اتوار 5 مارچ، 2023
”خوش نصیب ہے وہ جس کا مددگار یعقوب کا خدا ہے۔ اور جس کی امید خداوند اْس کے خدا سے ہے۔“
“Happy is he that hath the God of Jacob for his help, whose hope is in the Lord his God.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
7۔ مانگو تو تم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔
8۔ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اْسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اْس کے واسطے کھولا جائے گا۔
9۔ تم میں ایسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اْس کا بیٹا اْس سے روٹی مانگے تو وہ اْسے پتھر دے؟
10۔ یا اگر مچھلی مانگے تو اْسے سانپ دے؟
11۔ پس جبکہ تم بْرے ہو کراپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو تمہاراباپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزیں کیوں نہ دے گا؟
12۔ پس جو کچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی اْن کے ساتھ کرو کیونکہ توریت اور نبیوں کی تعلیم یہی ہے۔
7. Ask, and it shall be given you; seek, and ye shall find; knock, and it shall be opened unto you:
8. For every one that asketh receiveth; and he that seeketh findeth; and to him that knocketh it shall be opened.
9. Or what man is there of you, whom if his son ask bread, will he give him a stone?
10. Or if he ask a fish, will he give him a serpent?
11. If ye then, being evil, know how to give good gifts unto your children, how much more shall your Father which is in heaven give good things to them that ask him?
12. Therefore all things whatsoever ye would that men should do to you, do ye even so to them: for this is the law and the prophets.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
1۔ خدا نے ابتدا میں زمین وآسمان کو پیدا کیا۔
26۔ پھر خدا نے کہا ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپاؤں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اختیار رکھیں۔
27۔ اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ اور خدا کی صورت پر اْس کو پیدا کیا۔ نر و ناری اْن کو پیدا کیا۔
28۔ خدا نے اْن کو برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمور و محکموم کرو۔
31۔ اور خدا نے سب پر جو اْس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔
1 In the beginning God created the heaven and the earth.
26 And God said, Let us make man in our image, after our likeness: and let them have dominion over the fish of the sea, and over the fowl of the air, and over the cattle, and over all the earth, and over every creeping thing that creepeth upon the earth.
27 So God created man in his own image, in the image of God created he him; male and female created he them.
28 And God blessed them, and God said unto them, Be fruitful, and multiply, and replenish the earth, and subdue it:
31 And God saw every thing that he had made, and, behold, it was very good.
1۔ اے خداوند ہمارے رب! تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے! تْو نے اپنا جلال آسمان پر قائم کیا۔
3۔ جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تْو نے مقرر کیا غور کرتا ہوں۔
4۔ تو پھر انسان کیا ہے کہ تْو اْسے یاد رکھے اور آدم زاد کیا ہے کہ تْو اْس کی خبر لے؟
5۔ کیونکہ تْو نے اْسے خدا سے کچھ ہی کمتر بنایا ہے اور جلال اور شوکت سے اْسے تاجدار کرتا ہے۔
6۔ تْو نے اْسے اپنی دستکاری پر تسلط بخشا ہے۔ تْو نے سب کچھ اْس کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔
1 O Lord our Lord, how excellent is thy name in all the earth! who hast set thy glory above the heavens.
3 When I consider thy heavens, the work of thy fingers, the moon and the stars, which thou hast ordained;
4 What is man, that thou art mindful of him? and the son of man, that thou visitest him?
5 For thou hast made him a little lower than the angels, and hast crowned him with glory and honour.
6 Thou madest him to have dominion over the works of thy hands; thou hast put all things under his feet:
1۔ مبارک ہے ہر ایک جو خداوند سے ڈرتا ہے اور اْس کی راہوں پر چلتا ہے۔
2۔ تْو اپنے ہاتھوں کی کمائی کھائے گا۔ تْو مبارک اور سعاد ت مند ہوگا۔
4۔ دیکھو ایسی برکت اْس آدمی کو ملے گی جو خداوند سے ڈرتا ہے۔
1 Blessed is every one that feareth the Lord; that walketh in his ways.
2 For thou shalt eat the labour of thine hands: happy shalt thou be, and it shall be well with thee.
4 Behold, that thus shall the man be blessed that feareth the Lord.
6۔۔۔۔دینداری قناعت کے ساتھ بڑے نفع کا ذریعہ ہے۔
7۔ کیونکہ نہ ہم دنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اْس میں سے لے جاسکتے ہیں۔
8۔ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اْسی پر قناعت کریں۔
6 …godliness with contentment is great gain.
