اتوار9 فروری، 2020



مضمون۔ روح

SubjectSpirit

سنہری متن:سنہری متن: ایوب 33باب4 آیت

’’خدا کی روح نے مجھے بنایا اور قادرِ مطلق کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے۔‘‘



Golden Text: Job 33 : 4

The Spirit of God hath made me, and the breath of the Almighty hath given me life.





سبق کی آڈیو کے لئے یہاں کلک کریں

یوٹیوب سے سننے کے لئے یہاں کلک کریں

████████████████████████████████████████████████████████████████████████


جوابی مطالعہ: زبور 104: 24، 30، 31 آیات • 1یوحنا 1باب1تا3 آیات


24۔ اے خداوند تیری صنعتیں کیسی بیشمار ہیں تْو نے سب کچھ حکمت سے بنایا۔ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہے۔

30۔ تْو اپنی روح بھیجتا ہے اور یہ پیدا ہوتے ہیں۔ اور تْو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔

31۔ خداوند کا جلال ابد تک رہے اور خداوند اپنی صنعتوں سے خوش ہو۔

1۔ اْس زندگی کے کلام کی بابت جو ابتدا سے تھا اور جسے ہم نے سْنا اور اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ غور سے دیکھا اور اپنے ہاتھوں سے چھوا۔

2۔ (یہ زندگی ظاہر ہوئی اور ہم نے اْسے دیکھا اور اْس کی گواہی دیتے ہیں اور اْسی ہمیشہ کی زندگی کی تم کو خبر دیتے ہیں جو باپ کے ساتھ تھی اور ہم پر ظاہر ہوئی۔)

3۔ جو کچھ ہم نے دیکھا اور سنا ہے تمہیں بھی اْس کی خبر دیتے ہیں تاکہ تم بھی ہمارے شریک ہو اور ہماری شراکت باپ کے ساتھ اور اْس کے بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ ہو۔

Responsive Reading: Psalm 104 : 24, 30, 31; I John 1 : 1-3

24.     O Lord, how manifold are thy works! in wisdom hast thou made them all: the earth is full of thy riches.

30.     Thou sendest forth thy spirit, they are created: and thou renewest the face of the earth.

31.     The glory of the Lord shall endure for ever: the Lord shall rejoice in his works.

1.     That which was from the beginning, which we have heard, which we have seen with our eyes, which we have looked upon, and our hands have handled, of the Word of life;

2.     (For the life was manifested, and we have seen it, and bear witness, and shew unto you that eternal life, which was with the Father, and was manifested unto us;)

3.     That which we have seen and heard declare we unto you, that ye also may have fellowship with us: and truly our fellowship is with the Father, and with his Son Jesus Christ.



درسی وعظ



بائبل


درسی وعظ

بائبل

1۔ زبور 139: 7تا10، 14 (تا:) آیات

7۔ مَیں تیری روح سے بچ کرکہاں جاؤں۔ یا تیری حضوری سے کِدھر بھاگوں؟

8۔ اگر آسمان پر چڑھ جاؤں تو تْو وہاں ہے۔ اگر مَیں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ! تْو وہاں بھی ہے۔

9۔ اگر میں صبح کے پَر لگا کر سمند رکی انتہا میں بسوں۔

10۔ تو وہاں بھی تیرا ہاتھ میری راہنمائی کرے گا۔ اور تیرا داہنا ہاتھ مجھے سنبھالے گا۔

14۔ مَیں تیرا شکر کروں گا کیونکہ میں عجیب و غریب طورسے بنا ہوں۔

1. Psalm 139 : 7-10, 14 (to :)

7     Whither shall I go from thy spirit? or whither shall I flee from thy presence?

8     If I ascend up into heaven, thou art there: if I make my bed in hell, behold, thou art there.

9     If I take the wings of the morning, and dwell in the uttermost parts of the sea;

10     Even there shall thy hand lead me, and thy right hand shall hold me.

14     I will praise thee; for I am fearfully and wonderfully made:

2۔ یوحنا 4باب24 (تا:) آیت

24۔ خدا روح ہے۔

2. John 4 : 24 (to :)

24     God is a Spirit:

3۔ 1یوحنا 4باب13 آیت

13۔ چونکہ اْس نے اپنے روح سے ہمیں دیا ہے اِس سے ہم جانتے ہیں کہ ہم اْس میں قائم رہتے ہیں اور وہ ہم میں۔

