اتوار 16 اگست، 2020 



مضمون۔ جان

SubjectSoul

سنہری متن:سنہری متن: زبور 23: 1،3 آیات

’’”خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہوگی۔ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔“‘‘



Golden Text: Psalm 23 : 1, 3

The Lord is my shepherd; I shall not want. He restoreth my soul.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 25: 1، 2 آیات • زبور 27: 1، 3تا5، 11، 14 آیات


1۔ اے خداوند! مَیں اپنی جان تیری طرف اْٹھاتا ہوں۔

2۔ اے میرے خدا! مَیں نے تجھ پر توکل کیا۔

1۔ خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پْشتہ ہے مجھے کس کی ہیبت؟

3۔ خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ زن ہوں میرا دل نہیں ڈرے گا۔ خواہ میرے خلاف جنگ برپا ہو تو بھی مَیں خاطر جمع رہوں گا۔

4۔ مَیں نے خداوند سے ایک درخواست کی ہے۔ مَیں اسی کا طالب رہوں گا کہ مَیں عمر بھر خداوند کے گھر میں رہوں تاکہ خداوند کے جمال کو دیکھوں اور اْس کی ہیکل میں استفسار کیا کروں۔

5۔ کیونکہ مصیبت کے دن وہ مجھے اپنے آشیانے میں پوشیدہ رکھے گا وہ مجھے اپنے خیمہ کے پردے میں چھپا لے گا۔ وہ مجھے چٹان پر چڑھا دے گا۔

11۔ اے خداوند مجھے اپنی راہ بتا اور میرے دشمنوں کے سبب سے مجھے ہموار راستے پر چلا۔

14۔ خداوند کی آس رکھ۔ مضبوط ہو اور تیرا دل قوی ہو۔ ہاں خداوند ہی کی آس رکھ۔

Responsive Reading: Psalm 25 : 1, 2; Psalm 27 : 1, 3-5, 11, 14

1.     Unto thee, O Lord, do I lift up my soul.

2.     O my God, I trust in thee.

1.     The Lord is my light and my salvation; whom shall I fear? the Lord is the strength of my life; of whom shall I be afraid?

3.     Though an host should encamp against me, my heart shall not fear: though war should rise against me, in this will I be confident.

4.     One thing have I desired of the Lord, that will I seek after; that I may dwell in the house of the Lord all the days of my life, to behold the beauty of the Lord, and to inquire in his temple.

5.     For in the time of trouble he shall hide me in his pavilion: in the secret of his tabernacle shall he hide me; he shall set me up upon a rock.

11.     Teach me thy way, O Lord, and lead me in a plain path.

14.     Wait on the Lord: be of good courage, and he shall strengthen thine heart: wait, I say, on the Lord.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ زبور 42: 1، 2، 4، 8، 11 آیات

1۔ جیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہے ویسے ہی اے خدا! میری روح تیرے لئے ترستی ہے۔

2۔ میری روح خدا کی، زندہ خدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر خدا کے حضور حاضر ہوں گا۔

4۔ اِن باتوں کو یاد کر کے میرا دل بھر آتا ہے کہ مَیں کس طرح بھیڑ یعنی عید منانے والی جماعت کے ہمراہ خوشی اور حمد کرتا ہوا اْن کو خدا کے گھر میں لے جاتا تھا۔

8۔ تو بھی دن کو خداوند اپنی شفقت دکھائے گا۔ اور رات کو مَیں اْس کا گیت گاؤں گا بلکہ اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔

11۔اے میری جان! تْو کیوں گری جاتی ہے؟ تْو اندر ہی اندر کیوں بے چین ہے؟ خدا سے اْمید رکھ کیونکہ وہ میرے چہرے کی رونق اور میرا خدا ہے۔ مَیں پھر اْس کی ستائش کروں گا۔

1. Psalm 42 : 1, 2, 4, 8, 11

1     As the hart panteth after the water brooks, so panteth my soul after thee, O God.

2     My soul thirsteth for God, for the living God: when shall I come and appear before God?

4     When I remember these things, I pour out my soul in me: for I had gone with the multitude, I went with them to the house of God, with the voice of joy and praise, with a multitude that kept holyday.

8     Yet the Lord will command his lovingkindness in the daytime, and in the night his song shall be with me, and my prayer unto the God of my life.

