اتوار 16 مارچ، 2025



مضمون۔ مواد

SubjectSubstance

سنہری متن: 2 سلاطین 25 باب30 آیت

اور اْس کو عمر بھر بادشاہ کی طرف سے وظیفہ کے طور پر ہر روز رسد ملتی رہی۔



Golden Text: II Kings 25 : 30

And his allowance was a continual allowance given him of the king, a daily rate for every day, all the days of his life.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں



جوابی مطالعہ: 2پطرس 1باب2، 4، 11 آیات • امثال 8 باب17تا21 آیات


2۔خدا اور ہمارے خداوند یسوع کی پہچان کے سبب سے فضل اور اطمینان تمہیں زیادہ ہوتا رہے۔

4۔ جن کے باعث اْس نے ہم سے قیمتی اور نہایت بڑے وعدے کئے تاکہ اْن کے وسیلہ سے تم اْس خرابی سے چھوٹ کر جو دنیا میں بڑی خواہش کے سبب سے ہے ذاتِ الٰہی میں شریک ہو جاؤ۔

11۔ بلکہ اِس سے تم ہمارے خداوند اور منجی یسوع مسیح کی ابدی بادشاہی میں بڑی عزت کے ساتھ داخل کئے جاؤ گے۔

17۔ جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں مَیں اْن سے محبت رکھتی ہوں اور جو مجھے دل سے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لیں گے۔

18۔ دولت و عزت میرے ساتھ ہیں۔ بلکہ دائمی دولت اور صداقت بھی۔

19۔میرا پھل سونے سے بلکہ کندن سے بھی بہتر ہے اور میرا حاصل خالص چاندی سے۔

20۔ مَیں صداقت کی راہ پر انصاف کے راستوں پر چلتی ہوں۔

21۔ تاکہ مَیں اْن کو جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں مال کے وارث بناؤں اور اْن کے خزانوں کو بھر دوں۔

Responsive Reading: II Peter 1 : 2, 4, 11  •  Proverbs 8 : 17-21

2.     Grace and peace be multiplied unto you through the knowledge of God, and of Jesus our Lord.

4.     Whereby are given unto us exceeding great and precious promises: that by these ye might be partakers of the divine nature, having escaped the corruption that is in the world through lust.

11.     For so an entrance shall be ministered unto you abundantly into the everlasting kingdom of our Lord and Saviour Jesus Christ.

17.     I love them that love me; and those that seek me early shall find me.

18.     Riches and honour are with me; yea, durable riches and righteousness.

19.     My fruit is better than gold, yea, than fine gold; and my revenue than choice silver.

20.     I lead in the way of righteousness, in the midst of the paths of judgment:

21.     That I may cause those that love me to inherit substance; and I will fill their treasures.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1 . ۔ زبور 36: 7تا9 آیات

7۔ اے خداوند تیری شفقت کیا ہی بیش قیمت ہے بنی آدم تیرے بازوؤں کے سایہ میں پناہ لیتے ہیں۔

8۔ وہ تیرے گھر کی نعمتوں سے خوب آسودہ ہوں گے۔ تْو اْن کو اپنی خوشنودی کے دریا سے پلائے گا۔

9۔ کیونکہ زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔تیرے نور کی بدولت ہم روشنی دیکھیں گے۔

1. Psalm 36 : 7-9

7     How excellent is thy lovingkindness, O God! therefore the children of men put their trust under the shadow of thy wings.

8     They shall be abundantly satisfied with the fatness of thy house; and thou shalt make them drink of the river of thy pleasures.

