اتوار 14 جولائی ، 2024



مضمون۔ ساکرامنٹ

SubjectSacrament

سنہری متن: عاموس 5 باب14 آیت

”بدی کے نہیں بلکہ نیکی کے طالب ہو تاکہ زندہ رہو اور خداوند رب الافواج تمہارے ساتھ رہے گا جیسا کہ تم کہتے ہو۔“



Golden Text: Amos 5 : 14

Seek good, and not evil, that ye may live: and so the Lord, the God of hosts, shall be with you.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: امثال 16 باب1تا3، 5، 6، 17 آیات


1۔ دل کی تدبیریں انسان سے ہے لیکن زبان کا جواب خداوند کی طرف سے ہے۔

2۔ انسان کی نظر میں اْس کی سب روشیں پاک ہیں لیکن خداوند روحوں کو جانچتا ہے۔

3۔اپنے سب کام خداوند پر چھوڑ دے تو تیرے سب اِرادے قائم رہیں گے۔

5۔ہر ایک سے جس کے دل میں غرور ہے خداوند کو نفرت ہے یقینا بے سزا نہ چھوٹے گا۔

6۔ شفقت اور سچائی سے بدی کا کفارہ ہوتا ہے اور لوگ خداوند کے خوف کے سبب سے بدی سے باز آتے ہیں۔

17۔راستکار آدمی کی شاہراہ یہ ہے کہ بدی سے بھاگے اور اپنی راہ کا نگہبان اپنی جان کی حفاظت کرتا ہے۔

Responsive Reading: Proverbs 16 : 1-3, 5, 6, 17

1.     The preparations of the heart in man, and the answer of the tongue, is from the Lord.

2.     All the ways of a man are clean in his own eyes; but the Lord weigheth the spirits.

3.     Commit thy works unto the Lord, and thy thoughts shall be established.

5.     Every one that is proud in heart is an abomination to the Lord: though hand join in hand, he shall not be unpunished.

6.     By mercy and truth iniquity is purged: and by the fear of the Lord men depart from evil.

17.     The highway of the upright is to depart from evil: he that keepeth his way preserveth his soul.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ 2 تواریخ 7 باب14 آیت

14۔ تب اگر میرے لوگ جو میرے نام سے کہلاتے ہیں خاکسار بن کر دعا کریں اور میرے دیدار کے طالب ہوں اور اپنی بری راہوں سے پھریں تو مَیں آسمان پر سے سن کر اْن کا گناہ معاف کروں گا اور اْن کے ملک کو بحال کروں گا۔

1. II Chronicles 7 : 14

14     If my people, which are called by my name, shall humble themselves, and pray, and seek my face, and turn from their wicked ways; then will I hear from heaven, and will forgive their sin, and will heal their land.

2 . ۔ 2 تواریخ 34 باب1 (تا،)، 2 (تا دوسرا)، 8 (تا اْس نے بھیجا)، 8 (تا مرمت کرے)، 14 (خلقیاہ) تا 16 (تا پہلی)، 19، 22 (تا تیسری) 23 (تا پہلی)، 26، 27، 29، 30 (تا پہلی), 30 (اور اْس نے پڑھی) تا 32، 33(اور اْس کے جیتے جی) آیات

1۔ یوسیاہ آٹھ برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا۔

2۔ اْس نے وہ کام کیا جو خداوند کی نظر میں ٹھیک تھا اور اپنے باپ داؤد کی راہوں پر چلا۔

8۔ اور اپنی سلطنت کے اٹھارویں برس جب وہ ملک اور ہیکل کو پاک کر چکا تو اْس نے۔۔۔بھیجا کہ خداوند اپنے خدا کے گھر کی مرمت کرے۔

14۔ خلقیاہ کاہن کو خداوند کی توریت کی کتاب جو موسیٰ کی معرفت دی گئی تھی ملی۔

16۔ اور سافن وہ کتاب بادشاہ کے پاس لے گیا۔

19۔ اور ایسا ہوا کہ جب بادشاہ نے توریت کی باتیں سنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے۔