11     Why art thou cast down, O my soul? and why art thou disquieted within me? hope thou in God: for I shall yet praise him, who is the health of my countenance, and my God.

2۔ یسعیاہ 11 باب1تا3، 5، 6، 9، 10، 16 آیات

1۔ اور یسی کے تنے سے ایک کونپل نکلے گی اور اْس کی جڑوں سے ایک بار آور شاخ پیدا ہوگی۔

2۔ اور خداوند کی روح اْس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اور خِرد کی روح، مصلحت اور قدرت کی روح، معرفت اور خداوند کے خوف کی روح۔

3۔ اور اْس کی شادمانی خداوند کے خوف میں ہوگی اور وہ نہ اپنی آنکھوں کے دیکھنے کے مطابق فیصلہ کرے گا اور نہ اپنے کانوں کے سننے کے مطابق فیصلہ کرے گا۔

5۔ اور اْس کی کمرکا پٹکا راستبازی ہوگی اور اْس کے پہلو پر راستبازی کا پٹکا ہوگا۔

6۔ پس بھیڑیا برے کے ساتھ رہے گا اور چیتا بکری کے بچے کے ساتھ بیٹھے گا اور بچھڑا اور شیر بچہ اور پلا ہوا بیل مل جل کر رہیں گے اور ننھا بچہ اْن کی پیش روی کرے گا۔

9۔ وہ میرے تمام کوہ مقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمند پانی سے بھرا ہے اْسی طرح زمین خداوند کے عرفان سے معمور ہوگی۔

10۔ اور وقت یوں ہوگا کہ لوگ یسی کی اْس جڑ کے طالب ہوں گے جو لوگوں کے لئے ایک نشان ہے اور اْس کی آرامگاہ جلالی ہوگی۔

16۔ اور اْس کے باقی لوگوں کے لئے جو اسور میں بچ رہیں گے ایسی شاہراہ ہوگی جیسی بنی اسرائیل کے لئے تھی جب وہ ملک مصر سے نکلے۔

2. Isaiah 11 : 1-3, 5, 6, 9, 10, 16

1     And there shall come forth a rod out of the stem of Jesse, and a Branch shall grow out of his roots:

2     And the spirit of the Lord shall rest upon him, the spirit of wisdom and understanding, the spirit of counsel and might, the spirit of knowledge and of the fear of the Lord;

3     And shall make him of quick understanding in the fear of the Lord: and he shall not judge after the sight of his eyes, neither reprove after the hearing of his ears:

5     And righteousness shall be the girdle of his loins, and faithfulness the girdle of his reins.

6     The wolf also shall dwell with the lamb, and the leopard shall lie down with the kid; and the calf and the young lion and the fatling together; and a little child shall lead them.

9     They shall not hurt nor destroy in all my holy mountain: for the earth shall be full of the knowledge of the Lord, as the waters cover the sea.

10     And in that day there shall be a root of Jesse, which shall stand for an ensign of the people; to it shall the Gentiles seek: and his rest shall be glorious.

16     And there shall be an highway for the remnant of his people, which shall be left, from Assyria; like as it was to Israel in the day that he came up out of the land of Egypt.

3۔ مرقس 1باب1 آیت

1۔ یسوع مسیح ابنِ خدا کی خوشخبری کا شروع۔

3. Mark 1 : 1

1     The beginning of the gospel of Jesus Christ, the Son of God;

4۔ متی 4 باب23تا 25 آیات

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادتخانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دور کرتا رہا۔

24۔ اور اْس کی شہرت تمام سوریہ میں پھیل گئی اور لوگ سب بیماروں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اور تکلیفوں میں گرفتار تھے اور اْس کو جن میں بد روحیں تھیں اور مرگی والوں اور مفلوجوں کو اْس کے پاس لائے اور اْس نے اْن کو اچھا کیا۔

25۔ اور گلیل اور دکپْلس اور یروشلیم اور یہودیہ اور یردن کے پار بڑی بھیڑ اْس کے پیچھے ہو لی۔

4. Matthew 4 : 23-25

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

24     And his fame went throughout all Syria: and they brought unto him all sick people that were taken with divers diseases and torments, and those which were possessed with devils, and those which were lunatick, and those that had the palsy; and he healed them.

25     And there followed him great multitudes of people from Galilee, and from Decapolis, and from Jerusalem, and from Judaea, and from beyond Jordan.