9     For with thee is the fountain of life: in thy light shall we see light.

2 . ۔ 1 سلاطین 18 باب 1، 2، 41تا45 (تا پہلی) آیات

1۔ اور بہت دنوں کے بعد ایسا ہوا کہ خداوند کا یہ کلام تیسرے سال ایلیاہ پر نازل ہوا کہ جا کر اخی اب سے مل اور مَیں زمین پر مینہ برساونگا۔

2۔ سو ایلیاہ اخی اب سے ملنے کو چلا اور سامریہ میں سخت کال تھا۔

41۔ پھر ایلیاہ نے اخی اب سے کہا اوپر چڑھ جا۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارش کی آواز ہے۔

42۔ سو اخی اب کھانے پینے کو اوپر چلا گیا اور ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمین پر سرنگوں ہو کر اپنا منہ اپنے گھٹنوں کے بیچ کر لیا۔

43۔ اور اپنے خادم سے کہا ذرا اوپر جا کر سمندر کی طرف تو نظر کر۔ سو اُس نے اوپر جا کر نظر کی اور کہا وہاں کچھ بھی نہیں ہے۔ اُس نے کہا پھر سات بار جا۔

44۔ اور ساتویں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمندر میں سے اٹھا ہے۔ تب اُس نے کہا جا اور اخی اب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیار کرا کے نیچے اتر جا تاکہ بارش تجھے روک نہ لے۔

45۔ اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سیاہ ہو گیا اور بڑی بارش ہوئی اور اخی اب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا۔

2. I Kings 18 : 1, 2, 41-45 (to 1st .)

1     And it came to pass after many days, that the word of the Lord came to Elijah in the third year, saying, Go, shew thyself unto Ahab; and I will send rain upon the earth.

2     And Elijah went to shew himself unto Ahab. And there was a sore famine in Samaria.

41     And Elijah said unto Ahab, Get thee up, eat and drink; for there is a sound of abundance of rain.

42     So Ahab went up to eat and to drink. And Elijah went up to the top of Carmel; and he cast himself down upon the earth, and put his face between his knees,

43     And said to his servant, Go up now, look toward the sea. And he went up, and looked, and said, There is nothing. And he said, Go again seven times.

44     And it came to pass at the seventh time, that he said, Behold, there ariseth a little cloud out of the sea, like a man’s hand. And he said, Go up, say unto Ahab, Prepare thy chariot, and get thee down, that the rain stop thee not.

45     And it came to pass in the mean while, that the heaven was black with clouds and wind, and there was a great rain.

3 . ۔ 2 سلاطین 4باب1تا7 آیات

1۔ اور انبیاء زادوں کی بیویوں میں سے ایک عورت نے الیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادم میرا شوہر مر گیا ہے اور تو جانتاہے کہ تیرا خادم خداوند سے ڈرتا تھا۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غلام بنیں۔

2۔ الیشع نے اْس سے کہا مَیں تیرے لئے کیا کروں؟مجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟ اْس نے کہا تیری لونڈی کے پاس گھر میں ایک پیالہ تیل کے سوا کچھ نہیں۔

3۔ تب اْس نے کہا تْو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسائیوں سے برتن رعایت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔

4۔ پھر تْو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اْن سب برتنوں میں تیل ڈالنا اور جو بھر جائے اْسے اٹھا کر الگ رکھنا۔

5۔ سو وہ اْس کے پاس سے گئی اور اْس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لیااور وہ اْس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ انڈیلتی جاتی تھی۔

6۔ جب وہ برتن بھر گئے تو اْس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے پاس ایک اور برتن لا۔اْس نے اْس سے کہا اور تو کوئی برتن رہا نہیں۔تب تیل موقوف ہوگیا۔

7۔ تب اْس نے آکر مردِ خدا کو بتایا۔ اْس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی بچ رہے اْس سے تْو اور تیرے بیٹے گْذران کریں۔

3. II Kings 4 : 1-7

1     Now there cried a certain woman of the wives of the sons of the prophets unto Elisha, saying, Thy servant my husband is dead; and thou knowest that thy servant did fear the Lord: and the creditor is come to take unto him my two sons to be bondmen.

2     And Elisha said unto her, What shall I do for thee? tell me, what hast thou in the house? And she said, Thine handmaid hath not any thing in the house, save a pot of oil.

