سچی بصیرت پر کچھ خیالات

منجانب جان ایل۔ مورگن

مصنف کانقطہ نظر

امید کی جاتی ہے کہ یہ نقاط اچھی بصیرت میں دلچسپی رکھنے والے شخص کے لئے اہمیت رکھتے ہوں گے۔ تاہم بنیادی طور پر یہ کرسچن سائنس کے اْس طالب علم کو مخاطب کرتے ہیں جس نے یہ سیکھا ہے کہ سب چیزوں میں وہ الٰہی قوانین پائے جاتے ہیں جن کے ساتھ ہمیں ضرور متفق ہونا چاہئے۔میری بیکر ایڈی کی روحانی بصیرت سائنسی اور مسیحی دونوں تھی۔ اْس کی کتاب، سائنس اور صحت آیات کی کنجی کے ساتھ، میں پائی جانے والی تعلیمات، مخصوص روحانی روشنی کے اصطلاحات میں نہیں، بلکہ عملی طور پر شفائیہ عمل کے لئے فہم کے لئے آنکھیں کھولتی ہے۔ جس نقطہ نظر سے یہ نکات تحریر کئے گئے ہیں وہ اْس کے صفحہ 561: 16۔20 کے اِس بیان میں پایا جاتا ہے: ”یوحنا نے انسانی اور الٰہی اتفاق دیکھا، جو یسوع میں ظاہرا ہوا تھا، جب الوہیت زندگی اور اِس کے اظہار میں انسانیت کو قبول کرتی ہے اور اْس زندگی سے متعلق انسانی نظریے اور سمجھ کو کم کرتی ہے جو خود خدا ہے۔“

روحانی ترقی اور الٰہی شفا کے مراحل دونوں بنیادی طور پر بصیرت کی سرگرمیاں ہیں۔روشنی، بلند نظریات، شعور، سچائی اور جھوٹ میں امتیاز کرنا، روحانی سمجھ کے لئے عام تشبیہات ہیں۔ حقیقی بصیرت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ”جہاں ان سے کہا جاتا تھاکہ، تم میرے لوگ نہیں ہو، وہ زندہ خدا کے فرزند کہلائیں گے۔“ (ہوسیع 1باب10 آیت)۔

یہ نقاط، جو عمل سے اجاگر ہوئے ہیں، کرسچن اور سائنسی بصیرت کی اپنی مشق رکھنے والے طالب علم کے لئے بطور آراء پیش کئے گئے ہیں۔ اِن کا مقصد تشریحی نہیں ہے بلکہ یہ انفرادی تلاش کے لئے بطور بنیاد کام آتے ہیں۔

جان ایل۔ مورگن

ایلمڈن سیفرون والڈن

مئی 1963 ایسیکس، انگلینڈ

اس کتاب میں استعمال ہونے والے مخفف:

S. & H. سائنس اور صحت

Ret. ماضی کے خیالات اور خود شناسی

CSH. کرسچن سائنس ہیمنل

عقل سب دیکھنے والی عقل ہے، جو لامحدود کو ظاہر کرتی اور ذہانت کی روشنی لاتی ہے۔یہ وہ روشنی ہے جو ہر اْس شخص کو روشن کرتی ہے جو دنیا میں آتا ہے۔

عقل مجھے دکھاتی ہے کہ بصیرت روحانی روشنی ہے، نہ کہ مادی عضو۔ اِس روشنی کے ساتھ تمام چیزوں کا مفہوم اور معنی ظاہر کرتے ہوئے، میں جانتا ہوں کہ بصیرت خیال کی روشنی ہے۔یہ مادی اشکال میں معلومات حاصل کرنا نہیں، نہ ہی مادے کو دیکھنے کی کوشش ہے۔عقل ”گہری اور پوشیدہ باتوں“ کو ظاہر کرتی ہے ”جو آنکھ نہیں دیکھیں۔“اِس عقل کو رکھتے ہوئے، میں جانتا ہوں کہ میں دیکھ سکتا ہوں، کیونکہ میں اثر کی بجائے وجہ سے دیکھتا ہوں۔

میری بصیرت سے کچھ پوشیدہ نہیں، کیونکہ عقل وہ خیال پیش کرتی ہے جس کی مجھے ہر لمحے کو دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔عقل کی بصیرت ہمیشہ سے سرگرم اور انتھک رہی ہے، اور یہ ”عقل کی لیاقتوں کی باقاعدہ مشق“* کو طلب کرتی ہے۔میں نے اِس بصیرت کی مشق ذہین دید میں، ڈھونڈے میں، غور کرنے میں، حقیقی خیالات کو دیکھنے کی خواہش میں کی جہاں حواس صرف مادے پر غور کرتے ہیں۔میرا دیکھنا مکمل طور پر چوکنا اور حاضر دماغ تھا، کیونکہ یہ عقل کی موجودگی ہے۔

