اتوار 10دسمبر ، 2023



مضمون۔ خدا محافظِ انسان

SubjectGod The Preserver Of Man

سنہری متن: زبور 16: 1 آیت

”اے خدا! میری حفاظت کر کیونکہ مَیں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہوں۔“



Golden Text: Psalm 16 : 1

Preserve me, O God: for in thee do I put my trust.”





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: زبور 16: 5 تا9، 11 آیات


5۔خداوند ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تو میرے بخرے کا محافظ ہے۔

6۔ جریب میرے لئے دل پسند جگہوں میں پڑی بلکہ میری میراث خوب ہے!

7۔ میں خداوند کی حمد کروں گا جس نے مجھے نصیحت دی ہے۔ بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔

؎8۔ میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔

9۔ اِسی سبب سے میرا دِل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن وامان میں رہے گا۔

11۔تو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خُوشی ہے۔

Responsive Reading: Psalm 16 : 5-9, 11

5.     The Lord is the portion of mine inheritance and of my cup: thou maintainest my lot.

6.     The lines are fallen unto me in pleasant places; yea, I have a goodly heritage.

7.     I will bless the Lord, who hath given me counsel: my reins also instruct me in the night seasons.

8.     I have set the Lord always before me: because he is at my right hand, I shall not be moved.

9.     Therefore my heart is glad, and my glory rejoiceth: my flesh also shall rest in hope.

11.     Thou wilt shew me the path of life: in thy presence is fulness of joy; at thy right hand there are pleasures for evermore.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ خروج 20 باب2، 3 آیات

2۔ خداوند تیرا خدا جو تجھے ملک مصر سے غلامی کے گھر سے نکال لایا مَیں ہوں۔

3۔ میرے حضور تْو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

1. Exodus 20 : 2, 3

2     I am the Lord thy God, which have brought thee out of the land of Egypt, out of the house of bondage.

3     Thou shalt have no other gods before me.

2 . ۔ زبور 78: 1، 2 (تا پہلی؛)، 4 (دکھانا)، 5، 7، 8، 10، 11، 19، 22تا25 (تا:)، 32، 33، 34 (پھر)تا38 (تا تیسری)، 39 آیات

1۔ اے میر ے لو گو! میر ی شر یعت کو سنو۔ میر ے منہ کی با تو ں پر کا ن لگاؤ۔

2۔ مَیں تمثیل میں کام کروں گا۔ اور قدیم معمے کہوں گا۔

4۔ اور جن کو ہم اپنی اولاد سے پو شیدہ نہیں رکھیں گے۔بلکہ آئندہ پشت کو بھی خداوند کی تعر یف اور اس کی قد رت اور عجا ئب جو اس نے کئے بتائیں گے۔

5۔ کیو نکہ اُس نے یعقو ب میں ایک شہا دت قائم کی او ر اسر ائیل میں شریعت مقر ر کی جن کی با بت اس نے ہما رے با پ دادا کو حکم دیا۔کہ وہ ہمار ی اولاد کو تعلیم دیں۔

7۔کہ وہ خدا پر آس رکھیں اور اسکے کاموں کو بھو ل نہ جائیں بلکہ اْس کے حکمو ں پر عمل کر یں۔

8۔اور اپنے باپ دادا کی طرح سرکش اور باغی نسل نہ بنیں۔ایسی نسل جس نے اپنا دل درست نہ کیا اورجس کی روح خدا کے حضوردفادار نہ رہی۔

10۔انہوں نے خدا کے عہد کو قائم نہ رکھا۔اور اس کی شریعت پر چلنے سے انکار کیا۔

11۔اور اس کے کاموں کو اور اس کے عجائب کو جو اس نے کئے تھے بھول گئے۔

19۔بلکہ خدا کے خلاف بکنے لگے اور کہا کیا خدا بیابان میں دستر خوان بچھا سکتا ہے؟

22۔اس لیے کہ وہ خدا پر ایمان نہ لائے اور خدا کی نجات پر بھروسہ نہ کیا۔

23۔تو بھی اس نے فلک کو حکم دیا اور آسمان کے دروازے کھول دیے۔

24۔اور کھانے کے لئے ان پر من برسایا اوران کو آسمانی خوراک بخشی۔

25۔انسان نے فرشتوں کی غذا کھائی۔

32۔باوجود ان سب باتوں کے وہ گناہ کرتے ہی رہے۔اور اس کے عجیب و غریب کاموں پر ایمان نہ لائے۔

