اتوار 2 فروری، 2025



مضمون۔ محبت

SubjectLove

سنہری متن: رومیوں 8 باب28 آیت

سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں۔



Golden Text: Romans 8 : 28

All things work together for good to them that love God.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 1 یوحنا 4 باب 7تا 12 آیات


7۔ اے عزیزو! آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں، کیونکہ محبت خدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی خدا سے محبت رکھتا ہے وہ خدا سے پیدا ہوا ہے اور خدا کو جانتا ہے۔

8۔جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔

9۔ جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اْس کے سبب سے زندہ رہیں۔

10۔ محبت اس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اس میں ہے کہ اْس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارے کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔

11۔ اے عزیزو! جب خدانے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔

12۔ خدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ اگر ہم ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اْس کی محبت ہمارے دل میں کامل ہو گئی ہے۔

Responsive Reading: I John 4 : 7-12

7.     Beloved, let us love one another: for love is of God; and every one that loveth is born of God, and knoweth God.

8.     He that loveth not knoweth not God; for God is love.

9.     In this was manifested the love of God toward us, because that God sent his only begotten Son into the world, that we might live through him.

10.     Herein is love, not that we loved God, but that he loved us, and sent his Son to be the propitiation for our sins.

11.     Beloved, if God so loved us, we ought also to love one another.

12.     No man hath seen God at any time. If we love one another, God dwelleth in us, and his love is perfected in us.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ یرمیاہ 31باب3آیت

3۔ خداوند قدیم سے مجھ پر ظاہر ہوا اور کہا کہ مَیں نے تجھ سے ابدی محبت رکھی اِسی لئے مَیں نے اپنی شفقت تجھ پر بڑھائی۔

1. Jeremiah 31 : 3

3     The Lord hath appeared of old unto me, saying, Yea, I have loved thee with an everlasting love: therefore with lovingkindness have I drawn thee.

2 . ۔ افسیوں 5 باب1، 2 آیات

1۔ پس عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند بنو۔

2۔ اور محبت سے چلو۔ جیسے مسیح نے تم سے محبت کی اور ہمارے واسطے اپنے آپ کو خوشبو کی مانند خدا کی نذر کر کے قربان کیا۔

2. Ephesians 5 : 1, 2

1     Be ye therefore followers of God, as dear children;

2     And walk in love, as Christ also hath loved us, and hath given himself for us an offering and a sacrifice to God for a sweetsmelling savour.

3 . ۔ روت 1 باب1(انہی) تا 6، 8، 14 (اور عرفہ)، 16، 19 (تا پہلی) آیات

1۔ اور اِن ہی ایام میں جب قاضی انصاف کیا کرتے تھے ایسا ہوا کہ اِس سر زمین میں کال پڑا اور یہوداہ کے بیت لحم کا ایک مرد اپنی بیوی اور دو بیٹوں کو لے کر چلا کہ موآب کے ملک میں جا کر بسے۔

2۔ اِس مرد کا نام الیملک اور اسکی بیوی کا نام نعومی تھا اور اسکے دونوں بیٹوں کے نام محلون اور کلیون تھے۔

3۔ اورنعومی کا شوہر الیملک مر گیا۔ پس وہ اور اْس کے دونوں بیٹے باقی رہ گئے۔

4۔اِن دونوں نے ایک ایک موآبی عورت بیاہ لی۔ اِن میں سے ایک کا نام عرفہ اوردوسری کا نام روت تھا۔ اور وہ دس برس کے قریب وہاں رہے۔

5۔ اورمحلون اور کلیون دونوں مر گئے۔ سو وہ عورت اپنے دونوں بیٹوں اور خاوند سے چھوٹ گئی۔

6۔ تب وہ اپنی دونوں بہوؤں کو لے کر اٹھی کہ موآب کے ملک سے لوٹ جائے اس لئے کہ اْس نے موآب کے ملک میں یہ حال سنا کہ خداوند نے اپنے لوگوں کو روٹی دی اور یوں اْن کی خبر لی۔