عقل میری بصیرت کو تخلیق کرتی، اِسے اپناتی، قابو کرتی اور اِس پر حکمرانی کرتی ہے، اور کبھی اسے نگاہ کی مشینری کے سپرد نہیں کرتی۔جو کچھ میں اپنی آنکھوں سے غلط دیکھتا ہوں وہ حقیقی بصیرت کے محدود فہم کے سوا کچھ نہیں، وہ واقعتاً الٰہی نظارے کے غلام ہیں، اور وہ اْس عقل کے تابعدار ہیں جو سب کچھ دیکھتی ہے۔

سائنس اور صحت 121:17۔24

سائنس اور صحت 284:28۔32

سائنس اور صحت 263:32۔12

سائنس اور صحت 485:4۔5

* سائنس اور صحت 487:6۔12، ایم ایچ سائنس اور صحت 488:23۔24

سائنس اور صحت 572:19۔12

سائنس اور صحت: 151:20۔28

روح ہستی کا واحد حقیقی تصور ہے، جو انسان کے نظریے سے قدر مختلف ہے اور ہمیشہ اِسے درست کرتا رہتا ہے۔نظریے کو درست کرنا روح کا کام ہے، لہٰذہ روحانی شفاف نظری، سب چیزوں کی شناخت کرتے ہوئے جیسے کہ وہ حقیقی ہیں،میرے لئے فطری ہے۔

روح کے وسیلہ میں سب چیزوں کو بجاطور پر، صاف، درست، واضح، روحانی طور پردیکھتا ہوں۔یہ مجھے فہم عطا کرتی ہے تاکہ میں ایک خیال اور دوسرے خیال کے مابین، اور سچ اور جھوٹ کے مابین بھی امتیاز کر سکوں۔روح کی یہ عظمت مجھے تصور، ادراک، دانشمندی عطا کرتی ہے۔ یہ میرے فہم کی آنکھیں کھولتی ہے۔یہ مجھے دکھاتی ہے کہ کیا حقیقی ہے اور کیا غیر حقیقی ہے۔

روح کی واضح نظر مجھے غلطیوں اور کوتاہیوں سے اندھا نہیں کرتی۔ بلکہ میں انہیں مزید واضح طور پر دیکھتا ہوں،لیکن بطور غیرواقعیات۔میں صرف اچھائی اور سچائی کو حقیقی تصور کرتا ہوں،اور یوں میری آنکھ ایک ہے۔مثبت طور پر میں حقیقی، اچھائی اور سچائی کو دیکھتا ہوں۔ روح میں، اچھی بصیرت فطری ہے، اور یہ غیر متغیر ہے۔

کیونکہ روح ہمیشہ حقیقت کو آشکار کرنے والی ہے اس لئے میری بصیرت ہر روز تیزی سے واضح تر ہوتی جاتی ہے۔میں بخوشی پرانے تصورات اور جھوٹی آراء کو غائب ہوتے دیکھتا ہوں۔ روح نئے نظریات، سچے، نئے خیال کو جنم دیتی ہے، اور یوں میری بصیرت میں نئی انسانیت کو جنم دیتی ہے۔

یہ روح ہی ہے جو دیکھنے کا کام کرتی ہے، نہ کہ جسم، اور وح کے حواس ناقابل تسخیر اور کامل ہیں۔ میر ا اندازہ ہمیشہ مثبت ہوتا ہے،کبھی منفی نہیں ہوتا کیونکہ میری بصیرت روحانی ہے۔

سائنس اور صحت 264:13۔15

سائنس اور صحت 476:32۔4

سائنس اور صحت 502:9۔14

سائنس اور صحت 281:28۔30

سائنس اور صحت 323:32۔6

سائنس اور صحت 505:20۔22

سائنس اور صحت 582:1۔2

سائنس اور صحت 586:3۔6

متی 6باب 22 آیت

جان روحانی حس کی لیاقت ہے، جو مجھے اندرونی بصیرت یا روحانی ادراک فراہم کرتی ہے۔یہ بدیہی جان کا فہم اندرونی فکر اور دیکھنا ہے، اور یہ مکمل طور پر غیر حواسی ہے۔جو کچھ میں دیکھتا ہوں اْس کی اصلی شناخت اور فطرت کو ظاہر کرتے ہوئے یہ میرے کردار کے نظریے کو وسیع کرتی ہے۔