7 For we brought nothing into this world, and it is certain we can carry nothing out.
8 And having food and raiment let us be therewith content.
9۔ یسوع نے کہا۔۔۔
9 Jesus saith…
22۔۔۔۔تمہاری خوشی کوئی تم سے چھین نہ لے گا۔
27۔ اِس لئے کہ باپ تو آپ ہی تم کو عزیز رکھتا ہے کیونکہ تم نے مجھ کو عزیز رکھا ہے اور ایمان لائے ہو کہ مَیں باپ کی طرف سے نکلا ہوں۔
32۔ دیکھو وہ گھڑی آتی ہے بلکہ آ پہنچی کہ تم سب پراگندہ ہو کر اپنے اپنے گھر کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی مَیں اکیلا نہیں ہوں کیونکہ باپ میرے ساتھ ہے۔
33۔ مَیں نے یہ باتیں تم سے اِس لئے کہیں ہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پاؤ۔ دنیا میں مصیبت اٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو مَیں دنیا پر غالب آیا ہوں۔
22 …your joy no man taketh from you.
27 For the Father himself loveth you, because ye have loved me, and have believed that I came out from God.
32 Behold, the hour cometh, yea, is now come, that ye shall be scattered, every man to his own, and shall leave me alone: and yet I am not alone, because the Father is with me.
33 These things I have spoken unto you, that in me ye might have peace. In the world ye shall have tribulation: but be of good cheer; I have overcome the world.
1۔ یسوع نے یہ باتیں کہیں اوراپنی آنکھیں آسمان کی طرف اْٹھا کر کہا اے باپ! وہ گھڑی آپہنچی۔ اپنے بیٹے کا جلال ظاہر کر تاکہ بیٹا تیرا جلال ظاہر کرے۔
2۔ چنانچہ تْو نے اْسے ہر بشر پر اختیار دیا ہے تاکہ جنہیں تْو نے اْسے بخشا ہے اْن سب کو ہمیشہ کی زندگی دے۔
3۔ اور ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدائے واحد اور بر حق کو اور یسوع مسیح کو جسے تْو نے بھیجا ہے جانیں۔
1 These words spake Jesus, and lifted up his eyes to heaven, and said, Father, the hour is come; glorify thy Son, that thy Son also may glorify thee:
2 As thou hast given him power over all flesh, that he should give eternal life to as many as thou hast given him.
3 And this is life eternal, that they might know thee the only true God, and Jesus Christ, whom thou hast sent.
8۔ اور لْسترہ میں ایک شخص بیٹھا تھا جو پاؤں سے لاچار تھا۔ وہ جنم کا لنگڑا تھا اور کبھی نہ چلا تھا۔
9۔ وہ پولوس کو باتیں کرتے سْن رہا تھا اور جب اْس نے اْس کی طرف غور کر کے دیکھا کہ اْس میں شِفا پانے کے لائق ایمان ہے۔
10۔ تو بڑی آواز سے کہا اپنے پاؤں کے بل سیدھا کھڑا ہو جا۔ پس وہ اچھل کر چلنے پھرنے لگا۔
11۔ لوگوں نے پولوس کا یہ کام دیکھ کر لْکانیہ کی بولی میں بلند آواز سے کہا کہ آدمیوں کی صورت میں دیوتا ہمارے پاس اْتر کر آئے ہیں۔
12۔ اور اْنہوں نے برنباس کو زیوس کہا اور پولوس کو ہرمیس۔ اس لئے کہ یہ کلام کرنے میں سبقت رکھتا تھا۔
13۔ اور زیوس کے اْس مندر کا پجاری جو اْن کے شہر کے سامنے تھا بَیل اور پھولوں کاہار پھاٹک پر لاکر لوگوں کے ساتھ قربانی کرنا چاہتا تھا۔
14۔ جب برنباس اور پولوس رسولوں نے سنا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر لوگوں میں جا کودے اور پکار پکار کر۔
15۔ کہنے لگے کہ لوگو! تم یہ کیا کرتے ہو؟ ہم بھی تمہارے ہم طبیعت انسان ہیں اور تمہیں خوشخبری سناتے ہیں تاکہ ان باطل چیزوں سے کنارہ کر کے اْس زندہ خدا کی طرف پھرو جس نے آسمان اور زمین اور سمندر اور جو کچھ اْن میں ہے پیدا کیا۔
16۔ اْس نے اگلے زمانہ میں سب قوموں کو اپنی راہ چلنے دیا۔
17۔ تو بھی اْس نے اپنے آپ کو بے گناہ نہ چھوڑا۔ چنانچہ اْس نے مہربانیاں کیں اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تمہارے دلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیا۔
8 And there sat a certain man at Lystra, impotent in his feet, being a cripple from his mother’s womb, who never had walked:
