اتوار 8مئی، 2022
”خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا اور خدا نے اْن کو برکت دی۔“
“God created man in his own image, and God blessed them.”
سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں
یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں
████████████████████████████████████████████████████████████████████████
24۔جس خدا نے دنیا اور اْس کی سب چیزوں کو بنایا وہ آسمان اور زمین کا مالک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہوئے مندروں میں نہیں رہتا۔
25۔ نہ کسی کا محتاج ہو کر آدمیوں کے ہاتھوں سے خدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خود سب کو زندگی اور سانس اور سب کچھ دیتا ہے۔
26۔ اور اْس نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم تمام روئے زمین پر رہنے کے لئے پیدا کی اور اْن کی معیادیں اور سکونت کی حدیں مقرر کیں۔
27۔ تاکہ خدا کو ڈھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اْسے پا ئیں ہر چند وہ ہم میں سے کسی سے دور نہیں۔
28۔ کیونکہ اْسی میں ہم جیتے اور چلتے پھرتے اور موجود ہیں۔جیسا تمہارے شاعروں میں سے بھی بعض نے کہا کہ ہم تو اْسی کی نسل بھی ہیں۔
33۔ واہ! خدا کی حکمت اور دولت اور علم کیا ہی عمیق ہے! اْس کے فیصلے کس قدر ادراک سے پرے اور اْس کی راہیں کیا ہی بے نشان ہیں۔
36۔کیونکہ اْسی کی طرف سے اور اْسی کے وسیلہ سے اور اْسی کے لئے سب چیزیں ہیں۔ اْس کی تمجید ابد تک ہوتی رہے۔
24. God that made the world and all things therein, seeing that he is Lord of heaven and earth, dwelleth not in temples made with hands;
25. Neither is worshipped with men’s hands, as though he needed any thing, seeing he giveth to all life, and breath, and all things;
26. And hath made of one blood all nations of men for to dwell on all the face of the earth, and hath determined the times before appointed, and the bounds of their habitation;
27. That they should seek the Lord, if haply they might feel after him, and find him, though he be not far from every one of us:
28. For in him we live, and move, and have our being; as certain also of your own poets have said, For we are also his offspring.
33. O the depth of the riches both of the wisdom and knowledge of God! how unsearchable are his judgments, and his ways past finding out!
36. For of him, and through him, and to him, are all things: to whom be glory for ever. Amen.
درسی وعظ
درسی وعظ
بائبل
1۔ خدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کیا۔
2۔ اور زمین ویران اور سْنسان تھی اور گہراؤ کے اوپر اندھیرا تھا اور خدا کی روح پانیوں کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔
3۔ اور خدا نے کہا کہ روشنی ہوجا اور روشنی ہوگئی۔
4۔ اور خدا نے کہا کہ روشنی اچھی ہے اورخدا نے روشنی کو تاریکی سے جدا کیا۔
26۔ پھر خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپائیوں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اختیار رکھیں۔
27۔ اور خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ خدا کی صورت پر اْس کو پیدا کیا۔ نر اور ناری اْن کو پیدا کیا۔
28۔ خدا نے اْن کو برکت دی اور کہا پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمور ومحکوم کرو اور سمندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرندوں اور کل جانوروں پر جو زمین پر چلتے ہیں اختیار رکھو۔
31۔ اور خدا نے سب پر جو اْس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔
1 In the beginning God created the heaven and the earth.
2 And the earth was without form, and void; and darkness was upon the face of the deep. And the Spirit of God moved upon the face of the waters.
3 And God said, Let there be light: and there was light.
4 And God saw the light, that it was good:
26 And God said, Let us make man in our image, after our likeness: and let them have dominion over the fish of the sea, and over the fowl of the air, and over the cattle, and over all the earth, and over every creeping thing that creepeth upon the earth.
27 So God created man in his own image, in the image of God created he him; male and female created he them.
28 And God blessed them, and God said unto them, Be fruitful, and multiply, and replenish the earth, and subdue it: and have dominion over the fish of the sea, and over the fowl of the air, and over every living thing that moveth upon the earth.
31 And God saw every thing that he had made, and, behold, it was very good.
17۔ ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے جس میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اْس پر سایہ پڑتا ہے۔
17 Every good gift and every perfect gift is from above, and cometh down from the Father of lights, with whom is no variableness, neither shadow of turning.
