اتوار 15 اکتوبر ، 2023
”خداوند کے سامنے فروتنی کرو۔ وہ تمہیں سر بلند کرے گا۔“
“Humble yourselves in the sight of the Lord, and he shall lift you up.”
12۔ اور اے بھائیو! ہم تم سے درخواست کرتے ہیں کہ جو تم میں محنت کرتے اور خداوند میں تمہارے پیشوا ہیں اور تم کو نصیحت کرتے ہیں اْنہیں مانو۔
13۔اور اْن کے کام کے سبب سے محبت کے ساتھ اْن کی بڑی عزت کرو۔ آپس میں میل ملاپ رکھو۔
14۔ اور اے بھائیو! ہم تمہیں نصیحت کرتے ہیں کہ بے قاعدہ چلنے والوں کو سمجھاؤ۔ کم ہمتوں کو دلاسا دو۔ کمزوروں کو سنبھالو۔ سب کے ساتھ تحمل سے پیش آؤ۔
15۔ خبردار! کوئی کسی سے بدی کے عوض بدی نہ کرے بلکہ ہر وقت نیکی کرنے کے در پے ہو۔ آپس میں بھی اور سب سے۔
16۔ ہر وقت خوش رہو۔
17۔ بلا ناغہ دعا کرو۔
18۔ ہر ایک بات میں شکر گزاری کرو کیونکہ مسیح یسوع میں تمہاری بابت خدا کی یہی مرضی ہے۔
12. And we beseech you, brethren, to know them which labour among you, and are over you in the Lord, and admonish you;
13. And to esteem them very highly in love for their work’s sake. And be at peace among yourselves.
14. Now we exhort you, brethren, warn them that are unruly, comfort the feebleminded, support the weak, be patient toward all men.
15. See that none render evil for evil unto any man; but ever follow that which is good, both among yourselves, and to all men.
16. Rejoice evermore.
17. Pray without ceasing.
18. In every thing give thanks: for this is the will of God in Christ Jesus concerning you.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
6۔ مَیں کیا لے کر خداوند کے حضور آؤں اور خدا تعالیٰ کو کیونکر سجدہ کروں؟ کیا سوختنی قربانیوں اور یکسالہ بچھڑوں کو لے کر اْس کے حضور آؤں؟
7۔ کیا خداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خوش ہوگا؟ کیا مَیں اپنے پہلوٹھے کو اپنے گناہ کے عوض میں اور اپنی اولاد کو اپنی جان کی خطا کے بدلہ میں دے دوں؟
8۔ اے انسان اْس نے تجھ پر نیکی ظاہر کر دی ہے۔ خداوند تجھ سے اِس سے زیادہ کیا چاہتا ہے کہ تْو انصاف کرے اور رحم دلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟
6 Wherewith shall I come before the Lord, and bow myself before the high God? shall I come before him with burnt offerings, with calves of a year old?
7 Will the Lord be pleased with thousands of rams, or with ten thousands of rivers of oil? shall I give my firstborn for my transgression, the fruit of my body for the sin of my soul?
8 He hath shewed thee, O man, what is good; and what doth the Lord require of thee, but to do justly, and to love mercy, and to walk humbly with thy God?
37۔ یسوع نے کہا۔۔۔تْو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔
38۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔
39۔ اور دوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔
40۔ اِنہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیاء کے صحیفوں کا مدار ہے۔