3. I John 4 : 13

13     Hereby know we that we dwell in him, and he in us, because he hath given us of his Spirit.

4۔ رومیوں 8باب2 (دی)، 6، 9تا11، 13تا17، 35، 37تا39 آیات

2۔۔۔۔زندگی کے روح کی شریعت نے مسیح یسوع میں مجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا۔

6۔ اور جسمانی نیت موت ہے مگر روحانی نیت زندگی اور اطمینان ہے۔

9۔ لیکن تم جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہو بشرطیکہ خدا کا روح تم میں بسا ہوا ہے۔ مگر جس میں مسیح کا روح نہیں وہ اْس کا نہیں۔

10۔ اور اگر مسیح تم میں ہے تو بدن تو گناہ کے سبب سے مردہ ہے مگر روح راستبازی کے سبب سے زندہ ہے۔

11۔ اور اگر اْسی کا روح تم میں بسا ہوا ہے جس نے یسوع کو مردوں میں سے جِلایا تو جس نے مسیح یسوع کو مردوں میں سے جِلایا وہ تمہارے فانی بدنوں کو بھی اْسی روح کے وسیلہ سے زندہ کرے گا جو تم میں بسا ہوا ہے۔

13۔ کیونکہ اگر تم جسم کے مطابق زندگی گزارو گے تو ضرور مرو گے اور اگر روح سے بدن کے کاموں کو نیست و نابود کرو گے تو جیتے رہو گے۔

14۔ اِس لئے کہ جتنے خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بیٹے ہیں۔

15۔ کیونکہ تم کو غلامی کی روح نہیں ملی جس سے پھر ڈر پیدا ہو بلکہ لے پالک ہونے کی روح ملی جس سے ہم ابا یعنی اے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔

16۔ روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔

17۔ اور اگر فرزند ہیں تو وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم میراث بشرطیکہ ہم اْس کے ساتھ دْکھ اٹھائیں تاکہ اْس کا جلال بھی پائیں۔

35۔ کون ہم کو مسیح کی محبت سے جدا کرے گاَ مصیبت یا تنگی یا ظلم یا کال یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار؟

37۔ مگر اْن سب حالتوں میں اْس کے وسیلہ سے جس نے ہم سے محبت کی ہم کو فتح سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصل ہوتا ہے۔

38۔ کیونکہ مجھ کو یقین ہے کہ خدا کی محبت جو ہمارے خداوند یسوع مسیح میں اْس سے ہم کو نہ موت جدا کر سکے گی نہ زندگی۔

39۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں۔ نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں۔ نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق۔

4. Romans 8 : 2 (the), 6, 9-11, 13-17, 35, 37-39

2     …the law of the Spirit of life in Christ Jesus hath made me free from the law of sin and death.

6     For to be carnally minded is death; but to be spiritually minded is life and peace.

9     But ye are not in the flesh, but in the Spirit, if so be that the Spirit of God dwell in you. Now if any man have not the Spirit of Christ, he is none of his.

10     And if Christ be in you, the body is dead because of sin; but the Spirit is life because of righteousness.

11     But if the Spirit of him that raised up Jesus from the dead dwell in you, he that raised up Christ from the dead shall also quicken your mortal bodies by his Spirit that dwelleth in you.

13     For if ye live after the flesh, ye shall die: but if ye through the Spirit do mortify the deeds of the body, ye shall live.

14     For as many as are led by the Spirit of God, they are the sons of God.

15     For ye have not received the spirit of bondage again to fear; but ye have received the Spirit of adoption, whereby we cry, Abba, Father.

