اتوار 24 ستمبر ، 2023



مضمون۔ حقیقت

SubjectReality

سنہری متن: 2کرنتھیوں 4 باب6 آیت

”خدا ہی ہے جس نے فرمایا کہ تاریکی میں سے نور چمکے اور وہی ہمارے دلوں میں چمکا تاکہ خداکے جلال کی پہچان کا نور یسوع مسیح کے چہرے سے جلوہ گر ہو۔“



Golden Text: II Corinthians 4 : 6

God, who commanded the light to shine out of darkness, hath shined in our hearts, to give the light of the knowledge of the glory of God in the face of Jesus Christ.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: کلسیوں 3 باب1، 2، 4، 9، 10، 14تا17 آیات


1۔ پس جب تم مسیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسیح موجود ہے اور خدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔

2۔ عالم بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین کی چیزوں کے۔

4۔ جب مسیح جو ہماری زندگی ہے ظاہر کیا جائے گا تو تم بھی اْس کے ساتھ جلال میں ظاہر کئے جاؤ گے۔

9۔ تم نے پرانی انسانیت کو اْس کے کاموں سمیت اْتار ڈالا۔

10۔ اور نئی انسانیت کو پہن لیا ہے جو معرفت حاصل کرنے کے لئے اپنے خالق کی صورت پرنئی بنتی جاتی ہے۔

14۔ اور اِن سب کے اوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔

15۔ اور مسیح کا اطمینان جس کے لئے تم ایک بدن ہوکر بلائے بھی گئے ہو تمہارے دلوں پر حکومت کرے اور تم شکرگزار رہو۔

16۔ مسیح کے کلام کو اپنے دلوں میں کثرت سے بسنے دو اور کمال دانائی سے آپس میں تعلیم اور نصیحت کرو اور اپنے دلوں میں فضل کے ساتھ خدا کے لئے مزامیر اور گیت اور روحانی غزلیں گاؤ۔

17۔ اور کلام یا کام جو کچھ کرتے ہو وہ سب خداوند یسوع کے نام سے کرو اور اْسی کے وسیلہ سے خدا باپ کا شکر بجا لاؤ۔

Responsive Reading: Colossians 3 : 1, 2, 4, 9, 10, 14-17

1.     If ye then be risen with Christ, seek those things which are above, where Christ sitteth on the right hand of God.

2.     Set your affection on things above, not on things on the earth.

4.     When Christ, who is our life, shall appear, then shall ye also appear with him in glory.

9.     Seeing that ye have put off the old man with his deeds;

10.     And have put on the new man, which is renewed in knowledge after the image of him that created him.

14.     And above all these things put on charity, which is the bond of perfectness.

15.     And let the peace of God rule in your hearts, to the which also ye are called in one body; and be ye thankful.

16.     Let the word of Christ dwell in you richly in all wisdom; teaching and admonishing one another in psalms and hymns and spiritual songs, singing with grace in your hearts to the Lord.

17.     And whatsoever ye do in word or deed, do all in the name of the Lord Jesus, giving thanks to God and the Father by him.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یوحنا 1 باب1تا5 آیات

1۔ ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔

2۔ یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔

3۔ سب چیزیں اْسی کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ہوا اْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔

4۔اُس میں زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نور تھی۔

5۔اور نور تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی نے اُسے قبول نہ کیا۔

1. John 1 : 1-5

1     In the beginning was the Word, and the Word was with God, and the Word was God.

2     The same was in the beginning with God.

3     All things were made by him; and without him was not any thing made that was made.

4     In him was life; and the life was the light of men.

5     And the light shineth in darkness; and the darkness comprehended it not.

2 . ۔ عبرانیوں 11 باب1تا3، 6 آیات

1۔ اب ایمان اْمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔

2۔ کیونکہ اِس کی بابت بزرگوں کے حق میں اچھی گواہی دی گئی۔

3۔ ایمان ہی سے ہم معلوم کرتے ہیں کہ عالم خدا کے کہنے سے بنے ہیں۔ یہ نہیں کہ جو کچھ نظر آتا ہے ظاہری چیزوں سے بنا ہے۔