22۔ تب خلقیاہ اور جن کو بادشاہ نے حکم کیا تھا خلدہ نبیہ کے پاس گئے۔

23۔ سو اْس نے اْن سے کہا۔

26۔۔۔۔شاہِ یہوداہ جس نے تم کو خداوند سے دریافت کرنے کو بھیجا ہے تم اْس سے یوں کہنا کہ خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ اْن باتوں کے بارے میں جو تم نے سنی ہیں۔

27۔ چونکہ تیرا دل موم ہوگیا اور تْو نے خداوند کے حضور عاجزی کی جب تْو نے اْس کی وہ باتیں سنیں اور اْس نے اْس مقام اور اْس کے باشندوں کے خلاف کہیں ہیں اور اپنے آپ کو میرے حضور خاکسار بنایا اور اپنے کپڑے پھاڑ کر میرے آگے رویا اِس لئے مَیں نے بھی تیری سن لی ہے۔

29۔ تب بادشاہ نے یہوداہ اور یروشلیم کے سب بزرگوں کو بلوا کر اکٹھا کیا۔

30۔ اور بادشاہ خداوند کے گھر کو گیا،۔۔۔اور اْس نے جو عہد کی کتاب خداوند کے گھر میں ملی تھی اْس کی سب باتیں اْن کو پڑھ کر سنائیں۔

31۔ اور بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور خداوند کے آگے عہد کیا کہ وہ خداوند کی پیروی کرے گا اور اْس کے حکموں اور اْس کی شہادتوں اور آئین کو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان سے مانے گا تاکہ اْس عہد کی اْن باتوں کو جو اْس کتاب میں لکھی تھیں پورا کرے۔

32۔ اور اْس نے اْن سب کو جو یروشلیم اور بنیامین میں موجود تھے اْس عہد میں شریک کیا اور یروشلیم کے باشندوں نے خداوند اپنے دادا کے خدا کے عہد کے مطابق عمل کیا۔

33۔ اور وہ اْس کے جیتے جی خداوند اپنے باپ دادا کے خدا کی پیروی سے نہ ہٹے۔

2. II Chronicles 34 : 1 (to ,), 2 (to 2nd ,), 8 (to he sent), 8 (to repair), 14 (Hilkiah)-16 (to 1st ,), 19, 22 (to 3rd ,), 23 (to 1st ,), 26, 27, 29, 30 (to 1st ,), 30 (and he read)-32, 33 (And all his days)

1     Josiah was eight years old when he began to reign,

2     And he did that which was right in the sight of the Lord, and walked in the ways of David his father,

8     Now in the eighteenth year of his reign, when he had purged the land, and the house, he sent ... to repair the house of the Lord his God.

14     Hilkiah the priest found a book of the law of the Lord given by Moses.

15     And Hilkiah answered and said to Shaphan the scribe, I have found the book of the law in the house of the Lord. And Hilkiah delivered the book to Shaphan.

16     And Shaphan carried the book to the king,

19     And it came to pass, when the king had heard the words of the law, that he rent his clothes.

22     And Hilkiah, and they that the king had appointed, went to Huldah the prophetess,

23     And she answered them,

26     And as for the king of Judah, who sent you to inquire of the Lord, so shall ye say unto him, Thus saith the Lord God of Israel concerning the words which thou hast heard;

27     Because thine heart was tender, and thou didst humble thyself before God, when thou heardest his words against this place, and against the inhabitants thereof, and humbledst thyself before me, and didst rend thy clothes, and weep before me; I have even heard thee also, saith the Lord.

29     Then the king sent and gathered together all the elders of Judah and Jerusalem.

30     And the king went up into the house of the Lord, ... and he read in their ears all the words of the book of the covenant that was found in the house of the Lord.

31     And the king stood in his place, and made a covenant before the Lord, to walk after the Lord, and to keep his commandments, and his testimonies, and his statutes, with all his heart, and with all his soul, to perform the words of the covenant which are written in this book.