37 Jesus said ... Thou shalt love the Lord thy God with all thy heart, and with all thy soul, and with all thy mind.
38 This is the first and great commandment.
39 And the second is like unto it, Thou shalt love thy neighbour as thyself.
40 On these two commandments hang all the law and the prophets.
1۔ وہ اِس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔
2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔
21۔ تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خون نہ کرنا اور جو کوئی خون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔
22۔ لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غصے ہوگا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرِ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا اور جو اْس کو احمق کہے گا وہ آتشِ جہنم کا سزا وار ہوگا۔
23۔ پس اگر تْو قربانگاہ پر اپنی نذر گزرانتا ہو اور وہاں تجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مجھ سے کچھ شکایت ہے۔
24۔ تو وہیں قربانگاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جاکر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کر تب آکر اپنی نذر گزران۔
43۔ تم سْن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دْشمن سے عداوت۔
44۔ لیکن مَیں تم سے کہتاہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اوراپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو۔
45۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔
46۔ کیونکہ اگر تم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت رکھو تو تمہارا کیا اجر ہے؟ کیا محصول لینے والا بھی ایسا نہیں کرتے؟
47۔ اور اگر تم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کرتے ہو تو کیا زیادہ کرتے ہو؟ کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے؟
48۔ پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔
1 And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:
2 And he opened his mouth, and taught them, saying,
21 Ye have heard that it was said by them of old time, Thou shalt not kill; and whosoever shall kill shall be in danger of the judgment:
22 But I say unto you, That whosoever is angry with his brother without a cause shall be in danger of the judgment: and whosoever shall say to his brother, Raca, shall be in danger of the council: but whosoever shall say, Thou fool, shall be in danger of hell fire.
23 Therefore if thou bring thy gift to the altar, and there rememberest that thy brother hath ought against thee;
24 Leave there thy gift before the altar, and go thy way; first be reconciled to thy brother, and then come and offer thy gift.
43 Ye have heard that it hath been said, Thou shalt love thy neighbour, and hate thine enemy.
44 But I say unto you, Love your enemies, bless them that curse you, do good to them that hate you, and pray for them which despitefully use you, and persecute you;
45 That ye may be the children of your Father which is in heaven: for he maketh his sun to rise on the evil and on the good, and sendeth rain on the just and on the unjust.
46 For if ye love them which love you, what reward have ye? do not even the publicans the same?
47 And if ye salute your brethren only, what do ye more than others? do not even the publicans so?
48 Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect.
3۔ یسوع نے یہ جان کر باپ نے سب چیزیں میرے ہاتھ میں کر دی ہیں اور مَیں خدا کے پاس سے آیا اور خدا کے پاس ہی جاتا ہوں۔
4۔ دستر خوان سے اٹھ کر کپڑے اْتارے اور رومال لے کر اپنی کمر میں باندھا۔
5۔ اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگردوں کے پاؤں دھونے اور جو رومال کمر میں باندھا تھا اْس سے پونچھنے شروع کئے۔
12۔ پس جب وہ اْن کے پاؤں دھو چکا اور کپڑے پہن کر پھر بیٹھ گیا تو اْن سے کہا تم جانتے ہو کہ مَیں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا؟
13۔ تم مجھے استاد اور خداوند کہتے ہو اور خوب کہتے ہو کیونکہ مَیں ہوں۔
14۔ پس جب مجھ خداوند اور استاد نے تمہارے پاؤں دھوئے تو تم پر بھی فرض ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔
15۔ کیونکہ مَیں نے تم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے تم بھی کیا کرو۔
16۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ بھیجا ہوا اپنے بھیجنے والے سے۔
17۔ اگر تم اِن باتوں کوجانتے ہو تو مبارک ہو بشرطیکہ اْن پر عمل بھی کرو۔
3 Jesus knowing that the Father had given all things into his hands, and that he was come from God, and went to God;
4 He riseth from supper, and laid aside his garments; and took a towel, and girded himself.
5 After that he poureth water into a bason, and began to wash the disciples’ feet, and to wipe them with the towel wherewith he was girded.
12 So after he had washed their feet, and had taken his garments, and was set down again, he said unto them, Know ye what I have done to you?
13 Ye call me Master and Lord: and ye say well; for so I am.
14 If I then, your Lord and Master, have washed your feet; ye also ought to wash one another’s feet.
15 For I have given you an example, that ye should do as I have done to you.
16 Verily, verily, I say unto you, The servant is not greater than his lord; neither he that is sent greater than he that sent him.