جان کی مداخلت سے باعث میں بے گناہ انسان کے اندرون کو گناہ کے بہروپ کے وسیلہ دیکھتا ہوں۔ میں ظاہر کو حقیقت کے ساتھ گڈ مڈ نہیں کرتا۔ میں علامات سے آگے خیالات کی حقیقت کو دیکھ سکتا ہوں۔ جب میری بصیرت اجاگر ہوتی ہے تو علامات تبدیل ہوجاتی ہیں۔

جان کے حواس جسمانی اعضا کے وسیلہ نہیں بلکہ روحانی فہم کی مشق کے وسیلہ کام کرتے، جیسے کہ موسیقی کی تعریف جسمانی حسی اعضاء کے باعث نہیں بلکہ موسیقی کے حواس کے وسیلہ کی جاتی ہے۔اِسے سمجھنے سے بصیرت کے نام نہادا عضاء معمول کے مطابق اور تیز ہو جائیں گے، کیونکہ جان ہماری مشق میں تبادلے کا نقطہ ہے۔

جان فہم پر فوقیت رکھتی ہے۔اس لئے میں حسی طور پر کسی شخص کو نہیں دیکھتا نہ ہی میں حقیقی شناخت کے لئے بیرونی صورت کو دیکھنے کی غلطی کرتا ہوں۔ فہم اور خودی کے پردے جان سے متعلق میری بصیرت کو بگاڑتے نہیں، لیکن یقیناً میں وہ دیکھتا ہوں ”جو آنکھ نے نہیں دیکھا۔“ جان میں، میری بصیرت خود غرض ”مَیں“ سے کبھی تعلق نہیں رکھتی، بلکہ بے غرضی سے نظر رکھتی ہے، جیسے سورج روشن ہوتا ہے۔

روحانی سمجھ کی بصیرت کے وسیلہ میں ہمیشہ فہم کی چیزوں کو جان کے خیالات میں تبدیل کرتا ہوں۔جو کچھ مجھے دیکھنے کی ضرورت ہے میں وہ مطابقت اور فوری توجہ کے ساتھ دیکھتا ہوں، کیونکہ میری شناخت کامل بصیرت سے ہوئی ہے۔

جان کی سوکھی زمین مجھے ثابت قدمی، خود اعتمادی اور خود یقینی عطا کرتی ہے۔ اس لئے میں جانتا ہوں کہ میں کون ہوں اور میں غیر مضطرب ہوں، تاکہ میں غیر خود ارادی طور پر، مستقل مزاجی کے ساتھ اور سکون کے ساتھ دیکھ سکوں۔ میری سوکھی زمین سے، میری بصیرت دائمی، مستقل، تصادم سے پاک، اور فانی یقین کے باعث بے محل ہے۔ میری نظر مایوسی یا پریشانی سے دور ہے، مگر خدا میں بستی ہے۔

جان بیرونی کو اندرونی کے ساتھ، دائیں کو بائیں کے ساتھ متوازن کرتی ہے۔ اپنے اندر کی بادشاہی سے شروع کرتے ہوئے،مَیں ”اس زمین کو ہمارے باپ کی بادشاہی بنانے“ کا کام کرنے کی کوشش بھی کرتا ہوں۔ جو کچھ میں اپنی مادی حواس کے وسیلہ دیکھتا ہوں اِسے روحانی حواس کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہئے۔روحانی ادراک میری بصیرت ہے؛ اس کی مشق میری نظر ہے۔

سائنس اور صحت 91:16۔21

سائنس اور صحت 214:5۔8، 26۔1

سائنس اور صحت 263:28۔31

سائنس اور صحت 315:11۔20

سائنس اور صحت 258:21۔24، 31۔1

سائنس اور صحت 585:9۔11

اصول ایک عظیم، غیر شخصی نظریہ پیش کرتا ہے جس میں مَیں کسی حد تک ویسے ہی دیکھتا ہوں جیسے خدا دیکھتا ہے۔مَیں غیر شخصی طور پر ہر کسی کو کامل اصول کے کامل خیال کے طور پر دیکھتا ہوں۔ مَیں انسان کو اْس روپ سے دیکھتا ہوں جو کہ اصولی ہے- ”وہ جو“ نہیں بلکہ”جو کہ“۔ (سائنس اور صحت 475:5، 19۔22دیکھیں)۔مَیں دیکھتا ہوں کہ انسان کی ہر صفت خدا کی ایک خوبی ہے، اور یہ کہ اْس کے عملی الٰہی اصول کے بغیر انسان کا کوئی وجود نہیں۔ مَیں دیکھتا ہوں کہ نہ برا انسان نہ ہی اچھا انسان الٰہی شبیہ اور صورت ہے، کیونکہ انسان اپنے الٰہی اصول میں ہی پایا جاتا ہے۔