8۔ اور نعومی نے اپنی دونوں بہوؤں سے کہا کہ تم دونوں اپنے اپنے میکے کو جاؤ جیسا تم نے مرحوموں کے ساتھ اور جیسا میرے ساتھ کیا ویسا ہی خداوند تمہارے ساتھ مہر سے پیش آئے۔

14۔۔۔۔ اور عرفہ نے اپنی ساس کو چوما پر روت اْس سے لپٹی رہی۔

16۔ روت نے کہا تو منت نہ کر کہ میں تجھے چھوڑوں اورتیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تو جائے گی میں جاؤں گی اور جہاں تو رہے گی میں رہوں گی تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا۔

19۔ سو وہ دونوں چلتے چلتے بیت لحم میں آئیں۔

3. Ruth 1 : 1 (a certain)-6, 8, 14 (and Orpah), 16, 19 (to 1st .)

1 …a certain man of Beth-lehem-judah went to sojourn in the country of Moab, he, and his wife, and his two sons.

2     And the name of the man was Elimelech, and the name of his wife Naomi, and the name of his two sons Mahlon and Chilion, Ephrathites of Beth-lehem-judah. And they came into the country of Moab, and continued there.

3     And Elimelech Naomi’s husband died; and she was left, and her two sons.

4     And they took them wives of the women of Moab; the name of the one was Orpah, and the name of the other Ruth: and they dwelled there about ten years.

5     And Mahlon and Chilion died also both of them; and the woman was left of her two sons and her husband.

6     Then she arose with her daughters in law, that she might return from the country of Moab: for she had heard in the country of Moab how that the Lord had visited his people in giving them bread.

8     And Naomi said unto her two daughters in law, Go, return each to her mother’s house: the Lord deal kindly with you, as ye have dealt with the dead, and with me.

14     …and Orpah kissed her mother in law; but Ruth clave unto her.

16     And Ruth said, Intreat me not to leave thee, or to return from following after thee: for whither thou goest, I will go; and where thou lodgest, I will lodge: thy people shall be my people, and thy God my God:

19     So they two went until they came to Beth-lehem.

4 . ۔ روت 2 باب1، 2،8 تا 12 آیات

1۔ اورنعومی کے شوہر کا ایک رشتہ دارتھا جو الیملک کے گھرانے کا اور بڑا مالدارتھا اس کا نام بوعز تھا۔

2۔ سو موآبی روت نے نعومی سے کہا مجھے اجازت دے تو میں کھیت میں جاؤں اور جو کوئی کرم کی نظر مجھ پر کرے اْس کے پیچھے پیچھے بالیں چْنوں اْس نے اْس سے کہا جا میری بیٹی۔

8۔ تب بوعز نے روت سے کہا اے میری بیٹی! کیا تجھے سنائی نہیں دیتا؟ تْو دوسرے کھیت میں بالیں چننے کو نہ جانا اور نہ یہاں سے نکلنا بلکہ میری چھوکریوں کے ساتھ ساتھ رہنا۔

9۔ اْس کھیت پر جسے وہ کاٹتے ہیں تیری آنکھیں جمی رہیں اورتْو اِن ہی کے پیچھے پیچھے چلنا۔ کیا میں نے اِن جوانوں کو حکم نہیں دیا کہ وہ تجھے نہ چھوئیں؟ اورجب تْو پیاسی ہو تو برتنوں کے پاس جا کر اِسی پانی میں سے پینا جو میرے جوانوں نے بھرا ہے۔

10۔ تب وہ اوندھے منہ گری اورزمین پر سر نگوں ہو کر اْس سے کہا کیا باعث ہے کہ تْو مجھ پر کرم کی نظر کر کے میری خبر لیتا ہے حالانکہ میں پردیسن ہوں؟

11۔ بوعز نے اْس سے کہا کہ جو کچھ تْو نے اپنے خاوند کے مرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کیا وہ سب مجھے پورے طور پر بتایا گیا ہے کہ تْو نے کیسے اپنے ماں باپ اورزاد بوم کو چھوڑا اور اِن لوگوں میں جِن کو تْو اس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔

12۔خداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے جس کے پروں میں تو پناہ کے لیے آئی ہے تجھ کو پورا اجر ملے۔

4. Ruth 2 : 1, 2, 8-12

1     And Naomi had a kinsman of her husband’s, a mighty man of wealth, of the family of Elimelech; and his name was Boaz.