17 If ye know these things, happy are ye if ye do them.
1۔تمہارا دل نہ گھبرائے۔ تم خدا پر ایمان رکھتے ہو مجھ پر بھی ایمان رکھو۔
2۔ میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں اگر نہ ہوتے تو مَیں تم سے کہہ دیتا کیونکہ مَیں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں۔
3۔ اور اگر مَیں جا کر تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو پھر آکر تمہیں اپنے ساتھ لے لوں گا تاکہ جہاں مَیں ہوں تم بھی ہو۔
4۔ اور جہاں مَیں جاتا ہوں تم وہاں کی راہ جانتے ہو۔
5۔ توما نے اْس سے کہا اے خداوند ہم نہیں جانتے کہ تْو کہاں جاتا ہے۔ پھر راہ کس طرح جانیں۔
6۔ یسوع نے اْس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔
7۔ اگر تم نے مجھے جانا ہوتا تو میرے باپ کو بھی جانتے۔ اب اْسے جانتے ہو اور دیکھ لیا ہے۔
1 Let not your heart be troubled: ye believe in God, believe also in me.
2 In my Father’s house are many mansions: if it were not so, I would have told you. I go to prepare a place for you.
3 And if I go and prepare a place for you, I will come again, and receive you unto myself; that where I am, there ye may be also.
4 And whither I go ye know, and the way ye know.
5 Thomas saith unto him, Lord, we know not whither thou goest; and how can we know the way?
6 Jesus saith unto him, I am the way, the truth, and the life: no man cometh unto the Father, but by me.
7 If ye had known me, ye should have known my Father also: and from henceforth ye know him, and have seen him.
1۔ جب صبح ہوئی تو سب سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں نے یسوع کے خلاف مشورہ کیا کہ اْسے مار ڈالیں۔
2۔ اور اْسے باندھ کر لے گئے اور پلاطوس حاکم کے حوالے کیا۔
1 When the morning was come, all the chief priests and elders of the people took counsel against Jesus to put him to death:
2 And when they had bound him, they led him away, and delivered him to Pontius Pilate the governor.
33۔ جب وہ اْس جگہ پہنچے جسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اْنہوں نے اْسے مصلوب کیا۔
34۔ یسوع نے کہا اے باپ! اِن کو معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں۔
47۔ یہ ماجرہ دیکھ کر صوبیدار نے خدا کی تمجید کی اور کہا بیشک یہ آدمی راستباز تھا۔
33 And when they were come to the place, which is called Calvary, there they crucified him,
34 Then said Jesus, Father, forgive them; for they know not what they do.
47 Now when the centurion saw what was done, he glorified God, saying, Certainly this was a righteous man.
1۔ پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خدا کے ساتھ اپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ صلح رکھیں۔
8۔لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر موا۔
9۔پس جب ہم اُس کے خون کے باعث اب راستباز ٹھہرے تو اُس کے وسیلہ سے غضب الہٰی سے ضرور ہی بچیں گے۔
10۔ کیونکہ جب باوجود دشمن ہونے کے خدا سے اس کے بیٹے کی موت کے وسیلہ سے ہمارا میل ہوگیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زندگی کے سبب سے ضرور ہی بچیں گے۔
11۔اور صرف یہی نہیں بلکہ اپنے خداوند یسوع مسیح کے طفیل سے جس کے وسیلہ سے اب ہمارا خدا کے ساتھ میل ہوگیا خدا پر فخر بھی کرتے ہیں۔
1 Therefore being justified by faith, we have peace with God through our Lord Jesus Christ:
8 God commendeth his love toward us, in that, while we were yet sinners, Christ died for us.
9 Much more then, being now justified by his blood, we shall be saved from wrath through him.
10 For if, when we were enemies, we were reconciled to God by the death of his Son, much more, being reconciled, we shall be saved by his life.