کوئی ذاتی احساس مجھ سے انسان کی الوہیت کو نہیں چھپاتا؛ اندھے انسان کی کوئی مرضی مجھے وہ دیکھنے سے نہیں روکتی جو اصول مجھ سے مانگ کرتا ہے۔میرے ذاتی فیصلے اور تعصبات میرے نقطہ نظر پر قابو نہیں رکھتے اور یوں میری اْس قطعی تشخیص کو نہیں روکتے جواصول میرے دیتا ہے۔

اصول کا نقطہ نظر مجھے دکھاتا ہے کہ ہر چیز کامل انصاف اور مساوات اور راستبازی کی حکمرانی تلے ہے۔ میری آنکھوں کے لئے پہچانِ معیار ”کون درست“ نہیں بلکہ ”کیا درست‘‘ہے۔اس لئے میں غلطی پر غور نہیں کرتا، اور جو مجھے غلط دکھائی دیتا ہے میں اْسے بطور غیر شخصی جھوٹ ہی جانتا ہوں۔

چونکہ میں جانتا ہوں کہ اصول ہی واحد ”مَیں“ ہوں، اس لئے میری نظر خود کار فائدے، یا دشمنی یا احساس کمتری کے وسیلہ نہیں بگڑتی۔میں ”بصیرت کی پہاڑی“* سے دیکھتا ہوں۔مَیں اْنہی کی خاطر درست خیالات اور اعمال دیکھنا پسند کرتا ہوں۔

میری بصیرت کا کام ہم آہنگی کے ساتھ بصیرت کے الٰہی اصول کی نگرانی میں ہوتا ہے، کیونکہ تمام تر خیالات کی قوت اور کارکردگی اْن کے حکمران اصول میں بستی ہے۔

زبور 36: 9

یوحنا 5: 19

ماضی کے خیال اور خود شناسی 76:23۔26

سائنس اور صحت 330:13۔15

سائنس اور صحت 300:28۔32

سائنس اور صحت 560:22۔30

* سائنس اور صحت 561:8۔9

سائنس اور صحت 304:16۔19

زندگی لامحدود اہلیت کا قانون ہے۔لہٰذہ جتنا میں اپنی بصیرت کو روحانی، ذہنی اور جسمانی طور پر استعمال کرتا ہوں اتنی ہی یہ مضبوط تراور واضح تر ہوتی جاتی ہے۔”جس کسی کے پاس ہے اْسے دیا جائے گا اور اْس کے پاس زیادہ ہو جائے گا“ (متی 25:29)۔ الٰہی نظر میں حد کے قوانین موجود نہیں ہیں۔ میرے لئے سب چیزوں کو با آسانی دیکھنا کوئی مشکل نہیں کیونکہ انسان ”الٰہی توانائی کی غیر محرک حرکت“ ہے۔میری نظر ہمیشہ بشاش رہتی ہے کیونکہ یہ زندگی کے نئے پن کا اظہار ہے۔

میں جانتا ہوں کہ میری نظر براہ راست باپ سے آتی ہے۔ یہ پیدائش سے شروع نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ عمر کے ساتھ ختم ہوتی ہے۔ یہ دائمی، بے زوال، ہمیشہ نئی، خود تجدید کار اور باقاعدگی سے بحال ہونے والی ہے۔میں خوش ہوں کہ اب میرے پاس کامل نظرہے۔

زندگی عظیم دینے والا ہے، اس لئے میری بصیرت فراخدل اور قابل ستائش ہے۔میرا ظاہری پن کبھی کمینہ یا دوسروں میں دلچسپی رکھنے والا نہیں ہے، بلکہ یہ ہر شخص میں الٰہی انفرادیت کو تقویت دیتا ہے۔ زندگی میں میری بصیرت کھْلی اور ظاہر پرست ہے۔ اسے باہر کی جانب راہنمائی دی جاتی ہے تاکہ مَیں ہر جگہ فعال طور پر خدا کو ڈھونڈوں اور دیکھوں۔ زندگی کے ننگے پن میں، میں نئی سچائیوں، خدا اور انسان سے متعلق نئے پہلوؤں، جو میں جانتا ہوں اْسے لاگو کرنے کے نئے طریقوں کو دیکھنے اور اْن کی حوصہ افزائی کرنے میں تیز ہوں۔ میری بصیرت پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھتی، بلکہ یہ متواتر طور پر آگے چلتی ہے۔

سائنس اور صحت 380:32۔1

سائنس اور صحت 516:4۔8

سائنس اور صحت 262:14۔16

سائنس اور صحت 264:13۔15

سائنس اور صحت 507:28۔29

سائنس اور صحت 561:16۔20

سچائی۔ مَیں کیسے دیکھ رہاہوں؟ مَیں کسے دیکھ رہا ہوں؟ مَیں کیا دیکھ رہا ہوں؟حقیقت میں، مَیں صرف خدا کی شبیہ اور صورت کو دیکھتا ہوں، کیونکہ انسان سچائی کے لئے ایک شفافیت ہے۔