2     And Ruth the Moabitess said unto Naomi, Let me now go to the field, and glean ears of corn after him in whose sight I shall find grace. And she said unto her, Go, my daughter.

8     Then said Boaz unto Ruth, Hearest thou not, my daughter? Go not to glean in another field, neither go from hence, but abide here fast by my maidens:

9     Let thine eyes be on the field that they do reap, and go thou after them: have I not charged the young men that they shall not touch thee? and when thou art athirst, go unto the vessels, and drink of that which the young men have drawn.

10     Then she fell on her face, and bowed herself to the ground, and said unto him, Why have I found grace in thine eyes, that thou shouldest take knowledge of me, seeing I am a stranger?

11     And Boaz answered and said unto her, It hath fully been shewed me, all that thou hast done unto thy mother in law since the death of thine husband: and how thou hast left thy father and thy mother, and the land of thy nativity, and art come unto a people which thou knewest not heretofore.

12     The Lord recompense thy work, and a full reward be given thee of the Lord God of Israel, under whose wings thou art come to trust.

5 . ۔ روت 4باب13، 17 آیات

13۔ سو بوعز نے روت کو لیا اور وہ اسکی بیوی بنی اور اس نے اس سے خلوت کی اور خداوند کے فضل سے وہ حاملہ ہوئے اور اسکے بیٹا ہوا۔

17۔ اور اسکی پڑوسنوں نے اس بچے کو ایک نام دیا اور کہنے لگی کہ نعومی کے لیے ایک بیٹا پیدا ہوا سو انہوں نے اس کا نام عوبید رکھا وہ یسی کا باپ تھا جو داؤد کا باپ ہے۔

5. Ruth 4 : 13, 17

13     So Boaz took Ruth, and she was his wife: and when he went in unto her, the Lord gave her conception, and she bare a son.

17     And the women her neighbours gave it a name, saying, There is a son born to Naomi; and they called his name Obed: he is the father of Jesse, the father of David.

6 . ۔ 1یوحنا 4 باب16 (خدا) تا19 آیات

16۔ خدا محبت ہے اور جو محبت میں قائم رہتا ہے وہ خدا میں قائم رہتا ہے اور خدا اْس میں قائم رہتا ہے۔

17۔ اِسی سبب سے محبت ہم میں کامل ہوگئی ہے تاکہ ہمیں عدالت کے دن دلیری ہو کیونکہ جیسا وہ ہے ویسے ہی دنیا میں ہم بھی ہیں۔

18۔ محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دور کر دیتی ہے کیونکہ خوف سے عذاب ہوتا ہے اور کوئی خوف کرنے والا محبت میں کامل نہیں ہوا۔

19۔ ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اْس نے ہم سے محبت رکھی۔

6. I John 4 : 16 (God is)-19

16     God is love; and he that dwelleth in love dwelleth in God, and God in him.

17     Herein is our love made perfect, that we may have boldness in the day of judgment: because as he is, so are we in this world.

18     There is no fear in love; but perfect love casteth out fear: because fear hath torment. He that feareth is not made perfect in love.

19     We love him, because he first loved us.

7 . ۔ یوحنا 13باب31 (یسوع نے کہا) صرف، 34، 35 آیات

31۔ یسوع نے کہا۔

34۔میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھوکہ جیسے میں نے تم سے محبت رکھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔

35۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔

7. John 13 : 31 (Jesus said) only, 34, 35

31     Jesus said,

34     A new commandment I give unto you, That ye love one another; as I have loved you, that ye also love one another.

35     By this shall all men know that ye are my disciples, if ye have love one to another.

8 . ۔ عبرانیوں 10 باب23، 24 آیات

23۔ اور اپنی امید کے اقرار کو مضبوطی سے تھامے رہیں کیونکہ جس نے وعدہ کیا ہے وہ سچا ہے۔

