اتوار 20ستمبر ، 2020 



مضمون۔ مادا

SubjectMatter

سنہری متن: اعمال 20 باب35 آیت

”دینا لینے سے مبارک ہے۔“



Golden Text: Acts 20 : 35

It is more blessed to give than to receive.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 97: 1، 6، 7، 9، 11، 12 آیات


1۔خداوند سلطنت کرتا ہے۔ زمین شادمان ہو۔ بیشمار جزیرے خوشی منائیں۔

6۔ آسمان اْس کی صداقت ظاہر کرتا ہے۔ سب قوموں نے اْس کا جلال دیکھا ہے۔

7۔ کھْدی ہوئی مورتوں کے سب پوجنے والے جو بتوں پر فخر کرتے ہیں شرمندہ ہوں۔ اے معبودو! سب اْ سکو سجدہ کرو۔

9۔ کیونکہ اے خداوند! تْو تمام زمین پر بلندو بالا ہے تْو سب معبودوں سے نہایت اعلیٰ ہے۔

11۔ صادقوں کے لئے نور بویا گیا ہے اور راست دلوں کے لئے خوشی۔

12۔ اے صادقو! خداوند میں خوش رہو اور اْس کے پاک نام کا شکر کرو۔

Responsive Reading: Psalm 97 : 1, 6, 7, 9, 11, 12

1.     The Lord reigneth; let the earth rejoice; let the multitude of isles be glad thereof.

6.     The heavens declare his righteousness, and all the people see his glory.

7.     Confounded be all they that serve graven images, that boast themselves of idols: worship him, all ye gods.

9.     For thou, Lord, art high above all the earth: thou art exalted far above all gods.

11.     Light is sown for the righteous, and gladness for the upright in heart.

12.     Rejoice in the Lord, ye righteous; and give thanks at the remembrance of his holiness.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ حبقوق 2باب20 آیت (خداوند)

20۔۔۔۔خداوند اپنی مقدس ہیکل میں ہے۔ ساری زمین اْس کے حضور خاموش رہے۔

1. Habakkuk 2 : 20 (the Lord)

20      …the Lord is in his holy temple: let all the earth keep silence before him.

2۔ 1 یوحنا 2 باب15تا17 آیات

15۔ نہ دنیا سے محبت رکھو نہ اْن چیزوں سے جو دنیا میں ہیں۔ جو کوئی دنیا سے محبت رکھتا ہے اْس میں باپ کی محبت نہیں۔

16۔ کیونکہ جو کچھ دنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دنیا کی طرف سے ہے۔

15۔ دنیا اور اْس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔

2. I John 2 : 15-17

15     Love not the world, neither the things that are in the world. If any man love the world, the love of the Father is not in him.

16     For all that is in the world, the lust of the flesh, and the lust of the eyes, and the pride of life, is not of the Father, but is of the world.

17     And the world passeth away, and the lust thereof: but he that doeth the will of God abideth for ever.

3۔ 1 سلاطین 21 باب1 (نبوت) تا4 (نا خوش)، 4 (اْس نے)، 7، 8 (تا پہلا)، 9 (کہتے ہوئے)،13، 17، 18، 20، 27 تا29 آیات

1۔ ان باتوں کے بعد ایسا ہوا کہ یزرعیلی نبوت کے پاس یزرعیل میں ایک تاکستان تھا جو سامریہ کے بادشاہ اخی اب کے محل سے لگا ہوا تھا۔

2۔ سو اخی اب نے نبوت سے کہا کہ اپنا تاکستان مجھ کو دے دے تاکہ میں اُسے ترکاری کا باغ بناوں کیونکہ وہ میرے گھر سے لگا ہوا ہے اور میں اُس کے بدلے تجھ کو اُس سے بہتر تاکستان دونگا یا اگر تجھے مناسب معلوم ہو تو میں تجھ کو اُس کی قیمت نقد دے دونگا۔

3۔ نبوت نے اخی اب سے کہا خداوند مجھ سے ایسا نہ کرایے کہ میں تجھ کو اپنے باپ دادا کی میراث دے دوں۔