11 And not only so, but we also joy in God through our Lord Jesus Christ, by whom we have now received the atonement.
کرسچن سائنس کا لازمی حصہ، دل اور جان محبت ہے۔
The vital part, the heart and soul of Christian Science, is Love.
کفارہ خدا کے ساتھ انسانی اتحاد کی مثال ہے، جس کے تحت انسان الٰہی سچائی، زندگی اور محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔
مسیح کا کفارہ انسان کی خدا کے ساتھ نہ کہ خدا کی انسان کے ساتھ مفاہمت کرواتا ہے؛ کیونکہ مسیح کا الٰہی اصول خدا ہے، اور خدا خود کو تسکین کیسے دے سکتا ہے؟ مسیح سچائی ہے جو خود اِس سے زیادہ نہیں پہنچ سکتی۔ چشمہ اپنے منبع سے زیادہ اونچا کبھی نہیں ہو سکتا۔مسیح یعنی سچائی اپنی خود کی کسی ایسی فطرت سے بڑی کسی اور فطرت کے ساتھ مصلحت نہیں کر تا جو ابدی محبت سے ماخوذ ہو۔اِس لئے مسیح کا یہ مقصد تھا کہ انسان کی خدا کے ساتھ نہ کہ خدا کی انسان کے ساتھ مفاہمت کروائے۔ محبت اور سچائی خدا کی شبیہ اور صورت کے مخالف نہیں ہیں۔
انسان الٰہی محبت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، کہ خود کے لئے کفارہ ادا کرسکے۔ حتیٰ کہ مسیح بھی سچائی کی غلطی کے ساتھ مفاہمت نہیں کروا سکتا، کیونکہ سچائی اور غلطی ناقابل مصالحت ہیں۔ یسوع نے انسان کو محبت کا حقیقی فہم، یسوع کی تعلیمات کا الٰہی اصول دیتے ہوئے خدا کے ساتھ راضی ہونے میں مدد کی، اور محبت کا یہ حقیقی فہم روح کے قانون، الٰہی محبت کے قانون کے وسیلہ انسان کو مادے، گناہ اور موت کے قانون سے آزاد کرتا ہے۔
Atonement is the exemplification of man's unity with God, whereby man reflects divine Truth, Life, and Love.
The atonement of Christ reconciles man to God, not God to man; for the divine Principle of Christ is God, and how can God propitiate Himself? Christ is Truth, which reaches no higher than itself. The fountain can rise no higher than its source. Christ, Truth, could conciliate no nature above his own, derived from the eternal Love. It was therefore Christ's purpose to reconcile man to God, not God to man. Love and Truth are not at war with God's image and likeness. Man cannot exceed divine Love, and so atone for himself. Even Christ cannot reconcile Truth to error, for Truth and error are irreconcilable. Jesus aided in reconciling man to God by giving man a truer sense of Love, the divine Principle of Jesus' teachings, and this truer sense of Love redeems man from the law of matter, sin, and death by the law of Spirit, — the law of divine Love.