24۔ اور محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔

8. Hebrews 10 : 23, 24

23     Let us hold fast the profession of our faith without wavering; (for he is faithful that promised;)

24     And let us consider one another to provoke unto love and to good works:

9 . ۔ 1 پطرس 3 باب8 تا 12 (تا؛) آیات

8۔ غرض سب کے سب یکدل اور ہمدرد ہو۔ برادرانہ محبت رکھو۔ نرم دل اور فروتن بنو۔

9۔ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اِس کے برعکس برکت چاہو کیونکہ تم برکت کے وارث ہونے کے لئے بلائے گئے ہو۔

10۔ چنانچہ جو کوئی زندگی سے خوش ہونا اور اچھے دن دیکھنا چاہے وہ زبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھے۔

11۔ بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صلح کا طالب ہو اور اْس کی کوشش میں رہے۔

12۔ کیونکہ خداوند کی نظر راستبازوں کی طرف ہے اور اْس کے کان اْن کی دعا پر لگے ہیں۔

9. I Peter 3 : 8-12 (to :)

8     Finally, be ye all of one mind, having compassion one of another, love as brethren, be pitiful, be courteous:

9     Not rendering evil for evil, or railing for railing: but contrariwise blessing; knowing that ye are thereunto called, that ye should inherit a blessing.

10     For he that will love life, and see good days, let him refrain his tongue from evil, and his lips that they speak no guile:

11     Let him eschew evil, and do good; let him seek peace, and ensue it.

12     For the eyes of the Lord are over the righteous, and his ears are open unto their prayers:

10 . ۔ 1 پطرس 5 باب2تا 4 آیات

2۔ خدا کے اْس گلہ کی گلہ بانی کرو جو تم میں ہے۔ لاچاری سے گلہ بانی نہ کرو بلکہ خدا کی مرضی کے موافق خوشی سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ دلی شوق سے۔

3۔ اور جو لوگ تمہارے سپرد ہیں اْن پر حکومت نہ جتاؤ بلکہ گلہ کے لئے نمونہ بنو۔

4۔ اور جب سردار گلہ بان ظاہر ہوگا تو تم کو جلال کا ایسا سہرا ملے گا جو مرجھانے کا نہیں۔

10. I Peter 5 : 2-4

2     Feed the flock of God which is among you, taking the oversight thereof, not by constraint, but willingly; not for filthy lucre, but of a ready mind;

3     Neither as being lords over God’s heritage, but being ensamples to the flock.

4     And when the chief Shepherd shall appear, ye shall receive a crown of glory that fadeth not away.



سائنس اور صح


1 . ۔ 6: 17 (”خدا)۔18

”خدا محبت ہے۔“ اس سے زیادہ ہم مانگ نہیں سکتے، اِس سے اونچا ہم دیکھ نہیں سکتے اور اس سے آگے ہم جا نہیں سکتے۔

1. 6 : 17 (“God)-18

"God is Love." More than this we cannot ask, higher we cannot look, farther we cannot go.

2 . ۔ 45: 17۔24

شفا اور تعلیم دونوں میں خدا اور انسان سے محبت سچی ترغیب ہے۔محبت راہ کو متاثر کرتی، روشن کرتی، نامزد کرتی اور راہنمائی کرتی ہے۔ درست مقاصد خیالات کو شہ دیتے، اور کلام اور اعمال کو قوت اور آزادی دیتے ہیں۔محبت سچائی کی الطار پر بڑی راہبہ ہے۔ فانی عقل کے پانیوں پر چلنے اور کامل نظریہ تشکیل دینے کے لئے صبر کے ساتھ الٰہی محبت کا انتظار کریں۔صبر کو ”اپنا پورا کام کرنا چاہئے۔“

2. 454 : 17-24

Love for God and man is the true incentive in both healing and teaching. Love inspires, illumines, designates, and leads the way. Right motives give pinions to thought, and strength and freedom to speech and action. Love is priestess at the altar of Truth. Wait patiently for divine Love to move upon the waters of mortal mind, and form the perfect concept. Patience must "have her perfect work."

3 . ۔ 13 :2۔4

محبت اپنی موافقت اور اپنی نوازشوں میں غیر جانبدار اور عالمگیر ہے۔ یہ وہ کھْلا چشمہ ہے جو چلاتا ہے کہ، ”اوہ، ہر وہ شخص جو پیاسا ہو پانی کے پاس آئے۔“

3. 13 : 2-4

Love is impartial and universal in its adaptation and bestowals. It is the open fount which cries, "Ho, every one that thirsteth, come ye to the waters."

