اتوار 4 اگست ، 2024



مضمون۔ محبت

SubjectLove

سنہری متن: یوحنا 13 باب 15آیت

”کیونکہ مَیں نے تم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے تم بھی کیا کرو۔“ مسیح یسوع



Golden Text: John 13 : 15

For I have given you an example, that ye should do as I have done to you.”— Christ Jesus





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: یسعیاہ 61باب1تا3 آیات • افسیوں 3باب14، 15، 17تا19 آیات


1۔ خداوند خدا کی روح مجھ پر ہے اْس نے مجھے مسح کیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ اْس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہ دلوں کو تسلی دوں۔ قیدیوں کے لئے رہائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں۔

2۔۔۔۔ سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔

3۔۔۔۔ یہ مقرر کر دوں کہ اْن کو راکھ کے بدلے سہرا اور ماتم کی جگہ خوشی کا روغن اور اْداسی کے بدلے ستائش کا خعلت بخشوں تاکہ وہ صداقت کے درخت اور خداوند کے لگائے ہوئے کہلائیں کہ اْس کا جلال ظاہر ہو۔

14۔ اِس سبب سے مَیں باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔

15۔ جس سے آسمان اور زمین کا ہر ایک خاندان نامزد ہے۔

17۔ اور ایمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ پکڑ کے اور بنیاد قائم کر کے۔

18۔ سب مقدسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اْس کی چوڑائی اور لمبائی اور اونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔

19۔ اور مسیح کی اْس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خدا کی ساری معموری تک معمور ہو جاؤ۔

Responsive Reading: Isaiah 61 : 1-3  •  Ephesians 3 : 14, 15, 17-19

1.     The Spirit of the Lord God is upon me; because the Lord hath anointed me to preach good tidings unto the meek; he hath sent me to bind up the brokenhearted, to proclaim liberty to the captives, and the opening of the prison to them that are bound;

2.     ... to comfort all that mourn;

3.     ... to give unto them beauty for ashes, the oil of joy for mourning, the garment of praise for the spirit of heaviness; that they might be called trees of righteousness, the planting of the Lord, that he might be glorified.

14.     For this cause I bow my knees unto the Father of our Lord Jesus Christ,

15.     Of whom the whole family in heaven and earth is named,

17.     That Christ may dwell in your hearts by faith; that ye, being rooted and grounded in love,

18.     May be able to comprehend with all saints what is the breadth, and length, and depth, and height;

19.     And to know the love of Christ, which passeth knowledge, that ye might be filled with all the fulness of God.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یوحنا 1 باب1تا5، 12، 13 آیات

1۔ ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔

2۔ یہی ابتدا میں خدا کے ساتھ تھا۔

3۔ سب چیزیں اُس کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیدا ہوا ہے اُس میں سے کوئی چیز بھی اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔

4۔اُس میں زندگی تھی اور وہ زندگی آدمیوں کا نور تھی۔

5۔اور نور تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی نے اُسے قبول نہ کیا۔

12۔لیکن جتنوں نے اُسے قبول کیا اُس نے اُنہیں خدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔

13۔ وہ نہ خون سے جسم کی خواہش سے نہ انسان کے ارادہ سے بلکہ خدا سے پیدا ہوئے۔

1. John 1 : 1-5, 12, 13

1     In the beginning was the Word, and the Word was with God, and the Word was God.

2     The same was in the beginning with God.

3     All things were made by him; and without him was not any thing made that was made.

4     In him was life; and the life was the light of men.

5     And the light shineth in darkness; and the darkness comprehended it not.

12     But as many as received him, to them gave he power to become the sons of God, even to them that believe on his name:

13     Which were born, not of blood, nor of the will of the flesh, nor of the will of man, but of God.

2 . ۔ 1 یوحنا 4باب7 (اور جوکوئی)، 8 (کیونکہ)، 20، 21آیات

7۔۔۔۔ اور جو کوئی خدا سے محبت رکھتا ہے وہ خدا سے پیدا ہوا ہے اور خدا کو جانتا ہے۔

8۔۔۔۔ کیونکہ خدا محبت ہے۔

20۔اگر کوئی کہے کہ میں خدا سے محبت رکھتا ہوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت رکھے تو جھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جسے اس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جسے اس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔

21۔ اور ہم کو اْس کی طرف سے یہ حکم ملا ہے کہ جو کوئی خدا سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی سے بھی محبت رکھے۔

2. I John 4 : 7 (and every), 8 (for), 20, 21

7     ... and every one that loveth is born of God, and knoweth God.