6۔ اور بغیر ایمان کے اْس کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اِس لئے کہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔

2. Hebrews 11 : 1-3, 6

1     Now faith is the substance of things hoped for, the evidence of things not seen.

2     For by it the elders obtained a good report.

3     Through faith we understand that the worlds were framed by the word of God, so that things which are seen were not made of things which do appear.

6     But without faith it is impossible to please him: for he that cometh to God must believe that he is, and that he is a rewarder of them that diligently seek him.

3 . ۔ متی 8 باب5تا10، 13 آیات

5۔ اور جب وہ کفر نحوم میں داخل ہوا تو ایک صوبہ دار اْس کے پاس آیا اور اْس کی منت کر کے کہا

6۔ اے خداوند میرا خادم فالج کا مارا گھرمیں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

7۔ اْس نے اْس سے کہا مَیں آکر اْسے شفا دوں گا۔

8۔ صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خداوند مَیں اِس لائق نہیں کہ تْو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جا ئے گا۔

9۔ کیونکہ مَیں بھی دوسروں کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں جب ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10۔ یسوع نے یہ سْن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا۔

13۔ اور یسوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا ہے تیرے لئے ویسا ہی ہواور اْسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔

3. Matthew 8 : 5-10, 13

5     And when Jesus was entered into Capernaum, there came unto him a centurion, beseeching him,

6     And saying, Lord, my servant lieth at home sick of the palsy, grievously tormented.

7     And Jesus saith unto him, I will come and heal him.

8     The centurion answered and said, Lord, I am not worthy that thou shouldest come under my roof: but speak the word only, and my servant shall be healed.

9     For I am a man under authority, having soldiers under me: and I say to this man, Go, and he goeth; and to another, Come, and he cometh; and to my servant, Do this, and he doeth it.

10     When Jesus heard it, he marvelled, and said to them that followed, Verily I say unto you, I have not found so great faith, no, not in Israel.

13     And Jesus said unto the centurion, Go thy way; and as thou hast believed, so be it done unto thee. And his servant was healed in the selfsame hour.

4 . ۔ مرقس 16 باب16تا18 آیات

16۔ جو ایمان لائے اور بپتسمہ پائے وہ نجات پائے گا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم ٹھہرایا جائے گا۔

17۔ اور ایمان لانے والوں کے درمیان یہ معجزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدروحوں کو نکالیں گے۔ نئی نئی زبانیں بولیں گے۔

18۔ سانپوں کو اٹھا لیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چیز پئیں گے تو اْنہیں کچھ ضرر نہ پہنچے گا۔ وہ بیماروں پر ہاتھ رکھیں گے تو وہ اچھے ہو جائیں گے۔

4. Mark 16 : 16-18

16     He that believeth and is baptized shall be saved; but he that believeth not shall be damned.

17     And these signs shall follow them that believe; In my name shall they cast out devils; they shall speak with new tongues;

18     They shall take up serpents; and if they drink any deadly thing, it shall not hurt them; they shall lay hands on the sick, and they shall recover.

5 . ۔ 2کرنتھیوں 5 باب16تا18 (تا پہلی) آیات

16۔ پس اب سے ہم کسی کو جسم کی حیثیت سے نہ پہچانیں گے۔ ہاں اگرچہ مسیح کو بھی جسم کی حیثیت سے جانا تھا مگر اب سے نہیں جانیں گے۔

17۔ اس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔

18۔ اور سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں جس نے مسیح کے وسیلہ سے اپنے ساتھ ہمارا میل ملاپ کر لیا۔

5. II Corinthians 5 : 16-18 (to 1st ,)

16     Wherefore henceforth know we no man after the flesh: yea, though we have known Christ after the flesh, yet now henceforth know we him no more.