پینڈولم کی طرح گناہ اور معافی کی امید میں جھْولتے ہوئے، خود غرضی اور نفس پرستی کو متواتر تنزلی کا موجب بنتے ہوئے ہماری اخلاقی ترقی دھیمی ہو جائے گی۔مسیح کے مطالبے پر بیدار ہونے سے بشر مصائب کا تجربہ کرتے ہیں۔ یہ انہیں، ایک ڈوبتے ہوئے شخص کی مانند خودکو بچانے کی بھرپور کوششیں کرنے کی ترغیب دیتا ہے؛ اور مسیح کے بیش قیمت خون کے وسیلہ یہ کوششیں کامیابی کا سہرا پاتی ہیں۔
”اپنی نجات کے لئے کوشش کریں“، یہ زندگی اور محبت کا مطالبہ ہے، کیونکہ یہاں پہنچنے کے لئے خدا آپ کے ساتھ کام کرتا ہے۔ ”قائم رہو جب تک کہ میں نہ آؤں!“ اپنے اجر کا انتظار کریں، اور ”نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں۔“ اگر آپ کی کوششیں خوف و ہراس کی مشکلات میں گھِری ہیں، اور آپ کو موجودہ کوئی اجر نہیں مل رہا، واپس غلطی پر مت جائیں، اور نہ ہی اس دوڑ میں کاہل ہو جائیں۔
جب جنگ کا دھواں چھٹ جاتا ہے، آپ اْس اچھائی کو جان جائیں گے جو آپ نے کی ہے، اور آپ کے حق کے مطابق آپ کو ملے گا۔ خدا ہمیں آزمائش سے نکالنے کے لئے جلد باز نہیں ہے، کیونکہ محبت کا مطلب ہے کہ آپ کو آزمایا اور پاک کیا جائے گا۔
غلطی سے حتمی رہائی، جس کے تحت ہم لافانیت، بے انتہا آزادی، بے گناہ فہم میں شادمان ہوتے پھولوں سے سجی راہوں سے ہو کر نہیں پائے جاتے نہ کسی کے ایمان کے بغیر کسی اور کی متبادل کوشش سے سامنے آتے ہیں۔ جو کوئی یہ مانتا ہے کہ قہر راست ہے یا الوہیت انسانی تکالیف سے آسودہ ہوتی ہے، وہ خدا کو نہیں سمجھتا۔
Vibrating like a pendulum between sin and the hope of forgiveness, — selfishness and sensuality causing constant retrogression, — our moral progress will be slow. Waking to Christ's demand, mortals experience suffering. This causes them, even as drowning men, to make vigorous efforts to save themselves; and through Christ's precious love these efforts are crowned with success.
"Work out your own salvation," is the demand of Life and Love, for to this end God worketh with you. "Occupy till I come!" Wait for your reward, and "be not weary in well doing." If your endeavors are beset by fearful odds, and you receive no present reward, go not back to error, nor become a sluggard in the race.
When the smoke of battle clears away, you will discern the good you have done, and receive according to your deserving. Love is not hasty to deliver us from temptation, for Love means that we shall be tried and purified.
Final deliverance from error, whereby we rejoice in immortality, boundless freedom, and sinless sense, is not reached through paths of flowers nor by pinning one's faith without works to another's vicarious effort. Whosoever believeth that wrath is righteous or that divinity is appeased by human suffering, does not understand God.
کیا ماہرِ الٰہیات یسوع کی مصلوبیت کا لحاظ رکھتا ہے خصوصاً اْن گناہگاروں کو فوری معافی مہیا کرتے ہوئے جو معافی کے طالب ہوں اور معاف کئے جانے کے لئے رضا مند ہوں؟ کیا روحانیت یسوع کی موت کو صرف، موت کے بعد، مادی یسوع کے وجود کے لئے اِس بات کے ثبوت کے طور پر لازمی قرار دیتی ہے کہ روحیں زمین پر واپس آسکتی ہیں؟ تو پھر ہمیں اِن دونوں باتوں سے اختلاف کرنا چاہئے۔
مصلوبیت کی افادیت اس عملی پیار اور اچھائی میں پنہاں ہے جو انسان کے لئے ظاہر ہوتی ہے۔ سچائی انسانوں کے درمیان رہتی رہی ہے؛ لیکن جب تک انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ اس سچائی نے اْن کے مالک کو قبر پر فتح بخشی ہے، اْس کے اپنے شاگردوں نے اس بات کا یقین نہ کیا کہ ایسا ہونا بھی ممکن ہوسکتا تھا۔
Does erudite theology regard the crucifixion of Jesus chiefly as providing a ready pardon for all sinners who ask for it and are willing to be forgiven? Does spiritualism find Jesus' death necessary only for the presentation, after death, of the material Jesus, as a proof that spirits can return to earth? Then we must differ from them both.