5۔ متی 8 باب2، 3، 5تا10، 13تا16 آیات

2۔ اور دیکھو ایک کوڑھی نے پاس آکر اْسے سجدہ کیا اور کہا اے خداوند! اگر تْو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔

3۔ اْس نے ہاتھ بڑھا کر اْسے چھوا اور کہا مَیں چاہتا ہوں کہ تْو پاک صاف ہوجا۔ وہ فوراً پاک صاف ہوگیا۔

5۔ اور جب وہ کفر نحوم میں داخل ہوا تو ایک صوبہ دار اْس کے پاس آیا اور اْس کی منت کر کے کہا

6۔ اے خداوند میرا خادم فالج کا مارا گھرمیں پڑا ہے اور نہایت تکلیف میں ہے۔

7۔ اْس نے اْس سے کہا مَیں آکر اْسے شفا دوں گا۔

8۔ صوبہ دار نے جواب میں کہا اے خداوند مَیں اِس لائق نہیں کہ تْو میری چھت کے نیچے آئے بلکہ صرف زبان سے کہہ دے تو میرا خادم شفا پا جا ئے گا۔

9۔ کیونکہ مَیں بھی دوسروں کے اختیار میں ہوں اور سپاہی میرے ماتحت ہیں جب ایک سے کہتا ہوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔

10۔ یسوع نے یہ سْن کر تعجب کیا اور پیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں نے اسرائیل میں بھی ایسا ایمان نہیں پایا۔

13۔ اور یسوع نے صوبہ دار سے کہا جا جیسا تو نے اعتقاد کیا ہے تیرے لئے ویسا ہی ہواور اْسی گھڑی خادم نے شفا پائی۔

14۔ اور یسوع نے پطرس کے گھر میں آکر اْس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔

15۔ اْس نے اْس کا ہاتھ چھوا اورتپ اْس پر سے اتر گئی اور وہ اْٹھ کھڑی ہوئی اور اْس کی خدمت کرنے لگی۔

16۔ جب شام ہوئی تو اْس کے پاس بہت سے لوگ آئے جن میں بدروحیں تھیں۔ اْس نے روحوں کو زبان ہی سے کہہ کر نکال دیا اور سب بیماروں کو اچھا کر دیا۔

5. Matthew 8 : 2, 3, 5-10, 13-16

2     And, behold, there came a leper and worshipped him, saying, Lord, if thou wilt, thou canst make me clean.

3     And Jesus put forth his hand, and touched him, saying, I will; be thou clean. And immediately his leprosy was cleansed.

5     And when Jesus was entered into Capernaum, there came unto him a centurion, beseeching him,

6     And saying, Lord, my servant lieth at home sick of the palsy, grievously tormented.

7     And Jesus saith unto him, I will come and heal him.

8     The centurion answered and said, Lord, I am not worthy that thou shouldest come under my roof: but speak the word only, and my servant shall be healed.

9     For I am a man under authority, having soldiers under me: and I say to this man, Go, and he goeth; and to another, Come, and he cometh; and to my servant, Do this, and he doeth it.

10     When Jesus heard it, he marvelled, and said to them that followed, Verily I say unto you, I have not found so great faith, no, not in Israel.

13     And Jesus said unto the centurion, Go thy way; and as thou hast believed, so be it done unto thee. And his servant was healed in the selfsame hour.

14     And when Jesus was come into Peter's house, he saw his wife's mother laid, and sick of a fever.

15     And he touched her hand, and the fever left her: and she arose, and ministered unto them.

16     When the even was come, they brought unto him many that were possessed with devils: and he cast out the spirits with his word, and healed all that were sick:

6۔ لوقا 11باب1، 2 (تا پہلا)، آیات

1۔ پھر ایسا ہوا کہ وہ کسی جگہ دعا کر رہا تھا۔ جب کر چْکا تو اْس کے شاگردوں میں سے ایک نے اْس سے کہا اے خداوند جیسا یوحنا نے اپنے شاگردوں کو دعا کرنا سکھایا تْو بھی ہمیں سکھا۔

2۔ اْس نے اْن سے کہا۔

6. Luke 11 : 1, 2 (to 1st ,)

1     And it came to pass, that, as he was praying in a certain place, when he ceased, one of his disciples said unto him, Lord, teach us to pray, as John also taught his disciples.