6۔ بلکہ زمین سے کْہر اْٹھتی تھی اور تمام روئے زمین کو سیراب کرتی تھی۔
7۔ اور خداوند خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اْس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہوا۔
21۔ اور خداوند خدا نے آدم پر گہری نیند بھیجی اور وہ سو گیا اور اْس نے اْس کی پسلیوں میں سے ایک کو نکال لیا اور اْس کی جگہ گوشت بھر دیا۔
22۔ اور خداوند خدا اْس پسلی سے جو اْس نے آدم سے نکالی تھی ایک عورت بنا کر اْسے آدم کے پاس لایا۔
6 But there went up a mist from the earth, and watered the whole face of the ground.
7 And the Lord God formed man of the dust of the ground, and breathed into his nostrils the breath of life;
21 And the Lord God caused a deep sleep to fall upon Adam, and he slept: and he took one of his ribs, and closed up the flesh instead thereof;
22 And the rib, which the Lord God had taken from man, made he a woman, and brought her unto the man.
16۔ پھر اْس نے عورت سے کہا مَیں تیرے درد حمل کو بہت بڑھاؤں گا۔ تْو درد کے ساتھ بچے جنے گی اور تیری رغبت اپنے شوہر کی طرف ہوگی اور وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔
17۔ اور آدم سے اْس نے کہا۔
19۔تْو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تْو پھر لوٹ نہ جائے اِس لئے کہ تْو اْس سے نکالا گیا ہے کیونکہ تْو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا۔
16 Unto the woman he said, I will greatly multiply thy sorrow and thy conception; in sorrow thou shalt bring forth children; and thy desire shall be to thy husband, and he shall rule over thee.
17 And unto Adam he said,
19 In the sweat of thy face shalt thou eat bread, till thou return unto the ground; for out of it wast thou taken: for dust thou art, and unto dust shalt thou return.
1۔اے عزیزو! ہر ایک روح کا یقین کرو بلکہ روحوں کو آزماؤ کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
4۔ اے بچو! تم خدا سے ہو اور اْن پر غالب آئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اْس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔
6۔ ہم خدا سے ہیں۔ جو خدا کو جانتا ہے وہ ہماری سنتا ہے۔ جو خدا سے نہیں وہ ہماری نہیں سنتا۔ اِسی سے ہم حق کی روح اور گمراہی کی روح کو پہچان لیتے ہیں۔
1 Beloved, believe not every spirit, but try the spirits whether they are of God: because many false prophets are gone out into the world.
4 Ye are of God, little children, and have overcome them: because greater is he that is in you, than he that is in the world.
6 We are of God: he that knoweth God heareth us; he that is not of God heareth not us. Hereby know we the spirit of truth, and the spirit of error.
21۔ پھر یسوع وہاں سے نکل کر صور اور صیدا کے علاقہ کو روانہ ہوا۔
22۔ اور دیکھو ایک کنعانی عورت اُن سرحدوں سے نکلی اور پکار کر کہنے لگی اے خداوند ابن داؤد مجھ پر رحم کر۔ ایک بد روح میری بیٹی کو بہت ستاتی ہے۔
23۔ مگر اْس نے اْسے کچھ جواب نہ دیا اور اْس کے شاگردوں نے اْس کے پاس آکر اْس سے یہ عرض کی کہ اْسے رخصت کر دے کیونکہ وہ ہمارے پیچھے چِلاتی ہے۔
24۔ اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے سوا اور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
25۔ مگر اُس نے آ کر اُسے سجدہ کیا اور کہا اَے خداوند میری مدد کر۔
26۔ اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کتوں کو ڈال دینا اچھا نہیں۔
27۔ اُ س نے کہا ہاں خداوند کیونکہ کتے بھی اُن ٹکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالکوں کی میز سے گرتے ہیں۔
28۔ اِس پر یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اے عورت تیرا ایمان بہت بڑا ہے۔ جیسا تُو چاہتی ہے تیرے لئے ویسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شفا پائی۔
29۔ پھر یسوع وہاں سے چل کہ گلیل کی جھیل کے نزدیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وہیں بیٹھ گیا۔
30۔ اور ایک بڑی بھیڑ لنگڑوں، گونگوں، اندھوں، ٹنڈوں اور بہت سے اَور بیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اْس کے پاس آئی اور اْن کو اْس کے پاؤں میں ڈال دیا اور اْس نے اْنہیں اچھا کر دیا۔
31۔ چنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے بولتے، ٹنڈے تندرست ہوتے اور لنگڑے چلتے پھرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعجب کیا اور اسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔
21 Then Jesus went thence, and departed into the coasts of Tyre and Sidon.
22 And, behold, a woman of Canaan came out of the same coasts, and cried unto him, saying, Have mercy on me, O Lord, thou son of David; my daughter is grievously vexed with a devil.