میرا وژن میرے سچ کی محبت سے ، خیال کے بارے میں شعوری بیداری سے آگے بڑھتا ہے ، اور اسی وجہ سے میں انسان کو خدا کا بیٹا ، یا خدا نے اظہار خیال کیا۔ ’’انسان‘‘ میں ہر چیز کے بارے میں سچائی شامل ہے ، لہذا میں آسمانی اہمیت کے لئے بڑے اور چھوٹے دونوں کو پہچانتا ہوں۔ میری توجہ لامحدود حد کی ہے۔

میرا دیکھنا ، روحانی ہونے کے ناطے ، ہمیشہ حق کا حوالہ ہوتا ہے ، اور اس بات پر دھیان دیتا ہے جو سچائی اور الٰہی ہے۔ یہ بیکار تجسس میں منتشر نہیں ہوتا ہے ، بلکہ ان تمام کاموں پر ثابت قدم رہتا ہے جو قابل قدر ہیں۔

میں دیکھ رہا ہوں کہ صرف ایک ہی آدمی ہے ، اور اسی وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ ایک آدمی کا اچھاآدمی ہی اچھا ہے۔ میں اپنے بھائی کی ضرورت کو دیکھنے کے لئے جلدی اور ذہنی اور روحانی طور پر اس کی فراہمی کرتا ہوں ، تاکہ انسان کا میرا وژن پوری اور صحتمند رہے۔ میں انسان کو بے عیب ، سیدھا ، خدا پسند دیکھتا ہوں۔ مجھے سچائی کو دیکھنے کی مشق کرنا پسند ہے ، کیوں کہ حقیقی وژن دیکھنے اور دیکھنے والے دونوں کو برکت دیتا ہے۔ میں کسی کا انصاف یا تنقید نہیں کرتا ہوں ، لیکن سچ کو خدا کے اپنے طریقے سے غلطی سے نمٹنے کی اجازت دیتا ہوں۔

حقیقت میں ، میری مردانگی میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں ، بالکل توازن میں۔ میرا مردانگی دیکھنا اچھے دور کے نظارے میں ظاہر ہوتا ہے ، خلاصہ اور غیر اخلاقی سچائی کو واضح اور مستقل طور پر دیکھ کر۔ میری عورت کا نقطہ نظر نزدیک کی نذر کے طور پر ظاہر ہوتا ہے ، کیونکہ میں گھر کو وسیع تر سچائیاں لا سکتا ہوں ، اور ان کی تفصیلات میں انھیں دیکھ سکتا ہوں ، جیسا کہ عملی طور پر اور راحت کے ساتھ مجھ پر اطلاق ہوتا ہے۔ میری مردانگی عقل کے ساتھ ، میری عورت کو احساس کے ساتھ دیکھتی ہے۔ یہ دونوں نقطہ نظر (’’آنکھیں‘‘) یکجا ہیں ، کیوں کہ مجھ میں اندیشے اور فہم و فراست سے بندھے ہوئے ہیں۔

(انجیلوں میں ، اندھوں کو شفا بخشنے کے ہر معاملے کے ساتھ ’’تُو بیٹا داؤد‘‘ کا حوالہ بھی پیش کرتا ہے۔ داؤد نے مردانگی اور عورت کی شادی ، ظاہری نظریات اور اندرونی تصور کی نوعیت کی تھی۔ یہ شادی کی یہ روحانی سرگرمی ہی انسانی اور الوہی داؤد کی کلید ہے ، جو ہمارے وژن کو کھولتی ہے۔)

سچ میں ، میں بیٹا ہوں ، یا اخذ شدہ ہوں۔ لہذا یہ میرا میراث ہے کہ خدا کا نظارہ کریں۔ کوئی فانی وراثت مجھے کبھی نہیں دے سکی اور نہ ہی اس سے محروم رہ سکتی ہے۔

پیدائش 32: 30
پیدائش 33 : 10
سائنس اور صحت 295:16۔24
متی 7:1تا5
سائنس اور صحت 518:15۔19
سائنس اور صحت 593:4۔5

محبت مجھے اپنے ہی محبوب کی طرح دیکھتی ہے۔ الٰہی ماں ، محبت ، مجھے مکمل اور کامل کی طرح تصور کرتی ہے۔ میں اس الہی تصور کی عکاسی کرتا ہوں اور اسے قبول کرتا ہوں ، اور اسی لئے حامل ہوں اور محبت میں سب کو دیکھتے ہیں۔