33۔اس لیے اس نے ان کے دلوں کو بطالت سے اور ان کے برسوں کو دہشت سے تمام کر دیا۔

34۔جب وہ ان کو قتل کرنے لگاوہ اس کے طالب ہوئے اوررجوع ہو کر دل و جان سے خدا کو ڈھونڈنے لگے۔

35۔اور ان کو یاد آیا کی خدا ان کی چٹان ہے اورحق تعالیٰ ان کا فدیہ دینے والا ہے۔

36۔لیکن انہوں نے اپنے منہ سے اس کی خوشامد کی اوراپنی زبان سے اس سے جھوٹ بولا۔

37۔کیونکہ ان کا دل اس کے لیے درست نہ تھا اور وہ اس کے عہد میں وفادار نہ نکلے۔

38۔لیکن وہ رحیم ہو کر بدکاری معاف کرتا ہے ۔

39۔اور اسے یاد رہتا ہے کہ یہ محض بشر ہیں یعنی ہوا جو چلی جاتی ہے اور پھر نہیں آتی۔

2. Psalm 78 : 1, 2 (to 1st :), 4 (shewing), 5, 7, 8, 10, 11, 19,

22-25 (to :), 32, 33, 34 (then)-38 (to 3rd ,), 39

1     Give ear, O my people, to my law: incline your ears to the words of my mouth.

2     I will open my mouth in a parable:

4     …shewing to the generation to come the praises of the Lord, and his strength, and his wonderful works that he hath done.

5     For he established a testimony in Jacob, and appointed a law in Israel, which he commanded our fathers, that they should make them known to their children:

7     That they might set their hope in God, and not forget the works of God, but keep his commandments:

8     And might not be as their fathers, a stubborn and rebellious generation; a generation that set not their heart aright, and whose spirit was not stedfast with God.

10     They kept not the covenant of God, and refused to walk in his law;

11     And forgat his works, and his wonders that he had shewed them.

19     Yea, they spake against God; they said, Can God furnish a table in the wilderness?

22     Because they believed not in God, and trusted not in his salvation:

23     Though he had commanded the clouds from above, and opened the doors of heaven,

24     And had rained down manna upon them to eat, and had given them of the corn of heaven.

25     Man did eat angels’ food:

32     For all this they sinned still, and believed not for his wondrous works.

33     Therefore their days did he consume in vanity, and their years in trouble.

34     …then they sought him: and they returned and inquired early after God.

35     And they remembered that God was their rock, and the high God their redeemer.

36     Nevertheless they did flatter him with their mouth, and they lied unto him with their tongues.

37     For their heart was not right with him, neither were they stedfast in his covenant.

38     But he, being full of compassion, forgave their iniquity,

39     For he remembered that they were but flesh; a wind that passeth away, and cometh not again.

3 . ۔ ہوسیع 4 باب1 آیت

1۔اے بنی اسرائیل خداوندکا کلام سنو کیونکہ اس ملک کے رہنے والوں سے خداوند کا جھگڑا ہے کیونکہ یہ ملک راستی و شفقت اور خدا شناسی سے خالی ہے۔

3. Hosea 4 : 1

1     Hear the word of the Lord, ye children of Israel: for the Lord hath a controversy with the inhabitants of the land, because there is no truth, nor mercy, nor knowledge of God in the land.