23 But he answered her not a word. And his disciples came and besought him, saying, Send her away; for she crieth after us.
24 But he answered and said, I am not sent but unto the lost sheep of the house of Israel.
25 Then came she and worshipped him, saying, Lord, help me.
26 But he answered and said, It is not meet to take the children’s bread, and to cast it to dogs.
27 And she said, Truth, Lord: yet the dogs eat of the crumbs which fall from their masters’ table.
28 Then Jesus answered and said unto her, O woman, great is thy faith: be it unto thee even as thou wilt. And her daughter was made whole from that very hour.
29 And Jesus departed from thence, and came nigh unto the sea of Galilee; and went up into a mountain, and sat down there.
30 And great multitudes came unto him, having with them those that were lame, blind, dumb, maimed, and many others, and cast them down at Jesus’ feet; and he healed them:
31 Insomuch that the multitude wondered, when they saw the dumb to speak, the maimed to be whole, the lame to walk, and the blind to see: and they glorified the God of Israel.
22۔ اور جیسے آدم میں سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیح میں سب زندہ کئے جائیں گے۔
23۔ لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پھل مسیح۔ پھر مسیح کے آنے پر اْس کے لوگ۔
24۔ اِس کے بعد آخرت ہوگی۔ اْس وقت وہ ساری حکومت اور سارا اختیار اور قدرت نیست کر کے بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالے کر دے گا۔
25۔ کیونکہ جب تک وہ سب دشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اْس کو بادشاہی کرنا ضرور ہے۔
22 For as in Adam all die, even so in Christ shall all be made alive.
23 But every man in his own order: Christ the firstfruits; afterward they that are Christ’s at his coming.
24 Then cometh the end, when he shall have delivered up the kingdom to God, even the Father; when he shall have put down all rule and all authority and power.
25 For he must reign, till he hath put all enemies under his feet.
1۔ دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے فرزند کہلائے اور ہم ہیں بھی۔ دنیا ہمیں اِس لئے نہیں جانتی کہ اْس نے اْسے بھی نہیں جانا۔
2۔ عزیزو! ہم جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہوگا تو ہم بھی اْس کی مانند ہوں گے۔ کیونکہ اْس کو ویسا ہی دیکھیں گے جیسا وہ ہے۔
3۔ اور جو کوئی اْس سے یہ امید رکھتا ہے اپنے آپ کو ویسا ہی پاک کرتا ہے جیسا وہ پاک ہے۔
1 Behold, what manner of love the Father hath bestowed upon us, that we should be called the sons of God: therefore the world knoweth us not, because it knew him not.
2 Beloved, now are we the sons of God, and it doth not yet appear what we shall be: but we know that, when he shall appear, we shall be like him; for we shall see him as he is.
3 And every man that hath this hope in him purifieth himself, even as he is pure.
خدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا تاکہ الٰہی روح کی عکاسی کرے۔
God made man in His own image, to reflect the divine Spirit.
خدا کے بنائے ہوئے انسان کو پوری زمین پر اختیار دیا گیا۔
Man, created by God, was given dominion over the whole earth.
انسان اپنے اندر ایک دماغ رکھتے ہوئے مادی صورت سے کہیں بڑھ کر ہے، جسے لا فانی رہنے کے لئے اپنے ماحول سے محفوظ رہنا چاہئے۔ انسان ابدیت کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ عکس خدا کا حقیقی خیال ہے۔
اس کی وسعت اورلامحدود بنیادوں سے اونچی سے اونچی پرواز کو بڑھاتے ہوئے خدا انسان میں لامحدود خیال کو ہمیشہ ظاہر کرتا ہے۔
خدا کی حکمرانی کے تحت ابدی سائنس میں کبھی نہ پیدا ہونے اور کبھی نہ مرنے سے انسان کے لئے اپنے بلند مقام سے نیچے گرنا ناممکن تھا۔
Man is more than a material form with a mind inside, which must escape from its environments in order to be immortal. Man reflects infinity, and this reflection is the true idea of God.