4 . ۔ 112: 32 (خدا)۔8

جیسا کہ صرف ایک واحد خدا ہے، تو پوری سائنس کا صرف ایک ہی الٰہی اصول ہے؛ اور اس الٰہی اصول کے اظہار کے لئے بھی طے شدہ قوانین ہونے چاہئیں۔ سائنس کا خط آج کثرت کے ساتھ انسانیت تک پہنچ رہا ہے، لیکن ا س کی روح بہت چھوٹے درجات میں آتی ہے۔ کرسچن سائنس کا لازمی حصہ، دل اور جان محبت ہے۔ اِس کے بغیر، یہ خط سائنس کی مردہ لاش، بے نفس، ٹھنڈا، بے جان ہوتا ہے۔

4. 112 : 32 (God)-8

God is the Principle of divine metaphysics. As there is but one God, there can be but one divine Principle of all Science; and there must be fixed rules for the demonstration of this divine Principle. The letter of Science plentifully reaches humanity to-day, but its spirit comes only in small degrees. The vital part, the heart and soul of Christian Science, is Love. Without this, the letter is but the dead body of Science, — pulseless, cold, inanimate.

5 . ۔ 19: 6۔11

یسوع نے انسان کو محبت کا حقیقی فہم، یسوع کی تعلیمات کا الٰہی اصول دیتے ہوئے خدا کے ساتھ راضی ہونے میں مدد کی، اور محبت کا یہ حقیقی فہم روح کے قانون، الٰہی محبت کے قانون کے وسیلہ انسان کو مادے، گناہ اور موت کے قانون سے آزاد کرتا ہے۔

5. 19 : 6-11

Jesus aided in reconciling man to God by giving man a truer sense of Love, the divine Principle of Jesus' teachings, and this truer sense of Love redeems man from the law of matter, sin, and death by the law of Spirit, — the law of divine Love.

6 . ۔ 494: 10-15

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔

6. 494 : 10-15

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love.

7 . ۔ 242 :15 (خود پرستی)۔20

خود پرستی ایک مضبوط جسم سے زیادہ غیر شفاف ہے۔ صابر خدا کی صابر تابعداری میں آئیے غلطی، خود ارادی، خود جوازی اور خود پرستی کے سخت پتھر کو محبت کے محلول کے ساتھ تحلیل کرنے کے لئے جدو جہد کریں، جو روحانیت کے خلاف جنگ کرتا اوروہ گناہ اور موت کا قانون ہے۔

7. 242 : 15 (Self-love)-20

Self-love is more opaque than a solid body. In patient obedience to a patient God, let us labor to dissolve with the universal solvent of Love the adamant of error, — self-will, self-justification, and self-love, — which wars against spirituality and is the law of sin and death.

8 . ۔ 337 :7۔13

حقیقی خوشی کے لئے انسان کو اپنے اصول، الٰہی محبت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہئے؛ بیٹے کو باپ کے ساتھ،مسیح میں مطابقت کے ساتھ متحد ہونا چاہئے۔ الٰہی سائنس کے مطابق انسا ن کا درجہ ویسا ہی کامل ہے جیسی وہ عقل ہے جو اْسے بناتی ہے۔ ہستی کی حقیقت انسان کو ہم آہنگ اور لافانی بناتی ہے، جبکہ غلطی فانی اور بے ہنگم ہے۔

8. 337 : 7-13

For true happiness, man must harmonize with his Principle, divine Love; the Son must be in accord with the Father, in conformity with Christ. According to divine Science, man is in a degree as perfect as the Mind that forms him. The truth of being makes man harmonious and immortal, while error is mortal and discordant.