4۔او ر اخی اب۔۔۔ اداس اور ناخوش ہو کر اپنے گھر میں آیا، سو اُس نے اپنے بستر پر لیٹ کر اپنا منہ پھیر لیا اور کھانا چھوڑ دیا۔

7۔ اُس کی بیوی ایزبل نے اُس سے کہا اسرائیل کی بادشاہی پر یہی تیری حکومت ہے؟ اٹھ روٹی کھا اور اپنا دل بہلا یزرعیلی نبوت کا تاکستان میں تجھ کو دونگی۔

8۔ سو اُس نے اخی اب کے نام سے خط لکھے۔

9۔۔۔۔اُس نے یہ لکھا کہ روزہ کی منادی کرا کے نبوت کو لوگوں میں اونچی جگہ پر بیٹھا۔

13۔اور وہ دونوں آدمی جو شریر تھے آکر اُس کے آگے بیٹھ گئے اور اُن شریروں نے لوگوں کے سامنے اُس کے یعنی نبوت کے خلاف یہ گواہی دی کہ نبوت نے خدا پر اور بادشاہ پر لعنت کی ہے۔ تب وہ اسے شہر سے باہر نکال لے گئے اور اس کو ایسا سنگسار کیا کہ وہ مر گیا۔

17۔ اور خداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ۔

18۔ اٹھ اور شاہِ اسرائیل اخی اب سے جو سامریہ میں رہتا ہے ملنے کو جا۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔

20۔اور اخی اب نے ایلیاہ سے کہا اے میرے دشمن کیا میں تجھے مل گیا؟ اُس نے جواب دیا کہ تُو مجھے مل گیا اِس لیے کہ تو نے خداوند کے حضور بدی کرنے کے لیے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے!

27۔جب اخی اب نے یہ باتیں سنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھا اور ٹاٹ ہی میں لیٹے اور دبے پاوں چلنے لگا۔

28۔ تب خداوند کا یہ کلام ایلیاہ تشبی پر نازل ہوا کہ۔

29۔تو دیکھتا ہے کہ اخی اب میرے حضور کیسا خاکسار بن گیا ہے؟ پس چونکہ وہ میرے حضور خاکسار بن گیا ہے اِس لیے میں اُس کے ایام میں یہ بلا نازل نہیں کرونگا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازل کر دونگا۔

3. I Kings 21 : 1 (Naboth)-4 (to displeased), 4 (And he), 7, 8 (to 1st,), 9 (saying), 13, 17, 18, 20, 27-29

1     Naboth the Jezreelite had a vineyard, which was in Jezreel, hard by the palace of Ahab king of Samaria.

2     And Ahab spake unto Naboth, saying, Give me thy vineyard, that I may have it for a garden of herbs, because it is near unto my house: and I will give thee for it a better vineyard than it; or, if it seem good to thee, I will give thee the worth of it in money.

3     And Naboth said to Ahab, The Lord forbid it me, that I should give the inheritance of my fathers unto thee.

4     And Ahab came into his house heavy and displeased … And he laid him down upon his bed, and turned away his face, and would eat no bread.

7     And Jezebel his wife said unto him, Dost thou now govern the kingdom of Israel? arise, and eat bread, and let thine heart be merry: I will give thee the vineyard of Naboth the Jezreelite.

8     So she wrote letters in Ahab’s name,

9     …saying, Proclaim a fast, and set Naboth on high among the people:

13     And there came in two men, children of Belial, and sat before him: and the men of Belial witnessed against him, even against Naboth, in the presence of the people, saying, Naboth did blaspheme God and the king. Then they carried him forth out of the city, and stoned him with stones, that he died.

17     And the word of the Lord came to Elijah the Tishbite, saying,

18     Arise, go down to meet Ahab king of Israel, which is in Samaria: behold, he is in the vineyard of Naboth, whither he is gone down to possess it.

20     And Ahab said to Elijah, Hast thou found me, O mine enemy? And he answered, I have found thee: because thou hast sold thyself to work evil in the sight of the Lord.

27     And it came to pass, when Ahab heard those words, that he rent his clothes, and put sackcloth upon his flesh, and fasted, and lay in sackcloth, and went softly.