2     And he said unto them,

7۔ متی 6 باب5(جب) تا 13 آیات

5۔۔۔۔جب تم دعا کرو تو ریاکاروں کی مانند نہ بنو۔ کیونکہ وہ عبادتخانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اْن کو دیکھیں۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پا چکے۔

6۔ بلکہ جب تْو دعا کرے تو اپنی کوٹھڑی میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔

7۔ اور دعا کرتے وقت غیر قوموں کے لوگوں کی طرح بک بک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔

8۔ پس اْن کی مانند نہ بنو کیونکہ تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔

9۔ پس تم اِس طرح دعا کیا کرو کہ اے ہمارے باپ تْو جو آسمان پر ہے۔ تیرا نام پاک مانا جائے۔

10۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

11۔ ہمارے روز کی روٹی آج ہمیں دے۔

12۔ اور جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا ہے تْو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔

13۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا۔کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

7. Matthew 6 : 5 (when)-13

5     …when thou prayest, thou shalt not be as the hypocrites are: for they love to pray standing in the synagogues and in the corners of the streets, that they may be seen of men. Verily I say unto you, They have their reward.

6     But thou, when thou prayest, enter into thy closet, and when thou hast shut thy door, pray to thy Father which is in secret; and thy Father which seeth in secret shall reward thee openly.

7     But when ye pray, use not vain repetitions, as the heathen do: for they think that they shall be heard for their much speaking.

8     Be not ye therefore like unto them: for your Father knoweth what things ye have need of, before ye ask him.

9     After this manner therefore pray ye: Our Father which art in heaven, Hallowed be thy name.

10     Thy kingdom come, Thy will be done in earth, as it is in heaven.

11     Give us this day our daily bread.

12     And forgive us our debts, as we forgive our debtors.

13     And lead us not into temptation, but deliver us from evil: For thine is the kingdom, and the power, and the glory, for ever. Amen.



سائنس اور صح


1۔ 595 :1۔2

سورج۔ انسا ن پر حکمرانی کرنے والی روح، سچائی، زندگی اور محبت کی علامت۔

1. 595 : 1-2

Sun. The symbol of Soul governing man, — of Truth, Life, and Love.

2۔ 310 :11۔18، 31۔2

دن ڈھل جاتا اور سائے بڑھنے لگتے ہیں، مگر تاریکی غائب ہو جاتی ہے جب زمین دوبارہ اپنے مدار میں گھومتی ہے۔ سورج پر زمین کی گردش سے کوئی اثر نہیں پڑتا۔پس سائنس روح کو بطور خدا، گناہ اور موت سے مبرا، بطور زندگی اور ذہانت ظاہر کرتی ہے جس کے گرد ہم آہنگی کے ساتھ عقل کے نظام میں ساری چیزیں گردش کرتی ہے۔

روح بدلتی نہیں۔

روح میں نہ نشوونما، بلوغت ہے نہ زوال ہے۔یہ تبدیلیاں مادی فہم کے تغیرات، فانی عقیدے کے بدلتے ہوئے بادل ہیں جو ہستی کی سچائی کو چھپا لیتے ہیں۔

2. 310 : 11-18, 31-2

Day may decline and shadows fall, but darkness flees when the earth has again turned upon its axis. The sun is not affected by the revolution of the earth. So Science reveals Soul as God, untouched by sin and death, — as the central Life and intelligence around which circle harmoniously all things in the systems of Mind.

Soul changeth not.

There is neither growth, maturity, nor decay in Soul. These changes are the mutations of material sense, the varying clouds of mortal belief, which hide the truth of being.

3۔ 273 :16۔20

مادے کے نام نہاد قوانین اور طبی سائنس نے کبھی بشر کو مکمل، ہم آہنگ اور لافانی نہیں بنایا۔ انسان تب ہم آہنگ ہوتا ہے جب روح کی نگرانی میں ہوتا ہے۔اسی طرح ہستی کی سچائی کو سمجھنے کی اہمیت ہے، جو روحانی وجودیت کے قوانین کو ظاہر کرتی ہے۔

3. 273 : 16-20

The so-called laws of matter and of medical science have never made mortals whole, harmonious, and immortal. Man is harmonious when governed by Soul. Hence the importance of understanding the truth of being, which reveals the laws of spiritual existence.

