اتوار 23 فروری، 2025



مضمون۔ عقل

SubjectMind

سنہری متن: ایوب 36 باب4 آیت

وہ جو تیرے ساتھ ہے علم میں کامل ہے۔



Golden Text: Job 36 : 4

He that is perfect in knowledge is with thee.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: امثال 3 باب 5تا8، 13تا15، 17 آیات


5۔ سارے دل سے خداوند پر توکل کراور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔

6۔ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔

7۔ تو اپنی ہی نگاہ میں دانشمندنہ بن۔خداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔

8۔ یہ تیری ناف کی صحت اور تیری ہڈیوں کی تازگی ہو گی۔

13۔ مبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے۔

14۔ کیونکہ اِس کا حصول چاندی کے حصول سے اور اِس کا نفع کندن سے بہتر ہے۔

15۔ وہ مرجان سے زیادہ بیش بہا ہے اور تیری مرغوب چیزوں میں بے نظیر۔

17۔ اْس کی راہیں خوشگوار راہیں ہیں اور اْس کے سب راستے سلامتی کے راستے ہیں۔

Responsive Reading: Proverbs 3 : 5-8, 13-15, 17

5.     Trust in the Lord with all thine heart; and lean not unto thine own understanding.

6.     In all thy ways acknowledge him, and he shall direct thy paths.

7.     Be not wise in thine own eyes: fear the Lord, and depart from evil.

8.     It shall be health to thy navel, and marrow to thy bones.

13.     Happy is the man that findeth wisdom, and the man that getteth understanding.

14.     For the merchandise of it is better than the merchandise of silver, and the gain thereof than fine gold.

15.     She is more precious than rubies: and all the things thou canst desire are not to be compared unto her.

17.     Her ways are ways of pleasantness, and all her paths are peace.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ دانی ایل 12 باب3 آیت

3۔ اور اہلِ دانش نورِ فلک کی مانند چمکیں گے اور جن کی کوشش سے بہتیرے صادق ہو گئے ستاروں کی مانند ابد الا آباد تک روشن ہوں گے۔

1. Daniel 12 : 3

3     And they that be wise shall shine as the brightness of the firmament; and they that turn many to righteousness as the stars for ever and ever.

2 . ۔ واعظ 9 باب13تا15 (تا؛) آیات

13۔ مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ دنیا میں حکمت ہے اور یہ مجھے بڑی چیز معلوم ہوئی۔

14۔ایک چھوٹا شہر تھا اور اْس میں تھوڑے سے لوگ تھے۔ اْس پر ایک بادشاہ چڑھ آیا اور اْس کا محاصرہ کیا اور اْس کے مقابل بڑے بڑے دمدمے باندھے۔

15۔ مگر اْس شہر میں ایک کنگال دانشور مرد پایا گیا اور اْس نے اپنی حکمت سے اْس شہر کو بچا لیا۔

2. Ecclesiastes 9 : 13-15 (to ;)

13     This wisdom have I seen also under the sun, and it seemed great unto me:

14     There was a little city, and few men within it; and there came a great king against it, and besieged it, and built great bulwarks against it:

15     Now there was found in it a poor wise man, and he by his wisdom delivered the city;

3 . ۔ زبور 19 :1تا3، 7تا10 آیات

1۔ آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اس کی دستکاری دکھاتی ہے۔

2۔ دن سے دِن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سکھاتی ہے۔

3۔ نہ بولنا ہے نہ کلام۔ نہ اُن کی آواز سنائی دیتی ہے۔

7۔ خداوند کی شریعت کامل ہے۔ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔ خداوندکی شہادت برحق ہے۔ نادان کو دانش بخشتی ہے۔

8۔ خداوند کے قوانین راست ہیں۔ وہ دِل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔ خداوند کا حکم بے عیب ہے۔ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔

9۔ خداوند کا خوف پاک ہے۔ وہ ابد تک قائم رہتا ہے۔ خداوند کے احکام برحق اور بالکل راست ہیں۔

10۔ وہ سونے سے بلکہ بہت کندن سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔ وہ شہد سے بلکہ چھتے کے ٹپکوں سے بھی شیریں ہیں۔

3. Psalm 19 : 1-3, 7-10

1     The heavens declare the glory of God; and the firmament sheweth his handywork.

2     Day unto day uttereth speech, and night unto night sheweth knowledge.

3     There is no speech nor language, where their voice is not heard.

7     The law of the Lord is perfect, converting the soul: the testimony of the Lord is sure, making wise the simple.

8     The statutes of the Lord are right, rejoicing the heart: the commandment of the Lord is pure, enlightening the eyes.