4 . ۔ ہوسیع 14 باب1، 2 (پھِرو) (تا دوسری:)، 4(تا:) آیات

1۔اے اسرائیل خداوند اپنے خدا کی طرف رجوع لا کیونکہ تو اپنی بدکرداری کی وجہ سے گر گیا ہے۔

2۔۔۔۔خداوند کی طرف رجوع لا اور کہو ہماری تمام بدکرداری کو دور کر اور فضل سے ہم کو قبول فرما۔

4۔میں ان کی برگشتگی کا چارہ کروں گا۔میں کشادہ دلی سے ان سے محبت رکھوں گا۔

4. Hosea 14 : 1, 2 (turn) (to 2nd :), 4 (to :)

1     O Israel, return unto the Lord thy God; for thou hast fallen by thine iniquity.

2     …turn to the Lord: say unto him, Take away all iniquity, and receive us graciously:

4     I will heal their backsliding, I will love them freely:

5 . ۔ امثال 3 باب1، 2، 5، 6، 23، 24 (تا:)، 26 (تا،) آیات

1۔ اے میرے بیٹے!میری تعلیم کو فراموش نہ کربلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔

2۔ کیونکہ تْو اِن سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کرے گا۔

5۔ سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔

6۔ اپنی سب راہوں میں اْس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔

23۔ تب تو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلے گااور تیرے پاؤں کو ٹھیس نہ لگے گی۔

24۔ جب تو لیٹے گا تو خوف نہ کھا ئے گا۔بلکہ تو لیٹ جائے گا اور تیری نیند میٹھی ہو گی۔

26۔ کیونکہ خداوند تیرا سہارا ہوگا اور تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھے گا۔

5. Proverbs 3 : 1, 2, 5, 6, 23, 24 (to :), 26 (to ,)

1     My son, forget not my law; but let thine heart keep my commandments:

2     For length of days, and long life, and peace, shall they add to thee.

5     Trust in the Lord with all thine heart; and lean not unto thine own understanding.

6     In all thy ways acknowledge him, and he shall direct thy paths.

23     Then shalt thou walk in thy way safely, and thy foot shall not stumble.

24     When thou liest down, thou shalt not be afraid:

26     For the Lord shall be thy confidence,

6 . ۔ امثال 2 باب8 آیت

8۔ تاکہ وہ عدل کی راہوں کی نگہبانی کرے اور اپنے مقدسوں کی راہ کو محفوظ رکھے۔

6. Proverbs 2 : 8

8     He keepeth the paths of judgment, and preserveth the way of his saints.

7 . ۔ زبور 121:5، 7 آیات

5۔ خداوند تیرا محافظ ہے۔ خداوند تیرے داہنے ہاتھ پر تیرا سائبان ہے۔

7۔ خداوند ہر بلا سے تجھے محفوظ رکھے گا۔اور تیری جان کو محفوط رکھے گا۔

7. Psalm 121 : 5, 7

5     The Lord is thy keeper: the Lord is thy shade upon thy right hand.

7     The Lord shall preserve thee from all evil: he shall preserve thy soul.

8 . ۔ یوحنا 13 باب1تا5، 11تا15، 31 (اب)، 34 آیات

1۔ عیدِ فسح سے پہلے جب یسوع نے جان لیا کہ میرا وہ وقت آ پہنچا کہ دنیا سے رخصت ہو کر باپ کے پاس جاؤں تو اپنے اْن لوگوں سے جو دنیا میں تھے جیسی محبت رکھتا تھا آخر تک محبت رکھتا رہا۔

2۔اور جب ابلیس شمعون کے بیٹے یہودا اسکریوتی کے دل میں ڈال چکا تھاکہ اسے پکڑوائے تو شام کا کھانا کھاتے وقت۔

3۔ یسوع نے یہ جان کر باپ نے سب چیزیں میرے ہاتھ میں کر دی ہیں اور مَیں خدا کے پاس سے آیا اور خدا کے پاس ہی جاتا ہوں۔

4۔ دستر خوان سے اٹھ کر کپڑے اْتارے اور رومال لے کر اپنی کمر میں باندھا۔

5۔ اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگردوں کے پاؤں دھونے اور جو رومال کمر میں باندھا تھا اْس سے پونچھنے شروع کئے۔

11۔ چونکہ وہ اپنے پکڑوانے والے کو جانتا تھا اِس لئے اْس نے کہا تم سب پاک نہیں ہو۔

12۔ پس جب وہ اْن کے پاؤں دھو چکا اور کپڑے پہن کر پھر بیٹھ گیا تو اْن سے کہا تم جانتے ہو کہ مَیں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا؟

13۔ تم مجھے استاد اور خداوند کہتے ہو اور خوب کہتے ہو کیونکہ مَیں ہوں۔

14۔ پس جب مجھ خداوند اور استاد نے تمہارے پاؤں دھوئے تو تم پر بھی فرض ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔

15۔ کیونکہ مَیں نے تم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے تم بھی کیا کرو۔

31۔ جب وہ باہر چلا گیا تو یسوع نے کہا اب ابنِ آدم نے جلال پایا اور خدا نے اْس میں جلال پایا۔

34۔میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھوکہ جیسے میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔

8. John 13 : 1-5, 11-15, 31 (Now), 34

1     Now before the feast of the passover, when Jesus knew that his hour was come that he should depart out of this world unto the Father, having loved his own which were in the world, he loved them unto the end.

2     And supper being ended, the devil having now put into the heart of Judas Iscariot, Simon’s son, to betray him;

3     Jesus knowing that the Father had given all things into his hands, and that he was come from God, and went to God;

4     He riseth from supper, and laid aside his garments; and took a towel, and girded himself.

5     After that he poureth water into a bason, and began to wash the disciples’ feet, and to wipe them with the towel wherewith he was girded.

11     For he knew who should betray him; therefore said he, Ye are not all clean.

12     So after he had washed their feet, and had taken his garments, and was set down again, he said unto them, Know ye what I have done to you?

13     Ye call me Master and Lord: and ye say well; for so I am.

14     If I then, your Lord and Master, have washed your feet; ye also ought to wash one another’s feet.

15     For I have given you an example, that ye should do as I have done to you.

31     Now is the Son of man glorified, and God is glorified in him.

34     A new commandment I give unto you, That ye love one another; as I have loved you, that ye also love one another.

9 . ۔ یوحنا 14با ب 6 (مَیں ہوں)، 23 (اگر) (تا دوسری) آیات

6۔راہ۔حق۔اور زندگی میں ہوں کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔

23۔اگر کوئی مجھ سے محبت رکھے تو وہ میرے کلام پر عمل کرے گااور میرا باپ اس سے محبت رکھے گا۔

9. John 14 : 6 (I am), 23 (If) (to 2nd ,)

6     I am the way, the truth, and the life: no man cometh unto the Father, but by me.

23     If a man love me, he will keep my words: and my Father will love him,

10 . ۔ یوحنا 15 باب9تا12 آیات

9۔جیسے باپ نے مجھ سے محبت رکھی ویسے ہی مَیں نے تم سے محبت رکھی تم میری محبت میں قائم رہو۔

10۔ اگر تم میرے حکموں پر عمل کروگے تو میری محبت میں قائم رہوگے جیسے مَیں نے اپنے باپ کے حُکموں پر عمل کیا ہے اور اُس کی محبت میں قائم ہوں۔

11۔ مَیں نے یہ باتیں اس لئے تم سے کہی ہیں کہ میری خوشی تم میں ہو اورتمہاری خوشی پوری ہوجائے۔

12۔میرا حکم یہ ہے جیسے مَیں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔

10. John 15 : 9-12

9     As the Father hath loved me, so have I loved you: continue ye in my love.

10     If ye keep my commandments, ye shall abide in my love; even as I have kept my Father’s commandments, and abide in his love.

11     These things have I spoken unto you, that my joy might remain in you, and that your joy might be full.

12     This is my commandment, That ye love one another, as I have loved you.



سائنس اور صح


1 . ۔ 340 :6 (”آئیے)۔7 (تا:)، 10 (محبت)۔14

”آئیے سارے معاملے کا نتیجہ سنتے ہیں: ۔۔۔خدا سے محبت رکھیں اور اْس کے حکموں پر عمل کریں: کیونکہ یہی اْس کی شبیہ اور صورت پر کامل انسانیت ہے۔ الٰہی محبت لامحدود ہے۔ اِس لئے جو کچھ بھی وجود رکھتا ہے سب خدا میں اور خدا کا ہے، اور یہ اْس کی محبت کو ظاہر کرتا ہے۔

1. 340 : 9-14

"Let us hear the conclusion of the whole matter: … love God and keep His commandments: for this is the whole of man in His image and likeness. Divine Love is infinite. Therefore all that really exists is in and of God, and manifests His love.