28     And the word of the Lord came to Elijah the Tishbite, saying,

29     Seest thou how Ahab humbleth himself before me? because he humbleth himself before me, I will not bring the evil in his days: but in his son’s days will I bring the evil upon his house.

4۔ لوقا 19 باب1 (یسوع) تا9 آیات

1۔ وہ یریحو میں داخل ہو کر جا رہا تھا۔

2۔ اور دیکھو زکائی نام ایک آدمی تھا جو محصول لینے والوں کا سردار اور دولت مند تھا۔

3۔ وہ یسوع کو دیکھنے کی کوشش کرتا تھا کہ کون سا ہے لیکن بھیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ ا سلئے کہ اْس کا قد چھوٹا تھا۔

4۔ پس اْسے دیکھنے کے لئے آگے دوڑ کر ایک گولڑ کے پیڑ پر چڑھ گیا کیو نکہ وہ اْسی راہ سے جانے کو تھا۔

5۔ جب یسوع اْس جگہ پہنچا تو اوپر نگاہ کر کے کہا اے زکائی جلد اتر آ کیونکہ آج مجھے تیرے گھر رہنا ضرور ہے۔

6۔ وہ جلد اْتر کر اْس کو خوشی سے اپنے گھر لے گیا۔

7۔ جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بڑ بڑاکر کہنے لگے کہ یہ تو ایک گناہگار شخص کے ہاں جا اترا۔

8۔ اور زکائی نے کھڑے ہو کر خداوند سے کہا دیکھ میں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی سے کچھ ناحق لیا ہے تو اْس کو چوگنا ادا کرتا ہوں۔

9۔ یسوع نے اْس سے کہا آج اس گھر میں نجات آئی ہے۔ اس لئے کہ یہ بھی ابراہام کا بیٹا ہے۔

4. Luke 19 : 1 (Jesus)-9

1     Jesus entered and passed through Jericho.

2     And, behold, there was a man named Zacchæus, which was the chief among the publicans, and he was rich.

3     And he sought to see Jesus who he was; and could not for the press, because he was little of stature.

4     And he ran before, and climbed up into a sycomore tree to see him: for he was to pass that way.

5     And when Jesus came to the place, he looked up, and saw him, and said unto him, Zacchæus, make haste, and come down; for to day I must abide at thy house.

6     And he made haste, and came down, and received him joyfully.

7     And when they saw it, they all murmured, saying, That he was gone to be guest with a man that is a sinner.

8     And Zacchæus stood, and said unto the Lord; Behold, Lord, the half of my goods I give to the poor; and if I have taken any thing from any man by false accusation, I restore him fourfold.

9     And Jesus said unto him, This day is salvation come to this house, forsomuch as he also is a son of Abraham.

5۔ مرقس 12 باب41تا44 آیات

41۔ پھر وہ ہیکل کے خزانے کے سامنے بیٹھا دیکھا رہا تھا کہ لوگ ہیکل کے خزانے میں پیسے کس طرح ڈالتے ہیں اور بہتیرے دولتمند بہت کچھ ڈال رہے تھے۔

42۔ اتنے میں ایک کنگال عورت نے آکر دو دمڑیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔

43۔ اْس نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر اْن سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں جو ہیکل کے خزانے میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اْن سب سے زیادہ ڈالا۔

44۔ کیونکہ سبھوں نے اپنی مال کی بہتات سے ڈالا مگر اْس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔

5. Mark 12 : 41-44

41     And Jesus sat over against the treasury, and beheld how the people cast money into the treasury: and many that were rich cast in much.

42     And there came a certain poor widow, and she threw in two mites, which make a farthing.

43     And he called unto him his disciples, and saith unto them, Verily I say unto you, That this poor widow hath cast more in, than all they which have cast into the treasury:

44     For all they did cast in of their abundance; but she of her want did cast in all that she had, even all her living.