32     And he caused all that were present in Jerusalem and Benjamin to stand to it. And the inhabitants of Jerusalem did according to the covenant of God, the God of their fathers.

33     And all his days they departed not from following the Lord, the God of their fathers.

3 . ۔ 1 تمیتھیس 2باب1تا5 آیات

1۔ پس مَیں سب سے پہلے یہ نصیحت کرتا ہوں کہ مناجاتیں اور دعائیں اور التجائیں اور شکر گزاریاں سب آدمیوں کے لئے کی جائیں۔

2۔ بادشاہوں اور سب بڑے مرتبہ والوں کے واسطے اِس لئے کہ ہم کمال دینداری اور سنجیدگی سے امن و امان کے ساتھ زندگی گزاریں۔

3۔ یہ ہمارے منجی خدا کے نزدیک عمدہ اور پسندیدہ ہے۔

4۔ وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔

5۔ کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے۔

3. I Timothy 2: 1-5

1     I exhort therefore, that, first of all, supplications, prayers, intercessions, and giving of thanks, be made for all men;

2     For kings, and for all that are in authority; that we may lead a quiet and peaceable life in all godliness and honesty.

3     For this is good and acceptable in the sight of God our Saviour;

4     Who will have all men to be saved, and to come unto the knowledge of the truth.

5     For there is one God, and one mediator between God and men, the man Christ Jesus;

4 . ۔ متی 4 باب17 آیت

17۔ اْس وقت سے یسوع نے منادی کرنا اور یہ کہنا شروع کیا کہ توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔

4. Matthew 4 : 17

17     From that time Jesus began to preach, and to say, Repent: for the kingdom of heaven is at hand.

5 . ۔ متی 6 باب5تا8 آیات

5۔۔۔۔جب تم دعا کرو تو ریاکاروں کی مانند نہ بنو۔ کیونکہ وہ عبادتخانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اْن کو دیکھیں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پا چکے۔

6۔ بلکہ جب تْو دعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

7۔ اور دعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بک بک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔

8۔ پس اْن کی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔

5. Matthew 6 : 5-8

5     And when thou prayest, thou shalt not be as the hypocrites are: for they love to pray standing in the synagogues and in the corners of the streets, that they may be seen of men. Verily I say unto you, They have their reward.

6     But thou, when thou prayest, enter into thy closet, and when thou hast shut thy door, pray to thy Father which is in secret; and thy Father which seeth in secret shall reward thee openly.

7     But when ye pray, use not vain repetitions, as the heathen do: for they think that they shall be heard for their much speaking.

8     Be not ye therefore like unto them: for your Father knoweth what things ye have need of, before ye ask him.

6 . ۔ 1پطرس 2 باب1تا5، 11، 12، 15، 16، 25 آیات

1۔ پس ہر طرح کی بدخواہی اور سارے فریب اور ریا کاری اور حسد اور ہر طرح کی بد گوئی کو دور کر کے۔

2۔نوزاد بچوں کی مانند خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو تاکہ اْس کے ذریعہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے بڑھتے جاؤ۔

3۔اگر تم نے خداوند کے مہربان ہونے کا مزہ چکھا ہے۔

4۔اْس کے یعنی آدمی کے رد کیے ہوئے پر خدا کے چنے ہوئے اور قیمتی زندہ پتھر کے پاس آکر۔

5۔تم بھی زندہ پتھروں کی طرح روحانی گھر بنتے جاتے ہو تا کہ کاہنوں کا مقدس فرقہ بن کر ایسی روحانی قربانیاں چڑھاؤ جو یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہوتی ہیں۔

11۔اے پیارو! میں تمہاری منت کرتا ہوں کہ تم اپنے آپ کو پردیسی اور مسافر جان کر ان جسمانی خواہشوں سے پرہیز کرو جو روح سے لڑائی رکھتی ہیں۔