2 . ۔ 308 :1۔4

”۔۔۔کیا تم اس یقین میں زندہ رہتے ہوکہ عقل مادے میں ہے، اور کہ بدی عقل ہے، یا کیا تم اس زندہ ایمان میں رہتے ہوکہ یہاں ماسوائے ایک خدا کے اور کوئی ہے نہ ہو سکتا ہے، اور اْس کے حکموں پر عمل کر رہے ہو؟“

2. 308 : 1-4

“…Art thou dwelling in the belief that mind is in matter, and that evil is mind, or art thou in the living faith that there is and can be but one God, and keeping His commandment?"

3 . ۔ 467 :3 (”تم)۔16

”تْو میرے حضور غیر معبودوں کو نہ ماننا۔“یہ لفظ”میرے“ روح ہے۔لہٰذہ اس حکم کا مطلب ہے یہ: تو میرے سامنے نہ کوئی ذہانت، نہ زندگی، نہ مواد، نہ سچائی، نہ محبت رکھنا ماسوائے اْس کے جو روحانی ہے۔دوسرا بھی اسی طرح ہے، ”تْو اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔“اس بات کی پوری طرح سے سمجھ آجانی چاہئے کہ تمام انسانوں کی عقل ایک ہے، ایک خدا اور باپ، ایک زندگی، حق اور محبت ہے۔ جب یہ حقیقت ایک تناسب میں ایاں ہوگی تو انسان کامل ہوجائے گا، جنگ ختم ہو جائے گی اور انسان کا حقیقی بھائی چارہ قائم ہو جائے گا۔دوسرے دیوتا نہ ہونا، دوسروں کی طرف جانے کی بجائے راہنمائی کے لئے ایک کامل عقل کے پاس جاتے ہوئے، انسان خدا کی مانند پاک اور ابدی ہوجاتا ہے، جس کے پاس وہی عقل ہے جو مسیح میں بھی تھی۔

3. 467 : 3 (“Thou)-16

"Thou shalt have no other gods before me." This me is Spirit. Therefore the command means this: Thou shalt have no intelligence, no life, no substance, no truth, no love, but that which is spiritual. The second is like unto it, "Thou shalt love thy neighbor as thyself." It should be thoroughly understood that all men have one Mind, one God and Father, one Life, Truth, and Love. Mankind will become perfect in proportion as this fact becomes apparent, war will cease and the true brotherhood of man will be established. Having no other gods, turning to no other but the one perfect Mind to guide him, man is the likeness of God, pure and eternal, having that Mind which was also in Christ.

4 . ۔ 286 :9۔26

مالک نے کہا، ”کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ(ہستی کے الٰہی اصول) کے پاس نہیں آتا،“ یعنی مسیح، زندگی، حق اور محبت کے بغیر؛ کیونکہ مسیح کہتا ہے، ”راہ مَیں ہوں۔“ اس اصلی انسان، یسوع، کی بدولت طبیب کے اسباب کو پہلے درجے سے آخری تک کر دیا گیاتھا۔ وہ جانتا تھا کہ الٰہی اصول یعنی محبت اْس سب کو خلق کرتا اور اْس پر حکمرانی کرتا ہے جو حقیقی ہے۔

سیکسن اور بیس دیگر زبانوں میں اچھائی خدا کے لئے ایک اصطلاح ہے۔ صحائف اْس سب کو ظاہر کرتے ہیں جو اْس نے اچھا بنایا، جیسے کہ وہ خود،اصول اور خیال میں اچھا۔اس لئے روحانی کائنات اچھی ہے، اور یہ خدا کو ویسا ہی ظاہر کرتی ہے جیسا وہ ہے۔

خدا کے خیالات کامل اور ابدی ہیں، وہ مواد اور زندگی ہیں۔مادی اور عارضی خیالات انسانی ہیں، جن میں غلطی شامل ہوتی ہے، اور چونکہ خدا، روح ہی واحد وجہ ہے، اس لئے وہ الٰہی وجہ سے خالی ہیں۔ تو پھر عارضی اور مادی روح کی تخلیقات نہیں ہیں۔ یہ روحانی اور ابدی چیزوں کے مخالف ہونے کے علاوہ کچھ نہیں۔

4. 286 : 9-26

The Master said, "No man cometh unto the Father [the divine Principle of being] but by me," Christ, Life, Truth, Love; for Christ says, "I am the way." Physical causation was put aside from first to last by this original man, Jesus. He knew that the divine Principle, Love, creates and governs all that is real.