6۔ متی 5 باب2 آیت

2۔ اور وہ اپنی زبان کھول کر اْن کو یوں تعلیم دینے لگا۔

6. Matthew 5 : 2

2     And he opened his mouth, and taught them, saying,

7۔ متی 6 باب19 تا21آیات

19۔ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگا کر چراتے ہیں۔

20۔ بلکہ اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔

21۔ کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔

7. Matthew 6 : 19-21

19     Lay not up for yourselves treasures upon earth, where moth and rust doth corrupt, and where thieves break through and steal:

20     But lay up for yourselves treasures in heaven, where neither moth nor rust doth corrupt, and where thieves do not break through nor steal:

21     For where your treasure is, there will your heart be also.

8۔ 2 کرنتھیوں 9 باب6تا11 آیات

6۔لیکن بات یہ ہے کہ جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا اور جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹے گا۔

7۔ جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اْسی قدر دے۔ نہ دریغ کر کے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔

8۔ اور خدا تم پر ہر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ تم کو ہر چیز کافی طور پرملا کرے اور ہر نیک کام کے لئے تمہارے پاس بہت کچھ موجود رہا کرے۔

9۔ چنانچہ لکھا ہے کہ اْس نے بکھیرا ہے۔ اْس نے کنگالوں کو دیا ہے۔اْس کی راستبازی ابد تک باقی رہے گی۔

10۔ پس جو بونے والے کے لئے بیج اور کھانے والے کے لئے روٹی بہم پہنچاتا ہے وہی تمہارے لئے بیج بہم پہنچائے گا اور اْس میں ترقی دے گا اور تمہاری راستبازی کے پھلوں کو بڑھائے گا۔

11۔ اور تم ہر چیز کو افراط سے پا کر سب طرح کی سخاوت کرو گے جو ہمارے وسیلہ سے خدا کی شکر گزاری کا باعث ہوتی ہے۔

8. II Corinthians 9 : 6-11

6     But this I say, He which soweth sparingly shall reap also sparingly; and he which soweth bountifully shall reap also bountifully.

7     Every man according as he purposeth in his heart, so let him give; not grudgingly, or of necessity: for God loveth a cheerful giver.

8     And God is able to make all grace abound toward you; that ye, always having all sufficiency in all things, may abound to every good work:

9     (as it is written, He hath dispersed abroad; he hath given to the poor: his righteousness remaineth for ever.

10     Now he that ministereth seed to the sower both minister bread for your food, and multiply your seed sown, and increase the fruits of your righteousness;)

11     Being enriched in every thing to all bountifulness, which causeth through us thanksgiving to God.



سائنس اور صح


1۔ 468 :8۔15

سوال: ہستی کا سائنسی بیان کیا ہے؟

جواب: مادے میں کوئی زندگی، سچائی، ذہانت اورنہ ہی مواد پایا جاتا ہے۔کیونکہ خدا حاکم کْل ہے اس لئے سب کچھ لامتناہی عقل اور اْس کا لامتناہی اظہار ہے۔ روح لافانی سچائی ہے؛ مادہ فانی غلطی ہے۔ روح ابدی اور حقیقی ہے؛ مادہ غیر حقیقی اور عارضی ہے۔ روح خدا ہے اور انسان اْس کہ صورت اور شبیہ۔ اس لئے انسان مادی نہیں بلکہ وہ روحانی ہے۔

1. 468 : 8-15

Question. — What is the scientific statement of being?

Answer. — There is no life, truth, intelligence, nor substance in matter. All is infinite Mind and its infinite manifestation, for God is All-in-all. Spirit is immortal Truth; matter is mortal error. Spirit is the real and eternal; matter is the unreal and temporal. Spirit is God, and man is His image and likeness. Therefore man is not material; he is spiritual.

2۔ 477 :9۔17

جوکچھ بھی مادی ہے وہ فانی ہے۔ پانچ جسمانی حواس کے لئے انسان بطور مادا اور عقل ایک ساتھ سامنے آتا ہے؛ مگر کرسچن سائنس یہ پیش کرتی ہے کہ انسان خدا کا خیال ہے اور واضح کرتی ہے کہ جسمانی حواس فانی اور جھوٹے بھرم ہیں۔ الٰہی سائنس اِسے ناممکن پیش کرتی ہے کہ مادی بدن کو، مادے کی بلند سطح کے ساتھ باہم ہونے کے وسیلہ، جس کا اْلٹا نام عقل لیا جاتا ہے، انسان ہونا چاہئے، یعنی اصلی اور کامل انسان، ہستی کا لافانی خیال، لازوال اور ابدی انسان۔

2. 477 : 9-17

Whatever is material is mortal. To the five corporeal senses, man appears to be matter and mind united; but Christian Science reveals man as the idea of God, and declares the corporeal senses to be mortal and erring illusions. Divine Science shows it to be impossible that a material body, though interwoven with matter's highest stratum, misnamed mind, should be man, — the genuine and perfect man, the immortal idea of being, indestructible and eternal.