8     ... for God is love.

20     If a man say, I love God, and hateth his brother, he is a liar: for he that loveth not his brother whom he hath seen, how can he love God whom he hath not seen?

21     And this commandment have we from him, That he who loveth God love his brother also.

3 . ۔ لوقا 6 باب9 (تا یسوع)، 32 (اگر)، 37، 47، 48 آیات

9۔ یسوع نے کہا۔۔۔

32۔۔۔۔اگر تم اپنے محبت رکھنے والوں سے ہی محبت رکھو تو تمہارا کیا احسان ہے؟ کیونکہ گناہگار بھی اپنے محبت رکھنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔

37۔ عیب جوئی نہ کرو۔تو تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے گی۔ مجرم نہ ٹھہراؤ۔تو تم بھی مجرم نہ ٹھہرائے جاؤ گے۔ خلاصی دو تو تم بھی خلاصی پاؤ گے۔

47۔ جو کوئی میرے پاس آتا ہے اور میری باتیں سن کر عمل کرتا ہے مَیں تمہیں جتاتا ہوں کہ وہ کس کی مانند ہے۔

48۔ وہ اْس آدمی کی مانند ہے جس نے گھر بناتے وقت زمین گہری خود کر چٹان پر بنیاد ڈالی۔ اور جب طوفان آیا اور سیلاب اْس گھر سے ٹکرایا تو اْسے ہلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبوط بنا ہوا تھا۔

3. Luke 6 : 9 (to Jesus), 32 (if), 37, 47, 48

9     Then said Jesus ...

32     ... if ye love them which love you, what thank have ye? for sinners also love those that love them.

37     Judge not, and ye shall not be judged: condemn not, and ye shall not be condemned: forgive, and ye shall be forgiven:

47     Whosoever cometh to me, and heareth my sayings, and doeth them, I will shew you to whom he is like:

48     He is like a man which built an house, and digged deep, and laid the foundation on a rock: and when the flood arose, the stream beat vehemently upon that house, and could not shake it: for it was founded upon a rock.

4 . ۔ لوقا 7 باب36تا48 آیات

36۔ اورکسی فریسی نے اُس سے درخواست کی کہ میرے ساتھ کھانا کھا۔ پس وہ اُس فریسی کے گھر جا کر کھانا کھانے بیٹھا۔

37۔ تو دیکھو ایک بدچلن عورت جو اُس شہر کی تھی۔ یہ جان کر کہ وہ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھانے بیٹھا ہے سنگ مر مر کے عطردان میں عطر لائی۔

38۔ اور اُس کے پاؤں کے پاس روتی ہوئی پیچھے کھڑی ہوکر اُس کے پاؤں آنسوؤں سے بھگونے لگی اور اپنے سر کے بالوں سے اُن کو پونچھا اور اُس کے پاؤں بہت چومے اور ان پر عطر ڈالا۔

39۔ اس کی دعوت کرنے والا فریسی یہ دیکھ کر اپنے جی میں کہنے لگا کہ اگر یہ شخص نبی ہوتا تو جانتا کہ جو اُسے چھوتی ہے وہ کون اور کیسی عورت ہے کیونکہ بدچلن ہے۔

40۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اے شمعون مجھے تجھ سے کچھ کہنا ہے۔ اُس نے کہا اے استاد کہہ۔

41۔ کسی ساہوکار کے دو قرضدار تھے۔ ایک پانچ سو دینار کا دوسرا پچاس کا۔

42۔ جب ان کے پاس ادا کرنے کو کچھ نہ رہا تو اس نے دونوں کو بخش دیا۔ پس اُن میں سے کون اُس سے زیادہ محبت رکھے گا؟