4۔ 209 :5۔8

عقل، اپنی تمام تر اصلاحات پر برتر اور اِن سب پر حکمرانی کرنے والی، اپنے خود کے خیالات کے نظاموں کا ایک مرکزی شمس ہے، یعنی اپنی خود کی وسیع تخلیق کی روشنی اور زندگی؛ اور انسان الٰہی عقل کا معاون ہے۔

4. 209 : 5-8

Mind, supreme over all its formations and governing them all, is the central sun of its own systems of ideas, the life and light of all its own vast creation; and man is tributary to divine Mind.

5۔ 162 :12۔19

تجربات نے اس حقیقت کی حمایت کی ہے کہ عقل جسم پر حکومت کرتی ہے، صرف ایک موقع پر نہیں بلکہ ہر موقع پر۔ روح کی لازوال استعداد مادے کی شرائط کے بغیر اور نام نہاد مادے کی موجودگی پر جھوٹے ایمان کے بغیر وجود رکھی ہے۔ سائنس کے اصولوں کو عمل میں لاتے ہوئے، مصنف نے تیز اور دائمی بیماری کی شدید صورتوں میں صحت مندی بحال کی ہے۔ رطوبتیں تبدیل ہو گئیں ہیں، ڈھانچہ کو جدید کیا گیا ہے، چھوٹے اعضاء کو بڑا کیا گیا ہے، جوڑوں کی اکڑن کو ملائم کیا گیا ہے، بوسیدہ ہڈیوں کو صحتمند حالت میں بحال کیا گیا ہے۔

5. 162 : 12-19

Experiments have favored the fact that Mind governs the body, not in one instance, but in every instance. The indestructible faculties of Spirit exist without the conditions of matter and also without the false beliefs of a so-called material existence. Working out the rules of Science in practice, the author has restored health in cases of both acute and chronic disease in their severest forms.

6۔ 422 :22۔32 (تا دوسرا)

آئیے ہڈیوں کی بیماری کے دو مساوی کیس فرض کریں،دونوں معاملات ایک جیسی علامات کے ذریعے پیدا ہوئے اور پیش ہوئے۔ ایک کیس میں ایک سرجن کو کام سونپا گیا اور دوسرے کیس میں ایک کرسچن سائنسدان کو۔ سرجن یہ مانتے ہوئے کہ مادہ اپنی خود کی شرائط بناتا ہے ایک خاص وقت پر آکر انہیں مہلک قرار دیتا ہے، اور زخم کے حتمی نتیجہ کے طور پر خدشات اور شکوک کی حوصلہ افذائی کرتا ہے۔اپنے خود کے ہاتھوں میں حکمرانی کی لگامیں نہ پکڑتے ہوئے، وہ مانتا ہے کہ عقل سے زیادہ طاقتور کوئی چیز، یعنی مادا، اِس کیس پر حاکم ہے۔ اِس لئے اْس کا علاج عارضی ہوتا ہے۔یہ ذہنی کیفیت شکست کو دعوت دیتی ہے۔

6. 422 : 22-32 (to 2nd .)

Let us suppose two parallel cases of bone-disease, both similarly produced and attended by the same symptoms. A surgeon is employed in one case, and a Christian Scientist in the other. The surgeon, holding that matter forms its own conditions and renders them fatal at certain points, entertains fears and doubts as to the ultimate outcome of the injury. Not holding the reins of government in his own hands, he believes that something stronger than Mind — namely, matter — governs the case. His treatment is therefore tentative. This mental state invites defeat.

7۔ 423 :8۔26

کرسچن سائنسدان سائنسی طور پر یہ سمجھتے ہوئے کہ سب کچھ عقل ہے، غلطی کو نیست کرنے کے لئے ذہنی وجہ، سچائی کی ہستی کے ساتھ آغاز کرتا ہے۔انسانی نظام کے ہر حصے تک پہنچتے ہوئے یہ اصلاح ایک متبادل ہے۔کلام کے مطابق یہ ”ہڈیوں اور گودے“ تک پہنچتا ہے اور انسان کی ہم آہنگی کو بحال کرتا ہے۔