God expresses in man the infinite idea forever developing itself, broadening and rising higher and higher from a boundless basis.
Never born and never dying, it were impossible for man, under the government of God in eternal Science, to fall from his high estate.
جو کچھ بھی انسان کے گناہ یا خدا کے مخالف یا خدا کی غیر موجودگی کی طرف اشارہ کرتا ہے، وہ آدم کا خواب ہے، جو نہ ہی عقل ہے اورنہ انسان ہے، کیونکہ یہ باپ کا اکلوتا نہیں ہے۔
Whatever indicates the fall of man or the opposite of God or God's absence, is the Adam-dream, which is neither Mind nor man, for it is not begotten of the Father.
آدم۔ غلطی ایک جھوٹ؛۔۔۔نیکی کا، خدا اور اْس کی تخلیق کا مخالف؛
Adam. Error; a falsity; … the opposite of good, — of God and His creation;
آدم نام اِس جھوٹے عقیدے کو پیش کرتا ہے کہ زندگی ابدی نہیں ہے، بلکہ اِس کا آغاز اور انجام ہے؛ کہ لامتناہی متناہی میں شامل ہوتا ہے، کہ ذہانت غیر ذہانت میں سے گزرتی ہے، اور کہ روح مادی فہم میں بستی ہے؛ کہ فانی عقل مادے کو اور مادا فانی عقل سے ماخوذ ہوتا ہے؛ کہ واحد خدا اور خالق اْس میں شامل ہوا جسے اْس نے خلق کیا اور پھر مادے کی غیر مذہبیت میں غائب ہوا۔
The name Adam represents the false supposition that Life is not eternal, but has beginning and end; that the infinite enters the finite, that intelligence passes into nonintelligence, and that Soul dwells in material sense; that immortal Mind results in matter, and matter in mortal mind; that the one God and creator entered what He created, and then disappeared in the atheism of matter.
تمام تر انسانی اختلاف کی ولدیت آدم کا خواب تھا، گہری نیند، جس میں زندگی اور اْس ذہانت کا بھرم پیدا ہوا جو مادے سے اخذ ہوا اور گزرا۔یہ مشرکانہ غلطی، یا نام نہاد سانپ ابھی بھی سچائی کے مخالف سے اصرار کرتا اور کہتا ہے، ”تم خدا کی مانند ہو جاؤ گے؛“ یعنی، میں غلطی کو سچائی کی مانند حقیقی اور ابدی بنا دوں گا۔
The parent of all human discord was the Adam-dream, the deep sleep, in which originated the delusion that life and intelligence proceeded from and passed into matter. This pantheistic error, or so-called serpent, insists still upon the opposite of Truth, saying, "Ye shall be as gods;" that is, I will make error as real and eternal as Truth.
”۔۔۔جسے میں مادا کہتی ہوں اْس میں مَیں روح ڈالوں گی، اور اْس مادے میں ویسے ہی زندگی دکھائی دے گی جیسے خدا یعنی اْس روح میں ہے جو واحد زندگی ہے۔“
اِس غلطی نے خود کو غلطی ثابت کر دیا ہے۔
“ … I will put spirit into what I call matter, and matter shall seem to have life as much as God, Spirit, who is the only Life."
This error has proved itself to be error.
اِس کی جھوٹی بنیاد کی بدولت، غلطی کی تیار کردہ ابہام کی دھْند جھوٹے دعوے کو گہرا کرتی ہے، اور بالا آخر یہ واضح کرتی ہے کہ خدا غلطی کو جانتا ہے اور کہ غلطی اْس کی تخلیق کو فروغ دے سکتی ہے۔اگرچہ سچائی کے عین مخالف پیش ہوتے ہوئے، جھوٹ سچاہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ مادے کی مخلوقات کْہر یا جھوٹے دعوے یا پْر اسراریت سے پیدا ہوتے ہیں نہ کہ آسمان یا اْس سمجھ سے پیدا ہوتے ہیں جو خدا سچ اور جھوٹ کے مابین کھڑا کرتا ہے۔ غلطی میں ہر چیز نیچے سے آتی ہے اوپر سے نہیں۔ سب کچھ روح کے عکس کی بجائے مادی افسانہ ہے۔
Because of its false basis, the mist of obscurity evolved by error deepens the false claim, and finally declares that God knows error and that error can improve His creation. Although presenting the exact opposite of Truth, the lie claims to be truth. The creations of matter arise from a mist or false claim, or from mystification, and not from the firmament, or understanding, which God erects between the true and false. In error everything comes from beneath, not from above. All is material myth, instead of the reflection of Spirit.