3     Then he said, Go, borrow thee vessels abroad of all thy neighbours, even empty vessels; borrow not a few.

4     And when thou art come in, thou shalt shut the door upon thee and upon thy sons, and shalt pour out into all those vessels, and thou shalt set aside that which is full.

5     So she went from him, and shut the door upon her and upon her sons, who brought the vessels to her; and she poured out.

6     And it came to pass, when the vessels were full, that she said unto her son, Bring me yet a vessel. And he said unto her, There is not a vessel more. And the oil stayed.

7     Then she came and told the man of God. And he said, Go, sell the oil, and pay thy debt, and live thou and thy children of the rest.

4 . ۔ متی 4باب23آیت

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

4. Matthew 4 : 23

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

5 . ۔ متی 5 باب1، 2آیات

1۔ وہ اِس بھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بیٹھ گیا تو اْس کے شاگرد اْس کے پاس آئے۔

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

5. Matthew 5 : 1, 2

1     And seeing the multitudes, he went up into a mountain: and when he was set, his disciples came unto him:

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

6 . ۔ متی 6باب19تا21، 25، 26، 31، 32 (تمہارے لئے)،33آیات

19۔ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔

20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔

21۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔

25۔اِس لئے مَیں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

26۔ ہوا کے پرندوں کو دیکھو نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے ہیں، نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تمہارا آسمانی باپ اْن کو کھلاتا ہے۔

31۔ اِس لئے فکر مند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟

32۔۔۔۔ تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔

33۔ بلکہ تم پہلے اْس کی بادشاہی اور اْس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔

6. Matthew 6 : 19-21, 25, 26, 31, 32 (for your), 33

19     Lay not up for yourselves treasures upon earth, where moth and rust doth corrupt, and where thieves break through and steal:

20     But lay up for yourselves treasures in heaven, where neither moth nor rust doth corrupt, and where thieves do not break through nor steal:

21     For where your treasure is, there will your heart be also.

25     Therefore I say unto you, Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink; nor yet for your body, what ye shall put on. Is not the life more than meat, and the body than raiment?

26     Behold the fowls of the air: for they sow not, neither do they reap, nor gather into barns; yet your heavenly Father feedeth them. Are ye not much better than they?

31     Therefore take no thought, saying, What shall we eat? or, What shall we drink? or, Wherewithal shall we be clothed?

32 …for your heavenly Father knoweth that ye have need of all these things.

33     But seek ye first the kingdom of God, and his righteousness; and all these things shall be added unto you.

7 . ۔ یوحنا 10 باب7 (تا پہلی)، 10 (مَیں) آیات

7۔ پس یسوع نے اْن سے پھر کہا۔

10۔ مَیں اِس لئے آیا کہ وہ زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔

7. John 10 : 7 (to 1st ,), 10 (I)

7     Then said Jesus unto them again,

10     I am come that they might have life, and that they might have it more abundantly.

8 . ۔ افسیوں 3 باب14تا21 آیات

14۔ اِس سبب سے مَیں باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔

15۔ جس سے آسمان اور زمین کا ہر ایک خاندان نامزد ہے۔

16۔ کہ وہ اپنے جلال کی دولت کے موافق تمہیں یہ عنایت کرے کہ تم اْس کے روح سے اپنی باطنی انسانیت میں بہت ہی زور آور ہو جاؤ۔

17۔ اور ایمان کے وسیلہ سے مسیح تمہارے دلوں میں سکونت کرے تاکہ تم محبت میں جڑ پکڑ کے اور بنیاد قائم کر کے۔

18۔ سب مقدسوں سمیت بخوبی معلوم کر سکو کہ اْس کی چوڑائی اور لمبائی اور اونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔

19۔ اور مسیح کی اْس محبت کو جان سکو جو جاننے سے باہر ہے تاکہ تم خدا کی ساری معموری تک معمور ہو جاؤ۔

20۔ اب جو ایسا قادر ہے کہ اْس قدرت کے موافق جو ہم میں تاثیر کرتی ہے ہماری درخواست اور خیال سے بہت زیادہ کام کر سکتا ہے۔