12۔ اور غیر قوموں میں اپنا چال چلن نیک رکھو تاکہ جن باتوں میں وہ تمہیں بد کار جان کر تمہاری بدگوئی کرتے ہیں تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر انہی کے سبب سے ملاحضہ کے دن خدا کی تمجید کریں۔

15۔ کیونکہ خدا کی یہ مرضی ہے کہ تم نیکی کر کے نادان آدمیوں کی جہالت کی باتوں کو بند کر دو۔

16۔اور اپنے آپ کو آزاد جانو مگر اِس آزادی کو بدی کا پردہ نہ بناؤ بلکہ اپنے آپ کو خدا کے بندے جانو۔

25۔کیونکہ پہلے تم بھیڑوں کی طرح بھٹکتے پھرتے تھے مگر اب اپنی روحوں کے گلہ بان اور نگہبان کے پاس پھر آگئے ہیں۔

6. I Peter 2 : 1-5, 11, 12, 15, 16, 25

1     Wherefore laying aside all malice, and all guile, and hypocrisies, and envies, and all evil speakings,

2     As newborn babes, desire the sincere milk of the word, that ye may grow thereby:

3     If so be ye have tasted that the Lord is gracious.

4     To whom coming, as unto a living stone, disallowed indeed of men, but chosen of God, and precious,

5     Ye also, as lively stones, are built up a spiritual house, an holy priesthood, to offer up spiritual sacrifices, acceptable to God by Jesus Christ.

11     Dearly beloved, I beseech you as strangers and pilgrims, abstain from fleshly lusts, which war against the soul;

12     Having your conversation honest among the Gentiles: that, whereas they speak against you as evildoers, they may by your good works, which they shall behold, glorify God in the day of visitation.

15     For so is the will of God, that with well doing ye may put to silence the ignorance of foolish men:

16     As free, and not using your liberty for a cloke of maliciousness, but as the servants of God.

25     For ye were as sheep going astray; but are now returned unto the Shepherd and Bishop of your souls.

7 . ۔ یعقوب 4 باب10 آیت

10۔ خداوند کے سامنے فروتنی کرو۔ وہ تمہیں سر بلند کرے گا۔

7. James 4 : 10

10     Humble yourselves in the sight of the Lord, and he shall lift you up.



سائنس اور صح


1 . ۔ 481 :2۔3

انسان خدا، روح کا معاون ہے اور کسی کا نہیں۔

1. 481 : 2-3

Man is tributary to God, Spirit, and to nothing else.

2 . ۔ 258 :11۔15

انسان ابدیت کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ عکس خدا کا حقیقی خیال ہے۔

اس کی وسعت اورلامحدود بنیادوں سے اونچی سے اونچی پرواز کو بڑھاتے ہوئے خدا انسان میں لامحدود خیال کو ہمیشہ ظاہر کرتا ہے۔

2. 258 : 11-15

Man reflects infinity, and this reflection is the true idea of God.

God expresses in man the infinite idea forever developing itself, broadening and rising higher and higher from a boundless basis.

3 . ۔ 8 :3 (پہنچنا)۔8

۔۔۔کرسچن سائنس کی بلندی تک پہنچنے کے لئے، انسان کو اِس کے الٰہی اصول کی فرمانبردار زندگی گزارنی چاہئے۔اِس سائنس کی مکمل طاقت کو اجاگر کرنے کے لئے، جسمانی حس کی مخالفت کو روحانی حس کی ہم آہنگی تسلیم کرنی چاہئے، جیسے کہ موسیقی کی سائنس غلط دھنوں کو ٹھیک کرتی اور آواز کو مدْھر آہنگ فراہم کرتی ہے۔

3. viii : 3 (to reach)-8

...to reach the heights of Christian Science, man must live in obedience to its divine Principle. To develop the full might of this Science, the discords of corporeal sense must yield to the harmony of spiritual sense, even as the science of music corrects false tones and gives sweet concord to sound.