17     Therefore if any man be in Christ, he is a new creature: old things are passed away; behold, all things are become new.

18     And all things are of God,

6 . ۔ مکاشفہ 1باب1 (تا؛) آیت

1۔ یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اْسے خدا کی طرف سے اس لئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے۔

6. Revelation 1 : 1 (to ;)

1     The Revelation of Jesus Christ, which God gave unto him, to shew unto his servants things which must shortly come to pass;

7 . ۔ مکاشفہ 21 باب1تا7، 10، 11 (تا:) 22تا27 آیات

1۔ پھر مَیں نے ایک نیا آسمان اور نئی زمین کو دیکھا کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی اور سمندر بھی نہ رہا۔

2۔ پھر مَیں نے شہرِ مقدس نئے یرشلیم کو آسمان پر سے خدا کے پاس سے اترتے دیکھا اور وہ اْس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے شنگھار کیا ہو۔

3۔ پھر مَیں نے تخت میں سے کسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے اور وہ اْن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اْس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اْن کے ساتھ رہے گا اور اْن کا خدا ہوگا۔

4۔ اور وہ اْن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اور اْس کے بعد نہ موت رہے گی نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہ و نالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔

5۔ اور جو تخت پر بیٹھا ہوا تھا اْس نے کہا دیکھ مَیں سب چیزوں کو نیا بنا دیتا ہوں۔ پھر اْس نے کہا لکھ لے کیونکہ یہ باتیں سچ اور بر حق ہیں۔

6۔ پھر اْس نے مجھ سے کہا یہ باتیں پوری ہوگئیں۔ مَیں الفا اور اومیگا یعنی ابتدا اور انتہا ہوں۔ مَیں پیاسے کو آبِ حیات کے چشمے سے مفت پلاؤں گا۔

7۔ جو غالب آئے وہی اِن چیزوں کا وارث ہوگا اور مَیں اْس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا۔

10۔ اور وہ مجھے روح میں ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا اور شہرِ مقدس یروشلیم کو آسمان پر سے خدا کے پاس اْترتے دکھایا۔

11۔ اْس میں خدا کا جلال تھا۔

22۔ اور مَیں نے اْس میں کوئی مقدس نہ دیکھا اِس لئے کہ خداوند خدا قادرِ مطلق اور برہ اْس کے مقدس ہیں۔

23۔ اور اْس شہر میں سورج اور چاند کی روشنی کی کچھ حاجت نہیں کیونکہ خدا کے جلال نے اْسے روشن کر رکھا ہے اور برہ اْس کا چراغ ہے۔

24۔ اور قومیں اْس کی روشنی میں چلیں پھریں گی۔ اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان اْس میں لائیں گے۔

25۔ اور اْس کے دروازے دن کو ہرگز بند نہ ہوں گے۔ اور رات وہاں نہ ہوگی۔

26۔ اور لوگ قوموں کی شان و شوکت اور عزت کا سامان اْس میں لائیں گے۔

27۔ اور اْس میں کوئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جو گھنونے کام کرتا یا جھوٹی باتیں کرتاہے ہرگز داخل نہ ہوگا مگر وہی جن کے نام برہ کی کتابِ حیات میں لکھے ہوئے ہیں۔

7. Revelation 21 : 1-7, 10, 11 (to :), 22-27

1     And I saw a new heaven and a new earth: for the first heaven and the first earth were passed away; and there was no more sea.

2     And I John saw the holy city, new Jerusalem, coming down from God out of heaven, prepared as a bride adorned for her husband.

3     And I heard a great voice out of heaven saying, Behold, the tabernacle of God is with men, and he will dwell with them, and they shall be his people, and God himself shall be with them, and be their God.