The efficacy of the crucifixion lay in the practical affection and goodness it demonstrated for mankind. The truth had been lived among men; but until they saw that it enabled their Master to triumph over the grave, his own disciples could not admit such an event to be possible.
اگرچہ گناہ اور بیماری پر اپنا اختیار ظاہر کرتے ہوئے، عظیم معلم نے کسی صورت دوسروں کو اْن کے تقویٰ کے مطلوبہ ثبوت دینے میں مدد نہیں کی۔ اْس نے اْن کی ہدایت کے لئے کام کیا، کہ وہ اِس طاقت کا اظہار اْسی طرح کریں جیسے اْس نے کیا اور اِس کے الٰہی اصول کو سمجھیں۔ استاد پر مکمل ایمان اور وہ سارا جذباتی پیار جو ہم اْس پر نچھاور کر سکتے ہیں، صرف یہی ہمیں اْس کی تقلید کرنے والے نہیں بنائیں گے۔ ہمیں جا کر اْسی کی مانند کام کرنا چاہئے، وگرنہ ہم اْن بڑی برکات کو فروغ نہیں دے رہے جو ہمارے مالک نے ہمیں عطا کرنے کے لئے کام کیا اور تکلیف اٹھائی۔ مسیح کی الوہیت کا اظہار یسوع کی انسانیت میں کیا گیا تھا۔
Though demonstrating his control over sin and disease, the great Teacher by no means relieved others from giving the requisite proofs of their own piety. He worked for their guidance, that they might demonstrate this power as he did and understand its divine Principle. Implicit faith in the Teacher and all the emotional love we can bestow on him, will never alone make us imitators of him. We must go and do likewise, else we are not improving the great blessings which our Master worked and suffered to bestow upon us. The divinity of the Christ was made manifest in the humanity of Jesus.
توبہ اور دْکھوں کا ہر احساس، اصلاح کی ہر کوشش، ہر اچھی سوچ اور کام گناہ کے لئے یسوع کے کفارے کو سمجھنے میں مدد کرے گا اور اِس کی افادیت میں مدد کرے گا؛ لیکن اگر گناہگار دعا کرنا اور توبہ کرنا، گناہ کرنا اور معافی مانگنا جاری رکھتا ہے، تو کفارے میں، خدا کے ساتھ یکجہتی میں اْس کا بہت کم حصہ ہوگا، کیونکہ اْس میں عملی توبہ کی کمی ہے، جو دل کی اصلاح کرتی اور انسان کو حکمت کی رضا پوری کرنے کے قابل بناتی ہے۔وہ جو، کم از کم کسی حد تک، ہمارے مالک کی تعلیمات اور مشق کے الٰہی اصول کا اظہار نہیں کر سکتے اْن کی خدا میں کوئی شرکت نہیں ہے۔ اگر چہ خدا بھلا ہے، اگر ہم اْس کے ساتھ نافرمانی میں زندگی گزاریں، تو ہمیں کوئی ضمانت محسوس نہیں کرنی چاہئے۔
Every pang of repentance and suffering, every effort for reform, every good thought and deed, will help us to understand Jesus' atonement for sin and aid its efficacy; but if the sinner continues to pray and repent, sin and be sorry, he has little part in the atonement, — in the at-one-ment with God, — for he lacks the practical repentance, which reforms the heart and enables man to do the will of wisdom. Those who cannot demonstrate, at least in part, the divine Principle of the teachings and practice of our Master have no part in God. If living in disobedience to Him, we ought to feel no security, although God is good.