9 . ۔ 57: 18۔30

خوشی روحانی ہے، جو سچائی اور محبت سے پیدا ہوتی ہے۔یہ بے غرض ہے؛ اِس لئے یہ تنہا موجود نہیں ہو سکتی، بلکہ یہ سب انسانوں میں بٹنے کا مطالبہ کرتی ہے۔

انسانی محبت بے فائدہ نہیں انڈیلی جاتی، خواہ اِس کا حاصل کچھ بھی نہ ہو۔محبت فطرت کو وسیع کرتے ہوئے، پاک کرتے ہوئے اور بلند کرتے ہوئے اِسے آراستہ کرتی ہے۔ زمین پر جاڑے کے دھماکے محبت کے پھولوں کو اْکھاڑ سکتے اور اْنہیں آندھی میں منتشر کر سکتے ہیں، مگر جسمانی تعلقات کی یہ علیحدگی خدا کے ساتھ مزید قریب ہونے کی سوچ کو یکجا کرتی ہے، کیونکہ محبت اْس وقت تک جدوجہد کرنے والے دل کی حمایت کرتی ہے جب تک کہ وہ زمین پر سانس لینا نہیں چھوڑتا اور آسمان پر پرواز کے لئے اپنے پر کھولنا شروع نہیں کرتا۔

9. 57 : 18-30

Happiness is spiritual, born of Truth and Love. It is unselfish; therefore it cannot exist alone, but requires all mankind to share it.

Human affection is not poured forth vainly, even though it meet no return. Love enriches the nature, enlarging, purifying, and elevating it. The wintry blasts of earth may uproot the flowers of affection, and scatter them to the winds; but this severance of fleshly ties serves to unite thought more closely to God, for Love supports the struggling heart until it ceases to sigh over the world and begins to unfold its wings for heaven.

10 . ۔ 266: 6۔19

کیا ذاتی دوستوں کے بغیر وجودیت آپ کے لئے ایک خلا ہوگا؟تو پھر ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب آپ تنہا، بغیر کسی ہمدردی کے چھوڑ دئیے جائیں گے؛ مگر یہ ظاہری خلا الٰہی محبت کے ساتھ پہلے سے ہی بھر دیا گیا ہے۔جب ترقی کی یہ گھڑی آتی ہے، تو چاہے آپ ذاتی خوشیوں کے فہم میں مشغول ہوں، روحانی محبت آپ کو اْسے قبول کرنے پر مجبور کرے گی جو آپ کی ترقی بڑھانے کے لئے بہترین ہو۔ دوست دھوکہ دیں گے اور دشمن بہتان لگائیں گے، جب تک کہ آپ کی بلندی کے لئے سبق موزوں نہیں بن جاتا؛ ”کیونکہ آدمی کی انتہا خدا کے لئے موقع ہے۔“مصنف نے مذکورہ بالا پیشن گوئی اور اِس کی برکات کا تجربہ کیا ہے۔لہٰذہ وہ انسانوں کو اپنی جسمانیت کو کم کرنے اور روحانی کو اپنانے کی تعلیم دیتا ہے۔یہ خود کا انکار کرنے سے ہوتا ہے۔ عالمگیر محبت کرسچن سائنس میں الٰہی راہ ہے۔

10. 266 : 6-19

Would existence without personal friends be to you a blank? Then the time will come when you will be solitary, left without sympathy; but this seeming vacuum is already filled with divine Love. When this hour of development comes, even if you cling to a sense of personal joys, spiritual Love will force you to accept what best promotes your growth. Friends will betray and enemies will slander, until the lesson is sufficient to exalt you; for "man's extremity is God's opportunity." The author has experienced the foregoing prophecy and its blessings. Thus He teaches mortals to lay down their fleshliness and gain spirituality. This is done through self-abnegation. Universal Love is the divine way in Christian Science.

11 . ۔ 257: 24۔29

کس نے محدود زندگی یا محبت کو انسانی ضرورتوں اور پریشانیوں کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے،خواہشوں کی تکمیل کے لئے، آرزووں کو پورا کرنے کے لئے کافی پایا؟لامحدود عقل کو محدود شکل میں پابند نہیں کیا جاسکتا، ورنہ عقل اپنے لامحدود کردار کو بطور ناقابلِ تسخیر محبت، ابدی زندگی، قادرِ مطلق حق کھو دے گا۔

11. 257 : 24-29

Who hath found finite life or love sufficient to meet the demands of human want and woe, — to still the desires, to satisfy the aspirations? Infinite Mind cannot be limited to a finite form, or Mind would lose its infinite character as inexhaustible Love, eternal Life, omnipotent Truth.