43۔ شمعون نے جواب میں اُس سے کہا میری دانست میں وہ جسے اُس نے زیادہ بخشا۔ اُس نے اُس سے کہا تو نے ٹھیک فیصلہ کیا۔

44۔ اور اُس عورت کی طرف پھر کر اُس نے شمعون سے کہا کیا تو اس عورت کو دیکھتا ہے؟ میں تیرے گھر میں آیا۔ تونے میرے پاؤں دھونے کو پانی نہ دیا مگر اِس نے میرے پاؤں آنسوؤں سے بھگو دئے اور اپنے بالوں سے پونچھے۔

45۔ تونے مجھ کو بوسہ نہ دیا مگر اِس نے جب سے میں آیا ہوں میرے پاؤں چومنا نہ چھوڑا۔

46۔ تونے میرے سر پر تیل نہ ڈالا مگر اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا ہے۔

47۔ اسی لئے میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اس کے گناہ جو بہت تھے معاف ہوئے کیونکہ اِس نے بہت محبت کی مگر جس کے تھوڑے گناہ معاف ہوئے وہ تھوڑی محبت کرتا ہے۔

48۔ اور اُس عورت سے کہا تیرے گناہ معاف ہوئے۔

4. Luke 7 : 36-48

36     And one of the Pharisees desired him that he would eat with him. And he went into the Pharisee’s house, and sat down to meat.

37     And, behold, a woman in the city, which was a sinner, when she knew that Jesus sat at meat in the Pharisee’s house, brought an alabaster box of ointment,

38     And stood at his feet behind him weeping, and began to wash his feet with tears, and did wipe them with the hairs of her head, and kissed his feet, and anointed them with the ointment.

39     Now when the Pharisee which had bidden him saw it, he spake within himself, saying, This man, if he were a prophet, would have known who and what manner of woman this is that toucheth him: for she is a sinner.

40     And Jesus answering said unto him, Simon, I have somewhat to say unto thee. And he saith, Master, say on.

41     There was a certain creditor which had two debtors: the one owed five hundred pence, and the other fifty.

42     And when they had nothing to pay, he frankly forgave them both. Tell me therefore, which of them will love him most?

43     Simon answered and said, I suppose that he, to whom he forgave most. And he said unto him, Thou hast rightly judged.

44     And he turned to the woman, and said unto Simon, Seest thou this woman? I entered into thine house, thou gavest me no water for my feet: but she hath washed my feet with tears, and wiped them with the hairs of her head.

45     Thou gavest me no kiss: but this woman since the time I came in hath not ceased to kiss my feet.

46     My head with oil thou didst not anoint: but this woman hath anointed my feet with ointment.

47     Wherefore I say unto thee, Her sins, which are many, are forgiven; for she loved much: but to whom little is forgiven, the same loveth little.

48     And he said unto her, Thy sins are forgiven.

5 . ۔ لوقا 17 باب1 (تا،)، 10 (جب) (تا دوسری)، 10 (ہم نے کیاہے) آیات

1۔ پھر اْس نے اپنے شاگردوں سے کہا۔۔۔

10۔۔۔۔جب اْن سب باتوں کی جن کا تم کو حکم ہوا تعمیل کر چکو، تو کہو۔۔۔جو ہم پر کرنا فرض تھا وہی کیاہے۔

5. Luke 17 : 1 (to 1st ,), 10 (when) (to 2nd ,), 10 (we have)

1     Then said he unto the disciples,

10     ... when ye shall have done all those things which are commanded you, say, ... we have done that which was our duty to do.

6 . ۔ متی 5 باب16، 20، 23، 24، 44 (مَیں)، 45 (تا:) آیات

16۔ تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔

20۔ کیونکہ مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تمہاری راستبازی فقیہوں اور فریسیوں سے زیادہ نہ ہوگی تو تم آسمان کی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہوگے۔

23۔ پس اگر تْو قربانگاہ پر اپنی نذر گزرانتا ہو اور وہاں تجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مجھ سے کچھ شکایت ہے۔

24۔ تو وہیں قربانگاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جاکر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کر تب آکر اپنی نذر گزران۔

44۔۔۔۔مَیں تم سے کہتاہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اوراپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو۔

45۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو۔

6. Matthew 5 : 16, 20, 23, 24, 44 (I), 45 (to :)

16     Let your light so shine before men, that they may see your good works, and glorify your Father which is in heaven.