4     And God shall wipe away all tears from their eyes; and there shall be no more death, neither sorrow, nor crying, neither shall there be any more pain: for the former things are passed away.

5     And he that sat upon the throne said, Behold, I make all things new. And he said unto me, Write: for these words are true and faithful.

6     And he said unto me, It is done. I am Alpha and Omega, the beginning and the end. I will give unto him that is athirst of the fountain of the water of life freely.

7     He that overcometh shall inherit all things; and I will be his God, and he shall be my son.

10     And he carried me away in the spirit to a great and high mountain, and shewed me that great city, the holy Jerusalem, descending out of heaven from God,

11     Having the glory of God:

22     And I saw no temple therein: for the Lord God Almighty and the Lamb are the temple of it.

23     And the city had no need of the sun, neither of the moon, to shine in it: for the glory of God did lighten it, and the Lamb is the light thereof.

24     And the nations of them which are saved shall walk in the light of it: and the kings of the earth do bring their glory and honour into it.

25     And the gates of it shall not be shut at all by day: for there shall be no night there.

26     And they shall bring the glory and honour of the nations into it.

27     And there shall in no wise enter into it any thing that defileth, neither whatsoever worketh abomination, or maketh a lie: but they which are written in the Lamb’s book of life.

8 . ۔ مکاشفہ 22 باب1، 2 (تا تیسری)، 3تا5، 16 آیات

1۔ پھر اْس نے مجھے بلور کی طرح چمکتا ہوا آبِ حیات کا ایک دریا دکھایا جو خدا اور برے کے تخت سے نکل کر اْس شہر کی سڑک کے بیچ میں بہتا تھا۔

2۔ اور دریا کے وار پار زندگی کا درخت تھا۔ اْس میں بارہ قسم کے پھل آتے تھے اور ہر مہینے میں پھلتا تھا اور اْس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہوتی تھی۔

3۔ اور پھر لعنت نہ ہوگی اور خدا اور برہ کا تخت اْس شہر میں ہوگا اور اْس کے بندے اْس کی عبادت کریں گے۔

4۔ اور وہ اْس کا منہ دیکھیں گے اور اْس کا نام اْن کے ماتھوں پر لکھا ہوا ہوگا۔

5۔ اور پھر رات نہ ہوگی اور وہ چراغ اور سورج کی روشنی کے محتاج نہ ہوں گے کیونکہ خداوند خدا اْن کو روشن کرے گا اور وہ ابد الآباد بادشاہی کریں گے۔

16۔ مجھ یسوع نے اپنا فرشتہ اِس لئے بھیجا کہ کلیسیاؤں کے بارے میں تمہارے آگے اِن باتوں کی گواہی دے۔ مَیں داؤد کی اصل و نسل اور صبح کا چمکتا ہوا ستارہ ہوں۔

8. Revelation 22 : 1, 2 (to 3rd ,), 3-5, 16

1     And he shewed me a pure river of water of life, clear as crystal, proceeding out of the throne of God and of the Lamb.

2     In the midst of the street of it, and on either side of the river, was there the tree of life,

3     And there shall be no more curse: but the throne of God and of the Lamb shall be in it; and his servants shall serve him:

4     And they shall see his face; and his name shall be in their foreheads.

5     And there shall be no night there; and they need no candle, neither light of the sun; for the Lord God giveth them light: and they shall reign for ever and ever.

16     I Jesus have sent mine angel to testify unto you these things in the churches. I am the root and the offspring of David, and the bright and morning star.



سائنس اور صح


1 . ۔ 472 : 24 (ساری)۔26

خدا اور اْس کی تخلیق میں پائی جانے والی ساری حقیقت ہم آہنگ اور ابدی ہے۔ جو کچھ وہ بناتا ہے اچھا بناتا ہے، اور جو کچھ بنا ہے اْسی نے بنایاہے۔

1. 472 : 24 (All)-26

All reality is in God and His creation, harmonious and eternal. That which He creates is good, and He makes all that is made.