12 . ۔ 518: 13۔23

خدا خود کا تصور بڑے کے ساتھ ایک رابطے کے لئے چھوٹے کو دیتا ہے، اور بدلے میں، بڑا ہمیشہ چھوٹے کو تحفظ دیتا ہے۔روح کے امیراعلیٰ بھائی چارے میں،ایک ہی اصول یا باپ رکھتے ہوئے، غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور مبارک ہے وہ شخص جودوسرے کی بھلائی میں اپنی بھلائی دیکھتے ہوئے، اپنے بھائی کی ضرورت دیکھتا اور پوری کرتا ہے۔ محبت کمزور روحانی خیال کو طاقت، لافانیت اور بھلائی عطا کرتی ہے جو سب میں ایسے ہی روشن ہوتی ہے جیسے شگوفہ ایک کونپل میں روشن ہوتا ہے۔خدا سے متعلق تمام تر مختلف اظہارات صحت، پاکیزگی، لافانیت، لامحدود زندگی، سچائی اور محبت کی عکاسی کرتے ہیں۔

12. 518 : 13-23

God gives the lesser idea of Himself for a link to the greater, and in return, the higher always protects the lower. The rich in spirit help the poor in one grand brotherhood, all having the same Principle, or Father; and blessed is that man who seeth his brother's need and supplieth it, seeking his own in another's good. Love giveth to the least spiritual idea might, immortality, and goodness, which shine through all as the blossom shines through the bud. All the varied expressions of God reflect health, holiness, immortality — infinite Life, Truth, and Love.

13 . ۔ 469 :30۔5

ایک باپ،حتیٰ کے خدا،کے ساتھ انسان کا پورا خاندان بھائی ہوں گے اور ایک عقل اور خدا، یا اچھائی کے ساتھ انسان کا بھائی چارہ محبت اور سچائی پر اور اصول اور روحانی قوت پر مشتمل ہو گا جو الٰہی سائنس کو قائم کرتے ہیں۔

13. 469 : 30-5

With one Father, even God, the whole family of man would be brethren; and with one Mind and that God, or good, the brotherhood of man would consist of Love and Truth, and have unity of Principle and spiritual power which constitute divine Science.

14 . ۔ 410: 14۔21

خدا پر ہمارے ایمان کی ہر آزمائش ہمیں مضبوط کرتی ہے۔ مادی حالت کا روح کے باعث زیر ہونا جتنا زیادہ مشکل لگے گا اْتنا ہی ہمار ایمان مضبوط تر اور ہماری محبت پاک ترین ہونی چاہئے۔ پولوس رسول کہتا ہے: ”محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو دور کردیتی ہے۔۔۔ کوئی خوف کرنے والا محبت میں کامل نہیں ہوا۔“ یہاں کرسچن سائنس کی حتمی اور الہامی اشاعت ہے۔

14. 410 : 14-21

Every trial of our faith in God makes us stronger. The more difficult seems the material condition to be overcome by Spirit, the stronger should be our faith and the purer our love. The Apostle John says: "There is no fear in Love, but perfect Love casteth out fear. ... He that feareth is not made perfect in Love." Here is a definite and inspired proclamation of Christian Science.

15 . ۔ 572 :12۔17

محبت کرسچن سائنس کے قانون کو پورا کرتی ہے، اور اس الٰہی اصول کے بغیر کچھ بھی، سمجھا جانے والا اور ظاہر ہونے والا، آسمانی کتاب کی بصیرت کو آراستہ نہیں کرسکتا، یہ کتاب جو سچائی کے ساتھ غلطی کی سات مہریں کھولتی ہے، یا گناہ، بیماری اور موت کے ہزار ہا بھرموں کو بے نقاب کرتی ہے۔

15. 572 : 12-17

Love fulfils the law of Christian Science, and nothing short of this divine Principle, understood and demonstrated, can ever furnish the vision of the Apocalypse, open the seven seals of error with Truth, or uncover the myriad illusions of sin, sickness, and death.

16 . ۔ 225: 21۔22

محبت آزاد کرنے والی ہے۔

16. 225 : 21-22

Love is the liberator.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