21۔ کلیسیا میں اور مسیح یسوع میں پشت در پشت اور ابدالا باد اْس کی تمجید ہوتی رہے۔

8. Ephesians 3 : 14-21

14     For this cause I bow my knees unto the Father of our Lord Jesus Christ,

15     Of whom the whole family in heaven and earth is named,

16     That he would grant you, according to the riches of his glory, to be strengthened with might by his Spirit in the inner man;

17     That Christ may dwell in your hearts by faith; that ye, being rooted and grounded in love,

18     May be able to comprehend with all saints what is the breadth, and length, and depth, and height;

19     And to know the love of Christ, which passeth knowledge, that ye might be filled with all the fulness of God.

20     Now unto him that is able to do exceeding abundantly above all that we ask or think, according to the power that worketh in us,

21     Unto him be glory in the church by Christ Jesus throughout all ages, world without end. Amen.



سائنس اور صح


1 . ۔ 7: 1۔2

اْن کے لئے جو برقرار رہنے والے لامتناہی پر جھکاؤ رکھتے ہیں، آج بہت بڑی برکات ہیں۔

1. vii : 1-2

To those leaning on the sustaining infinite, to-day is big with blessings.

2 . ۔ 70: 12۔13

الٰہی عقل سبھی شناختوں کو،بطور منفرد اور ابدی، گھاس کاٹنے والی تلوار تا ستارے تک، محفوظ رکھتا ہے۔

2. 70 : 12-13

The divine Mind maintains all identities, from a blade of grass to a star, as distinct and eternal.

3 . ۔ 530 :5۔12

الٰہی سائنس میں، انسان خدایعنی ہستی کے الٰہی اصول کے وسیلہ قائم رہتا ہے۔ زمین، خدا کے حکم پر، انسان کے استعمال کے لئے خوراک پیدا کرتی ہے۔یہ جانتے ہوئے، یسوع نے ایک بار کہا، ”اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے اورکیا پئیں گے،“اپنے خالق کا استحقاق فرض کرتے ہوئے نہیں بلکہ خدا جو سب کا با پ اور ماں ہے، اْسے سمجھتے ہوئے کہ وہ ایسے ہی انسان کو خوراک اور لباس فراہم کرنے کے قابل ہے جیسے وہ سوسن کے پھولوں کو کرتا ہے۔

3. 530 : 5-12

In divine Science, man is sustained by God, the divine Principle of being. The earth, at God's command, brings forth food for man's use. Knowing this, Jesus once said, "Take no thought for your life, what ye shall eat, or what ye shall drink," — presuming not on the prerogative of his creator, but recognizing God, the Father and Mother of all, as able to feed and clothe man as He doth the lilies.

4 . ۔ 468: 17 (مواد)۔24

مواد وہ ہے جو ابدی ہے اور نیست ہونے اور مخالفت سے عاجز ہے۔ سچائی، زندگی اور محبت مواد ہیں، جیسے کہ کلام عبرانیوں میں یہ الفاظ استعمال کرتا ہے: ”ایمان اْمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“روح، جو فہم،جان، یا خدا کا مترادف لفظ ہے، واحد حقیقی مواد ہے۔ روحانی کائنات، بشمول انفرادی انسان، ایک مشترک خیال ہے، جو روح کے الٰہی مواد کی عکاسی کرتا ہے۔

4. 468 : 17 (Substance)-24

Substance is that which is eternal and incapable of discord and decay. Truth, Life, and Love are substance, as the Scriptures use this word in Hebrews: "The substance of things hoped for, the evidence of things not seen." Spirit, the synonym of Mind, Soul, or God, is the only real substance. The spiritual universe, including individual man, is a compound idea, reflecting the divine substance of Spirit.