مادی طبیب مادے کے ساتھ اپنے دشمن اور علاج دونوں کے طور پر نپٹتا ہے۔وہ اْس ثبوت کے مطابق جو مادہ پیش کرتا ہے بیماری کو کمزور یا مضبوط قرار دیتا ہے۔ماہر علم الٰہیات نے مادے سے قطع نظر عقل کو اپنے کام کی بنیاد بناتے ہوئے اور ہستی کی سچائی اور ہم آہنگی کو غلطی اور مخالفت سے برتر قرار دیتے ہوئے، کیس کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے خود کمزور کی بجائے مضبوط پیش کیا ہے، اور وہ متناسب طور پر اپنے مریض کو ہمت اور ہوش رْبا قوت کی تحریک کے ساتھ مضبوط کرتا ہے۔اْس عقل کے قانون کے مطابق سائنس اور شعور دونوں ہستی کی معیشت میں کام کر رہے ہیں، جو بالا آخر اپنی مطلق بالادستی کا دعویٰ کرتا ہے۔

7. 423 : 8-26

The Christian Scientist, understanding scientifically that all is Mind, commences with mental causation, the truth of being, to destroy the error. This corrective is an alterative, reaching to every part of the human system. According to Scripture, it searches "the joints and marrow," and it restores the harmony of man.

The matter-physician deals with matter as both his foe and his remedy. He regards the ailment as weakened or strengthened according to the evidence which matter presents. The metaphysician, making Mind his basis of operation irrespective of matter and regarding the truth and harmony of being as superior to error and discord, has rendered himself strong, instead of weak, to cope with the case; and he proportionately strengthens his patient with the stimulus of courage and conscious power. Both Science and consciousness are now at work in the economy of being according to the law of Mind, which ultimately asserts its absolute supremacy.

8۔ 494 :10۔19، 30۔2

الٰہی محبت نے ہمیشہ انسانی ضرورت کو پورا کیا ہے اور ہمیشہ پورا کرے گی۔ اس بات کو تصور کرنا مناسب نہیں کہ یسوع نے محض چند مخصوص تعداد میں یا محدود عرصے تک شفا دینے کے لئے الٰہی طاقت کا مظاہرہ کیا، کیونکہ الٰہی محبت تمام انسانوں کے لئے ہر لمحہ سب کچھ مہیا کرتی ہے۔

فضل کا معجزہ محبت کے لئے کوئی معجزہ نہیں ہے۔ یسوع نے مادیت کی نااہلیت کو اس کے ساتھ ساتھ روح کی لامحدود قابلیت کو ظاہر کیا، یوں غلطی کرنے والے انسانی فہم کو خود کی سزاؤں سے بھاگنے اور الٰہی سائنس میں تحفظ تلاش کرنے میں مدد کی۔

ہمارے مالک نے بدروحوں (برائیوں) کو نکالا اور بیمار کو شفا دی۔ یہ اْس کے پیروکاروں کے بارے میں بھی کہا جانا چاہئے کہ انہوں نے خود میں سے اور دوسروں میں سے خوف اور بدی کو نکال دیا اور بیمار کو شفا دی۔ جب بھی انسان پر خدا کی حکمرانی ہوتی ہے، خدا بیمار کو انسان کے وسیلہ شفا دے گا۔

8. 494 : 10-19, 30-2

Divine Love always has met and always will meet every human need. It is not well to imagine that Jesus demonstrated the divine power to heal only for a select number or for a limited period of time, since to all mankind and in every hour, divine Love supplies all good.

The miracle of grace is no miracle to Love. Jesus demonstrated the inability of corporeality, as well as the infinite ability of Spirit, thus helping erring human sense to flee from its own convictions and seek safety in divine Science.

Our Master cast out devils (evils) and healed the sick. It should be said of his followers also, that they cast fear and all evil out of themselves and others and heal the sick. God will heal the sick through man, whenever man is governed by God.