3۔ 279 :13۔21، 26۔29

روح اور مادا نہ تو ایک ساتھ وجود رکھ سکتے ہیں اور نہ تعاون کر سکتے ہیں، اور اِن میں سے کوئی ایک دوسرے کو اِس طرح سے خلق نہیں کرسکتا جیسے سچائی غلطی کو کر سکتی ہے یا اِس کے برعکس ہوسکتا ہے۔

اِس عقیدے کے غائب ہونے کے تناسب میں کہ زندگی اور ذہانت مادے میں ہیں یا مادے سے ہیں، لافانی حقائق دکھائی دیتے ہیں، اور اْن کا واحد خیال یا ذہانت خدا ہے۔ روح تک صرف زندگی اور سچائی اور محبت کے فہم اور اظہار کے وسیلہ پہنچا جاتا ہے۔

ایک منطقی اور سائنسی نتیجے پر محض اِس علم کے ساتھ پہنچا جاتا ہے کہ ہستی کی دو بنیادیں مادا اور عقل نہیں، بلکہ صرف واحد عقل ہے۔

3. 279 : 13-21, 26-29

Spirit and matter can neither coexist nor cooperate, and one can no more create the other than Truth can create error, or vice versa.

In proportion as the belief disappears that life and intelligence are in or of matter, the immortal facts of being are seen, and their only idea or intelligence is in God. Spirit is reached only through the understanding and demonstration of eternal Life and Truth and Love.

A logical and scientific conclusion is reached only through the knowledge that there are not two bases of being, matter and mind, but one alone, — Mind.

4۔ 301 :17۔23، 24۔29

جیسا کہ خدا اصل ہے اور انسان الٰہی صورت اور شبیہ ہے، تو انسان کو صرف اچھائی کے اصل، روح کے اصل نہ کہ مادے کی خواہش رکھنی چاہئے، اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہے۔یہ عقیدہ روحانی نہیں ہے کہ انسان کے پاس کوئی دوسرا مواد یا عقل ہے،اور یہ پہلے حکم کو توڑتا ہے کہ تْو ایک خدا، ایک عقل کو ماننا۔۔۔۔فریب نظری، گناہ، بیماری اور موت مادی فہم کی جھوٹی گواہی سے جنم لیتے ہیں، جو لا محدود روح کے مرکزی فاصلے سے باہر ایک فرضی نظریے سے، عقل اور اصل کی پلٹی ہوئی تصویر پیش کرتی ہے، جس میں ہر چیز اوپر سے نیچے اْلٹ ہوئی ہوتی ہے۔

4. 301 : 17-23, 24-29

As God is substance and man is the divine image and likeness, man should wish for, and in reality has, only the substance of good, the substance of Spirit, not matter. The belief that man has any other substance, or mind, is not spiritual and breaks the First Commandment, Thou shalt have one God, one Mind. … Delusion, sin, disease, and death arise from the false testimony of material sense, which, from a supposed standpoint outside the focal distance of infinite Spirit, presents an inverted image of Mind and substance with everything turned upside down.

5۔ 269 :21۔28

مادی حواس کی گواہی نہ تو مطلق ہے اور نہ الٰہی ہے۔ اِسی لئے میں خود کو غیر محفوظ طریقے سے یسوع کی، اْس کے شاگردوں کی، انبیاء کی تعلیمات اور عقل کی سائنس کی گواہی پر قائم کرتا ہوں۔یہاں دیگر بنیادیں بالکل نہیں ہیں۔باقی تمام تر نظام، وہ نظام جو مکمل طور پر یا جزوی طور پر مادی حواس سے حاصل شدہ علم پر بنیاد رکھتے ہیں، ایسے سرکنڈے ہیں جو ہوا سے لڑکھڑاتے ہیں، نہ کہ چٹان پر تعمیر کئے گئے گھر ہیں۔

5. 269 : 21-28

The testimony of the material senses is neither absolute nor divine. I therefore plant myself unreservedly on the teachings of Jesus, of his apostles, of the prophets, and on the testimony of the Science of Mind. Other foundations there are none. All other systems — systems based wholly or partly on knowledge gained through the material senses — are reeds shaken by the wind, not houses built on the rock.