9     The fear of the Lord is clean, enduring for ever: the judgments of the Lord are true and righteous altogether.

10     More to be desired are they than gold, yea, than much fine gold: sweeter also than honey and the honeycomb.

4 . ۔ دانی ایل 2 باب1، 2، 4، 5 (تا چوتھی)، 6(تا:)، 10 (تا:)، 12 (تا)، 16، 19، 23، 27 (تا دوسری)، 28 (یہاں) (تا)، 46 (تا بادشاہ)، 47 (جواب دیا)، 48 آیات

1۔ اور نبو کد نضر نے اپنی سلطنت کے دوسرے سال میں ایسے خواب دیکھے جن سے اْس کا دل گھبرا گیا اور اْس کی نیند جاتی رہی۔

2۔ تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں اور نجومیوں اور جادوگروں اور کسدیوں کو بلائیں کہ بادشاہ کے خواب اْسے بتائیں چنانچہ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے۔

4۔ تب کسدیوں نے بادشاہ کے حضور ارامی زبان میں عرض کی کہ اے بادشاہ ابد تک جیتا رہ! اپنے خادموں سے خواب بیان کر اور ہم اْس کی تعبیر بیان کریں گے۔

5۔ بادشاہ نے کسدیوں کو جواب دیا کہ میں تو یہ حکم دے چکا ہوں کہ اگر تم خواب نہ بتاؤ اور اْس کی تعبیر نہ کر و تو ٹکڑے ٹکڑے کئے جا ؤ گے۔

6۔ لیکن اگر خواب اور اْس کی تعبیر بتاؤ تو مجھ سے انعام اور صلہ اور بڑی عزت حاصل کرو گے

10۔ کسدیوں نے بادشاہ سے عرض کی کہ روئے زمین پر ایسا تو کوئی نہیں جو بادشاہ کی بات بتا سکے۔

12۔ اس لئے بادشاہ غضب ناک اور سخت قہر آلودہ ہوا۔

16۔ اور دانی ایل نے اندر جا کر بادشاہ سے عرض کی کہ مجھے مہلت ملے تو میں بادشاہ کے حضور تعبیر بیان کروں گا۔

19۔ پھر رات کوخواب میں دانی ایل پر وہ راز کھْل گیا اور اْس نے آسمان کے خدا کو مبارک کہا۔

23۔ مَیں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں اے میرے باپ دادا کے خدا جس نے مجھے حکمت اور قدرت بخشی اور جو کچھ ہم نے تجھ سے مانگا تْو نے مجھ پر ظاہر کیا کیونکہ تْو نے بادشاہ کا معاملہ ہم پر ظاہر کیا ہے۔

27۔ دانی ایل نے بادشاہ سے عرض کی۔

28۔۔۔۔ آسمان پر ایک خدا ہے جو راز کی باتیں آشکارا کرتا ہے اور اْس نے نبوکد نضر بادشاہ پر ظاہر کیا ہے کہ آخری ایام میں کیا وقوع میں آئے گا۔

46۔ تب بادشاہ نے۔۔۔

47۔۔۔۔دانی ایل سے کہا فی الحقیقت تیرا خدا معبودوں کا معبود اور بادشاہوں کا خداوند اور بھیدوں کا کھولنے والا ہے کیونکہ تْو اِس راز کو کھول سکا۔

48۔ تب بادشاہ نے دانی ایل کو سرفراز کیا اور اْسے بہت سے بڑے بڑے تحفے عطا کئے اور اْسے بابل کے تمام صوبوں پر فرمانروائی بخشی اور بابل کے تمام حکیموں پر حکمرانی عنایت کی۔

4. Daniel 2 : 1, 2, 4, 5 (to 4th ,), 6 (to :), 10 (to :), 12 (to ,), 16, 19, 23, 27 (to 2nd ,), 28 (there) (to .), 46 (to king), 47 (answered), 48

1     And in the second year of the reign of Nebuchadnezzar Nebuchadnezzar dreamed dreams, wherewith his spirit was troubled, and his sleep brake from him.