2 . ۔ 513 :26 (خدا)۔27

خدا حقیقت کی ساری اشکال خلق کرتا ہے۔اْس کے خیالات روحانی حقائق ہیں۔

2. 513 : 26 (God)-27

God creates all forms of reality. His thoughts are spiritual realities.

3 . ۔ 275 :10۔19

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

3. 275 : 10-19

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

4 . ۔ 207 :20 (یہاں ہے)۔31

یہاں صرف ایک بنیادی وجہ ہے۔ اس لئے کسی اور وجہ کا کوئی اثر نہیں ہو سکتا، اور یہاں صفر میں کوئی حقیقت نہیں ہو سکتی جو اس اعلیٰ اور واحد وجہ سے ماخوذ نہیں ہو سکتی۔گناہ، بیماری اور موت ہستی کی سائنس سے تعلق نہیں رکھتے۔ یہ غلطیاں ہیں، جو سچائی، زندگی یا محبت کا قیاس کرتی ہیں۔

روحانی حقیقت سب چیزوں میں سائنسی سچائی ہے۔ روحانی سچائی، انسان اور پوری کائنات کے عمل میں دوہرائی جانے سے ہم آہنگ اور سچائی کے لئے مثالی ہے۔روحانی حقائق الْٹ نہیں ہیں؛ مخالفت، جو روحانیت کے ساتھ کوئی مماثلت نہیں رکھتی، حقیقی نہیں ہے۔

4. 207 : 20 (There is)-31

There is but one primal cause. Therefore there can be no effect from any other cause, and there can be no reality in aught which does not proceed from this great and only cause. Sin, sickness, disease, and death belong not to the Science of being. They are the errors, which presuppose the absence of Truth, Life, or Love.

The spiritual reality is the scientific fact in all things. The spiritual fact, repeated in the action of man and the whole universe, is harmonious and is the ideal of Truth. Spiritual facts are not inverted; the opposite discord, which bears no resemblance to spirituality, is not real.

5 . ۔ 23 :12۔2

ربیوں کی روایت نے کہا: ”وہ شخص جو ایک عقیدہ، یعنی مضبوط ایمان، رکھتا ہے اْس کے اندر پاک روح بستا ہے۔“ کلام میں اِس تعلیم کی شدید مذمت پائی جاتی ہے، ”ایمان بغیر اعمال کے مردہ ہے۔“ ایمان، اگر یہ صرف عقیدہ ہے، تو یہ کسی چیز کے ہونے یا عدم کے مابین جھولتا ہوا ایک پینڈولم ہے، جس میں کوئی استقلال نہیں ہے۔ ایمان، روحانی سمجھ کی جانب گامزن، وہ ثبوت ہے جو روح سے حاصل کیا گیا ہو، جو ہر قسم کے گناہ کی مذمت کرتا اور خدا کے دعووں کو قیام بخشتا ہے۔

عبرانی، یونانی، لاطینی اور انگریزی زبانوں میں ایمان اور اِس سے متعلقہ الفاظ کے دو مطالب ہیں، سچائی اور اعتماد۔ ایمان کی ایک قسم دوسروں کی فلاح کے لئے کسی شخص پربھروسہ کرتی ہے۔ ایمان کی دوسری قسم الٰہی محبت اور اِس بات کی سمجھ رکھتی ہے کہ کسی شخص نے ”بغیر خوف کئے، اپنی خود کی نجات“ کے لئے کیسے کام کرنا ہے۔ ”اے خداوند، میں اعتقاد رکھتا ہوں؛ تْو میری بے اعتقادی کا علاج کر!“یہ بات اندھے بھروسے کی بے بسی ظاہر کرتی ہے، جبکہ یہ حکم کہ، ”ایمان لا۔۔۔توتْو نجات پائے گا!“ایک خود مختار اعتماد کا مطالبہ کرتا ہے، جس میں روحانی فہم شامل ہوتا ہے اور یہ سب باتوں کا خدا کے سامنے اعتراف کرتا ہے۔