5 . ۔ 275: 10۔17

ہستی کی حقیقت اور ترتیب کو اْس کی سائنس میں تھامنے کے لئے، وہ سب کچھ حقیقی ہے اْس کے الٰہی اصول کے طور پر آپ کو خدا کا تصور کرنے کی ابتدا کرنی چاہئے۔ روح، زندگی، سچائی، محبت یکسانیت میں جْڑ جاتے ہیں، اور یہ سب خدا کے روحانی نام ہیں۔سب مواد، ذہانت، حکمت، ہستی، لافانیت، وجہ اور اثر خْدا سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ اْس کی خصوصیات ہیں، یعنی لامتناہی الٰہی اصول، محبت کے ابدی اظہار۔

5. 275 : 10-17

To grasp the reality and order of being in its Science, you must begin by reckoning God as the divine Principle of all that really is. Spirit, Life, Truth, Love, combine as one, — and are the Scriptural names for God. All substance, intelligence, wisdom, being, immortality, cause, and effect belong to God. These are His attributes, the eternal manifestations of the infinite divine Principle, Love.

6 . ۔ 301: 17۔29

جیسا کہ خدا اصل ہے اور انسان الٰہی صورت اور شبیہ ہے، تو انسان کو صرف اچھائی کے اصل، روح کے اصل نہ کہ مادے کی خواہش رکھنی چاہئے، اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہے۔یہ عقیدہ روحانی نہیں ہے کہ انسان کے پاس کوئی دوسرا مواد یا عقل ہے،اور یہ پہلے حکم کو توڑتا ہے کہ تْو ایک خدا، ایک عقل کو ماننا۔ مادی انسان خود کو مادی مواد دکھائی دیتا ہے، جبکہ انسان ”شبیہ“ (خیال) ہے۔فریب نظری، گناہ، بیماری اور موت مادی فہم کی جھوٹی گواہی سے جنم لیتے ہیں، جو لا محدود روح کے مرکزی فاصلے سے باہر ایک فرضی نظریے سے، عقل اور اصل کی پلٹی ہوئی تصویر پیش کرتی ہے، جس میں ہر چیز اوپر سے نیچے اْلٹ ہوئی ہوتی ہے۔

6. 301 : 17-29

As God is substance and man is the divine image and likeness, man should wish for, and in reality has, only the substance of good, the substance of Spirit, not matter. The belief that man has any other substance, or mind, is not spiritual and breaks the First Commandment, Thou shalt have one God, one Mind. Mortal man seems to himself to be material substance, while man is "image" (idea). Delusion, sin, disease, and death arise from the false testimony of material sense, which, from a supposed standpoint outside the focal distance of infinite Spirit, presents an inverted image of Mind and substance with everything turned upside down.

7 . ۔ 278: 8۔19

یہ ایک جھوٹا مفروضہ، تصور ہے کہ یہاں کوئی مادی مواد، روح کا مخالف ہے۔روح، خدا، لامحدود، سب کچھ ہے۔ روح کا کوئی مخالف نہیں ہوسکتا۔

بشر کے جھوٹے عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ مادا اصلی ہے یا اِس میں احساس اور زندگی ہے، اور یہ عقیدہ صرف ایک فرضی فانی شعور میں موجود ہوتا ہے۔ لہٰذہ، جب ہم روح اور سچائی تک رسائی پاتے ہیں ہم مادے کا شعور کھو دیتے ہیں۔اس بات کے اعتراف کے لئے کہ فانی مواد ہوسکتا ہے ایک اور اعتراف کی ضرورت ہے، یعنی، کہ روح لامحدود نہیں اور کہ مادہ خود تخلیقی، خود موجود، اور ابدی ہے۔اِس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ یہاں دو ابدی وجوہات ہیں، جو ہمیشہ ایک دوسرے کی متحارب رہتی ہیں؛ تاہم پھر بھی ہم دیکھتے ہیں کہ روح اعلیٰ اور ہر جا موجود ہے۔

7. 278 : 8-19

It is a false supposition, the notion that there is real substance-matter, the opposite of Spirit. Spirit, God, is infinite, all. Spirit can have no opposite.