2     Then the king commanded to call the magicians, and the astrologers, and the sorcerers, and the Chaldeans, for to shew the king his dreams. So they came and stood before the king.

4     Then spake the Chaldeans to the king in Syriack, O king, live for ever: tell thy servants the dream, and we will shew the interpretation.

5     The king answered and said to the Chaldeans, The thing is gone from me: if ye will not make known unto me the dream, with the interpretation thereof, ye shall be cut in pieces,

6     But if ye shew the dream, and the interpretation thereof, ye shall receive of me gifts and rewards and great honour:

10     The Chaldeans answered before the king, and said, There is not a man upon the earth that can shew the king’s matter:

12     For this cause the king was angry and very furious,

16     Then Daniel went in, and desired of the king that he would give him time, and that he would shew the king the interpretation.

19     Then was the secret revealed unto Daniel in a night vision. Then Daniel blessed the God of heaven.

23     I thank thee, and praise thee, O thou God of my fathers, who hast given me wisdom and might, and hast made known unto me now what we desired of thee: for thou hast now made known unto us the king’s matter.

27     Daniel answered in the presence of the king, and said,

28     …there is a God in heaven that revealeth secrets, and maketh known to the king Nebuchadnezzar what shall be in the latter days.

46     Then the king …

47     …answered unto Daniel, and said, Of a truth it is, that your God is a God of gods, and a Lord of kings, and a revealer of secrets, seeing thou couldest reveal this secret.

48     Then the king made Daniel a great man, and gave him many great gifts, and made him ruler over the whole province of Babylon, and chief of the governors over all the wise men of Babylon.

5 . ۔ یسعیاہ 50 باب4، 7، 10 آیات

4۔ خداوند خدا نے مجھ کو شاگردوں کی زبان بخشی تاکہ مَیں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکے ماندے کی مدد کروں۔ وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے اور میرا کان لگاتا ہے تاکہ مَیں شاگردوں کی طرح سنوں۔

7۔ خداوند خدا میری حمایت کرے گا اس لئے میں شرمندہ نہ ہوں گا اور اِسی لئے میں نے اپنا منہ سنگ خار کی مانند بنایا۔

10۔ تمہارے درمیان کون ہے جو خداوند خدا سے ڈرتا اور اْس کے خادم کی باتیں سنتا ہے جو اندھیرے میں چلتا اور روشنی نہیں پاتا؟ خداوند خدا کے نام پر توکل کرے اور اپنے خدا پر بھروسہ رکھے۔

5. Isaiah 50 : 4, 7, 10

4     The Lord God hath given me the tongue of the learned, that I should know how to speak a word in season to him that is weary: he wakeneth morning by morning, he wakeneth mine ear to hear as the learned.

7     For the Lord God will help me; therefore shall I not be confounded: therefore have I set my face like a flint, and I know that I shall not be ashamed.

10     Who is among you that feareth the Lord, that obeyeth the voice of his servant, that walketh in darkness, and hath no light? let him trust in the name of the Lord, and stay upon his God.

6 . ۔ 1 کرنتھیوں 2 باب9(جیسا) تا 16 آیات

9۔۔۔۔ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔

10۔ لیکن ہم پر خدا نے اْن کو روح کے وسیلہ ظاہر کیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کرلیتا ہے۔

11۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتا ہے سوا انسان کی اپنی روح کے جو اْس میں ہے؟ اِسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کے روح کی باتیں نہیں جانتا۔

12۔ مگر ہم نے نہ دنیا کی روح بلکہ وہ روح پایا جو خدا کی طرف سے ہے تاکہ اْن باتوں کو جانیں جو خدا نے ہمیں عنایت کی ہیں۔