In the Saxon and twenty other tongues good is the term for God. The Scriptures declare all that He made to be good, like Himself, — good in Principle and in idea. Therefore the spiritual uni-verse is good, and reflects God as He is.

God's thoughts are perfect and eternal, are substance and Life. Material and temporal thoughts are human, involving error, and since God, Spirit, is the only cause, they lack a divine cause. The temporal and material are not then creations of Spirit. They are but counterfeits of the spiritual and eternal.

5 . ۔ 70 :6۔9، 12۔13

یہاں صرف ایک ہی روح ہے۔ انسان کبھی خدا نہیں ہوتا، بلکہ روحانی انسان، خدا کی صورت پر پیدا ہوتے ہوئے، خدا کی عکاسی کرتا ہے۔ اِس سائنسی عکس میں انا اور باپ غیر مْنفک ہیں۔

الٰہی عقل سبھی شناختوں کو،بطور منفرد اور ابدی، گھاس کاٹنے والی تلوار تا ستارے تک، محفوظ رکھتا ہے۔

5. 70 : 6-9, 12-13

There is but one Spirit. Man is never God, but spiritual man, made in God's likeness, reflects God. In this scientific reflection the Ego and the Father are inseparable.

The divine Mind maintains all identities, from a blade of grass to a star, as distinct and eternal.

6 . ۔ 151 :20۔30

حقیقی انسان کا ہر عمل الٰہی فہم کی نگرانی میں ہے۔ انسانی سوچ قتل کرنے یا علاج کرنے کی کوئی قوت نہیں رکھتی، اور اس کا خدا کے بشر پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہ الٰہی فہم جس نے انسان کو خلق کیا اپنی صورت اور شبیہ کو برقرار رکھتا ہے۔ انسانی عقل خدا کے مخالف ہے اور اِسے ختم ہونا چاہئے، جیسے کہ پولوس رسول واضح کرتا ہے۔جو وجود رکھتا ہے وہ محض الٰہی فہم اور اْس کا خیال ہے، اسی فہم میں ساری ہستی ہم آہنگ اور ابدی پائی جاتی ہے۔ سیدھا یا تنگ راستہ اس حقیقت کو دیکھنے اور تسلیم کرنے، اس قوت کو قبول کرنے اور سچائی کی راہوں کی پیروی کرنے کے لئے ہے۔

6. 151 : 20-30

Every function of the real man is governed by the divine Mind. The human mind has no power to kill or to cure, and it has no control over God's man. The divine Mind that made man maintains His own image and likeness. The human mind is opposed to God and must be put off, as St. Paul declares. All that really exists is the divine Mind and its idea, and in this Mind the entire being is found harmonious and eternal. The straight and narrow way is to see and acknowledge this fact, yield to this power, and follow the leadings of truth.

7 . ۔ 494: 5۔11

کیا یہ ایمان رکھنا کفر کی ایک قسم نہیں کہ مسیحا جیسا ایک عظیم کام جو اْس نے خود کے لئے یا خدا کے لئے کیا، اْسے ابدی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے یسوع کے نمونے سے کوئی مدد لینے کی ضرورت نہیں تھی؟ مگر انسانوں کو اِس مد د کی ضرورت تھی اور یسوع نے اِس کے لئے اْس راہ کی نشان دہی کی۔الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔

7. 494 : 5-11

Is it not a species of infidelity to believe that so great a work as the Messiah's was done for himself or for God, who needed no help from Jesus' example to preserve the eternal harmony? But mortals did need this help, and Jesus pointed the way for them. Divine Love always has met and always will meet every human need.