That matter is substantial or has life and sensation, is one of the false beliefs of mortals, and exists only in a supposititious mortal consciousness. Hence, as we approach Spirit and Truth, we lose the consciousness of matter. The admission that there can be material substance requires another admission, — namely, that Spirit is not infinite and that matter is self-creative, self-existent, and eternal.

8 . ۔ 281: 3 (روح)۔4

روح لامحدود اور اعلیٰ ہے۔

8. 281 : 3 (Spirit)-4

Spirit is infinite and supreme.

9 . ۔ 60 :29۔2

جان میں لامتناہی وسائل ہیں جن سے انسان کو برکت دینا ہوتی ہے اور خوشی مزید آسانی سے حاصل کی جاتی ہے اور ہمارے قبضہ میں مزید محفوظ رہے گی، اگر جان میں تلاش کی جائے گی۔ صرف بلند لطف ہی لافانی انسان کے نقوش کو تسلی بخش بنا سکتے ہیں۔ ہم ذاتی فہم کی حدود میں خوشی کو محدود نہیں کر سکتے۔

9. 60 : 29-2

Soul has infinite resources with which to bless mankind, and happiness would be more readily attained and would be more secure in our keeping, if sought in Soul. Higher enjoyments alone can satisfy the cravings of immortal man. We cannot circumscribe happiness within the limits of personal sense.

10 . ۔ 2 :5 (دی)۔11

۔۔۔ وہ خواہش جو راستبازی کی بھوک کی جانب لے جاتی ہے وہ ہمارے باپ کی برکت ہے، اور وہ ہمارے پاس خالی واپس نہیں آتی۔

خدا تعریف سے مائل ہو کر اِس سے زیادہ ہمارے لئے نہیں کرتا جو وہ پہلے ہی کر چکا ہے، نہ ہی لامحدود ساری بھلائی عطا کرنے میں کمی کر سکتا ہے، کیونکہ وہ نہ تبدیل ہونے والی حکمت اور محبت ہے۔

10. 2 : 5 (the)-11

…the desire which goes forth hungering after righteousness is blessed of our Father, and it does not return unto us void.

God is not moved by the breath of praise to do more than He has already done, nor can the infinite do less than bestow all good, since He is unchanging wisdom and Love.

11 . ۔ 15: 25۔30

مسیحی لوگ مخفی خوبصورتی اور فضل سے شادمان ہوتے ہیں،جو دنیا سے پوشیدہ مگر خدا سے ایاں ہوتا ہے۔ خودفراموشی، پاکیزگی اور احساس مسلسل دعائیں ہیں۔مشق نہ کہ پیشہ، فہم نہ کہ ایمان قادر مطلق کے کان اور دست راست حاصل کرتے ہیں اور بلاشبہ یہ بے انتہا نعمتیں نچھاور کرواتے ہیں۔

11. 15 : 25-30

Christians rejoice in secret beauty and bounty, hidden from the world, but known to God. Self-forgetfulness, purity, and affection are constant prayers. Practice not profession, understanding not belief, gain the ear and right hand of omnipotence and they assuredly call down infinite blessings.

12 . ۔ 234 :4۔8

جو کچھ بھی حکمت، سچائی یا محبت سے متاثر ہو، خواہ یہ گیت، وعظ یا سائنس ہو، وہ بھوکے کو کھانا کھلاتے اور پیاسے کو زندگی کا پانی دیتے ہوئے، انسانی خاندان کو مسیح کے میز سے تسلی کے ٹکڑوں سے بابرکت بناتے ہیں۔

12. 234 : 4-8

Whatever inspires with wisdom, Truth, or Love — be it song, sermon, or Science — blesses the human family with crumbs of comfort from Christ's table, feeding the hungry and giving living waters to the thirsty.

