اتوار 26 نومبر، 2020 



مضمون۔ شکرگزاری

SubjectThanksgiving

سنہری متن: زبور 95: 1، 2 آیات

”آؤ ہم خداوند کے حضور نغمہ سرائی کریں! اپنی چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں۔ شکر گزاری کرتے ہوئے اْس کے سامنے حاضر ہوں۔“



Golden Text:





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 103: 1تا5 آیات


1۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اْس کے قدوس نام کو مبارک کہے۔

2۔ اے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اْس کی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

3۔ وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

4۔ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

5۔ وہ تجھے عمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔ تْو عْقاب کی مانند از سرِ نو جوان ہوتا ہے۔

Responsive Reading:



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ زبور 100: 3 آیت

3۔ جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اْسی نے ہم کو بنایا اور ہم اْسی کے ہیں۔ ہم اْس کے لوگ اور اْس کی چرا گاہ کی بھیڑیں ہیں۔

2۔ زبور 40: 5 آیت

5۔ اے خداوند میرے خدا! جو عجیب کام تْو نے کئے ہیں اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔ مَیں اْن کو تیرے حضور ترتیب نہیں دے سکتا۔ اگر مَیں اْن کو ذکر اور بیان کرنا چاہوں تو وہ شمار سے باہر ہیں۔

3۔ 2 تواریخ 20 باب2 (یہاں)(تا؛)، 3، 4، 14 (یحزی ایل)، 14 (نازل ہوئی)، 15 (تا پہلا،)، 15 (یوں)، 17، 18، 20 (اٹھے)، 20 (اورنکل گئے) (کہا)، 20 (خداوند پر ایمان رکھو)، 21 (اْس نے مقرر کئے)، 22 آیات

2۔۔۔۔چند لوگوں نے آکر یہوسفط کو خبر دی کہ دریا کے پار ارام کی طرف سے ایک بڑا انبوہ تیرے مقابلے کو آ رہا ہے۔

3۔ اور یہوسفط ڈر کر دل سے خداوند کا طالب ہوا اور سارے یہوداہ میں روزہ کی منادی کروائی۔

4۔ اور بنی یہوداہ خداوند سے مدد مانگنے کو اکٹھے ہوئے بلکہ یہوداہ کے سب شہروں میں سے خداوند سے مدد مانگنے کو آئے۔

14۔ تب جماعت کے بیچ یحزی ایل۔۔۔۔۔پر خداوند کی روح نازل ہوئی۔

15۔ اور کہنے لگا۔۔۔خداوند یوں فرماتا ہے کہ تم اِس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ ڈرو اور نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تمہاری نہیں بلکہ خدا کی ہے۔

17۔ تم کو اِس جگہ میں لڑنا نہیں پڑے گا۔ اے یہوداہ اور یروشلیم! تم قطار باندھ کر چپ چاپ کھڑے رہنا اور خداوند کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔ خوف نہ کرو اور ہراساں نہ ہو۔ کل اْن کے مقابلے کو نکلنا کیونکہ خداوند تمہارے ساتھ ہے۔

18۔ اور یہوسفط سر نگوں ہو کر زمین تک جھکا اور تمام یہوداہ اور یروشلیم کے رہنے والوں نے خدا کے آگے گر کر اْس کو سجدہ کیا۔

20۔ اور وہ صبح اْٹھے۔۔۔اور نکل گئے اور یہوسفط نے کھڑے ہو کر کہا۔۔۔ خداوند اپنے خدا پر ایمان رکھو تو تم قائم کئے جاؤ گے۔ اْس کے نبیوں کا یقین کرو تو تم کامیاب ہوگے۔

21۔۔۔۔ اْس نے اْن لوگوں کو مقرر کیا جو لشکر کے آگے آگے چلتے ہوئے خداوند کے لئے گیت گائیں اور حْسن تقدس کے ساتھ اْس کی حمد کریں اور کہیں کہ خداوند کی شکرگزاری کرو کیونکہ اْس کی رحمت ابد تک ہے۔

22۔ جب وہ گانے اور حمد کرنے لگے تو خداوند نے بنی عمون اور موآب اور کوہ شعیر کے باشندوں پر جو یہوداہ پر چڑھے آرہے تھے کمین والوں کو بیٹھا دیا۔ سو وہ مارے گئے۔

4۔ زبور 40:4 آیت

4۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور مغروروں اور دروغ دوستوں کی طرف مائل نہیں ہوتا۔

5۔ مرقس 10 باب5 (یسوع)، 46 (جب) تا 52 آیات

5۔ اور یسوع نے کہا۔۔۔

46۔۔۔۔اور جب وہ اور اْس کے شاگرد اور ایک بڑی بھیڑ یریحو سے نکلے تو تمائی کا بیٹا برتمائی اندھا فقیر راہ کے کنارے بیٹھا ہوا تھا۔

47۔ اور یہ سْن کر کہ یسوع ناصری ہے چلا چلا کر کہنے لگا اے ابنِ داؤد! اے یسوع! مجھ پر رحم کر۔