9 The same heard Paul speak: who stedfastly beholding him, and perceiving that he had faith to be healed,
10 Said with a loud voice, Stand upright on thy feet. And he leaped and walked.
11 And when the people saw what Paul had done, they lifted up their voices, saying in the speech of Lycaonia, The gods are come down to us in the likeness of men.
12 And they called Barnabas, Jupiter; and Paul, Mercurius, because he was the chief speaker.
13 Then the priest of Jupiter, which was before their city, brought oxen and garlands unto the gates, and would have done sacrifice with the people.
14 Which when the apostles, Barnabas and Paul, heard of, they rent their clothes, and ran in among the people, crying out,
15 And saying, Sirs, why do ye these things? We also are men of like passions with you, and preach unto you that ye should turn from these vanities unto the living God, which made heaven, and earth, and the sea, and all things that are therein:
16 Who in times past suffered all nations to walk in their own ways.
17 Nevertheless he left not himself without witness, in that he did good, and gave us rain from heaven, and fruitful seasons, filling our hearts with food and gladness.
8۔ غرض سب کے سب یکدل اور ہمدرد ہو۔ برادرانہ محبت رکھو۔ نرم دل اور فروتن بنو۔
9۔ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تم برکت کے وارث ہونے کے لئے بلائے گئے ہو۔
10۔ چنانچہ جو کوئی زندگی سے خوش ہونا اور اچھے دن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھے۔
11۔ بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صلح کا طالب ہو اور اْس کی کوشش میں رہے۔
12۔ کیونکہ خداوند کی نظر راستبازوں کی طرف ہے اور اْس کے کان اْن کی دعا پر لگے ہیں۔
15۔۔۔۔مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مقدس سمجھو اور جو کوئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اْس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مْستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔
8 Finally, be ye all of one mind, having compassion one of another, love as brethren, be pitiful, be courteous:
9 Not rendering evil for evil, or railing for railing: but contrariwise blessing; knowing that ye are thereunto called, that ye should inherit a blessing.
10 For he that will love life, and see good days, let him refrain his tongue from evil, and his lips that they speak no guile:
11 Let him eschew evil, and do good; let him seek peace, and ensue it.
12 For the eyes of the Lord are over the righteous, and his ears are open unto their prayers:
15 …sanctify the Lord God in your hearts: and be ready always to give an answer to every man that asketh you a reason of the hope that is in you with meekness and fear:
13۔ پس خدا جو امید کا چشمہ ہے تمہیں ایمان رکھنے کے باعث ساری خوشی اور اطمینان سے معمور کرے تاکہ روح القدس کی قدرت سے تمہاری امید زیادہ ہوتی جائے۔
13 Now the God of hope fill you with all joy and peace in believing, that ye may abound in hope, through the power of the Holy Ghost.
11۔ دیکھو صبر کرنے والوں کو ہم مبارک کہتے ہیں۔
11 Behold, we count them happy which endure.
انسان خدا کی ہستی کا ظہور ہے۔
Man is the expression of God's being.
خدا تمام چیزوں کو اپنی شبیہ پر بناتا ہے۔ زندگی وجودیت سے، سچ راستی سے، خدا نیکی سے منعکس ہوتا ہے، جو خود کی سلامتی اور استقلال عنایت کرتے ہیں۔۔۔ انسان، اْس کی شبیہ پر خلق کئے جانے سے پوری زمین پر خدا کی حاکمیت کی عکاسی کرتا اور ملکیت رکھتا ہے۔آدمی اور عورت بطور ہمیشہ کے لئے خدا کے ساتھ ابدی اور ہم عصر، جلالی خوبی میں، لامحدود مادر پدر خدا کی عکاسی کرتے ہیں۔
God fashions all things, after His own likeness. Life is reflected in existence, Truth in truthfulness, God in goodness, which impart their own peace and permanence. … Man, made in His likeness, possesses and reflects God's dominion over all the earth. Man and woman as coexistent and eternal with God forever reflect, in glorified quality, the infinite Father-Mother God.