’’ہمیشہ سے موجود محبت کی روشنی کائنات کو روشن کرتی ہے۔‘‘* میں دیکھتا ہوں کہ ہر خیال پر سکون ہوتا ہے ، - کبھی مایوس یا ناکام نہیں ہوتا ، کبھی تناؤ نہیں ہوتا ہے - اور اس لئے میرا وژن ’’عمل میں رہتا ہے‘‘۔**اور سکون اور مطمئن ہے۔ محبت کا نقطہ نظر غیر جانبداری ، معافی ، استحکام کا متمنی ہے۔ جیسا کہ شیکسپیئر کے پاس ہے:

’’۔۔۔محبت محبت نہیں ہے

جب یہ بدل جاتا ہے تو کون سا بدل جاتا ہے ،

یا ہٹانے کے لئے موڑنے والے کے ساتھ موڑ:

اے ، نہیں! یہ ایک مستقل نشان ہے ،

یہ آزمائشوں پر نظر ڈالتا ہے ، اور کبھی نہیں ہلتا ہے۔ ‘‘

میں روحانی بے گناہی کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور کوئی برائی نہیں دیکھتا ، کیونکہ ہم خدائی موجودگی میں ہیں۔ میں انسان کو پیار میں دیکھتا ہوں اور نامکملیت کے تمام احساسات ، تمام خوف اور ناپسندیدگی کو مٹا دیتا ہوں۔ میں محبت کے احسان کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور انسان میں خدا کے تمام رنگ و خوبی کو دیکھتا ہوں۔ اس نظریہ میں خدائی فطرت کی پوری پہچان ہے۔ لہذا میں شکریہ کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ، کیونکہ خدائی شان پوری جگہ کو بھرتی ہے۔ ایک مشکور نقطہ نظر کے ساتھ میں اپنی پوری کائنات کو ماں کرتا ہوں اور تقدیس کی خوبصورتی کا اظہار کرتا ہوں۔

’’میں نے خدا کی محبت کو کائنات اور انسان کو گھیرے میں لے کر ، تمام خلا کو گھیرے میں دیکھا ، اور اس الہی محبت نے اپنے شعور کو اس حد تک محو کردیا کہ میں نے مسیح جیسی شفقت کے ساتھ ہر چیز کو پیار کیا۔ الہی محبت کے اس احساس نے اظہار خیال کو تقدس کا حسن کہا ، وہ کمال جس نے شفا بخشی اور دوبارہ پیدا کیا اور ان سب کو بچایا جنہوں نے میری مدد کی۔ (مسز ایڈی سے منسوب۔ گلبرٹ سی کارپینٹر ، جونیئر ، سی ایس بی کے ذریعہ شائع کردہ ’’جنرل کلیکنیہ‘‘ سے)

سائنس اور صحت 248:3۔4
سائنس اور صحت 260:7۔12
* سائنس اور صحت 503:14۔15
** سائنس اور صحت 519:25
سائنس اور صحت 577:19۔27

چار رویے

سات مترادفات بصیرت کے بارے میں سچائیاں پیش کرتے ہیں ، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم چار رویے ہیں جن کے ساتھ ہم دیکھنے کی مشق کرتے ہیں۔

یہ وہ چار نکات ہیں جن سے ہم دیکھتے ہیں:

کلام

حق کامکاشفہ ہے ، اور یہ میری سچائی کو دیکھنے اور جاننے کی خواہش کو تحریک دیتا ہے۔

مسیح

حق کا شعور ہے ، اور اِسے مہیا کرتا ہے ، اور اسی وجہ سے میں سچائی کے نقطہ نظر کو تلاش کرتا ہوں اور اپناتا ہوں۔

مسیحت

سچائی کو ہر درجے میں ظاہر کرتی ہے ، اور اسی طرح میں فطری طور پر حق کی بالادستی کو سمجھتا ہوں۔

سائنس

سچائی کی بطور خدا تعبیر کرتی ہے ، اور اسی طرح انسان عمل میں الہی نظر آتا ہے۔

یہ چار رویے ، - میری تلاش ، میری کھوج، میرا آزمائش ، میرا وجود ، -’’سچائی کی روح‘‘ کی طاقت سے یا الٰہی سائنس کی طاقت سے پیدا ہوئے ہیں(یوحنا 16:13)۔ لہذا میں دیکھتا ہوں اور جانتا ہوں کہ یہ روح ہی ہے جو دیکھتا ہے ، جو مجھ میں غیر معمولی اور ابدی طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