20     For I say unto you, That except your righteousness shall exceed the righteousness of the scribes and Pharisees, ye shall in no case enter into the kingdom of heaven.

23     Therefore if thou bring thy gift to the altar, and there rememberest that thy brother hath ought against thee;

24     Leave there thy gift before the altar, and go thy way; first be reconciled to thy brother, and then come and offer thy gift.

44     ... I say unto you, Love your enemies, bless them that curse you, do good to them that hate you, and pray for them which despitefully use you, and persecute you;

45     That ye may be the children of your Father which is in heaven:

7 . ۔ افسیوں 5 باب2 (تادوسری)، 8 (چلو) آیات

2۔ اور محبت سے چلو۔ جیسے مسیح نے ہم سے محبت کی۔

8۔۔۔۔نور کے فرزندوں کی طرح چلو۔

7. Ephesians 5 : 2 (to 2nd ,), 8 (walk)

2     And walk in love, as Christ also hath loved us,

8     ... walk as children of light:

8 . ۔ کلسیوں 3 باب1، 12,، 14 آیات

1۔ پس جب تم مسیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسیح موجود ہے اور خدا کی دہنی طرف بیٹھا ہے۔

12۔ پس خدا کے برگزیدوں کی طرح جو پاک اور عزیز ہیں دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔

14۔ اور اِن سب کے اوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔

8. Colossians 3 : 1, 12, 14

1     If ye then be risen with Christ, seek those things which are above, where Christ sitteth on the right hand of God.

12     Put on therefore, as the elect of God, holy and beloved, bowels of mercies, kindness, humbleness of mind, meekness, longsuffering;

14     And above all these things put on charity, which is the bond of perfectness.

9 . ۔ 1کرنتھیوں 13 باب 4، 7، 8 (تا:) آیات

4۔ محبت صابر ہے اور مہربان۔ محبت حسد نہیں کرتی۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔

7۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کچھ یقین کرتی ہے سب باتوں کی امید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔

8۔ محبت کو زوال نہیں۔

9. I Corinthians 13 : 4, 7, 8 (to :)

4     Charity suffereth long, and is kind; charity envieth not; charity vaunteth not itself, is not puffed up,

7     Beareth all things, believeth all things, hopeth all things, endureth all things.

8     Charity never faileth:



سائنس اور صح


1 . ۔ 113 :5۔6

کرسچن سائنس کا لازمی حصہ، دل اور جان محبت ہے۔

1. 113 : 5-6

The vital part, the heart and soul of Christian Science, is Love.

2 . ۔ 35 :19 (ہمارا چرچ)۔25

ہمارا چرچ الٰہی اصول، محبت پر قائم ہے۔ ہم اِس چرچ کے ساتھ صرف تبھی متحد ہو سکتے ہیں جب ہم روح میں نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں، جب ہم محبت کے پھل پیدا کرتے ہوئے، یعنی غلطی کو باہر نکالتے اور بیمار کو شفا دیتے ہوئے، اْس زندگی میں داخل ہوتے ہیں جو حق ہے اور وہ حق جو زندگی ہے۔

2. 35 : 19 (Our church)-25

Our church is built on the divine Principle, Love. We can unite with this church only as we are newborn of Spirit, as we reach the Life which is Truth and the Truth which is Life by bringing forth the fruits of Love, — casting out error and healing the sick.

3 . ۔ 496 :5۔8، 9 (سوال کریں)۔12

آپ یہ سیکھیں گے کہ کرسچن سائنس میں پہلا فرض خدا کی فرمانبرداری کرنا، ایک عقل رکھنا اور دوسروں کے ساتھ اپنی مانند محبت رکھنا ہے۔

خود سے سوال کریں: کیا میں ایسی زندگی جی رہا ہوں جو اعلیٰ اچھائی تک رسائی رکھتی ہے؟ کیا میں سچائی اور محبت کی شفائیہ قوت کا اظہار کر رہاہوں؟

3. 496 : 5-8, 9 (Ask)-12

You will learn that in Christian Science the first duty is to obey God, to have one Mind, and to love another as yourself.