انسان مادا نہیں ہے، وہ دماغ، خون، ہڈیوں اور دیگر مادی عناصر سے نہیں بنایا گیا۔کلام پاک ہمیں اس بات سے آگاہ کرتا ہے کہ انسان خدا کی شبیہ اور صورت پر خلق کیا گیا ہے۔ یہ مادے کی شبیہ نہیں ہے۔ روح کی شبیہ اس قدر غیر روحانی نہیں ہوسکتی۔ انسان روحانی اور کامل ہے؛ اور چونکہ وہ روحانی اور کامل ہے اس لئے اْسے کرسچن سائنس میں ایسا ہی سمجھا جانا چاہئے۔
Man is not matter; he is not made up of brain, blood, bones, and other material elements. The Scriptures inform us that man is made in the image and likeness of God. Matter is not that likeness. The likeness of Spirit cannot be so unlike Spirit. Man is spiritual and perfect; and because he is spiritual and perfect, he must be so understood in Christian Science.
مادہ اِس ابدی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا کہ انسان اِس لئے موجود ہے کیونکہ خدا موجود ہے۔
Matter cannot change the eternal fact that man exists because God exists.
یسوع نے یہ تعلیم کبھی نہیں دی کہ ادویات، خوراک، ہوا اور ورزش انسان کو صحتمند رکھتے ہیں یا ان سے انسانی زندگی تباہ ہوسکتی ہے؛ نہ ہی اْس نے ان غلطیوں کو اپنے عمل سے بیان کیا۔ اْس نے انسان کی ہم آہنگی کا عقل کے ساتھ حوالہ دیا نہ کہ مادے کے ساتھ، اور کبھی بھی خدا کے فرمان کو غیر موثر نہیں بنایا، جس نے گناہ، بیماری اور موت کی خدا کی طرف سے ہلاکت پر مہر کی۔
Jesus never taught that drugs, food, air, and exercise could make a man healthy, or that they could destroy human life; nor did he illustrate these errors by his practice. He referred man's harmony to Mind, not to matter, and never tried to make of none effect the sentence of God, which sealed God's condemnation of sin, sickness, and death.
یہ مادی فہم کی چیزوں کی بنیاد پر قائم جہالت اور جھوٹا عقیدہ ہے جو روحانی خوبصورتی اور اچھائی کو چھپاتا ہے۔ اسے سمجھتے ہوئے پولوس نے کہا، ”خدا کی محبت سے ہم کو نہ موت، نہ زندگی۔۔۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں، نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق جدا کرسکے گی۔“یہ کرسچن سائنس کا عقیدہ ہے: کہ الٰہی محبت اپنے اظہار یا موضوع سے عاری نہیں ہوسکتی، کہ خوشی غم میں تبدیل نہیں ہو سکتی کیونکہ غمی خوشی کی مالک نہیں ہے؛ کہ اچھائی بدی کو کبھی پیدا نہیں کرسکتی؛ کہ مادا کبھی عقل کو پیدا نہیں کر سکتا نہ ہی زندگی کبھی موت کا نتیجہ موت ہو سکتی ہے۔ کامل انسان، خدایعنی اپنے کامل اصول کے ماتحت، گناہ سے پاک اور ابدی ہے۔
ہم آہنگی خود کے اصول کے وسیلہ پیدا ہوتی، اِس کے وسیلہ کنٹرول ہوتی اور اِس میں قائم رہتی ہے۔الٰہی اصول انسان کی زندگی ہے۔اِس لئے،انسان کی خوشی جسمانی فہم کے خاتمے میں نہیں۔ سچائی کو غلطی سے آلودہ نہیں کیا جاتا۔ انسان میں ہم آہنگی موسیقی کی طرح ہی خوبصورت اور مخالفت غیر فطری اور غیر حقیقی ہوتی ہے۔
It is ignorance and false belief, based on a material sense of things, which hide spiritual beauty and goodness. Understanding this, Paul said: "Neither death, nor life, ... nor things present, nor things to come, nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God." This is the doctrine of Christian Science: that divine Love cannot be deprived of its manifestation, or object; that joy cannot be turned into sorrow, for sorrow is not the master of joy; that good can never produce evil; that matter can never produce mind nor life result in death. The perfect man — governed by God, his perfect Principle — is sinless and eternal.