پیدائش 13:14: ’’۔۔۔خداوند نے ابراہا م سے کہا اپنی آنکھیں اْٹھا اور جس جگہ تْو ہے وہاں سے شمال اور جنوب اور مشرق اور مغرب کی طرف نظر دوڑا۔‘‘ جہاں کہیں بھی میرا شعور ہوسکتا ہے ، میں وہاں سے الٰہی احاطہ یا کیلکولس کے چار نقطہ نظر پر نظر رکھ سکتا ہوں۔ حقیقی بصیرت روحانی حساب کتاب ہے ، اور روحانی دیکھنا اور استدلال نظر کو طبعی بناتا ہے اور ہم آہنگ کرتا ہے۔

بصیرت سے متعلق پہاڑی وعظ

الٰہی کیلکولس اور حقیقی بصیرت کے مابین اس تعلق کے بارے میں ایک روشن خیال پہاڑی وعظ میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں ، روح یا سچائی کا لہجہ رکھنے والے ہر حصے میں (ایک استثناء کے ساتھ) دیکھنے ، آنکھوں یابصیرت کا حوالہ ہے۔ اس کے علاوہ بصیرت سے متعلق تمام براہ راست حوالہ جات ان حصوں میں پائے جاتے ہیں اور کہیں بھی نہیں۔ دوسرے لفظوں میں ، روحانی حساب کتاب ،سچائی اور ایمان میں، ہستی کے حقائق کی واضح روحانی تفہیم ہے اور حقیقی بصیرت اس کا نتیجہ ہوتا ہے۔

کلام زندگی میں میری راہ ظاہر کرتا ہے، مجھے وہ راہ دکھاتا ہے جس پر مجھے چلنا چاہئے، اور میرے ہر قدم کو واضح کرتا ہے۔اس لئے میں روشنی میں ایمان اور اعتماد کے ساتھ چلتا ہوں؛ میں تاریکی میں، غیر یقینی میں یا پریشانی میں نہیں ہوسکتا کیونکہ ’’جو رستہ وہ لیتا ہے وہ اْسے جانتا ہے، اور میں اْس کے سنگ چلوں گا‘‘ (کرسچن سائنس ہیمنل ۔ گیت نمبر 148)۔

کلام مکاشفہ سے پتہ چلتا ہے کہ انسان روحانی ذہن کا ہے اور مادی ذہن کا نہیں ہے۔ لہذا میں فطری طور پر خدائی بصیرت سے لطف اندوز ہوتا ہوں ، خیالات سے پڑھتا ہوں اور مادے سے نہیں۔ لہذا میرا بصیرت لفظی سے متاثر کن تک ، ایک بڑھتے ہوئے پیمانے پر ہے۔

کلام میں ، میری بصیرت حقیقت کو دیکھنے اور جاننے کی خواہش رکھتا ہے۔’’میری آنکھیں کھول دے تاکہ میں تیری شریعت کے عجائب دیکھوں‘‘ (زبور 119:18)۔

مسیح خدا کا مثالی ہے ، اور الٰہی صورت میں انسانی نظر میں انسان کو دریافت کرتا ہے۔ مسیح کا نظریہ انسان کے ہمارے انسانی تصور کو بدل دیتا ہے ، تاکہ ہم انسان کو حق کے لئے ایک شفافیت کے طور پر دیکھیں ، جس طرح یسوع نے خدا کے لئے کھڑکی کے طور پر کام کیا۔ جس نے مجھے (آدمی) اچھی طرح دیکھا ہے ، اْس نے باپ کو دیکھا ہے۔ (یوحنا14:8تا10 دیکھیں) ہم مسیح کے رنگ کی عینک سے دیکھتے ہیں۔

لیکن یہ مسیح نور روشنی تجرید اور مستحکم نہیں ہے: یہ متحرک اور عملی ہے ، کیوں کہ سچائی کا لازمی طور پر ہمارے غلط فہمیوں پر اثر پڑتا ہے۔ لہذا مسیح کا نظریہ صرف میری آنکھیں ہی نہیں ہے: یہ میرا معالج اور شفا بخش ہے ، دوبارہ تشکیل ، بحالی اور تجدید ہے۔

یہ مسیحی نظریہ لامحدود کو غیر متنازعہ کا ترجمہ کرتا ہے ، تاکہ میں زندگی کی چھوٹی چھوٹی تفصیلات میں الوہیت کو ظاہر ہوتا ہوں۔ حق کی روح سے ہر چیز روشن اور تبدیل ہوتی ہے۔

مسیحت اصل استعمال میں مسیح کا نقطہ نظر ہے ، عقل کی لیاقتوں کا استعمال۔ (سائنس اور صحت487:6۔9 دیکھیں) میں نے اندر کی آنکھوں سے کیا دیکھا تھا ، اب میں خارجی نظر آتا ہوں۔ ’’میں نے تیری خبر کان سے سنی تھی پر اب میری آنکھ تجھے دیکھتی ہے‘‘ (ایوب 42: 5)۔