16     The Spirit itself beareth witness with our spirit, that we are the children of God:

17     And if children, then heirs; heirs of God, and joint-heirs with Christ; if so be that we suffer with him, that we may be also glorified together.

35     Who shall separate us from the love of Christ? shall tribulation, or distress, or persecution, or famine, or nakedness, or peril, or sword?

37     Nay, in all these things we are more than conquerors through him that loved us.

38     For I am persuaded, that neither death, nor life, nor angels, nor principalities, nor powers, nor things present, nor things to come,

39     Nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God, which is in Christ Jesus our Lord.

5۔ 1یوحنا 1باب5تا7آیات

5۔ اْس سے سن کر جو پیغام ہم تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا نور ہے اور اْس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔

6۔ اگر ہم کہیں کہ ہماری اْس کے ساتھ شراکت ہے اور پھر تاریکی میں چلیں تو ہم جھوٹے ہیں اور حق پر عمل نہیں کرتے۔

7۔ لیکن اگر ہم نور میں چلیں جس طرح کہ وہ نور میں ہے تو ہماری آپس میں شراکت ہے اور اْس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں تمام گناہوں سے پاک کرتا ہے۔

5. I John 1 : 5-7

5     This then is the message which we have heard of him, and declare unto you, that God is light, and in him is no darkness at all.

6     If we say that we have fellowship with him, and walk in darkness, we lie, and do not the truth:

7     But if we walk in the light, as he is in the light, we have fellowship one with another, and the blood of Jesus Christ his Son cleanseth us from all sin.

6۔ متی 4باب23، 24 آیات

23۔ اور یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اْن کے عبادت خانو ں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور کمزوری کو دور کرتا رہا۔

24۔ اور اْس کی شہرت تمام سوریہ میں پھیل گئی اورلوگ سب بیماروں کو جو طرح طرح کی بیماریوں اور تکلیفوں میں گرفتار تھے اور اْن کو جن میں بدروحیں تھیں اور مرگی والوں اور مفلوجوں کو اْس کے پاس لائے اور اْس نے اْن کو اچھا کیا۔

6. Matthew 4 : 23, 24

23     And Jesus went about all Galilee, teaching in their synagogues, and preaching the gospel of the kingdom, and healing all manner of sickness and all manner of disease among the people.

24     And his fame went throughout all Syria: and they brought unto him all sick people that were taken with divers diseases and torments, and those which were possessed with devils, and those which were lunatick, and those that had the palsy; and he healed them.

7۔ متی 15باب30 آیت

30۔ اور ایک بڑی بھیڑ لنگڑوں۔ اندھوں۔ گونگوں۔ ٹنڈوں اور بہت سے بیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اْس کے پاس آئی اور اْن کو اْس کے پاؤں میں ڈال دیا اور اْس نے اْنہیں اچھا کر دیا۔

7. Matthew 15 : 30

30     And great multitudes came unto him, having with them those that were lame, blind, dumb, maimed, and many others, and cast them down at Jesus’ feet; and he healed them:

8۔ اعمال 9باب36تا42 آیات

36۔ اور یافا میں ایک شاگرد تھی تبیتا نام جس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہت ہی نیک کام اور خیرات کیا کرتی تھی۔

37۔ اْنہی دنوں میں ایسا ہوا کہ وہ بیمار ہو کر مر گئی اور اْسے نہلا کر بالا خانہ میں رکھ دیا۔

38۔ اور چونکہ لْدہ یافا کے نزدیک تھا شاگردوں نے یہ سْن کر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمی بھیجے اور اْس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔

39۔ پطر س اْٹھ کر اْن کے ساتھ ہو لیا۔ جب پہنچا تو اْسے بالا خانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہوئی اْس کے پاس آکھڑی ہوئیں اور جو کرتے اور کپڑے ہرنی نے اْن کے ساتھ میں رہ کر بنائے تھے دکھانے لگیں۔