6۔ 326 :8۔14

ساری فطرت انسان کے ساتھ خدا کی محبت کی تعلیم دیتی ہے، لیکن انسان خدا سے بڑھ کر اْسے پیار نہیں کر سکتا اورروحانیت کی بجائے مادیت سے پیار کرتے اور اس پر بھروسہ کرتے ہوئے، اپنے احساس کو روحانی چیزوں پر مرتب نہیں کرسکتا۔

ہمیں مادی نظاموں کی بنیاد کو ترک کرنا چاہئے، تاہم یہ منحصر ہے، اگر ہم مسیح کو ہمارے واحد نجات دہندہ کے طور پر حاصل کرتے ہیں۔

6. 326 : 8-14

All nature teaches God's love to man, but man cannot love God supremely and set his whole affections on spiritual things, while loving the material or trusting in it more than in the spiritual.

We must forsake the foundation of material systems, however time-honored, if we would gain the Christ as our only Saviour.

7۔ 593 :6 (تا دوسرا)۔

بٹوا۔ مادے یعنی غلطی میں اپنا خزانہ جمع کرنا۔

7. 593 : 6 (to 2nd .)

Purse. Laying up treasures in matter; error.

8۔ 262 :17۔26

ایوب نے کہا، ”میں نے تیری خبر کان سے سنی تھی، پر اب میری آنکھ تجھے دیکھتی ہے۔“ بشر ایوب کے خیالات کو پھیلائیں گے، جب مادے کی فرضی تکلیف اور خوشی سبقت رکھنا ترک کرتی ہے۔ پھر وہ زندگی اور خوشی، دْکھ اور شادمانی کے جھوٹے اندازے لگائیں گے، اور وہ بے غرضی، صبر سے کام کرنے اور اْس سب کو فتح کرتے ہوئے جو خدا کی مانند نہیں ہے محبت کی نعمت حاصل کریں گے۔ ایک اونچے نقطہ نظر سے آغاز کرتے ہوئے، ایک شخص خود ساختہ بڑھتا ہے، جیسا کہ روشنی خودبغیر کسی کوشش کے روشنی کوخارج کرتی ہے، کیونکہ ”جہاں تیرا خزانہ ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔“

8. 262 : 17-26

Job said: "I have heard of Thee by the hearing of the ear: but now mine eye seeth Thee." Mortals will echo Job's thought, when the supposed pain and pleasure of matter cease to predominate. They will then drop the false estimate of life and happiness, of joy and sorrow, and attain the bliss of loving unselfishly, working patiently, and conquering all that is unlike God. Starting from a higher standpoint, one rises spontaneously, even as light emits light without effort; for "where your treasure is, there will your heart be also."

9۔ 272 :19۔25

یہ مادی وجودیت کے بھیانک نقلی نتائج کے مقابلے میں خیالات کی روحانیت اور روز مرہ کی مسیحت پسندی ہے؛ یہ نچلے رجحانات اور ناپاکی اور شہوت پرستی کی زمینی کشش کے مقابلے میں پاکیزگی اور صداقت ہے، جو حقیقتاً کرسچن سائنس کی الٰہی ابتدا اور کام کی تصدیق کرتی ہے۔

9. 272 : 19-25

It is the spiritualization of thought and Christianization of daily life, in contrast with the results of the ghastly farce of material existence; it is chastity and purity, in contrast with the downward tendencies and earthward gravitation of sensualism and impurity, which really attest the divine origin and operation of Christian Science.