اگر ہم نے روح کو پورا اختیار سنبھالنے کی اجازت دینے کے لئے مادی فہم کی غلطیوں پر مناسب طور سے فتح پا لی ہے تو ہم گناہ سے نفرت کریں گے اور اِسے ہر صورت میں رد کریں گے۔صرف اسی طرح سے ہم ہمارے دشمنوں کے لئے برکت چاہ سکتے ہیں، اگرچہ ہوسکتا ہے وہ ہمارے الفاظ کو نہ سمجھیں۔ہم خود اِس کا انتخاب نہیں کر سکتے، مگر ہماری نجات کے لئے ہمیں ویسے ہی کام کرنا چاہئے جیسے یسوع نے ہمیں سکھایا ہے۔ فروتنی اور طاقت میں، وہ غریبوں کو انجیل کی تعلیم دیتا ہوا پایا گیا۔
If we have triumphed sufficiently over the errors of material sense to allow Soul to hold the control, we shall loathe sin and rebuke it under every mask. Only in this way can we bless our enemies, though they may not so construe our words. We cannot choose for ourselves, but must work out our salvation in the way Jesus taught. In meekness and might, he was found preaching the gospel to the poor.
کسی شخص کا اپنے پڑوسی سے اپنی مانند پیار کرنا ایک الٰہی تصور ہے؛ مگر یہ تصور کبھی بھی جسمانی حواس کے وسیلہ نہ دیکھا، محسوس کیا اور نہ ہی سمجھا جاسکتا ہے۔
To love one's neighbor as one's self, is a divine idea; but this idea can never be seen, felt, nor understood through the physical senses.
روح کے امیراعلیٰ بھائی چارے میں،ایک ہی اصول یا باپ رکھتے ہوئے، غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور مبارک ہے وہ شخص جودوسرے کی بھلائی میں اپنی بھلائی دیکھتے ہوئے، اپنے بھائی کی ضرورت دیکھتا اور پوری کرتا ہے۔
The rich in spirit help the poor in one grand brotherhood, all having the same Principle, or Father; and blessed is that man who seeth his brother's need and supplieth it, seeking his own in another's good.
اگر آپ کی زور مرہ کی زندگی اور گفتگو میں سچائی غلطی پر فتح پا رہی ہے، تو آپ بالاآخر کہہ سکتے ہیں، ”میں اچھی کْشتی لڑ چکا۔۔۔مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا،“ کیونکہ آپ ایک بہتر انسان ہیں۔ یہ سچائی اور محبت کے ساتھ یکجہتی میں حصہ لینا ہے۔مسیحی لوگ اِس توقع کے ساتھ محنت کرنا اور دعا کرنا جاری نہیں رکھتے کہ کسی اور اچھائی، دْکھ اور فتح کے باعث وہ اْس کی ہم آہنگی اور اجرپالیں گے۔
If Truth is overcoming error in your daily walk and conversation, you can finally say, "I have fought a good fight ... I have kept the faith," because you are a better man. This is having our part in the at-one-ment with Truth and Love. Christians do not continue to labor and pray, expecting because of another's goodness, suffering, and triumph, that they shall reach his harmony and reward.
ہمیں گناہ سے بچانے کے لئے حکمت اور محبت خود کی بہت سی قربانیوں کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ایک قربانی، خواہ وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔کفارے کے لئے گناہگار کی طرف سے مسلسل بے لوث قربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ الٰہی طور پر غیر فطری ہے کہ خدا کا غضب اْس کے پیارے بیٹے پر نکلے۔ایسا نظریہ انسان کا بنایا ہوا ہے۔علم الٰہیات میں کفارہ ایک سنگین مسئلہ ہے، مگر اِس کی سائنسی تفصیل یہ ہے کہ دْکھ گناہ آلودہ فہم کی ایک غلطی ہے جسے سچائی نیست کرتی ہے، اور بالاآخر یہ دونوں گناہ اور دْکھ ہمیشہ کی محبت کے قدموں پر آگرتے ہیں۔
Wisdom and Love may require many sacrifices of self to save us from sin. One sacrifice, however great, is insufficient to pay the debt of sin. The atonement requires constant self-immolation on the sinner's part. That God's wrath should be vented upon His beloved Son, is divinely unnatural. Such a theory is man-made. The atonement is a hard problem in theology, but its scientific explanation is, that suffering is an error of sinful sense which Truth destroys, and that eventually both sin and suffering will fall at the feet of everlasting Love.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