Ask yourself: Am I living the life that approaches the supreme good? Am I demonstrating the healing power of Truth and Love?

4 . ۔ 454: 17۔22

شفا اور تعلیم دونوں میں خدا اور انسان سے محبت سچی ترغیب ہے۔محبت راہ کو متاثر کرتی، روشن کرتی، نامزد کرتی اور راہنمائی کرتی ہے۔ درست مقاصد خیالات کو شہ دیتے، اور کلام اور اعمال کو قوت اور آزادی دیتے ہیں۔محبت سچائی کی الطار پر بڑی راہبہ ہے۔

4. 454 : 17-22

Love for God and man is the true incentive in both healing and teaching. Love inspires, illumines, designates, and leads the way. Right motives give pinions to thought, and strength and freedom to speech and action. Love is priestess at the altar of Truth.

5 . ۔ 362: 1۔7

یہ لوقا کی انجیل کے ساتویں باب میں اس سے منسلک کیا گیا ہے کہ ایک بار یسوع کسی فریسی، بنام شمعون،کے گھر کا مہمانِ خصوصی بنا، وہ شمعون شاگردبالکل نہیں تھا۔ جب وہ کھانا کھا رہے تھے، ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا، جیسے کہ یہ مشرقی مہمان نوازی کے فہم میں رکاوٹ بناہو۔ایک ”اجنبی عورت“ اندر آئی۔

5. 362 : 1-7

It is related in the seventh chapter of Luke's Gospel that Jesus was once the honored guest of a certain Pharisee, by name Simon, though he was quite unlike Simon the disciple. While they were at meat, an unusual incident occurred, as if to interrupt the scene of Oriental festivity. A "strange woman" came in.

6 . ۔ 364 :16۔19، 22۔31

یہاں ایک سنجیدہ سوال پیش کیا گیا ہے، ایسا سوال جو اِس دور کی ضروریات کی بدولت سامنے آیا ہے۔ جیسے شمعون نے مادی اعتدال پسندی اور ذاتی عقیدت کے وسیلہ نجات دہندہ کو پایا کیا مسیحی سائنسدانوں کو بھی سچائی کی ویسے ہی تلاش کرنی چاہئے؟۔۔۔ اگر مسیحی سائنسدان شمعون کی مانند ہیں، تو یہ اْن سے متعلق بھی کہا گیا ہو سکتا ہے کہ وہ تھوڑا پیار کرتے ہیں۔

دوسری جانب، کیا وہ اپنی اصل معافی، اپنے خستہ دلوں کی بدولت جن سے فروتنی اور انسانی ہمدردی کا اظہار ہوتا ہے، سچائی یا مسیح سے اپنی واقفیت کو ایاں کرتے ہیں، جیسے اس عورت نے کیا؟ اگر ایسا ہے، تو یہ شاید اْن کے لئے کہا گیا ہو، جیسے یسوع نے بِن بلائے مہمان سے متعلق کہا، کہ یقیناً وہ زیادہ پیار کرتے ہیں کیونکہ انہیں زیادہ معاف کیا گیا ہے۔

6. 364 : 16-19, 22-31

Here is suggested a solemn question, a question indicated by one of the needs of this age. Do Christian Scientists seek Truth as Simon sought the Saviour, through material conservatism and for personal homage? ... If Christian Scientists are like Simon, then it must be said of them also that they love little.

On the other hand, do they show their regard for Truth, or Christ, by their genuine repentance, by their broken hearts, expressed by meekness and human affection, as did this woman? If so, then it may be said of them, as Jesus said of the unwelcome visitor, that they indeed love much, because much is forgiven them.