عبرانی لفظ ایمان کا مطلب مضبوط ہونا یا مستقل ہونا بھی ہے۔ یہ یقینا سچائی اور محبت کے سمجھے جانے اور اْس پر عمل پیرا ہونے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

5. 23 : 12-2

Rabbinical lore said: "He that taketh one doctrine, firm in faith, has the Holy Ghost dwelling in him." This preaching receives a strong rebuke in the Scripture, "Faith without works is dead." Faith, if it be mere belief, is as a pendulum swinging between nothing and something, having no fixity. Faith, advanced to spiritual understanding, is the evidence gained from Spirit, which rebukes sin of every kind and establishes the claims of God.

In Hebrew, Greek, Latin, and English, faith and the words corresponding thereto have these two definitions, trustfulness and trustworthiness. One kind of faith trusts one's welfare to others. Another kind of faith understands divine Love and how to work out one's "own salvation, with fear and trembling." "Lord, I believe; help thou mine unbelief!" expresses the helplessness of a blind faith; whereas the injunction, "Believe ... and thou shalt be saved!" demands self-reliant trustworthiness, which includes spiritual understanding and confides all to God.

The Hebrew verb to believe means also to be firm or to be constant. This certainly applies to Truth and Love understood and practised.

6 . ۔ 582 :1 (ایمان لانا)۔2

ایمان لانا۔ مضبوطی اور مستقل مزاجی؛ نہ ڈگمگانے والا اور نہ ہی اندھا ایمان، بلکہ روحانی سچائی کا ادراک۔

6. 582 : 1 (Believing)-2

Believing. Firmness and constancy; not a faltering nor a blind faith, but the perception of spiritual Truth.

7 . ۔ 480 :26 (دی)۔12

بائبل واضح کرتی ہے: ”سب چیزیں اْس (الٰہی کلام) کے وسیلہ پیدا ہوئیں؛ اور جو کچھ پیدا اْس میں سے کوئی چیز بھی اْس کے بغیر پیدا نہ ہوئی۔“یہ الٰہی سائنس کی ابدی حقیقت ہے۔ اگر گناہ، بیماری اور موت کو عدم کے طور پر سمجھا جائے تو وہ غائب ہو جائیں گے۔ جیسا کہ بخارات سورج کے سامنے پگھل جاتے ہیں، اسی طرح بدی اچھائی کی حقیقت کے سامنے غائب ہوجائے گی۔ ایک نے دوسری کو لازمی چھپا دینا ہے۔ تو پھر اچھائی کو بطور حقیقت منتخب کرنا کس قدر اہم ہے! انسان خدا، روح کا معاون ہے اور کسی کا نہیں۔ خدا کا ہونا لامتناہی، آزادی، ہم آہنگی اور بے پناہ فرحت کا ہونا ہے۔ ”جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔“ یور کے آرچ کاہن کی مانند، انسان ”پاک ترین مقام میں داخل ہونے“ کے لئے آزاد ہے، یعنی خدا کی سلطنت میں۔

مادی فہم روح، خدا کو سمجھنے میں بشر کی کبھی مدد نہیں کرتا۔ صرف روحانی فہم کے وسیلہ انسان خدائی کو سمجھتا اوراْس سے محبت کرتا ہے۔عقل کی سائنس سے متعلق مادی حواس کے بیشمارتضادات اْس اندیکھی سچائی کو تبدیل نہیں کرتے جو ہمیشہ کے لئے برقرار رہتی ہے۔

7. 480 : 26 (The)-12

The Bible declares: "All things were made by Him [the divine Word]; and without Him was not anything made that was made." This is the eternal verity of divine Science. If sin, sickness, and death were understood as nothingness, they would disappear. As vapor melts before the sun, so evil would vanish before the reality of good. One must hide the other. How important, then, to choose good as the reality! Man is tributary to God, Spirit, and to nothing else. God's being is infinity, freedom, harmony, and boundless bliss. "Where the Spirit of the Lord is, there is liberty." Like the archpriests of yore, man is free "to enter into the holiest," — the realm of God.