4 . ۔ 3 :32۔16

جب دل الٰہی سچائی اور محبت سے کوسوں دور ہو تو ہم بنجر زندگیوں کی ناشکری کو چھْپا نہیں سکتے۔

صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“

ہمیشہ اچھے بنے رہنے کی عادتاً جدوجہد دائمی دعا ہے۔اس کے مقاصد اْن برکات سے ظاہر ہوتے ہیں جو یہ لاتی ہے، وہ برکات جنہیں اگر ناقابل سماعت الفاظ میں بھی نہ سْنا جائے، محبت کے ساتھ حصہ دار بننے کے لئے ہماری قابلیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

4. 3 : 32-16

While the heart is far from divine Truth and Love, we cannot conceal the ingratitude of barren lives.

What we most need is the prayer of fervent desire for growth in grace, expressed in patience, meekness, love, and good deeds. To keep the commandments of our Master and follow his example, is our proper debt to him and the only worthy evidence of our gratitude for all that he has done. Outward worship is not of itself sufficient to express loyal and heartfelt gratitude, since he has said: "If ye love me, keep my commandments."

The habitual struggle to be always good is unceasing prayer. Its motives are made manifest in the blessings they bring, — blessings which, even if not acknowledged in audible words, attest our worthiness to be partakers of Love.

5 . ۔ 7: 32۔6

ریاکاری مذہب کے لئے مہلک ہے۔

ایک لفظی دعا شاید خود جوازی کے خاموش فہم کو برداشت کرسکتی ہے، اگرچہ یہ گناہگار کو ریاکار بناتی ہے۔ہمیں ایک ایماندار دل سے مایوس کبھی نہیں ہونا چاہئے؛ بلکہ یہاں اْن لوگوں کے لئے تھوڑی امید ہے جو رہ رہ کر اپنی بدکاری کے روبرو آتے اور پھر اِسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔

5. 7 : 32-6

Hypocrisy is fatal to religion.

A wordy prayer may afford a quiet sense of self-justification, though it makes the sinner a hypocrite. We never need to despair of an honest heart; but there is little hope for those who come only spasmodically face to face with their wickedness and then seek to hide it.

6 . ۔ 8 :10۔18، 28۔30

اگر کوئی شخص، خواہ وہ بظاہر پرجوش اور دعا گو دکھائی دے، ناپاک ہو اور اِسی وجہ سے غیر وفادار بھی ہو، تو اْس پر بہترین رائے کیا ہو سکتی ہے؟ اگر وہ اپنی دعا کی سر بلندی تک پہنچ چکا ہے، تو پھر تبصرہ کرنے کا کوئی موقع نہیں ہوگا۔ اگر ہم اْس خواہش، حلیمی، شکر گزاری اور محبت کو محسوس کرتے ہیں جسے ہمارے الفاظ بیان کرتے ہیں، تو یہ خدا قبول کرتا ہے؛ تو خود کو یا دوسروں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرنا عقلمندی نہیں، کیونکہ ”کوئی چیز ڈھکی نہیں جو کھولی نہ جائے گی۔“

ہمیں خود کا جائزہ لینا چاہئے اور یہ جاننا چاہئے کہ دل کی رغبت اور مقصد کیا ہے، کیونکہ صرف اسی صورت میں ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہم اصل میں کیا ہیں۔

6. 8 : 10-18, 28-30

If a man, though apparently fervent and prayerful, is impure and therefore insincere, what must be the comment upon him? If he reached the loftiness of his prayer, there would be no occasion for comment. If we feel the aspiration, humility, gratitude, and love which our words express, — this God accepts; and it is wise not to try to deceive ourselves or others, for "there is nothing covered that shall not be revealed."

We should examine ourselves and learn what is the affection and purpose of the heart, for in this way only can we learn what we honestly are.

7 . ۔ 568: 30۔32

خود کی منسوخی، جس کے وسیلہ ہم غلطی کے ساتھ اپنی جنگ میں اپنا سب کچھ سچائی یا مسیح کے حوالے کر دیتے ہیں، کرسچن سائنس کا دستورہے۔

7. 568 : 30-32

Self-abnegation, by which we lay down all for Truth, or Christ, in our warfare against error, is a rule in Christian Science.