مسیحت میں ، مجھے سچائی کے ہر پہلو پر عمل کرنا پسند ہے۔ پھر بھی میں یہ بھی جانتا ہوں کہ در حقیقت ، میں ان کی ورزش کر رہا ہوں۔ یہ فیکلٹی اور خوبیاں اپنے اور اپنے اور ہر ایک کی حیثیت سے اپنے آپ کو ظاہر کرتی ہیں ، کیونکہ میرا دیکھنا صرف حقیقت کا عکاس ہے۔

مسیحت میں ، وژن بیرونی کے ساتھ اندرونی تعلق رکھتا ہے۔ لہذا میں خود جذب نہیں ہوں ، یا اپنے معاملات میں غرق نہیں ہوں ، لیکن ایک ہی منصوبے میں تمام خیالات کے باہمی تعلقات سے گہری واقف ہوں ، اور میں دلچسپی اور حیرت اور سب کی تعریف کے ساتھ دیکھتا ہوں۔(سائنس اور صحت 516:4۔8 دیکھیں)۔

مسیحت میں ثبوت ، جھوٹ کے سچے اور ناراضگی کا ثبوت شامل ہے۔ میں جہاں بھی نظر ڈالتا ہوں ، مجھے معلوم ہے کہ خدائی محبت شفا بخش اور نو تخلیق کرنے اور بچانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ اس لئے میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں اس سے کبھی بھی مایوس نہیں ہوں ، کیوں کہ میں حق کی بالادستی سے زیادہ واقف ہوں۔

سائنس ہستی کی سائنس ہے ، اور سائنس کا رویہ اس کی کاملیت کے پلیٹ فارم کے مطابق ہے۔ میری بصیرت آسمانی بھلائی کے غیر متزلزل حقائق میں رہتی ہے۔

خدا کی آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ بدی کو نہیں دیکھ سکتیں اور وہ کج رفتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا۔ (حبقوق 1: 13۔ دیکھیں) ’’اور خدا نے سب پر جو اْس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے‘‘ (پیدائش 1:31)۔ ’’ اس سائنس میں ، ہم انسان کو خدا کی صورت اور شبیہ میں ڈھونڈتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان کبھی بھی اپنی روحانی دولت اور اپنی ابدی ہم آہنگی سے محروم نہیں ہوا‘‘ (سائنس اور صحت 548:5۔8)۔

سائنس کے نقطہ نظر میں ، ہم خوشی سے کہتے ہیں ،’’میں دیکھ رہا ہوں!‘‘ میری سوچ اور نقطہ نظر اصول کے مطابق ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں ، یا - بلکہ ، میں اسے دیکھتا ہوں۔ "یسوع نے سائنس میں ایک کامل آدمی دیکھا۔ ۔۔‘‘( سائنس اور صحت 476:28۔8 دیکھیں)۔

سائنس تعبیر ہے ، اور ہر چیز کی وضاحت پیش کرتی ہے۔ سب صاف اور واضح ہے ، اور ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میری نظر میں ، لہذا ، کوئی تناؤ ، کوئی شدت ، کوئی وجود نہیں جہاں سے میرا وجود ہے اس سے آگے روحانی نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور نہیں ہوتا ہے۔ یہ آسمانی سائنس ہے جو مجھے دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت کی ہر چیز کو ظاہر کرتا ہے اور اس کی ترجمانی کرتا ہے۔ میرا وژن بے شک خدا کی گہری چیزوں میں داخل ہوگا ، لیکن یہ دانشورانہ کوشش نہیں ہے۔ یہ فطری روحانی احساس ہے۔ (سائنس اور صحت 258 : 31 ۔ 1 دیکھیں)۔ لہذا میرا وژن ، جب کبھی تلاش کرتا ہے ، تو ہمیشہ سکون بھی ہوتا ہے۔

’’بلکہ جیسا لکھا ہے ویسا ہی ہوا کہ جو چیزیں نہ آنکھوں نے دیکھیں نہ کانوں نے سنیں نہ آدمی کے دل میں آئیں۔ وہ سب خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر دیں۔ لیکن ہم پر خدا نے اْن کو روح کے وسیلہ سے ظا ہر کیا کیونکہ روح سب باتوں کو بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے ۔ کیونکہ انسانوں میں سے کون کسی انسان کی باتیں جانتا ہےسوا اِنسان کی اپنی روح کے جو اْس میں ہے؟ اسی طرح خدا کے روح کے سوا کوئی خدا کی باتیں نہیں جانتا‘‘ (1کرنتھیوں 2:9۔11)۔