9۔ 14 :9۔24

”خداوند کے وطن“ میں رہنا خدا کی شریعت کا فرمانبردار ہونا، مکمل طور پر الٰہی محبت کی، روح کی نہ کہ مادے کی،حکمرانی میں رہنا ہے۔

ایک لمحے کے لئے ہوش کریں کہ زندگی اور ذہانت خالصتاً روحانی ہیں، نہ مادے میں نہ مادے سے، اورپھر بدن کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔ اگر بیماری پر ایک عقیدے کی بدولت تکلیف میں ہیں تو اچانک آپ خود کو ٹھیک پائیں گے۔جب جسم پر روحانی زندگی، سچائی اور محبت کا پہرہ ہو گا تو دْکھ خوشی میں بدل جائیں گے۔لہٰذہ اْس وعدے کی امید جو یسوع دلاتا ہے: ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے یہ کام جو مَیں کرتا ہوں وہ بھی کرے گا؛۔۔۔کیونکہ مَیں باپ کے پاس جاتا ہوں،“ ]کیونکہ انا بدن سے غائب ہو چکی اور اْس میں سچائی اور محبت آ موجود ہوتی ہے۔[ دعائے ربانی روح کی دعا ہے نہ کہ مادی فہم کی۔

9. 14 : 9-24

To be "with the Lord" is to be in obedience to the law of God, to be absolutely governed by divine Love, — by Spirit, not by matter.

Become conscious for a single moment that Life and intelligence are purely spiritual, — neither in nor of matter, — and the body will then utter no complaints. If suffering from a belief in sickness, you will find yourself suddenly well. Sorrow is turned into joy when the body is controlled by spiritual Life, Truth, and Love. Hence the hope of the promise Jesus bestows: "He that believeth on me, the works that I do shall he do also; … because I go unto my Father," — [because the Ego is absent from the body, and present with Truth and Love.] The Lord's Prayer is the prayer of Soul, not of material sense.

10۔ 16 :20۔15

صرف جب ہم تمام ترمادی جذباتیت اور گناہ سے اوپر اٹھتے ہیں تو ہم آسمان سے پنپنے والے اطمینان اور روحانی شعور تک پہنچ سکتے ہیں، جس کا اشارہ دعائے ربانی میں کیا گیا ہے اور جو فوری طور پر بیمار کو شفا دیتی ہے۔

یہاں مجھے حاصل ہونے والی دعائے ربانی کی روحانی سمجھ کو واضح کرنے دیجئے:

اے ہمارے باپ تو جو آسمان پر ہے،

اے ہمارے مادر پدر خدا، قادر ہم آہنگ

تیرا نام پاک مانا جائے۔

قابل ستائش

تیری بادشاہی آئے۔

تیری بادشاہی آ گئی ہے؛ تْو ازل سے ہے۔

تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔

جیسے آسمان پر ہے زمین پر بھی ہمیں یہ جاننے کے قابل بنا کہ خدا قادر مطلق، اعلیٰ ہے۔

ہمارے روز کی روٹی آج ہمیں دے؛

آج کے لئے ہمیں فضل عطا کر؛ محبت کے بھوکوں کو سیر کر؛

ہمارے قصور ہمیں معاف کر جیسے ہم دوسروں کے قصور معاف کرتے ہیں۔

اور محبت، محبت میں منعکس ہوتی ہے؛

اور ہمیں آزمائش نہ پڑنے دے بلکہ برائی سے بچا؛

اور خدا ہمیں آزمائش میں نہیں ڈالتا، بلکہ ہمیں گناہ، بیماری اور موت سے بچاتا ہے۔

کیونکہ بادشاہت، قدرت اور جلال ہمیشہ تک تیرے ہیں۔

کیونکہ خدا لامحدود، قادر مطلق، بھر پور زندگی، سچائی، محبت، ہر ایک پر اور سب پر حاکم ہے۔

10. 16 : 20-15

Only as we rise above all material sensuousness and sin, can we reach the heaven-born aspiration and spiritual consciousness, which is indicated in the Lord's Prayer and which instantaneously heals the sick.

Here let me give what I understand to be the spiritual sense of the Lord's Prayer:

Our Father which art in heaven,

Our Father-Mother God, all-harmonious,

Hallowed be Thy name.

Adorable One.

Thy kingdom come.

Thy kingdom is come; Thou art ever-present.

Thy will be done in earth, as it is in heaven.

Enable us to know, — as in heaven, so on earth, — God is omnipotent, supreme.

Give us this day our daily bread;

Give us grace for to-day; feed the famished affections;

And forgive us our debts, as we forgive our debtors.

And Love is reflected in love;

And lead us not into temptation, but deliver us from evil;

And God leadeth us not into temptation, but delivereth us from sin, disease, and death.

For Thine is the kingdom, and the power, and the glory, forever.

For God is infinite, all-power, all Life, Truth, Love, over all, and All.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████