48۔ اور بہتوں نے اْسے ڈانٹا کہ چپ رہے مگر وہ اور بھی زیادہ چلایا کہ اے ابنِ داؤ دمجھ پر رحم کر۔

49۔ یسوع نے کھڑے ہو کر کہا اْسے بلاؤ۔پس اْنہوں نے اْس اندھے کو یہ کہہ کر بلایا کہ خاطر جمع رکھ۔ اْٹھ وہ تجھے بلاتا ہے۔

50۔ وہ اپنا کپڑا پھینک کر اْچھل پڑا اور یسوع کے پاس آیا۔

51۔ یسوع نے اْس سے کہا تْو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟ اندھے نے اْس سے کہا اے ربونی! یہ کہ مَیں بینا ہو جاؤں۔

52۔ یسوع نے اْس سے کہا جا تیرے ایمان نے تجھے اچھا کر دیا۔وہ فی الفور بینا ہو گیا اور راہ میں اْس کے پیچھے ہو لیا۔

6۔ زبور 107: 2 آیت

2۔خداوند کے چھڑائے ہوئے یہی کہیں۔ جن کو اْس نے فدیہ دے کر مخالف کے ہاتھ سے چھڑایا۔

7۔ یسعیاہ 55باب7 آیت

7۔شریر اپنی راہ کو ترک کرے اور بدکار اپنے خیالوں کو اور وہ خداوند کی طرف پھرے اور وہ اْس پر رحم کرے گا اور ہمارے خدا کی طرف کیونکہ وہ کثرت سے معاف کرے گا۔

8۔ زبور 91: 14تا16 آیات

14۔ چونکہ اْس نے مجھ سے دل لگایا ہے اِس لئے مَیں اْسے چھڑاؤں گا۔ مَیں اْسے سرفراز کروں گا۔کیونکہ اْس نے میرا نام پہچانا ہے۔

15۔ وہ مجھے پکارے گا اور مَیں اْسے جواب دوں گا۔مَیں مصیبت میں اْس کے ساتھ رہوں گا۔ مَیں اْسے چھڑاؤں گا اور عزت بخشوں گا۔

16۔ مَیں اْسے عمر کی درازی سے آسودہ کروں گا۔ اور اپنی نجات اْسے دکھاؤں گا۔



سائنس اور صح


1۔ 593 :20۔22

نجات۔ زندگی، سچائی اور محبت کو سب پر اعلیٰ سمجھا اور ظاہر کیا گیا؛ پاپ، بیماری اور موت کو نیست کیا گیا۔

2۔ 487 :27۔1

یہ ادراک کہ زندگی خدا، روح ہے، زندگی کی لازوال حقیقت پر، اْس کی قدرت اور لافانیت پر یقین رکھنے سے ہمارے ایام کو دراز کرتا ہے۔

یہ ایمان ایک سمجھے گئے اصول پر انحصار کرتا ہے۔ یہ اصول بیمار کو شفایاب کرتا ہے اور برداشت اور چیزوں کے ہم آہنگ مراحل ظاہر کرتاہے۔

3۔ 2: 4۔7، 15۔17، 23۔30

کیا ہم دعا کرنے سے فائدہ اْٹھاتے ہیں؟ جی ہاں، وہ خواہش جو راستبازی کی بھوک رکھنا جاری رکھتی ہے ہمارے باپ کی طرف سے مبارک ہے اور یہ ہمارے پاس خالی واپس نہیں آتی۔

دعا ہستی کی سائنس کو تبدیل نہیں کر سکتی، لیکن یہ ہمیں اس کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا رجحان رکھتی ہے۔ بھلائی سچائی کا اظہار حاصل کرتی ہے۔

خدا محبت ہے۔ کیا ہم اِس سے زیادہ اْ س سے توقع کر سکتے ہیں؟ خدا ذہانت ہے۔ کیا ہم اْس لامتناہی عقل کو اس سے آگاہ کر سکتے ہیں جو وہ پہلے سے نہ جانتا ہو؟کیا ہم کاملیت کو تبدیل کرنے کی توقع کر تے ہیں؟ کیا ہمیں کسی فوارے کے سامنے اور التجا کرنی چاہئے جو ہماری توقع سے زیادہ پانی انڈیل رہا ہو؟ اَن کہی خواہش ہمیں تمام وجودیت اور فضل کے منبع کے قریب تر لے جاتی ہے۔

4۔ 3: 17۔2

الوہیت سے متعلق ہمارے نظریات کس قدر کھوکھلے ہیں! ہم نظریاتی طور پر یہ تسلیم کرتے ہیں کہ خدا بھلا، قادر مطلق، ہر جا موجود، لامحدود ہے اور پھر ہم اس لامتناہی عقل کو معلومات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم ناحق معافی کے لئے اور بھلائیوں کے ایک آزادبہاؤ کے لئے درخواست کرتے ہیں۔ جو بھلائی ہم پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں کیا ہم واقعی اْس کے لئے شکر گزار ہیں؟ پھر ہم خود کو ان برکات کے لئے دستیاب کریں گے اور یوں مزید پانے کے مستحق ٹھہریں گے۔ شکرگزاری شکریہ ادا کرنے کے لفظی اظہار کی نسبت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔الفاظ کی نسبت عمل زیادہ شکر گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔

اگر ہم زندگی، حق اور محبت کے لئے ناشکرگزار ہیں اورپھر بھی تمام تر نعمتوں کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تو ہم منافق اور اْس شدید ملامت کو اپنے اوپر لیتے ہیں جو مالک ریاکاروں کے لئے بیان کرتا ہے۔ ایسی صورت میں، صرف ایک دعا قابل قبول ہے کہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر ہماری نعمتوں کو یاد کیا جائے۔ جب دل الٰہی سچائی اور محبت سے کوسوں دور ہو تو ہم بنجر زندگیوں کی ناشکری کو چھْپا نہیں سکتے۔

5۔ 13 :15 (خدا)۔17 (تا دوسرا،)

خدا ہماری ضرورت کو جانتا ہے اِس سے پہلے کہ ہم اْسے یا ہمارے ساتھیوں کو اِس سے متعلق بتائیں۔ اگر ہم ایمانداری اور خاموشی اور حلیمی کے ساتھ یہ خواہش رکھتے ہیں، تو خدا ہمیں یہ نعمت عطا کرے گا،

6۔ 4 :3۔16

صبر، حلیمی، محبت اور نیک کاموں میں ظاہر ہونے والے فضل میں ترقی کرنے کی پْر جوش خواہش کے لئے ہمیں سب سے زیادہ دعا کرنے کی ضرورت ہے۔اپنے استاد کے حکموں پر عمل کرنا اور اْس کے نمونے کی پیروی کرناہم پر اْس کا مناسب قرض ہے اور جو کچھ اْس نے کیا ہے اْس کی شکر گزاری کا واحد موزوں ثبوت ہے۔ باوفا اور دلی شکرگزاری کو ظاہر کرنے کے لئے بیرونی عبادت خود میں ہی کافی نہیں ہے، کیونکہ اْس نے کہا، ”اگر تم مجھ سے محبت کرتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو۔“

ہمیشہ اچھے بنے رہنے کی عادتاً جدوجہد دائمی دعا ہے۔اس کے مقاصد اْن برکات سے ظاہر ہوتے ہیں جو یہ لاتی ہے، وہ برکات جنہیں اگر ناقابل سماعت الفاظ میں بھی نہ سْنا جائے، محبت کے ساتھ حصہ دار بننے کے لئے ہماری قابلیت کی تصدیق کرتی ہیں۔

7۔ 224 :29۔31 (تا دوسرا)

خدا کی قدرت قیدیوں کے لئے آزادی لاتی ہے۔ کوئی طاقت الٰہی محبت کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

8۔ 183 :21۔25

الٰہی عقل بجا طور پر انسان کی مکمل فرمانبرداری، پیار اور طاقت کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس سے کم وفاداری کے لئے کوئی تحفظات نہیں رکھے جاتے۔ سچائی کی تابعداری انسان کو قوت اور طاقت فراہم کرتی ہے۔ غلطی کو سپردگی طاقت کی کمی کو بڑھا دیتی ہے۔

9۔ 342 :21۔26

کرسچن سائنس گناہ گار کو بیدار کرتی ہے، کافر کو سدھارتی ہے، اور بے بس معذور کو درد کے بستر سے اْٹھاتی ہے۔یہ بہرے کو سچائی کی باتیں سناتی ہے، اور وہ خوشی سے جواب دیتے ہیں۔ یہ بہرے کے سننے، لنگڑے کے چلنے اور اندھے کے دیکھنے کا سبب بنتی ہے۔

10۔ 39 :18۔27

رسول نے پکارا، ”اب یہ قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے“، مطلب یہ ہر گز نہیں کہ اب انسان کو مستقبل کی دنیا کی نجات یا حفاظت کے لئے تیاری کرنی چاہئے، بلکہ یہ کہ اب اِس نجات کا روح اور زندگی میں تجربہ کرنے کا وقت ہے۔اب وقت ہے نام نہاد مادی تکلیفوں اور مادی خوشیوں کو ترک کرنے کا، کیونکہ دونوں غیر حقیقی ہیں، اس لئے کہ دونوں سائنس میں ناممکن ہیں۔ اِس زمینی جادو کو ختم کرنے کے لئے، بشر کو اْس سب کے حقیقی تصور اور الٰہی اصول کو سمجھنا چاہئے جو ہم آہنگی کے ساتھ کائنات میں وجود رکھتا اور اْس پر حکمرانی کرتا ہے۔

11۔ 264 :20 صرف،28۔31

روح اور اْس کی اصلاحات ہستی کے واحد حقائق ہیں۔

جب ہم کرسچن سائنس میں راستہ جانتے ہیں اور انسان کی روحانی ہستی کو پہچانتے ہیں، ہم خدا کی تخلیق کو سمجھیں اور دیکھیں گے،سارا جلال زمین اور آسمان اور انسان کے لئے۔


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████