40۔پطرس نے سب کو باہر کر دیا اور گھْٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف متوجہ ہو کر کہا اے تبیتا اْٹھ۔ پس اْس نے آنکھیں کھول دیں اور پطرس کو دیکھ کر اْٹھ بیٹھی۔

41۔ اْس نے ہاتھ پکڑ کر اْس کو بلایا اور مقدسوں اور بیواؤں کو بلا کر اْسے زندہ اْن کے سپرد کیا۔

42۔ یہ بات سارے یافا میں مشہور ہو گئی اور بہتیرے خداوند پر ایمان لائے۔

8. Acts 9 : 36-42

36     Now there was at Joppa a certain disciple named Tabitha, which by interpretation is called Dorcas: this woman was full of good works and almsdeeds which she did.

37     And it came to pass in those days, that she was sick, and died: whom when they had washed, they laid her in an upper chamber.

38     And forasmuch as Lydda was nigh to Joppa, and the disciples had heard that Peter was there, they sent unto him two men, desiring him that he would not delay to come to them.

39     Then Peter arose and went with them. When he was come, they brought him into the upper chamber: and all the widows stood by him weeping, and shewing the coats and garments which Dorcas made, while she was with them.

40     But Peter put them all forth, and kneeled down, and prayed; and turning him to the body said, Tabitha, arise. And she opened her eyes: and when she saw Peter, she sat up.

41     And he gave her his hand, and lifted her up, and when he had called the saints and widows, presented her alive.

42     And it was known throughout all Joppa; and many believed in the Lord.

9۔ 2کرنتھیوں 3باب17، 18 (ہم) آیات

17۔ اور وہ خداوند کا روح ہے اور جہاں کہیں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔

18۔۔۔۔اْس خداوند کے وسیلہ سے جو روح ہے ہم اْسی جلالی صورت میں درجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔

9. II Corinthians 3 : 17, 18 (we)

17     Now the Lord is that Spirit: and where the Spirit of the Lord is, there is liberty.

18     …we all, with open face beholding as in a glass the glory of the Lord, are changed into the same image from glory to glory, even as by the Spirit of the Lord.

10۔ گلتیوں 6باب8 آیت

8۔ جو کوئی اپنے جسم کےلئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹے گا اور جو روح کے بوتا ہے وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی کی فصل کاٹے گا۔

10. Galatians 6 : 8

8     For he that soweth to his flesh shall of the flesh reap corruption; but he that soweth to the Spirit shall of the Spirit reap life everlasting.

11۔ یوحنا 6باب63 آیت

63۔ زندہ کرنے والی تو روح ہے۔ جسم سے کچھ فائدہ نہیں۔ جو باتیں میں نے تم سے کہیں ہیں وہ روح ہیں اور زندگی بھی ہیں۔

11. John 6 : 63

63     It is the spirit that quickeneth; the flesh profiteth nothing: the words that I speak unto you, they are spirit, and they are life.



سائنس اور صح


1۔ 467 :3 (دی)۔4

اس سائنس کا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ ”تْو میرے حضور غیر معبودوں کو نہ ماننا۔“

1. 467 : 3 (The)-4

The first demand of this Science is, “Thou shalt have no other gods before me."

2۔ 266 :27۔29 (تا پہلا)۔

انسان روح کا خیال ہے؛ وہ کائنات کو نور سے منور کرتے ہوئے مبارک حضوری کی عکاسی کرتا ہے۔

2. 266 : 27-29 (to 1st .)

Man is the idea of Spirit; he reflects the beatific presence, illuming the universe with light.

3۔ 88 :14 صرف

خیالات روحانی، ہم سازاور ابدی ہیں۔

3. 88 : 14 only

Ideas are spiritual, harmonious, and eternal.