13۔ اور ہم اْن باتوں کو اْن الفاظ میں بیان نہیں کرتے جو انسانی حکمت نے ہم کو سکھائے ہوں بلکہ اْن الفاظ میں جو روح نے سکھائے ہیں اور روحانی باتوں کا روحانی باتوں سے مقابلہ کرتے ہیں۔

14۔ مگر نفسانی آدمی خدا کے روح کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اْس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ اْنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ روحانی طور پر پرکھی جاتی ہیں۔

15۔ لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خود کسی سے پرکھا نہیں جاتا۔

16۔ خدا کی عقل کو کس نے جانا ہے کہ اْس کو تعلیم دے سکے؟ مگر ہم میں مسیح کی عقل ہے۔

6. I Corinthians 2 : 9 (as)-16

9     …as it is written, Eye hath not seen, nor ear heard, neither have entered into the heart of man, the things which God hath prepared for them that love him.

10     But God hath revealed them unto us by his Spirit: for the Spirit searcheth all things, yea, the deep things of God.

11     For what man knoweth the things of a man, save the spirit of man which is in him? even so the things of God knoweth no man, but the Spirit of God.

12     Now we have received, not the spirit of the world, but the spirit which is of God; that we might know the things that are freely given to us of God.

13     Which things also we speak, not in the words which man’s wisdom teacheth, but which the Holy Ghost teacheth; comparing spiritual things with spiritual.

14     But the natural man receiveth not the things of the Spirit of God: for they are foolishness unto him: neither can he know them, because they are spiritually discerned.

15     But he that is spiritual judgeth all things, yet he himself is judged of no man.

16     For who hath known the mind of the Lord, that he may instruct him? But we have the mind of Christ.



سائنس اور صح


1 . ۔ 342 :2۔4

وہ وقت آچکا ہے جب ثبوت اور اظہار کو مسیحت کی حمایت میں ”نادان کو دانش بخشتے ہوئے“ بلایا جاتا ہے۔

1. 342 : 2-4

The hour has struck when proof and demonstration, instead of opinion and dogma, are summoned to the support of Christianity, "making wise the simple."

2 . ۔ 275: 14۔24

سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔ کوئی حکمت عقلمند نہیں سوائے اْس کی؛ کوئی سچائی سچ نہیں، کوئی محبت پیاری نہیں، کوئی زندگی زندگی نہیں ماسوائے الٰہی کے، کوئی اچھائی نہیں ماسوائے اْس کے جو خدا بخشتا ہے۔

جیسا کہ روحانی سمجھ پر ظاہر ہوا ہے، الٰہی مابعدلاطبیعیات واضح طور پر دکھاتا ہے کہ سب کچھ عقل ہی ہے اور یہ عقل خدا، قادر مطلق، ہمہ جائی، علام الغیوب ہے یعنی کہ سبھی طاقت والا، ہر جگہ موجود اور سبھی سائنس پر قادر ہے۔ لہٰذہ حقیقت میں سبھی کچھ عقل کا اظہار ہے۔

2. 275 : 14-24

All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love. No wisdom is wise but His wisdom; no truth is true, no love is lovely, no life is Life but the divine; no good is, but the good God bestows.

Divine metaphysics, as revealed to spiritual understanding, shows clearly that all is Mind, and that Mind is God, omnipotence, omnipresence, omniscience, — that is, all power, all presence, all Science. Hence all is in reality the manifestation of Mind.

3 . ۔ 6: 5۔7

خدا اْس حکمت سے الگ نہیں جو وہ عطا کرتا ہے۔جو صلاحتیں وہ ہمیں دیتا ہے ہمیں اْنہیں فروغ دینا چاہئے۔

3. 6 : 5-7

God is not separate from the wisdom He bestows. The talents He gives we must improve.

4 . ۔ 372 :1 صرف

یاد رکھئے، دماغ عقل نہیں ہے۔

4. 372 : 1 only

Remember, brain is not mind.