8 . ۔ 14 :31۔20

”بلکہ جب تْو دعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔“

یوں یسوع نے فرمایا۔کوٹھڑی روح کے مقدَس کی علامت پیش کرتی ہے، جس کا دروازہ گناہ آلودہ فہم کوبند کردیتا ہے اور سچائی، زندگی اور محبت کو اندر آنے دیتا ہے۔یہ غلطی کے لئے بند، سچائی کے لئے کھلا اور اِس کے بر عکس ہوتا ہے۔باپ جو پوشیدگی میں ہے جسمانی حواس کیلئے نادیدہ ہے، لیکن وہ سب کچھ جانتا ہے اوروہ الفاظ کے مطابق نہیں بلکہ مقاصد کے مطابق اجر دیتا ہے۔ دعا کے دل میں داخل ہونے کے لئے غلطی والے حواس کے دروازے کا بند ہونا ضروری ہے۔ ہونٹ خاموش اور مادیت پسندی ساکت ہونی چاہئے، تاکہ انسان کے سامعین روح، الٰہی اصول اور اْس محبت سے بھرپور ہونے چاہئیں جو غلطی کو تباہ کرتی ہے۔

ٹھیک طریقے سے دعا کرنے کے لئے، ہمیں کوٹھڑی کے اندر جاکر دروازہ بند کرنا ہوگا۔ ہمیں ہونٹوں کو بند کر نااور مادی حواس کو خاموش کرنا ہوگا۔پْر خلوص خواہشات کے خاموش مقدَس میں ہمیں گناہ سے انکار اور خدا کی ساری کاملیت کی التجا کرنی چاہئے۔ہمیں صلیب اٹھانے کی ہمت کرنی چاہئے اور حکمت، سچائی اور محبت پر غور کرنے اور اِن پر کام کرنے کے لئے سچے دل کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔

8. 14 : 31-20

"When thou prayest, enter into thy closet, and, when thou hast shut thy door, pray to thy Father

which is in secret; and thy Father, which seeth in secret, shall reward thee openly."

So spake Jesus. The closet typifies the sanctuary of Spirit, the door of which shuts out sinful sense but lets in Truth, Life, and Love. Closed to error, it is open to Truth, and vice versa. The Father in secret is unseen to the physical senses, but He knows all things and rewards according to motives, not according to speech. To enter into the heart of prayer, the door of the erring senses must be closed. Lips must be mute and materialism silent, that man may have audience with Spirit, the divine Principle, Love, which destroys all error.

In order to pray aright, we must enter into the closet and shut the door. We must close the lips and silence the material senses. In the quiet sanctuary of earnest longings, we must deny sin and plead God's allness. We must resolve to take up the cross, and go forth with honest hearts to work and watch for wisdom, Truth, and Love.

9 . ۔ 459 :3۔11

یوحنا اور پولوس کو بہت واضح ادراک تھا کہ، چونکہ فانی آدمی کو قربانی کے بغیردنیاوی عظمت حاصل نہیں ہو سکتی، اس لئے اْسے سب دنیاداری چھوڑ کر آسمانی خزانے حاصل کرنے چاہئیں۔پھر اْس کا دنیاوی ہمدردیوں، اغراض و مقاصد میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ ْن اقدام سے کرسچن سائنس کے مستقبل کی ترقی کا فیصلہ نہ کریں جو پہلے سے اٹھائے جا چکے ہوں، تا نہ ہو کہ آپ پہلا قدم اْٹھانے میں ناکام ہونے کے لئے خود کو ملامت کریں۔

9. 459 : 3-11

Paul and John had a clear apprehension that, as mortal man achieves no worldly honors except by sacrifice, so he must gain heavenly riches by forsaking all worldliness. Then he will have nothing in common with the worldling's affections, motives, and aims. Judge not the future advancement of Christian Science by the steps already taken, lest you yourself be condemned for failing to take the first step.