آدم، جیسے کلام میں خاک سے بنا ہوا پیش کیا گیا ہے، انسانی عقل سے ایک کمتر چیزہے۔ آدم کی مانند مادی حواس، جو مادے سے پیدا ہوتے اور خاک میں لوٹ جاتے ہیں، غیر ذہین ثابت ہوئے ہیں۔ جیسے وہ اندر آتے ہیں ویسے ہی باہر جاتے ہیں، کیونکہ وہ ابھی بھی ہستی کی غلطی ہیں نہ کہ سچائی ہیں۔ جب یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ روحانی فہم، نہ کہ مادی، انسان کو عقل کے تاثرات مہیا کرتا ہے، تو ہستی کو سمجھا اور ہم آہنگ پایا جائے گا۔
Adam, represented in the Scriptures as formed from dust, is an object-lesson for the human mind. The material senses, like Adam, originate in matter and return to dust, — are proved non-intelligent. They go out as they came in, for they are still the error, not the truth of being. When it is learned that the spiritual sense, and not the material, conveys the impressions of Mind to man, then being will be understood and found to be harmonious.
آدم وہ مثالی انسان نہیں تھا جس کے لئے زمین کو برکت دی گئی تھی۔مثالی انسان اپنے وقت پر ظاہر کیا گیا، اور اْسے بطور یسوع مسیح جانا جاتا تھا۔
Adam was not the ideal man for whom the earth was blessed. The ideal man was revealed in due time, and was known as Christ Jesus.
الٰہی سائنس میں، انسان خدا کی حقیقی شبیہ ہے۔ الٰہی فطرت کو یسوع مسیح کو بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے، جس نے انسانوں پر خدا کی مناسب تر عکاسی ظاہر کی اورکمزور سوچ کے نمونے کی سوچ سے بڑی معیارِ زندگی فراہم کی، یعنی ایسی سوچ جو انسان کے گرنے، بیماری، گناہ کرنے اور مرنے کو ظاہر کرتی ہے۔ سائنسی ہستی اور الٰہی شفا کی مسیح جیسی سمجھ میں کامل اصول اور خیال، کامل خدا اور کامل انسان، بطور سوچ اور اظہار کی بنیاد شامل ہوتے ہیں۔
اگر انسان کبھی کامل تھا لیکن اب اپنی کاملیت کھو بیٹھا ہے تو پھر بشر خدا کی شبیہ کا عکس اپنے اندر کبھی نہ رکھتے۔ کھوئی ہوئی شبیہ کوئی شبیہ نہیں ہے۔ الٰہی عکس میں حقیقی مشابہت کھو نہیں سکتی۔ اسے سمجھتے ہوئے، یسوع نے کہا، ”پس چاہئے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔“
In divine Science, man is the true image of God. The divine nature was best expressed in Christ Jesus, who threw upon mortals the truer reflection of God and lifted their lives higher than their poor thought-models would allow, — thoughts which presented man as fallen, sick, sinning, and dying. The Christlike understanding of scientific being and divine healing includes a perfect Principle and idea, — perfect God and perfect man, — as the basis of thought and demonstration.
If man was once perfect but has now lost his perfection, then mortals have never beheld in man the reflex image of God. The lost image is no image. The true likeness cannot be lost in divine reflection. Understanding this, Jesus said: "Be ye therefore perfect, even as your Father which is in heaven is perfect."