7 . ۔ 462 :1۔8

بعض لوگ سچائی کو دوسروں کی نسبت زیادہ آسانی سے ہضم کرلیتے ہیں، مگر کوئی طالبِ علم جو کرسچن سائنس کے الٰہی اصولوں کو مانتا ہے اور مسیح کی روح کو جذب کر لیتا ہے، وہ کرسچن سائنس کو ظاہر کر سکتاہے، غلطی کو باہر نکال سکتاہے، بیمار کو شفا دے سکتا ہے اور وہ لگاتار اپنے روحانی فہم کے ذخیرہ میں طاقت، روشن خیالی اور کامیابی کو جمع کرتا ہے۔

7. 462 : 1-8

Some individuals assimilate truth more readily than others, but any student, who adheres to the divine rules of Christian Science and imbibes the spirit of Christ, can demonstrate Christian Science, cast out error, heal the sick, and add continually to his store of spiritual understanding, potency, enlightenment, and success.

8 . ۔ 460 :18۔23

اگر سائنس میں سطحی علم رکھنے والوں کی جانب سے مسیحی شفا کا استحصال کیا جاتا ہے، تو یہ گراں قدر فتنہ پرداز بن جاتی ہے۔ بجائے کہ کسی معالجے پر سائنسی طور پر اثر انداز ہو، یہ ہر اپاہج اور بیمار شخص پر تھوڑی سی گولہ باری کرنا شروع کر دیتی ہے، اور سطحی اور سرد مہری کے اِس دعوے کے ساتھ تشدد کرتی ہے کہ ”تمہیں کوئی بیماری نہیں ہے۔“

8. 460 : 18-23

If Christian healing is abused by mere smatterers in Science, it becomes a tedious mischief-maker. Instead of scientifically effecting a cure, it starts a petty crossfire over every cripple and invalid, buffeting them with the superficial and cold assertion, "Nothing ails you."

9 . ۔ 365: 31۔2

دْکھ اٹھانے والے غریب دل کو مناسب غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ سکون، مصیبت میں صبر اور عزیز باپ کی شفقت، ہمدردی کا انمول فہم۔

9. 365 : 31-2

The poor suffering heart needs its rightful nutriment, such as peace, patience in tribulation, and a priceless sense of the dear Father's loving-kindness.

10 . ۔ 366: 12۔21، 30۔9

وہ طبیب جو اپنے ساتھی انسان کے لئے ہمدردی کی کمی رکھتا ہے انسانی احساس میں نامکمل ہے، اور یہ کہنے کے لئے ہمارے پاس رسولی فرمان ہے کہ: ”جو اپنے بھائی سے جسے اْس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جسے اْس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔“اس روحانی احساس کے نہ ہوتے ہوئے، طبیب الٰہی عقل پر یقین کی کمی رکھتا ہے اور اْسے لامتناہی محبت سے شناسائی نہیں ہے جو اکیلا شفائیہ طاقت عطا کرتا ہے۔ اِس قسم کے نام نہاد سائنسدان متعصب خود نمائی کے اونٹ کو نگلتے ہوئے مکھیوں کو نکالتے جائیں گے۔

اگر ہم بیماروں کے لئے اْن کی قید کے دروازے کھولیں تو پہلے ہمیں شکستہ دلوں کو یکجا کرنا سیکھنا ہوگا۔اگر ہم روح کے وسیلہ شفا دیتے ہیں تو ہمیں اِس کے وجود کے دستِ مال تلے روحانی شفا کی قابلیت کو چھپانا نہیں چاہئے اور نہ ہی کرسچن سائنس کے حوصلے کو اِس کے خط کے کفن میں لپیٹ کر دفن کرنا چاہئے۔ کسی فرد کے لئے نرم الفاظ اور مسیحی حوصلہ افزائی، اْس کے خدشات کے لئے رحم و صبر کرنااور اْن کا خاتمہ کرنا ایسی جذباتی اجتماعی قربانیوں کے نظریات، دقیانوسی مستعار لی گئی تقریروں اور مباحثوں سے قدرے بہتر ہے جوالٰہی محبت سے شعلہ زن جائزکرسچن سائنس کی مضحکہ خیز نقل کے سوا کچھ نہیں ہیں۔

10. 366 : 12-21, 30-9

The physician who lacks sympathy for his fellow-being is deficient in human affection, and we have the apostolic warrant for asking: "He that loveth not his brother whom he hath seen, how can he love God whom he hath not seen?" Not having this spiritual affection, the physician lacks faith in the divine Mind and has not that recognition of infinite Love which alone confers the healing power. Such so-called Scientists will strain out gnats, while they swallow the camels of bigoted pedantry.