5 . ۔ 165 :6۔11

عقل کی قابلیت کودماغ کے حجم اور طاقت کو پٹھوں کی ورزش سے ناپنا، ذہانت کو محکوم کرنا، عقل کو فانی بنانا اور اِس نام نہاد عقل کو مادی تنظیم اور غیر ذہین مادے کے رحم کرم پر رکھنے کے برابر ہے۔

5. 165 : 6-11

To measure intellectual capacity by the size of the brain and strength by the exercise of muscle, is to subjugate intelligence, to make mind mortal, and to place this so-called mind at the mercy of material organization and non-intelligent matter.

6 . ۔ 469: 7۔11

سوال: ذہانت کیا ہے؟

جواب: ذہانت ہمہ گیریت، ہمہ جائیت اور قادرِ مطلق ہے۔یہ لامحدود عقل، تین اصول، زندگی، حق اور محبت کی، جنہیں خدا کا نام دیا جاتا ہے، بنیادی اور ابدی خصوصیت ہے۔

6. 469 : 7-11

Question. — What is intelligence?
Answer. — Intelligence is omniscience, omnipresence, and omnipotence. It is the primal and eternal quality of infinite Mind, of the triune Principle, — Life, Truth, and Love, — named God.

7 . ۔ 128 :4۔19

سائنس کی اصطلاح، مناسب طور پر سمجھی جائے تو خدا کی شریعت اور کائنات بشمول انسان پر اْس حکمرانی کا حوالہ دیتی ہے۔ اِس سے یہ بات سامنے آتی ہے۔ تاجران اور مذہبی علماء نے دیکھا ہے کہ کرسچن سائنس اْن کی برداشت اور ذہنی قوتوں کو فروغ دیتی ہے، کردار کے لئے اْن کی سوچ کو وسیع کرتی ہے، انہیں فراست اور ادراک اور اپنی عام گنجائش کو بڑھانے کی قابلیت دیتی ہے۔ انسانی سوچ روحانی سمجھ سے بھرو پور ہوکر مزید لچکدار ہوجاتی ہے، تو یہ بہت برداشت اور کسی حد تک خود سے فرارکے قابل ہوجاتی ہے اور کم آرام طلب ہوتی ہے۔ ہستی کی سائنس کا علم انسان کی قابلیت کے فن اور امکانات کو فروغ دیتا ہے۔ فانی لوگوں کو بلند اور وسیع ریاست تک رسائی دیتے ہوئے یہ سوچ کے ماحول کو بڑھاتا ہے۔ یہ سوچنے والے کو اْس کے ادراک اور بصیرت کی مقامی ہوا میں پروان چڑھاتا ہے۔

7. 128 : 4-19

The term Science, properly understood, refers only to the laws of God and to His government of the universe, inclusive of man. From this it follows that business men and cultured scholars have found that Christian Science enhances their endurance and mental powers, enlarges their perception of character, gives them acuteness and comprehensiveness and an ability to exceed their ordinary capacity. The human mind, imbued with this spiritual understanding, becomes more elastic, is capable of greater endurance, escapes somewhat from itself, and requires less repose. A knowledge of the Science of being develops the latent abilities and possibilities of man. It extends the atmosphere of thought, giving mortals access to broader and higher realms. It raises the thinker into his native air of insight and perspicacity.

8 . ۔ 89 :18۔24

فہم لازمی طور پر تعلیمی مراحل پر انحصار نہیں کرتا۔یہ خود تمام تر خوبصورتی اور شاعری اور اِن کے اظہار کی طاقت رکھتا ہے۔روح، یعنی خدا کو تب سنا جاتا ہے جب حواس خاموش ہوں۔ جو کچھ ہم کرتے ہیں ہم سب اْس سے زیادہ کرنے کے قابل ہیں۔ روح کا عمل یا اثر آزادی عطا کرتا ہے، جو تخفیف کا مظاہر اور غیر تربیت یافتہ ہونٹوں کی گرمجوشی واضح کرتی ہے۔

8. 89 : 18-24

Mind is not necessarily dependent upon educational processes. It possesses of itself all beauty and poetry, and the power of expressing them. Spirit, God, is heard when the senses are silent. We are all capable of more than we do. The influence or action of Soul confers a freedom, which explains the phenomena of improvisation and the fervor of untutored lips.