13 . ۔ 516 :4۔8، 9 (زندگی)۔21

مواد، زندگی، ذہانت، سچائی اور محبت جو خدائے واحد کو متعین کرتے ہیں، اْس کی مخلوق سے منعکس ہوتے ہیں؛ اور جب ہم جسمانی حواس کی جھوٹی گواہی کو سائنسی حقائق کے ماتحت کر دیتے ہیں، تو ہم اس حقیقی مشابہت اور عکس کوہرطرف دیکھیں گے۔

زندگی وجودیت سے، سچ راستی سے، خدا نیکی سے منعکس ہوتا ہے، جو خود کی سلامتی اور استقلال عنایت کرتے ہیں۔محبت، بے غرضی سے معطر ہو کر، سب کو خوبصورتی اور روشنی سے غسل دیتی ہے۔ ہمارے قدموں کے نیچے گھاس خاموشی سے پکارتی ہے کہ، ”حلیم زمین کے وارث ہوں گے۔“ معمولی قطلب کی جھاڑی اپنی میٹھی خوشبو آسمان کو بھیجتی ہے۔ بڑی چٹان اپنا سایہ اور پناہ دیتی ہے۔ سورج کی روشنی چرچ کے گنبد سے چمکتی ہے، قید خانے پر گرتی ہے، بیمار کے کمرے میں پڑتی ہے، پھولوں کو روشن کرتی ہے، زمینی منظر کو دلکش بناتی ہے، زمین کو برکت دیتی ہے۔ انسان، اْس کی شبیہ پر خلق کئے جانے سے پوری زمین پر خدا کی حاکمیت کی عکاسی کرتا اور ملکیت رکھتا ہے۔

13. 516 : 4-8, 9 (Life)-21

The substance, Life, intelligence, Truth, and Love, which constitute Deity, are reflected by His creation; and when we subordinate the false testimony of the corporeal senses to the facts of Science, we shall see this true likeness and reflection everywhere.

Life is reflected in existence, Truth in truthfulness, God in goodness, which impart their own peace and permanence. Love, redolent with unselfishness, bathes all in beauty and light. The grass beneath our feet silently exclaims, "The meek shall inherit the earth." The modest arbutus sends her sweet breath to heaven. The great rock gives shadow and shelter. The sunlight glints from the church-dome, glances into the prison-cell, glides into the sick-chamber, brightens the flower, beautifies the landscape, blesses the earth. Man, made in His likeness, possesses and reflects God's dominion over all the earth.

14 . ۔ 206: 15۔18

انسان کے ساتھ خدا کے سائنسی تعلق میں، ہم دیکھتے ہیں کہ جو کوئی ایک کو برکت دیتا ہے وہ سب کو برکت دیتا ہے، جیسے یسوع نے روٹیوں اور مچھلیوں کے وسیلہ ظاہر کیا کہ مہیا کرنے کا وسیلہ روح ہے نہ کہ مادا۔

14. 206 : 15-18

In the scientific relation of God to man, we find that whatever blesses one blesses all, as Jesus showed with the loaves and the fishes, — Spirit, not matter, being the source of supply.

15 . ۔ 494 :5۔19

کیا یہ ایمان رکھنا کفر کی ایک قسم نہیں کہ مسیحا جیسا ایک عظیم کام جو اْس نے خود کے لئے یا خدا کے لئے کیا، اْسے ابدی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے یسوع کے نمونے سے کوئی مدد لینے کی ضرورت نہیں تھی؟ مگر انسانوں کو اِس مد د کی ضرورت تھی اور یسوع نے اِس کے لئے اْس راہ کی نشان دہی کی۔الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کا تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔یسوع نے مادیت کی نااہلیت کو اس کے ساتھ ساتھ روح کی لامحدود قابلیت کو ظاہر کیا، یوں غلطی کرنے والے انسانی فہم کو خود کی سزاؤں سے بھاگنے اور الٰہی سائنس میں تحفظ تلاش کرنے میں مدد کی۔

15. 494 : 5-19

Is it not a species of infidelity to believe that so great a work as the Messiah's was done for himself or for God, who needed no help from Jesus' example to preserve the eternal harmony? But mortals did need this help, and Jesus pointed the way for them. Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love. Jesus demonstrated the inability of corporeality, as well as the infinite ability of Spirit, thus helping erring human sense to flee from its own convictions and seek safety in divine Science.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