If we would open their prison doors for the sick, we must first learn to bind up the broken-hearted. If we would heal by the Spirit, we must not hide the talent of spiritual healing under the napkin of its form, nor bury the morale of Christian Science in the grave-clothes of its letter. The tender word and Christian encouragement of an invalid, pitiful patience with his fears and the removal of them, are better than hecatombs of gushing theories, stereotyped borrowed speeches, and the doling of arguments, which are but so many parodies on legitimate Christian Science, aflame with divine Love.

11 . ۔ 451 :2۔7

مسیحی سائنسدانوں کو مادی دنیا سے باہر نکلنے اور اِس سے دور رہنے کے رسولی حْکم کے متواتر دباؤ میں رہنا چاہئے۔ اْنہیں جارحیت، جبر اور تکبر کی قوت کو ترک کرنا چاہئے۔مسیحت کو، اپنی پیشانی پر محبت کا تاج رکھتے ہوئے، اْن کی زندگی کی ملکہ ہونا چاہئے۔

11. 451 : 2-7

Christian Scientists must live under the constant pressure of the apostolic command to come out from the material world and be separate. They must renounce aggression, oppression and the pride of power. Christianity, with the crown of Love upon her brow, must be their queen of life.

12 . ۔ 192 :30۔31

بے لوث محبت کے معاملے میں انسانی سوچ جو کچھ بھی اپناتی ہے وہ براہ راست الٰہی قوت پا لیتی ہے۔

12. 192 : 30-31

Whatever holds human thought in line with unselfed love, receives directly the divine power.

13 . ۔ 365 :15۔24

اگر سائنسدان الٰہی محبت کے وسیلہ اپنے مریض تک پہنچتا ہے، تو شفائیہ کام ایک ہی آمد میں مکمل ہو جائے گا، اور بیماری اپنے آبائی عدم میں غائب ہو جائے گی جیسے کہ صبح کے وقت سورج کی روشنی سے پہلے اوس ہوتی ہے۔ اگر سائنسدان میں اپنی خود کی معافی جیتنے کے لئے کافی مسیحی محبت اور ایسی تعریف پائی جاتی ہے جیسی مگدلینی نے یسوع سے پائی، تو سائنسی طور پر عمل کرنے کے لئے اور ہمدردی سے مریضوں کے ساتھ برتاؤ کرنے کے لئے وہ اچھا مسیحی ہے، اور نتیجہ روحانی ارادے کے ساتھ مطابقت رکھے گا۔

13. 365 : 15-24

If the Scientist reaches his patient through divine Love, the healing work will be accomplished at one visit, and the disease will vanish into its native nothingness like dew before the morning sunshine. If the Scientist has enough Christly affection to win his own pardon, and such commendation as the Magdalen gained from Jesus, then he is Christian enough to practise scientifically and deal with his patients compassionately; and the result will correspond with the spiritual intent.

14 . ۔ 572: 12۔17

محبت کرسچن سائنس کے قانون کو پورا کرتی ہے، اور اس الٰہی اصول کے بغیر کچھ بھی، سمجھا جانے والا اور ظاہر ہونے والا، آسمانی کتاب کی بصیرت کو آراستہ نہیں کرسکتا، یہ کتاب جو سچائی کے ساتھ غلطی کی سات مہریں کھولتی ہے، یا گناہ، بیماری اور موت کے ہزار ہا بھرموں کو بے نقاب کرتی ہے۔

14. 572 : 12-17

Love fulfils the law of Christian Science, and nothing short of this divine Principle, understood and demonstrated, can ever furnish the vision of the Apocalypse, open the seven seals of error with Truth, or uncover the myriad illusions of sin, sickness, and death.

15 . ۔ 6 :17۔18

”خدا محبت ہے۔“ اس سے زیادہ ہم مانگ نہیں سکتے، اِس سے اونچا ہم دیکھ نہیں سکتے اور اس سے آگے ہم جا نہیں سکتے۔

15. 6 : 17-18

"God is Love." More than this we cannot ask, higher we cannot look, farther we cannot go.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