4۔ 361 :16۔18

پانی کا ایک قطرہ سمندر کے ساتھ ایک ہے، روشنی کی ایک کرن سورج کے ساتھ ایک ہے، اسی طرح خدا اور انسان، باپ اور بیٹا ہستی میں ایک ہیں۔

4. 361 : 16-18

As a drop of water is one with the ocean, a ray of light one with the sun, even so God and man, Father and son, are one in being.

5۔ 468 :8۔15

سوال: ہستی کا سائنسی بیان کیا ہے؟

جواب: مادے میں کوئی زندگی، سچائی، ذہانت اورنہ ہی مواد پایا جاتا ہے۔کیونکہ خدا حاکم کْل ہے اس لئے سب کچھ لامتناہی عقل اور اْس کا لامتناہی اظہار ہے۔روح لافانی سچائی ہے؛ مادہ فانی غلطی ہے۔ روح ابدی اور حقیقی ہے؛ مادہ غیر حقیقی اور عارضی ہے۔ روح خدا ہے اور انسان اْس کہ صورت اور شبیہ۔ اس لئے انسان مادی نہیں بلکہ وہ روحانی ہے۔

5. 468 : 8-15

Question. — What is the scientific statement of being?

Answer. — There is no life, truth, intelligence, nor substance in matter. All is infinite Mind and its infinite manifestation, for God is All-in-all. Spirit is immortal Truth; matter is mortal error. Spirit is the real and eternal; matter is the unreal and temporal. Spirit is God, and man is His image and likeness. Therefore man is not material; he is spiritual.

6۔ 346 :2۔5

انسان سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ خدا کی صورت پر خلق کیا گیا ہے، تو یہ ایک گناہ آلودہ اور بیمار فانی انسان نہیں ہے بلکہ ایک مثالی انسان ہے جو خدا کی صورت کی عکاسی کرتا ہے، جس کا حوالہ دیا جا رہا ہوتا ہے۔

6. 346 : 2-5

When man is spoken of as made in God's image, it is not sinful and sickly mortal man who is referred to, but the ideal man, reflecting God's likeness.

7۔ 480 :1۔7

مسیحی سائنس میں جب روح کا جوہر ظاہر ہوتا ہے، تو مادے کے عدم کی شناخت ہوتی ہے۔جہاں خدا کا روح ہے، اور ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں خدا نہیں ہے، بدی عدم بن جاتی ہے، یعنی روح کا متضاد۔اگر روحانی عکاسی نہیں ہے، تو خلا کی تاریکی باقی رہ جاتی ہے اور آسمانی رنگوں کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔

7. 480 : 1-7

When the substance of Spirit appears in Christian Science, the nothingness of matter is recognized. Where the spirit of God is, and there is no place where God is not, evil becomes nothing, — the opposite of the something of Spirit. If there is no spiritual reflection, then there remains only the darkness of vacuity and not a trace of heavenly tints.

8۔ 485 :14۔27

مادے سے روح میں آہستہ آہستہ شامل ہوں۔تمام تر چیزوں کے روحانی اختتام کو ناکام کرنے پر غور نہ کریں، بلکہ بہتر صحت اور اخلاق کے وسیلہ اور بطورروحانی بڑھوتری فطری طور پر روح میں آئیں۔موت نہیں بلکہ زندگی کا فہم انسان کو لافانی بناتا ہے۔یہ عقیدہ کہ بدن میں مادہ یا روح زندگی ہو سکتی ہے اور یہ کہ انسان خاک یا انڈے سے پیدا ہوتا ہے اْس فانی غلطی کا نتیجہ ہے جسے مسیح، یا سچائی ہستی کے روحانی قانون کو پورا کرنے سے تباہ کرتا ہے، جس میں انسان اْسی طرح کامل ہے جیسے ”آسمانی باپ کامل ہے۔“اگر سوچ اپنا اقتدار دوسری قوتوں کے حوالے کر دے تو یہ بدن پر اپنی خودکی خوبصورت تصاویر کا خاکہ نہیں بنا سکتی، بلکہ یہ اْنہیں مٹا دیتی اور بیرونی عوامل کی تصویر کشی کرتی ہے جنہیں بیماری اور گناہ کہا جاتا ہے۔