Material sense never helps mortals to understand Spirit, God. Through spiritual sense only, man comprehends and loves Deity. The various contradictions of the Science of Mind by the material senses do not change the unseen Truth, which remains forever intact.

8 . ۔ 120 :15۔24

صحت مادے کی حالت نہیں بلکہ عقل کی حالت ہے؛اور نہ ہی مادی حواس صحت کے موضوع پر قابل یقین گواہی پیش کر سکتے ہیں۔ شفائیہ عقل کی سائنس کسی کمزور کے لئے یہ ہونا ناممکن بیان کرتی ہے جبکہ عقل کے لئے اِس کی حقیقتاً تصدیق کرنا یا انسان کی اصلی حالت کو ظاہر کرنا ممکن پیش کرتی ہے۔اس لئے سائنس کا الٰہی اصول جسمانی حواس کی گواہی کو تبدیل کرتے ہوئے انسان کو بطور سچائی میں ہم آہنگی کے ساتھ موجود ہوتا ظاہر کرتا ہے، جو صحت کی واحد بنیاد ہے؛ اور یوں سائنس تمام بیماری سے انکار کرتی، بیمار کو شفا دیتی، جھوٹی گواہی کو برباد کرتی اور مادی منطق کی تردید کرتی ہے۔

8. 120 : 15-24

Health is not a condition of matter, but of Mind; nor can the material senses bear reliable testimony on the subject of health. The Science of Mind-healing shows it to be impossible for aught but Mind to testify truly or to exhibit the real status of man. Therefore the divine Principle of Science, reversing the testimony of the physical senses, reveals man as harmoniously existent in Truth, which is the only basis of health; and thus Science denies all disease, heals the sick, overthrows false evidence, and refutes materialistic logic.

9 . ۔ 353 :16 (کاملیت)۔19

کا ملیت حقیقت کو عیاں کرتی ہے۔ کاملیت کے بِنا کچھ بھی مکمل طور پر حقیقی نہیں ہے۔ جب تک کاملیت ظاہر نہیں ہوتی اور حقیقت تک نہیں پہنچتی سبھی چیزیں غائب ہونا جاری رہیں گی۔

9. 353 : 16 (Perfection)-19

Perfection underlies reality. Without perfection, nothing is wholly real. All things will continue to disappear, until perfection appears and reality is reached.

10 . ۔ 572 :19۔28

مکاشفہ 21باب1 آیت میں ہم پڑھتے ہیں:

”پھر میں نے ایک نیا آسمان اور نئی زمین کو دیکھا کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین جاتی رہی تھی اور سمندر بھی نہ رہا۔“

انکشاف کرنے والا ابھی موت کہلانے والے انسانی تجربے کے تبدیل شْدہ مرحلے میں سے نہیں گزرا تھا، لیکن اْس نے پہلے ہی نئے آسمان اور نئی زمین کو دیکھ لیا ہے۔ مقدس یوحنا کو یہ رویا کس فہم کے وسیلہ ملا؟ دیکھنے والے مادی بصری عضو کے وسیلہ نہیں، کیونکہ آنکھ اِس قدر حیرت انگیز منظر دیکھنے کے لئے ناقص ہے۔

10. 572 : 19-28

In Revelation xxi. 1 we read: —

And I saw a new heaven and a new earth: for the first heaven and the first earth were passed away; and there was no more sea.

The Revelator had not yet passed the transitional stage in human experience called death, but he already saw a new heaven and a new earth. Through what sense came this vision to St. John? Not through the material visual organs for seeing, for optics are inadequate to take in so wonderful a scene.