10۔ 322 :26۔5

مادے کی فرضی زندگی پر عقیدے کے تیز ترین تجربات، اِس کے علاوہ ہماری مایوسیاں اور نہ ختم ہونے والی پریشانیاں ہمیں الٰہی محبت کی بانہوں میں تھکے ہوئے بچوں کی مانند پہنچاتے ہیں۔پھر ہم الٰہی سائنس میں زندگی کو سیکھنا شروع کرتے ہیں۔ رہائی کے اِس عمل کے بغیر، ”کیا تْو تلاش سے خدا کو پا سکتا ہے؟“کسی شخص کا خود کو غلطی سے بچانے کی نسبت سچائی کی خواہش رکھنا زیادہ آسان ہے۔بشر کرسچن سائنس کے فہم کی تلاش کر سکتے ہیں، مگر وہ کرسچن سائنس میں سے ہستی کے حقائق کو جدوجہد کے بغیر چننے کے قابل نہیں ہوں گے۔یہ اختلاف ہر قسم کی غلطی کو ترک کرنے اور اچھائی کے علاوہ کوئی دوسرا شعور نہ رکھنے کی کوشش کرنے پر مشتمل ہے۔

10. 322 : 26-5

The sharp experiences of belief in the supposititious life of matter, as well as our disappointments and ceaseless woes, turn us like tired children to the arms of divine Love. Then we begin to learn Life in divine Science. Without this process of weaning, "Canst thou by searching find out God?" It is easier to desire Truth than to rid one's self of error. Mortals may seek the understanding of Christian Science, but they will not be able to glean from Christian Science the facts of being without striving for them. This strife consists in the endeavor to forsake error of every kind and to possess no other consciousness but good.

11۔ 61 :4۔11

انسانی ہمدردیوں میں اچھائی کو بدی پر اور جانور پر روحانی کو غلبہ پانا چاہئے وگرنہ خوشی کبھی فتح مند نہیں ہوگی۔ اس آسمانی حالت کا حصول ہماری نسل کو ترقی دے گا، جرم کو تلف کرے گا، اور امنگ کو بلند مقاصد عنایت کرے گا۔ گناہ کی ہر وادی سر بلند کی جانی چاہئے، اور خود غرضی کا ہر پہاڑ نیچا کرنا چاہئے، تاکہ سائنس میں ہمارے خدا کی راہ ہموار کی جا سکے۔

11. 61 : 4-11

The good in human affections must have ascendency over the evil and the spiritual over the animal, or happiness will never be won. The attainment of this celestial condition would improve our progeny, diminish crime, and give higher aims to ambition. Every valley of sin must be exalted, and every mountain of selfishness be brought low, that the highway of our God may be prepared in Science. 

12۔ 518 :15۔19

روح کے امیراعلیٰ بھائی چارے میں،ایک ہی اصول یا باپ رکھتے ہوئے، غریبوں کی مدد کرتے ہیں اور مبارک ہے وہ شخص جودوسرے کی بھلائی میں اپنی بھلائی دیکھتے ہوئے، اپنے بھائی کی ضرورت دیکھتا اور پوری کرتا ہے۔

12. 518 : 15-19

The rich in spirit help the poor in one grand brotherhood, all having the same Principle, or Father; and blessed is that man who seeth his brother's need and supplieth it, seeking his own in another's good.

13۔ 451 :14۔18

انسان اْسی جانب رواں رہتا ہے جہاں اْس کی نظر ہوتی ہو، اور جہاں اْس کا خزانہ ہو وہیں اْس کا دل بھی لگا رہتا ہے۔ اگر ہماری امیدیں اور احساس روحانی ہیں، تو وہ اوپر سے آتے ہیں نیچے سے نہیں، اور وہ ماضی کی طرح روح کے پھل پیدا کرتے ہیں۔

13. 451 : 14-18

Man walks in the direction towards which he looks, and where his treasure is, there will his heart be also. If our hopes and affections are spiritual, they come from above, not from beneath, and they bear as of old the fruits of the Spirit.

14۔ 390 :9۔11

سچائی تفصیل میں ہم سب کو مجبور کرے گی کہ ہم فہم کی خوشیوں اور دْکھوں کا روح کی خوشیوں کے ساتھ تبادلہ کریں۔

14. 390 : 9-11

Truth will at length compel us all to exchange the pleasures and pains of sense for the joys of Soul.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████