خدا کے فرزندوں کے پاس ایک عقل کے علاوہ کچھ نہیں۔جب خدا، انسان کی عقل، کبھی گناہ نہیں کرتا تو اچھائی بدی میں کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟ بنیادی طور پر کاملیت کا معیار خدا اور انسان تھا۔ کیا خدا نے اپنا خود کا معیار گرا لیا ہے اور انسان گناہ میں گر گیا ہے؟
سائنس میں خدا اور انسان، الٰہی اصول اور خیال، کے تعلقات لازوال ہیں؛ اور سائنس بھول چوک جانتی ہے نہ ہم آہنگی کی جناب واپسی، لیکن یہ الٰہی ترتیب یا روحانی قانون رکھتی ہے جس میں خدا اور جو کچھ وہ خلق کرتا ہے کامل اور ابدی ہیں، جو اس کی پوری تاریخ میں غیر متغیر رہے ہیں۔
The children of God have but one Mind. How can good lapse into evil, when God, the Mind of man, never sins? The standard of perfection was originally God and man. Has God taken down His own standard, and has man fallen?
The relations of God and man, divine Principle and idea, are indestructible in Science; and Science knows no lapse from nor return to harmony, but holds the divine order or spiritual law, in which God and all that He creates are perfect and eternal, to have remained unchanged in its eternal history.
۔۔۔، یسوع نے جو کہا اْسے اظہار کی بدولت پورا کیا۔جو اْس نے سکھایا اْسے ثابت کیا۔ یہی مسیحت کی سائنس ہے۔ یسوع نے اْس اصول کو، جو بیمار کو شفا دیتا اور غلطی کو باہر نکالتا ہے، الٰہی ثابت کیا۔
Jesus established what he said by demonstration, … He proved what he taught. This is the Science of Christianity. Jesus proved the Principle, which heals the sick and casts out error, to be divine.
یسوع نے کہا، ”خدا کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے؛“ یعنی سچائی اور محبت حقیقی انسان پر سلطنت کرتی ہے، یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ انسان خدا کی صورت پر بے گناہ اور ابدی ہے۔ یسوع نے سائنس میں کامل آدمی کو دیکھا جو اْس پر وہاں ظاہر ہوا جہاں گناہ کرنے والا فانی انسان لافانی پر ظاہر ہوا۔ اس کامل شخص میں نجات دہندہ نے خدا کی اپنی شبیہ اور صورت کو دیکھا اور انسان کے اس درست نظریے نے بیمار کو شفا بخشی۔ لہٰذہ یسوع نے تعلیم دی کہ خدا برقرار اور عالمگیر ہے اور یہ کہ انسان پاک اور مقدس ہے۔
Jesus said, "The kingdom of God is within you;" that is, Truth and Love reign in the real man, showing that man in God's image is unfallen and eternal. Jesus beheld in Science the perfect man, who appeared to him where sinning mortal man appears to mortals. In this perfect man the Saviour saw God's own likeness, and this correct view of man healed the sick. Thus Jesus taught that the kingdom of God is intact, universal, and that man is pure and holy.
زندگی ہمیشہ مادے سے آزاد ہے، تھی اور ہمیشہ رہے گی،کیونکہ زندگی خدا ہے اور انسان خدا کا تصور ہے، جسے مادی طور پر نہیں بلکہ روحانی طور پر خلق کیا گیا، اور وہ فنا ہونے اور نیست ہونے سے مشروط نہیں۔ زبور نویس نے کہا: ”تْو نے اْسے اپنی دستکاری پر تسلط بخشا ہے۔ تْو نے سب کچھ اْس کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔“
ہستی کی سائنس میں یہ بڑی حقیقت کہ حقیقی انسان کامل تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، ناقابل تردید بات ہے؛ کیونکہ اگر انسان خدا کی صورت، شبیہ ہے تو وہ نہ تو اونچا ہے نہ نیچا بلکہ وہ سیدھا اور خدا جیسا ہے۔
Life is, always has been, and ever will be independent of matter; for Life is God, and man is the idea of God, not formed materially but spiritually, and not subject to decay and dust. The Psalmist said: "Thou madest him to have dominion over the works of Thy hands. Thou hast put all things under his feet."
The great truth in the Science of being, that the real man was, is, and ever shall be perfect, is incontrovertible; for if man is the image, reflection, of God, he is neither inverted nor subverted, but upright and Godlike.
روز مرہ کے فرائ
منجاب میری بیکر ایڈ
روز مرہ کی دعا
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔
مقاصد اور اعمال کا ایک اصول
نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔
فرض کے لئے چوکس
اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔
چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔
████████████████████████████████████████████████████████████████████████