8 . ۔ 25 :16۔32

کسی دوسرے شخص کی نسبت جس کا اصل کم روحانی ہویسوع نے خدا کی مثال کو بہت بہتر انداز میں پیش کیا۔ خدا کے ساتھ اْس کی فرمانبرداری سے اْس نے دیگر سبھی لوگوں کی نسبت ہستی کے اصول کو زیادہ روحانی ظاہر کیا۔ اسی طرح اْس کی اس نصیحت کی طاقت ہے کہ ”اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔“

اگرچہ گناہ اور بیماری پر اپنا اختیار ظاہر کرتے ہوئے، عظیم معلم نے کسی صورت دوسروں کو اْن کے تقویٰ کے مطلوبہ ثبوت دینے میں مدد نہیں کی۔ اْس نے اْن کی ہدایت کے لئے کام کیا، کہ وہ اِس طاقت کا اظہار اْسی طرح کریں جیسے اْس نے کیا اور اِس کے الٰہی اصول کو سمجھیں۔ استاد پر مکمل ایمان اور وہ سارا جذباتی پیار جو ہم اْس پر نچھاور کر سکتے ہیں، صرف یہی ہمیں اْس کی تقلید کرنے والے نہیں بنائیں گے۔ ہمیں جا کر اْسی کی مانند کام کرنا چاہئے، وگرنہ ہم اْن بڑی برکات کو فروغ نہیں دے رہے جو ہمارے مالک نے ہمیں عطا کرنے کے لئے کام کیا اور تکلیف اٹھائی۔ مسیح کی الوہیت کا اظہار یسوع کی انسانیت میں کیا گیا تھا۔

8. 25 : 16-32

Jesus presented the ideal of God better than could any man whose origin was less spiritual. By his obedience to God, he demonstrated more spiritually than all others the Principle of being. Hence the force of his admonition, "If ye love me, keep my commandments."

Though demonstrating his control over sin and disease, the great Teacher by no means relieved others from giving the requisite proofs of their own piety. He worked for their guidance, that they might demonstrate this power as he did and understand its divine Principle. Implicit faith in the Teacher and all the emotional love we can bestow on him, will never alone make us imitators of him. We must go and do likewise, else we are not improving the great blessings which our Master worked and suffered to bestow upon us. The divinity of the Christ was made manifest in the humanity of Jesus.

9 . ۔ 4 :3۔16

صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“

ہمیشہ اچھے بنے رہنے کی عادتاً جدوجہد دائمی دعا ہے۔اس کے مقاصد اْن برکات سے ظاہر ہوتے ہیں جو یہ لاتی ہے، وہ برکات جنہیں اگر ناقابل سماعت الفاظ میں بھی نہ سْنا جائے، محبت کے ساتھ حصہ دار بننے کے لئے ہماری قابلیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

9. 4 : 3-16

What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds. To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done. Outward worship is not of itself sufficient to express loyal and heartfelt gratitude, since he has said: "If ye love me, keep my commandments."

The habitual struggle to be always good is unceasing prayer. Its motives are made manifest in the blessings they bring, — blessings which, even if not acknowledged in audible words, attest our worthiness to be partakers of Love.

10 . ۔ 55 :16۔26

میری خستہ حال امید اْس خوشی کے دن کا احساس دلانے کی کوشش کرتی ہے، جب انسان مسیح کی سائنس کو سمجھے گا اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھے گا، جب وہ یہ جانے گا کہ خدا قادر مطلق ہے اور جو کچھ اْس نے انسان کے لئے کیا ہے اور کر رہا ہے اْس میں الٰہی محبت کی شفائیہ طاقت کو جانے گا۔ وعدے پورے کئے جائیں گے۔ الٰہی شفا کے دوبارہ ظاہر ہونے کا وقت ہمہ وقت ہوتا ہے؛ اور جو کوئی بھی اپنازمینی سب کچھ الٰہی سائنس کی الطار پر رکھتا ہے، وہ اب مسیح کے پیالے میں سے پیتا ہے، اور وہ روح اور مسیحی شفا کی طاقت سے ملبوس ہوتا ہے۔

10. 55 : 16-26

My weary hope tries to realize that happy day, when man shall recognize the Science of Christ and love his neighbor as himself, — when he shall realize God's omnipotence and the healing power of the divine Love in what it has done and is doing for mankind. The promises will be fulfilled. The time for the reappearing of the divine healing is throughout all time; and whosoever layeth his earthly all on the altar of divine Science, drinketh of Christ's cup now, and is endued with the spirit and power of Christian healing.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