8. 485 : 14-27

Emerge gently from matter into Spirit. Think not to thwart the spiritual ultimate of all things, but come naturally into Spirit through better health and morals and as the result of spiritual growth. Not death, but the understanding of Life, makes man immortal. The belief that life can be in matter or soul in body, and that man springs from dust or from an egg, is the result of the mortal error which Christ, or Truth, destroys by fulfilling the spiritual law of being, in which man is perfect, even as the "Father which is in heaven is perfect." If thought yields its dominion to other powers, it cannot outline on the body its own beautiful images, but it effaces them and delineates foreign agents, called disease and sin. 

9۔ 301 :17۔23، 24۔29

جیسا کہ خدا اصل ہے اور انسان الٰہی صورت اور شبیہ ہے، تو انسان کو صرف اچھائی کے اصل، روح کے اصل نہ کہ مادے کی خواہش رکھنی چاہئے، اور حقیقت میں ایسا ہی ہوا ہے۔یہ عقیدہ روحانی نہیں ہے کہ انسان کے پاس کوئی دوسرا مواد یا عقل ہے،اور یہ پہلے حکم کو توڑتا ہے کہ تْو ایک خدا، ایک عقل کو ماننا۔۔۔۔فریب نظری، گناہ، بیماری اور موت مادی فہم کی جھوٹی گواہی سے جنم لیتے ہیں، جو لا محدود روح کے مرکزی فاصلے سے باہر ایک فرضی نظریے سے، عقل اور اصل کی پلٹی ہوئی تصویر پیش کرتی ہے، جس میں ہر چیز اوپر سے نیچے اْلٹ ہوئی ہوتی ہے۔

9. 301 : 17-23, 24-29

As God is substance and man is the divine image and likeness, man should wish for, and in reality has, only the substance of good, the substance of Spirit, not matter. The belief that man has any other substance, or mind, is not spiritual and breaks the First Commandment, Thou shalt have one God, one Mind. … Delusion, sin, disease, and death arise from the false testimony of material sense, which, from a supposed standpoint outside the focal distance of infinite Spirit, presents an inverted image of Mind and substance with everything turned upside down.

10۔ 303 :21۔15

یہ عقیدہ ایک جان لیوا غلطی ہے کہ درد اور خوشی، زندگی اور موت، پاکیزگی اور ناپاکی انسان میں رچ جاتے ہیں، یہ کہ فانی، مادی انسان خدا کی صورت پر بنا ہے اور خود ایک خالق ہے۔

خود کی صورت اور شبیہ کے بغیر خدا عدم یا غیر ظاہری عقل ہوتا۔ وہ خود کی فطرت کے ثبوت یا گواہی سے مبرا ہوتا۔ روحانی انسان خدا کی شبیہ یا خیال ہے، ایسا خیال جو گم ہو سکتا اور نہ ہی اپنے الٰہی اصول سے جدا ہو سکتا ہے۔جب گواہی نے مادی حواس کے سامنے روحانی فہم کو قبول کیا تو رسول نے یہ بیان دیا کہ کوئی اْسے خدا سے، شیریں فہم اور زندگی اور سچائی کی حضوری سے الگ نہیں کر سکتا۔

یہ مادی فہم کی چیزوں کی بنیاد پر قائم جہالت اور جھوٹا عقیدہ ہے جو روحانی خوبصورتی اور اچھائی کو چھپاتا ہے۔ اسے سمجھتے ہوئے پولوس نے کہا، ”خدا کی محبت سے ہم کو نہ موت، نہ زندگی۔۔۔ نہ فرشتے نہ حکومتیں، نہ حال کی نہ استقبال کی چیزیں نہ قدرت نہ بلندی نہ پستی نہ کوئی اور مخلوق جدا کرسکے گی۔“یہ کرسچن سائنس کا عقیدہ ہے: کہ الٰہی محبت اپنے اظہار یا موضوع سے عاری نہیں ہوسکتی، کہ خوشی غم میں تبدیل نہیں ہو سکتی کیونکہ غمی خوشی کی مالک نہیں ہے؛ کہ اچھائی بدی کو کبھی پیدا نہیں کرسکتی؛ کہ مادا کبھی عقل کو پیدا نہیں کر سکتا نہ ہی زندگی کبھی موت کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ کامل انسان، خدایعنی اپنے کامل اصول کے ماتحت، گناہ سے پاک اور ابدی ہے۔