10 . ۔ 241 :19۔22

ساری جانثاری کا مادا الٰہی محبت، بیماری کی شفا اور گناہ کی تباہی کا عکس اور اظہار ہے۔ہمارے مالک نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے۔“

10. 241 : 19-22

The substance of all devotion is the reflection and demonstration of divine Love, healing sickness and destroying sin. Our Master said, "If ye love me, keep my commandments."

11 . ۔ 326: 3۔22

اگر ہم مسیح یعنی سچائی کی پیروی کرنے کے خواہاں ہیں، تو یہ خدا کے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہئے۔ یسوع نے کہا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو میں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا۔“ وہ جو منبع تک پہنچے اور ہر بیماری کا الٰہی علاج پائے گا اْسے کسی اور راستے سے سائنس کی پہاڑی پر چڑھنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ ساری فطرت انسان کے ساتھ خدا کی محبت کی تعلیم دیتی ہے، لیکن انسان خدا سے بڑھ کر اْسے پیار نہیں کر سکتا اورروحانیت کی بجائے مادیت سے پیار کرتے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے، اپنے احساس کو روحانی چیزوں پر مرتب نہیں کرسکتا۔

ہمیں مادی نظاموں کی بنیاد کو ترک کرنا چاہئے، تاہم یہ منحصر ہے، اگر ہم مسیح کو ہمارے واحد نجات دہندہ کے طور پر حاصل کرتے ہیں۔ جزوی نہیں بلکہ مکمل طور پر مادی سوچ کا عظیم شفا دینے والا جسم کو بھی شفا دینے والا ہے۔

صحیح ڈھنگ سے زندگی گزارنے کا مقصد اور غرض اب حاصل کئے جا سکتے ہیں۔یہ فتح کیا گیا نقطہ آپ نے ویسے ہی شروع کیا جیسے یہ کرنا چاہئے تھا۔ آپ نے کرسچن سائنس کا عددی جدول شروع کیا ہے، اور کچھ نہیں ہو گا ماسوائے غلط نیت آپ کی ترقی میں رکاوٹ بنے گی۔ سچے مقاصد کے ساتھ کام کرنے اور دعا کرنے سے آپ کا باپ آپ کے لئے راستہ کھول دے گا۔”کس نے تمہیں حق کے ماننے سے روک دیا؟“

11. 326 : 3-22

If we wish to follow Christ, Truth, it must be in the way of God's appointing. Jesus said, "He that believeth on me, the works that I do shall he do also." He, who would reach the source and find the divine remedy for every ill, must not try to climb the hill of Science by some other road. All nature teaches God's love to man, but man cannot love God supremely and set his whole affections on spiritual things, while loving the material or trusting in it more than in the spiritual.

We must forsake the foundation of material systems, however time-honored, if we would gain the Christ as our only Saviour. Not partially, but fully, the great healer of mortal mind is the healer of the body.

The purpose and motive to live aright can be gained now. This point won, you have started as you should. You have begun at the numeration-table of Christian Science, and nothing but wrong intention can hinder your advancement. Working and praying with true motives, your Father will open the way. "Who did hinder you, that ye should not obey the truth?"

12 . ۔ 367: 17۔23

ایک مسیحی سائنسدان اْس وقت میں جگہ پر قابض ہوتا ہے جس کے بارے میں یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا، جب اْس نے کہا: ”تم زمین کے نمک ہو۔“ ”تم دنیا کے نور ہو۔ جو شہر پہاڑ پر بسا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔“ آئیے دھیان رکھیں، کام کریں اور دعا کریں کہ یہ نمک اپنی نمکینی نہ کھو دے، اور یہ نور چھپ نہ جائے، بلکہ یہ دوپہر کے جلال میں چمکے اور روشن رہے۔

12. 367 : 17-23

A Christian Scientist occupies the place at this period of which Jesus spoke to his disciples, when he said: "Ye are the salt of the earth." "Ye are the light of the world. A city that is set on an hill cannot be hid." Let us watch, work, and pray that this salt lose not its saltness, and that this light be not hid, but radiate and glow into noontide glory.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