Harmony is produced by its Principle, is controlled by it and abides with it. Divine Principle is the Life of man. Man's happiness is not, therefore, at the disposal of physical sense. Truth is not contaminated by error. Harmony in man is as beautiful as in music, and discord is unnatural, unreal.
خوشی روحانی ہے، جو سچائی اور محبت سے پیدا ہوتی ہے۔یہ بے غرض ہے؛ اِس لئے یہ تنہا موجود نہیں ہو سکتی، بلکہ یہ سب انسانوں میں بٹنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
Happiness is spiritual, born of Truth and Love. It is unselfish; therefore it cannot exist alone, but requires all mankind to share it.
کرسچن سائنس انسان کو خواہشات کا مالک بننے، شفقت کے ساتھ نفرت کو ایک تعطل میں روکنے، پاکیزگی کے ساتھ شہوت پر، خیرات کے ساتھ بدلے پرفتح پانے اور ایمانداری کے ساتھ فریب پر قابو پانے کا حکم دیتی ہے۔اگر آپ صحت، خوشی اور کامیابی کے خلاف سازشیوں کی ایک فوج نہیں لانا چاہتے تو اِن غلطیوں کو ابتدائی مراحل میں ہی تلف کر دیں۔
Christian Science commands man to master the propensities, — to hold hatred in abeyance with kindness, to conquer lust with chastity, revenge with charity, and to overcome deceit with honesty. Choke these errors in their early stages, if you would not cherish an army of conspirators against health, happiness, and success.
کسی شخص کے زیورات ہستی کی اْن دلکشیوں کے سامنے نہایت کمتر متبادل ہیں جو کئی ادوار اور دہائیوں سے شاندار انداز میں چمک رہی ہیں۔
خوبصورتی کی ترکیب یہ کہ کم بھرم اور زیادہ روح شامل ہو، تاکہ بدن میں خوشی یا درد کے یقین سے پیچھے ہٹ کر روحانی ہم آہنگی کی جلالی اور پر سکون ناقابلِ تقسیم آزادی میں بدل جائے۔
محبت خوبصورتی سے کبھی آنکھ نہیں چراتی۔ اِس کا نورانی حلقہ اِس کے مقصد پر مرکوز رہتا ہے۔ کوئی شخص حیران ہوتا ہے کہ ایک دوست کبھی کم خوبصورت دکھائی نہیں دے سکتا۔ جوان عمری اور بلوغت کے ایام میں مردوں اور عورتوں کو تاریکی یا اداسی میں ناکام ہونے کی بجائے صحت اور فانیت میں بالغ ہونا چاہئے۔ لافانی عقل، سوچ کی خوبصورت تصویریں مہیا کرتے ہوئے اور فہم کے اْن دشمنوں کو فنا کرتے ہوئے جو ہر روز اِسے قبر کے قریب لے جاتے ہیں، بدن کو مافوق الفطری تازگی اور حْسن کی خوراک دیتی ہے۔
The embellishments of the person are poor substitutes for the charms of being, shining resplendent and eternal over age and decay.
The recipe for beauty is to have less illusion and more Soul, to retreat from the belief of pain or pleasure in the body into the unchanging calm and glorious freedom of spiritual harmony.
Love never loses sight of loveliness. Its halo rests upon its object. One marvels that a friend can ever seem less than beautiful. Men and women of riper years and larger lessons ought to ripen into health and immortality, instead of lapsing into darkness or gloom. Immortal Mind feeds the body with supernal freshness and fairness, supplying it with beautiful images of thought and destroying the woes of sense which each day brings to a nearer tomb.
جو کچھ جھولے اور قبر کے مابین دیکھا جاتا ہے اگر ہمیں اْس میں ہمارے تمام تر انسانی خیالات کو اخذ کرنا ہو تو خوشی اور اچھائی کے لئے انسان میں پائیدار جگہ نہیں ہوگی، اور اْس کا ماس چھین لیں گے؛ مگر پولوس لکھتا ہے: ”کیونکہ زندگی کے روح کی شریعت نے مسیح یسوع میں مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کردیا۔“
If we were to derive all our conceptions of man from what is seen between the cradle and the grave, happiness and goodness would have no abiding-place in man, and the worms would rob him of the flesh; but Paul writes: "The law of the Spirit of life in Christ Jesus hath made me free from the law of sin and death."