9 . ۔ 84 :3۔23، 28۔12

پرانے نبیوں نے اپنی پیش بینی ایک روحانی، غیر جسمانی نقطہ نظر سے حاصل کی نہ کہ بدی کی پیشن گوئی کرنے اور کسی افسانے کو غلط حقیقت بنانے سے کی، نہ ہی انسانی عقیدے اور مادے کے بنیادی کام سے مستقبل کی پیشنگوئی کرنے سے کی۔ جب ہستی کی سچائی کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے سائنس میں کافی ترقی کی، تو انسان غیر ارادی طور پر غیب دان اور نبی بن گیا، جو بھوتوں، بدروحوں یا نیم دیوتاؤں کے اختیار میں نہیں بلکہ واحد روح کے قابو میں تھا۔ یہ ہر وقت موجود، الٰہی عقل اور اْس خیال کا استحقاق ہے جو اِس عقل کے ساتھ تعلق رکھتا ہے تاکہ ماضی، حال اور مستقبل کو جانے۔

ہستی کی سائنس سے آگاہی ہمیں مزید وسیع پیمانے پر الٰہی عقل کے ساتھ مکالمہ کرنے کے قابل بناتی ہے، تاکہ اْن واقعات کی پیش گوئی اور پیش بینی کی جائے جو کائنات کی فلاح سے تعلق رکھتے ہیں، تاکہ الٰہی لحاظ سے متاثر ہوا جا سکے اور البتہ آزاد عقل کی وسعت کو چھوْا جا سکے۔

یہ سمجھنا کہ عقل لامحدود ہے، مادیت میں جکڑی نہیں، بصیرت اور سماعت کے لئے آنکھ اور کان کی محتاج نہیں نہ ہی قوت حرکت کے لئے پٹھوں اور ہڈیوں پر انحصار کرتی ہے، عقل کی اْس سائنس کی جانب ایک قدم ہے جس کی بدولت ہم انسان کی فطرت اور وجود سے متعلق آگاہی پاتے ہیں۔

ہم سب مناسب طور پر یہ جانتے ہیں کہ روح خدا، الٰہی اصول سے آتی ہے اور اِس کی تعلیم مسیح اور کرسچن سائنس کے وسیلہ ملتی ہے۔ اگر اِس سائنس کو اچھی طرح سے سیکھا اور مناسب طور پر سمجھا گیا ہے تو ہم اس سے کہیں درست طریقے سے سچائی کو جان سکتے ہیں جتنا کوئی ماہر فلکیات ستاروں کو پڑھ سکتا یا کسی گرہن کا اندازہ لگا سکتا ہو۔

یہ ذہن خوانی غیب بینی کے بالکل الٹ ہے۔ یہ روحانی فہم کی تابانی ہے جو روح کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے نہ کہ مادی حِس کی۔یہ روحانی حِس انسانی عقل میں اْس وقت آتی ہے جب موخر الذکر الٰہی عقل کو تسلیم کرتی ہے۔

کسی شخص کو اچھائی کرنے نہ کہ بدی کرنے کے قابل بناتے ہوئے اس قسم کے الہام اْسے ظاہر کرتے ہیں جو ہم آہنگی کو تعمیر کرتا اور ہمیشہ قائم رکھتا ہے۔ جب آپ اِس طرز پر انسانی عقل کو پڑھنے کے قابل ہوجائیں گے تب آپ کامل سائنس تک پہنچیں گے اور اْس غلطی کو سمجھیں گے جسے فنا کرنا ہے۔

9. 84 : 3-23, 28-12

The ancient prophets gained their foresight from a spiritual, incorporeal standpoint, not by foreshadowing evil and mistaking fact for fiction, — predicting the future from a groundwork of corporeality and human belief. When sufficiently advanced in Science to be in harmony with the truth of being, men become seers and prophets involuntarily, controlled not by demons, spirits, or demigods, but by the one Spirit. It is the prerogative of the ever-present, divine Mind, and of thought which is in rapport with this Mind, to know the past, the present, and the future.

Acquaintance with the Science of being enables us to commune more largely with the divine Mind, to foresee and foretell events which concern the universal welfare, to be divinely inspired, — yea, to reach the range of fetterless Mind.