10. 303 : 21-15

The belief that pain and pleasure, life and death, holiness and unholiness, mingle in man, — that mortal, material man is the likeness of God and is himself a creator, — is a fatal error.

God, without the image and likeness of Himself, would be a nonentity, or Mind unexpressed. He would be without a witness or proof of His own nature. Spiritual man is the image or idea of God, an idea which cannot be lost nor separated from its divine Principle. When the evidence before the material senses yielded to spiritual sense, the apostle declared that nothing could alienate him from God, from the sweet sense and presence of Life and Truth.

It is ignorance and false belief, based on a material sense of things, which hide spiritual beauty and goodness. Understanding this, Paul said: "Neither death, nor life, … nor things present, nor things to come, nor height, nor depth, nor any other creature, shall be able to separate us from the love of God." This is the doctrine of Christian Science: that divine Love cannot be deprived of its manifestation, or object; that joy cannot be turned into sorrow, for sorrow is not the master of joy; that good can never produce evil; that matter can never produce mind nor life result in death. The perfect man — governed by God, his perfect Principle — is sinless and eternal.

11۔ 476 :9۔15، 32۔4

خدا انسان کا اصول ہے، اور انسان خدا کا خیال ہے۔ لہٰذہ انسان نہ فانی ہے نہ مادی ہے۔فانی غائب ہو جائیں گے اور لافانی یا خدا کے فرزند انسان کی واحد اور ابدی سچائیوں کے طور پر سامنے آئیں گے۔ فانی بشر خدا کے گرائے گئے فرزند نہیں ہیں۔ وہ کبھی بھی ہستی کی کامل حالت میں نہیں تھے، جسے بعد ازیں دوبارہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

یسوع نے سائنس میں کامل آدمی کو دیکھا جو اْس پر وہاں ظاہر ہوا جہاں گناہ کرنے والا فانی انسان لافانی پر ظاہر ہوا۔ اس کامل شخص میں نجات دہندہ نے خدا کی اپنی شبیہ اور صورت کو دیکھا اور انسان کے اس درست نظریے نے بیمار کو شفا بخشی۔

11. 476 : 9-15, 32-4

God is the Principle of man, and man is the idea of God. Hence man is not mortal nor material. Mortals will disappear, and immortals, or the children of God, will appear as the only and eternal verities of man. Mortals are not fallen children of God. They never had a perfect state of being, which may subsequently be regained.

Jesus beheld in Science the perfect man, who appeared to him where sinning mortal man appears to mortals. In this perfect man the Saviour saw God's own likeness, and this correct view of man healed the sick.

12۔ 470 :32۔5

سائنس میں خدا اور انسان، الٰہی اصول اور خیال کے تعلقات لازوال ہیں، اور سائنس غیر متغیر رہنے میں بھول چوک نہیں جانتی اور نہ ہی اِس کی ابدی تاریخ سے ہم آہنگی کی جانب واپسی جانتی ہے، لیکن الٰہی حْکم یا روحانی قانون ضرور رکھتی ہے جس میں خدا جو کچھ وہ بناتا ہے کامل اور ابدی ہیں۔

12. 470 : 32-5

The relations of God and man, divine Principle and idea, are indestructible in Science; and Science knows no lapse from nor return to harmony, but holds the divine order or spiritual law, in which God and all that He creates are perfect and eternal, to have remained unchanged in its eternal history.