جان میں لامتناہی وسائل ہیں جن سے انسان کو برکت دینا ہوتی ہے اور خوشی مزید آسانی سے حاصل کی جاتی ہے اور ہمارے قبضہ میں مزید محفوظ رہے گی، اگر جان میں تلاش کی جائے گی۔ صرف بلند لطف ہی لافانی انسان کے نقوش کو تسلی بخش بنا سکتے ہیں۔ ہم ذاتی فہم کی حدود میں خوشی کو محدود نہیں کر سکتے۔حواس کوئی حقیقی لطف عطا نہیں کرتے۔
انسانی ہمدردیوں میں اچھائی کو بدی پر اور جانور پر روحانی کو غلبہ پانا چاہئے وگرنہ خوشی کبھی فتح مند نہیں ہوگی۔ اس آسمانی حالت کا حصول ہماری نسل کو ترقی دے گا، جرم کو تلف کرے گا، اور امنگ کو بلند مقاصد عنایت کرے گا۔ گناہ کی ہر وادی سر بلند کی جانی چاہئے، اور خود غرضی کا ہر پہاڑ نیچا کرنا چاہئے، تاکہ سائنس میں ہمارے خدا کی راہ ہموار کی جا سکے۔
Soul has infinite resources with which to bless mankind, and happiness would be more readily attained and would be more secure in our keeping, if sought in Soul. Higher enjoyments alone can satisfy the cravings of immortal man. We cannot circumscribe happiness within the limits of personal sense. The senses confer no real enjoyment.
The good in human affections must have ascendency over the evil and the spiritual over the animal, or happiness will never be won. The attainment of this celestial condition would improve our progeny, diminish crime, and give higher aims to ambition. Every valley of sin must be exalted, and every mountain of selfishness be brought low, that the highway of our God may be prepared in Science.
ہستی کی سائنس کا علم انسان کی قابلیت کے فن اور امکانات کو فروغ دیتا ہے۔ فانی لوگوں کو بلند اور وسیع ریاست تک رسائی دیتے ہوئے یہ سوچ کے ماحول کو بڑھاتا ہے۔ یہ سوچنے والے کو اْس کے ادراک اور بصیرت کی مقامی ہوا میں پروان چڑھاتا ہے۔
A knowledge of the Science of being develops the latent abilities and possibilities of man. It extends the atmosphere of thought, giving mortals access to broader and higher realms. It raises the thinker into his native air of insight and perspicacity.
ایک بڑی روحانی حقیقت سامنے لائی جانی چاہئے کہ انسان کامل اور لافانی ہوگا نہیں بلکہ ہے۔ ہمیں وجودیت کے شعور کو ہمیشہ قائم رکھنا چاہئے اور جلد یا بدیر، مسیح اور کرسچن سائنس کے وسیلہ گناہ اور موت پر حاکم ہونا چاہئے۔ جب مادی عقائد کو ترک کیا جاتا ہے اورہستی کے غیر فانی حقائق کو قبول کر لیا جاتا ہے تو انسان کی لافانیت کی شہادت مزید واضح ہو جائے گی۔
The great spiritual fact must be brought out that man is, not shall be, perfect and immortal.
We must hold forever the consciousness of existence, and sooner or later, through Christ and Christian Science, we must master sin and death. The evidence of man's immortality will become more apparent, as material beliefs are given up and the immortal facts of being are admitted.
بے گناہ خوشی، زندگی کی کامل ہم آہنگی اور لافانیت، ایک بھی جسمانی تسکین یا درد کے بِنا لامحدود الٰہی خوبصورتی اور اچھائی کی ملکیت رکھتے ہوئے، اصلی اور لازوال انسان تشکیل دیتی ہے، جس کا وجود روحانی ہوتا ہے۔ وجودیت کی یہ حالت سائنسی ہے اور برقرار ہے، یعنی ایسی کاملیت جو محض اْن لوگوں کے لئے قابل فہم ہے جنہیں الٰہی سائنس میں مسیح کی حتمی سمجھ ہے۔
The sinless joy, — the perfect harmony and immortality of Life, possessing unlimited divine beauty and goodness without a single bodily pleasure or pain, — constitutes the only veritable, indestructible man, whose being is spiritual. This state of existence is scientific and intact, — a perfection discernible only by those who have the final understanding of Christ in divine Science.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████