11 . ۔ 576 :21۔25

یہ جو ”تمہارے درمیان“ خدا کی بادشاہی ہے یہ یہاں انسان کے شعور کی رسائی میں ہے، اور روحانی خیال اِسے ظاہر کرتا ہے۔الٰہی سائنس میں، انسان خدا سے متعلق اپنی سمجھ کے تناسب میں شعوری طور پر اِس ہم آہنگی کی پہچان کی ملکیت رکھتا ہے۔

11. 576 : 21-25

This kingdom of God "is within you," — is within reach of man's consciousness here, and the spiritual idea reveals it. In divine Science, man possesses this recognition of harmony consciously in proportion to his understanding of God.

12 . ۔ 573 :3۔12

انکشاف کرنے والا ہماری وجودیت کی جگہ پر تھا، جبکہ وہ دیکھتے ہوئے جو آنکھ نہیں دیکھ سکتی، وہ غیر الہامی سوچ کے لئے غیر حاضر ہے۔ مقدس تحریر کی یہ گواہی سائنس کی اس حقیقت کو قائم رکھتی ہے، کہ آسمان اور زمین ایک انسانی شعور، یعنی وہ شعور جو خدا عطا کرتا ہے، اْس کے لئے روحانی ہے، جبکہ دوسرے شعور، غیر روشن انسانی عقل، کے لئے بصیرت مادی ہے۔ بلاشبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جسے انسانی عقل مادے اور روح کی اصطلاح دیتی ہے وہ شعور کے مراحل اور حالتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

12. 573 : 3-12

The Revelator was on our plane of existence, while yet beholding what the eye cannot see, — that which is invisible to the uninspired thought. This testimony of Holy Writ sustains the fact in Science, that the heavens and earth to one human consciousness, that consciousness which God bestows, are spiritual, while to another, the unillumined human mind, the vision is material. This shows unmistakably that what the human mind terms matter and spirit indicates states and stages of consciousness.

13 . ۔ 575 :7۔11 (تا،)

شہرِ مقدس، جس کا ذکرمکاشفہ (21:16) میں یوں ہوا ہے کہ جو ”چوکور واقع ہوا تھا“ اور جو ”آسمان پر سے، خدا کے پاس سے اْترا“ تھا، الٰہی سائنس کے نور اور جلال کی نمائندگی کرتا ہے۔اِس نئے یروشلیم کا بنانے والا اور معمار خدا ہے،

13. 575 : 7-11 (to ,)

This sacred city, described in the Apocalypse (xxi. 16) as one that "lieth foursquare" and cometh "down from God, out of heaven," represents the light and glory of divine Science. The builder and maker of this New Jerusalem is God,

14 . ۔ 577 :19۔27

ہمارے خدا کے اِس شہر کو کسی سورج یا سیٹیلائیٹ کی ضرورت نہیں، کیونکہ اِس کا نور محبت ہے، الٰہی عقل خود اِس کا ترجمان ہے۔وہ سب جو نجات یافتہ ہیں اْنہیں اِس نور میں ضرور چلنا چاہئے۔تمام شاندار طاقتیں اور سلطنتیں اپنی شان و شوکت اِس آسمانی شہر میں لائیں گی۔اِس کے دروازے روشنی اور جلال کی جانب اندر اور باہر دونوں جانب کھلتے ہیں، کیونکہ سب کچھ اچھا ہے، اور ایسا کچھ بھی اِس شہر میں داخل نہیں ہوسکتا، جو ”ناپاک چیز۔۔۔ یا جھوٹی باتیں کرتا ہے۔“

14. 577 : 19-27

This city of our God has no need of sun or satellite, for Love is the light of it, and divine Mind is its own interpreter. All who are saved must walk in this light. Mighty potentates and dynasties will lay down their honors within the heavenly city. Its gates open towards light and glory both within and without, for all is good, and nothing can enter that city, which "defileth, ... or maketh a lie."


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