13۔ 516 :2۔4، 21۔23

جیسے آئینے میں آپ کا عکس دکھائی دیتا ہے، ویسے ہی روحانی ہوتے ہوئے آپ خدا کا عکس ہیں۔

آدمی اور عورت بطور ہمیشہ کے لئے خدا کے ساتھ ابدی اور ہم عصر، جلالی خوبی میں، لامحدود مادر پدر خدا کی عکاسی کرتے ہیں۔

13. 516 : 2-4, 21-23

As the reflection of yourself appears in the mirror, so you, being spiritual, are the reflection of God.

Man and woman as coexistent and eternal with God forever reflect, in glorified quality, the infinite Father-Mother God.

14۔ 476 :18۔22

جو حقائق غیر فانی انسان سے تعلق رکھتے ہیں انہیں جگہ فراہم کرنے کے لئے گناہ، بیماری اور موت کوغائب ہونا چاہئے۔

اے بشر، یہ سیکھ اور دیانتداری کے ساتھ انسان کے اْس روحانی رتبے کی تلاش کرجو مادی خودی سے باہر ہے۔

14. 476 : 18-22

Sin, sickness, and death must disappear to give place to the facts which belong to immortal man.

Learn this, O mortal, and earnestly seek the spiritual status of man, which is outside of all material selfhood.

15۔ 477 :20 (شناخت)۔25

شناخت روح کا عکس ہے، وہ عکس جو الٰہی اصول، یعنی محبت کی متعدد صورتوں میں پایا جاتا ہے۔ جان مادہ، زندگی، انسان کی ذہانت ہے، جس کی انفرادیت ہوتی ہے لیکن مادے میں نہیں۔ جان روح سے کمتر کسی چیز کی عکاسی کبھی نہیں کر سکتی۔

15. 477 : 20 (Identity)-25

Identity is the reflection of Spirit, the reflection in multifarious forms of the living Principle, Love. Soul is the substance, Life, and intelligence of man, which is individualized, but not in matter. Soul can never reflect anything inferior to Spirit.


روز مرہ کے فرائ

منجاب میری بیکر ایڈ

روز مرہ کی دعا

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ ہر روز یہ دعا کرے: ’’تیری بادشاہی آئے؛‘‘ الٰہی حق، زندگی اور محبت کی سلطنت مجھ میں قائم ہو، اور سب گناہ مجھ سے خارج ہو جائیں؛ اور تیرا کلام سب انسانوں کی محبت کو وافر کرے، اور اْن پر حکومت کرے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 4۔

مقاصد اور اعمال کا ایک اصول

نہ کوئی مخالفت نہ ہی کوئی محض ذاتی وابستگی مادری چرچ کے کسی رکن کے مقاصد یا اعمال پر اثر انداز نہیں ہونی چاہئے۔ سائنس میں، صرف الٰہی محبت حکومت کرتی ہے، اور ایک مسیحی سائنسدان گناہ کو رد کرنے سے، حقیقی بھائی چارے ، خیرات پسندی اور معافی سے محبت کی شیریں آسائشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس چرچ کے تمام اراکین کو سب گناہوں سے، غلط قسم کی پیشن گوئیوں،منصفیوں، مذمتوں، اصلاحوں، غلط تاثر ات کو لینے اور غلط متاثر ہونے سے آزاد رہنے کے لئے روزانہ خیال رکھنا چاہئے اور دعا کرنی چاہئے۔

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 1۔

فرض کے لئے چوکس

اس چرچ کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ ہر روز جارحانہ ذہنی آراء کے خلاف خود کو تیار رکھے، اور خدا اور اپنے قائد اور انسانوں کے لئے اپنے فرائض کو نہ کبھی بھولے اور نہ کبھی نظر انداز کرے۔ اس کے کاموں کے باعث اس کا انصاف ہوگا، وہ بے قصور یا قصوارہوگا۔ 

چرچ مینوئیل، آرٹیکل VIII، سیکشن 6۔


████████████████████████████████████████████████████████████████████████