To understand that Mind is infinite, not bounded by corporeality, not dependent upon the ear and eye for sound or sight nor upon muscles and bones for locomotion, is a step towards the Mind-science by which we discern man's nature and existence.

All we correctly know of Spirit comes from God, divine Principle, and is learned through Christ and Christian Science. If this Science has been thoroughly learned and properly digested, we can know the truth more accurately than the astronomer can read the stars or calculate an eclipse. This Mind-reading is the opposite of clairvoyance. It is the illumination of the spiritual understanding which demonstrates the capacity of Soul, not of material sense. This Soul-sense comes to the human mind when the latter yields to the divine Mind.

Such intuitions reveal whatever constitutes and perpetuates harmony, enabling one to do good, but not evil. You will reach the perfect Science of healing when you are able to read the human mind after this manner and discern the error you would destroy.

10 . ۔ 216: 11۔18

یہ فہم کہ انا عقل ہے، اور یہ کہ ماسوائے ایک عقل یا ذہانت کے اور کچھ نہیں، فانی حس کی غلطیوں کو تباہ کرنے اور فانی حس کی سچائی کی فراہمی کے لئے ایک دم شروع ہو جاتا ہے۔یہ فہم بدن کو ہم آہنگ بناتا ہے؛ یہ ا عصاب، ہڈیوں، دماغ وغیرہ کو غلام بناتا ہے نہ کہ مالک بناتا ہے۔ اگر انسان پر الٰہی عقل کے قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، تو اْس کا بدن ہمیشہ کی زندگی اور سچائی اور محبت کے سپرد ہے۔

10. 216 : 11-18

The understanding that the Ego is Mind, and that there is but one Mind or intelligence, begins at once to destroy the errors of mortal sense and to supply the truth of immortal sense. This understanding makes the body harmonious; it makes the nerves, bones, brain, etc., servants, instead of masters. If man is governed by the law of divine Mind, his body is in submission to everlasting Life and Truth and Love.

11 . ۔ 419: 12۔16، 20 صرف

بیماری میں ایسی ذہانت بالکل نہیں ہے جس سے یہ خود کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تبدیل کرسکے یا خود کو ایک سے دوسری شکل میں منتقل کر سکے۔اگر بیماری حرکت کرتی ہے تو مادہ نہیں بلکہ عقل اِسے حرکت دیتی ہے؛ اس لئے یقین دہانی کر لیں کہ آپ اِسے ختم کردیں۔ہر منفی صورتِ حال کاسامنا بطوراِس کے مالک کریں۔

عقل سارے عمل پیدا کرتی ہے۔

11. 419 : 12-16, 20 only

Disease has no intelligence with which to move itself about or to change itself from one form to another. If disease moves, mind, not matter, moves it; therefore be sure that you move it off. Meet every adverse circumstance as its master.

Mind produces all action.

12 . ۔ 393 :8۔15

عقل جسمانی حواس کامالک ہے، اور بیماری، گناہ اور موت کو فتح کرسکتی ہے۔ اس خداداد اختیار کی مشق کریں۔ اپنے بدن کی ملکیت رکھیں، اور اِس کے احساس اور عمل پر حکمرانی کریں۔ روح کی قوت میں بیدار ہوں اور وہ سب جو بھلائی جیسا نہیں اْسے مسترد کر دیں۔ خدا نے انسان کو اس قابل بنایا ہے، اور کوئی بھی چیز اْس قابل اور قوت کو بگاڑ نہیں سکتی جو الٰہی طور پر انسان کو عطا کی گئی ہے۔

12. 393 : 8-15

Mind is the master of the corporeal senses, and can conquer sickness, sin, and death. Exercise this God-given authority. Take possession of your body, and govern its feeling and action. Rise in the strength of Spirit to resist all that is unlike good. God has made man capable of this, and nothing can vitiate the ability and power divinely bestowed on man.

13 . ۔ 184 :16۔17

الٰہی ذہانت کے قابو میں رہتے ہوئے، انسان ہم آہنگ اور ابدی ہے۔

13. 184 : 16-17

Controlled by the divine intelligence, man is harmonious and eternal.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